مندرجات کا رخ کریں

"مرجع تقلید" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  3 مارچ 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 66: سطر 66:


سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] قم میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] قم میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
[[ملف:نمودار مراجع تقلید بعد از درگذشت آیت اللہ بروجردی تا درگذشت آیت اللہ اراکی.jpg|راست|تصغیر|شیعہ مراجع تقلید، از بروجردی ۱۳۴۰ھ۔ش تا اراکی ۱۳۷۳ھ۔ش]]
[[ملف:نمودار مراجع تقلید بعد از درگذشت آیت الله بروجردی تا درگذشت آیت الله اراکی.jpg|راست|تصغیر|شیعہ مراجع تقلید، از بروجردی ۱۳۴۰ھ۔ش تا اراکی ۱۳۷۳ھ۔ش]]
آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد کوئی متمرکز مرجعیت نہیں رہی اور متعدد مراجع تقلید ایران اور عراق میں شیعوں کے مرجع بنے۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>اگرچہ اس دَور کے ابتدائی سالوں میں [[سید محسن حکیم]](م ۱۳۹۰ھ) جو نجف میں سکونت کرتے تھے؛ دوسروں سے زیادہ مقبول تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۸۱</ref>اور اس 33 سالہ دَور کے آخر میں [[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے بانی [[سید روح اللہ خمینی]] (م ۱۴۰۹ھ) ایران میں سکونت پذیر تھے اور سب سے زیادہ مقبول واقع ہوئے جبکہ [[سید ابوالقاسم خوئی]] نجف میں مقیم مراجع میں سب سے زیادہ باثر تھے۔
آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد کوئی متمرکز مرجعیت نہیں رہی اور متعدد مراجع تقلید ایران اور عراق میں شیعوں کے مرجع بنے۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>اگرچہ اس دَور کے ابتدائی سالوں میں [[سید محسن حکیم]](م ۱۳۹۰ھ) جو نجف میں سکونت کرتے تھے؛ دوسروں سے زیادہ مقبول تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۸۱</ref>اور اس 33 سالہ دَور کے آخر میں [[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے بانی [[سید روح اللہ خمینی]] (م ۱۴۰۹ھ) ایران میں سکونت پذیر تھے اور سب سے زیادہ مقبول واقع ہوئے جبکہ [[سید ابوالقاسم خوئی]] نجف میں مقیم مراجع میں سب سے زیادہ باثر تھے۔


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,803

ترامیم