مندرجات کا رخ کریں

"مغیرہ بن شعبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 20: سطر 20:
تاریخی مآخذوں کے مطابق مغیره پہلا نفر ہے جس نے معاویہ کو [[یزید]] کی ولایت عہدی کا مشورہ دیا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۷۸ق، ج۵، ص۳۰۱-۳۰۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۳، ص۵۰۳-۵۰۴</ref> لیکن یہ واقعہ ۵۶ق میں ذکر ہوا ہے اور اسکی وفات  ۵۰ قمری  ہے لہذا یہ دونوں قضایا باہم سازگار نہیں ہیں۔
تاریخی مآخذوں کے مطابق مغیره پہلا نفر ہے جس نے معاویہ کو [[یزید]] کی ولایت عہدی کا مشورہ دیا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۷۸ق، ج۵، ص۳۰۱-۳۰۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۳، ص۵۰۳-۵۰۴</ref> لیکن یہ واقعہ ۵۶ق میں ذکر ہوا ہے اور اسکی وفات  ۵۰ قمری  ہے لہذا یہ دونوں قضایا باہم سازگار نہیں ہیں۔


==امام علی سے دشمنی==
==عداوت علی (ع)==
<!--
مغیره کا نام دشمنان [[امام علی]](ع) میں ہوتا ہے اور یہ ان افراد میں سے ہے جو حضرت علی کو برابھلا کہتے تھے۔<ref>ثقفی، الغارات، ج۲، ص۵۱۶</ref> معاویہ کے دور حکومت میں کوفہ کی حاکمیت کے ایام میں منبر پر جا کر علی اور ان کے شیعوں کو ناسزا کہتا اور ان پر لعنت کرتا<ref>اصفہانی، الاغانی، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۹۰؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، بی‌ تا، ج۸، ص۵۰</ref>
نام مغیره در زمره دشمنان [[امام علی]](ع) و کسانی که از ایشان بدگویی می‌کردند، آمده است.<ref>ثقفی، الغارات، ج۲، ص۵۱۶</ref> او در دوره‌ای که از سوی معاویه فرماندار کوفه بود، بر منبر می‌رفت و امام علی(ع) و شیعیان او را ناسزا می‌گفت و لعن می‌کرد.<ref>اصفهانی، الاغانی، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۹۰؛ ابن کثیر، البدایة و النهایة، بی‌ تا، ج۸، ص۵۰</ref>


مغیره بن شعبه به [[صعصعه بن صوحان]] که از شیعیان امام علی(ع) و فردی خطیب بود چنین گفت: بپرهیز از این‌که عیب‌گویی عثمان را کنی. بپرهیز از این‌که فضل على(ع) را بیان كنی. من از تو به اين (فضل علی(ع)) آگاه‌تر هستم ولى قدرت در دست این سلطانی است که ما را بر انتقاد عثمان كيفر می‌دهد.<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۹۶۵م، ج۳، ص۴۲۹.</ref>
مغیره بن شعبہ نے [[صعصعہ بن صوحان]] کہ جو اصحاب امام علی میں سے تھا اور ایک توانا خطیب تھا، اسے کہا عثمان کی عیوب بیان کرنے سے ہاتھ روکو اور علی فضیلتیں بیان کرنے سے کنارہ کشی کرو۔ میں علی کے فضائل سے تمہاری نسبت زیادہ آگاہ ہوں لیکن اس وقت قدرت ایسے حاکم کے اختیار میں ہے کہ جو ہمیں عثمان کی برائیاں بیان کرنے کی سزا دے گا۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۹۶۵م، ج۳، ص۴۲۹.</ref>


==پانویس==
==حوالہ جات==
{{پانویس|۲}}
{{حوالہ جات|3}}
==منابع==
==منابع==
{{ستون آ|2}}
*ابن اثیر، الکامل فی التاریخ‏، بیروت، دار الصادر، ۱۳۸۵ق
*ابن اثیر، الکامل فی التاریخ‏، بیروت، دار الصادر، ۱۳۸۵ق
*ابن حجر عسقلانی‏، الإصابہ فی تمییز الصحابة، بیروت، دار الکتب العلمیة، ۱۴۱۵ق
*ابن حجر عسقلانی‏، الإصابہ فی تمییز الصحابة، بیروت، دار الکتب العلمیة، ۱۴۱۵ق
*ابن حزم اندلسی، جمهرة أنساب العرب‏، بیروت‏،  دار الکتب العلمیة، ۱۴۱۸ق
*ابن حزم اندلسی، جمهرة أنساب العرب‏، بیروت‏،  دار الکتب العلمیة، ۱۴۱۸ق
*ابن کثیر دمشقی‏، البدایة و النهایة، بیروت، دار الفکر، بی‌ تا
*ابن کثیر دمشقی‏، البدایہ و النہایہ، بیروت، دار الفکر، بی‌ تا
*اصفهانی، ابو الفرج، الأغانی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۱۵ق
*اصفهانی، ابو الفرج، الأغانی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۱۵ق
*ثقفی‏، ابراهیم بن محمد، الغارات‏، قم، دار الکتاب‏، ۱۴۱۰ق
*ثقفی‏، ابراهیم بن محمد، الغارات‏، قم، دار الکتاب‏، ۱۴۱۰ق
سطر 45: سطر 45:
* ذہبی، تاريخ الإسلام و وفيات المشاهير و الأعلام‏، بیروت، دار الكتاب العربى‏، دوم، ۱۴۰۹ق
* ذہبی، تاريخ الإسلام و وفيات المشاهير و الأعلام‏، بیروت، دار الكتاب العربى‏، دوم، ۱۴۰۹ق
* طبرسی،  الاحتجاج على أهل اللجاج‏، مشهد، مرتضى‏، ۱۴۰۳ق
* طبرسی،  الاحتجاج على أهل اللجاج‏، مشهد، مرتضى‏، ۱۴۰۳ق
{{ستون خ}}
{{حضرت فاطمه(س)}}
{{حضرت فاطمه(س)}}
{{بنی‌امیه}}
{{بنی‌امیه}}
گمنام صارف