مندرجات کا رخ کریں

"آیت شراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,074 بائٹ کا اضافہ ،  27 جون 2019ء
م
سطر 35: سطر 35:


البتہ بعض اہل سنت علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے اس آیت کو [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[صہیب بن سنان|صُہیب بن سنان]]،<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۵۹۱۔</ref> [[عمار یاسر]] اور ان کے والدین، [[خباب بن ارت|خَبّاب بن اَرْت]] اور [[بلال حبشی]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۵۰۔</ref> جیسے افراد کی شأن میں نازل ہونے کے قائل ہیں؛ لیکن ان احادیث کا صحیح ہونا محل تردید ہے اور بعض محققین کے مطابق یہ احادیث  تعصب اور امام علیؑ کے فضائل کو چھپانے کے لئے [[جعل حديث|جعل]] کی گئی ہیں۔<ref>ہاشمی، «بررسی سبب نزول آیہ اشترای نفس»، ص۱۵۳۔</ref>
البتہ بعض اہل سنت علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے اس آیت کو [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[صہیب بن سنان|صُہیب بن سنان]]،<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۵۹۱۔</ref> [[عمار یاسر]] اور ان کے والدین، [[خباب بن ارت|خَبّاب بن اَرْت]] اور [[بلال حبشی]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۵۰۔</ref> جیسے افراد کی شأن میں نازل ہونے کے قائل ہیں؛ لیکن ان احادیث کا صحیح ہونا محل تردید ہے اور بعض محققین کے مطابق یہ احادیث  تعصب اور امام علیؑ کے فضائل کو چھپانے کے لئے [[جعل حديث|جعل]] کی گئی ہیں۔<ref>ہاشمی، «بررسی سبب نزول آیہ اشترای نفس»، ص۱۵۳۔</ref>
== تفسیری نکات==
آیت شِراء ان لوگوں کی توصیف میں نازل ہوئی ہیں جو خدا کی خشنودی کے درپے ہوتے ہیں اور خدا کی رضا کے لئے اپنی جان تک بھی دے دیتے ہیں۔<ref>طالقانی، پرتوی از قرآن، ۱۳۶۲، ج۲، ص۱۰۰.</ref> ان کے مقابلے میں انسانوں کا ایک اور گروہ بھی ہے ہیں جن کی توصیف اس آیت سے پہلی چند آیتوں میں میں یوں کی گئی ہے؛ یہ افراد خودخواہ، لجوج، معاند اور [[منافق]] ہیں جو اپنے آپ کو خیرخواہ ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان کا اصل مقصد فساد پھیلانا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۹.</ref> علامہ طباطبایی کے مطابق مذکورہ آیات کا سیاق و سباق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانوں کے یہ دونوں گروہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں موجود تھے۔<ref>نگاه کنید به طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۸.</ref>
=== شراء نفس کے اقسام ===
برخی از [[تفسیر قرآن|مفسران]]  در تفسیر آیه شراء، شرای نفس (فروختن جان) را به سه درجه تقسیم کرده‌اند: شراء نفس به‌سبب ترس از آتش [[جهنم]]، شراء نفس به‌جهت اشتیاق به [[بهشت]] و شراء نفس برای رضای خدا. اینان بالاترین مرتبه شراء نفس را قسم سوم دانسته‌اند که در آن انسان هیچ چیزی در مقابل آن نمی‌خواهد و خوابیدن [[امام علی(ع)]] در بستر [[پیامبر(ص)]] در [[لیله المبیت|لیلة المبیت]] را نمونه‌ای برای این قِسم شمرده‌اند.<ref>نگاه کنید به صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵و۲۲۶.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم