گمنام صارف
"آیت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تناسب آیات
imported>Mabbassi م (←اقسامِ آیات) |
imported>Mabbassi م (←تناسب آیات) |
||
سطر 96: | سطر 96: | ||
== تناسب آیات == | == تناسب آیات == | ||
ایک سورے کی آیات کے ایک مجموعے کے درمیان تناسب یا سیاق کی وحدت کے معنا میں ہے کہ جس پر مفسروں کا اتفاق ہوتا ہے یا مناسبت سے مقصود ایک سورت کی آیات کے مجموعے کا ایک ہدف کی طرف یا متعدد اہداف راہنمائی کرنا ہے اور ان تک پہنچنے کے بعد سورہ اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے ۔سورے کا چھوٹا ہونا اور طویل ہونا اسی سبب کی طرف لوٹتا ہے۔ <ref>التمهید، ج۵، ص۲۳۹</ref> | |||
آیات کی ترتیب کو سمجھنے والے اس مانسبت کی کشف کی بہت زیادہ تاکید کرتے ہیں۔مسلمان مفسروں میں آیات اور سوروں کے درمیان ربط و مناسبت پر زیادہ توجہ توجہ کرنے والے [[فضل بن حسن طبرسی]] (د ۵۴۸ق /۱۱۵۳م) ہیں کہ جو ہر سورہ کے آغاز میں اس کے پہلے سورے سے ربط کو بیان کرتے ہیں اور تفسیر میں نظم کے عنوان سے ہر آیت کی پہلی اور بعد کی آیات سے مناسبت بیان کرتے ہیں ۔دیگر مفسروں نے اس امر کی جانب کم توجہ کی ہے ۔ ان میں سے [[زمخشری]] کی [[الکشّاف]]، [[فخررازی]] کی [[التفسیر الکبیر]]، [[آلوسی]] کی [[روح المعانی]]، [[محمد رشید رضا|محمّدرشیدرضا]] کی [[تفسیر المنار]] اور [[شیخ محمود شلتوت]] کی [[تفسیر القرآن الکریم]] کا نام لیا جا سکتا ہے ۔ | |||
دوسرے بعض مفسرین تناسب آیات کے عقیدے کے باوجود کہتے ہیں : | |||
<!-- | |||
::قرآن کتابی فنّی و درسی نیست تا دارای فصول و نظام تألیفی خاصّی باشد؛ شناخت مناسبت آیات خوب است؛ امّا این مناسبت باید براساس ارتباط میان اجزایی باشد که اوّل و آخرش به هم ربط دارد؛ بنابراین نباید ربطهای نادرستی را به کلام خدا نسبت داد.<ref>شیخ عز الدین به نقل از: الاتقان، ج۲، ص۲۳۴</ref> به گفته [[علامه طباطبایی]]، چه بسا ممکن است چند آیه به صورت جملهای معترضه که بیان گر مطلب دیگری باشد، میان دو آیه هم سیاق فاصله شوند؛ بنابراین نیازی به تکلّف و زحمت برای یافتن ارتباط و تناسب آیات نیست و دلیلی بر لزوم این تناسب وجود ندارد، مگر در سوره هایی که یک جا نازل شده، یا آیاتی که ارتباطشان روشن است.<ref>المیزان، ج۴، ص۳۵۹</ref> | ::قرآن کتابی فنّی و درسی نیست تا دارای فصول و نظام تألیفی خاصّی باشد؛ شناخت مناسبت آیات خوب است؛ امّا این مناسبت باید براساس ارتباط میان اجزایی باشد که اوّل و آخرش به هم ربط دارد؛ بنابراین نباید ربطهای نادرستی را به کلام خدا نسبت داد.<ref>شیخ عز الدین به نقل از: الاتقان، ج۲، ص۲۳۴</ref> به گفته [[علامه طباطبایی]]، چه بسا ممکن است چند آیه به صورت جملهای معترضه که بیان گر مطلب دیگری باشد، میان دو آیه هم سیاق فاصله شوند؛ بنابراین نیازی به تکلّف و زحمت برای یافتن ارتباط و تناسب آیات نیست و دلیلی بر لزوم این تناسب وجود ندارد، مگر در سوره هایی که یک جا نازل شده، یا آیاتی که ارتباطشان روشن است.<ref>المیزان، ج۴، ص۳۵۹</ref> | ||
> | > |