"ذوالحجہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 74: | سطر 74: | ||
* روزہ رکھنا | * روزہ رکھنا | ||
* غسل کرنا | * غسل کرنا | ||
{{ستون خ}} | |||
|- | |- | ||
|style="background:#FFF0E3; text-align:center; font-size:100%; font-weight:bold;"| نویں رات | |style="background:#FFF0E3; text-align:center; font-size:100%; font-weight:bold;"| نویں رات |
نسخہ بمطابق 07:23، 25 مارچ 2017ء
ذوالحجۃ الحرام یا ذوالحجہ اسلامی تقویم کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔ یہ بھی حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ احادیث میں اس مہینے کے پہلے عشرے میں کئی اعمال بیان ہوئے ہیں جن میں سے سب سے نمایاں عمل ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی نماز ہے جو نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مہینے کی مخصوص دعائیں اور اذکار بھی احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔
حج تمتع کیلئے احرام باندهنا صرف اس مہینے میں جایز ہے اور ذوالحجہ کے معنی بھی "صاحب حج" ہے جو اسی نکتے کی طرف اشارہ ہے۔ اس مہینے کی نویں تاریخ سے فریضہ حج کے اعمال شروع اور اس مہینے کی تیرہ تاریخ کو ختم ہوتے ہیں۔
ذوالحجہ کی فضیلت
یہ مہینہ سال کے اہم اور بافضیلت مہینوں میں سے ایک ہے جس کی فضیلت پر قرآن و سنت میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ ائمہ معصومین اس مہینے ـ بالخصوص اس کے پہلے عشرے ـ کو خاص اہمیت دیتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ سورہ فجر کی پہلی آیات "وَالْفَجْرِ ٭ وَلَيَالٍ عَشْرٍ؛" (ترجمہ: قسم ہے صبح کی ٭ اور دس راتوں کی) ۔ [1]"۔ میں خداوند متعال نے جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے وہ ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں؛ اور یہ قسم اس مہینے کی عظمت کی دلیل ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا کہ"کسی بھی عمل اور عبادت کا ثواب ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال کے ثواب و فضیلت کی برابری نہیں کرتا"۔
اس مہینے میں دو اہم اسلامی عیدوں عید الاضحی اور عید غدیر (عید ولایت)، نیز روز عرفہ اور عرفات میں امام حسین(ع) کی عظیم دعا نے اس کو خاص شکوہ و عظمت عطا کی ہے۔[2]
ماہ ذوالحجہ کے اعمال
ماہ ذوالحجہ کے اعمال | ||||||||||||
پہلے عشرے کے اعمال |
| |||||||||||
پہلے عشرے کی نماز |
ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید کے بعد سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جائے: وَ وَاعَدْنَا مُوسَیٰ ثَلَاثِینَ لَیلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِینَ لَیلَةً وَ قَالَ مُوسَیٰ لِأَخِیهِ هَارُونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِیلَ الْمُفْسِدِینَ، (ترجمہ: اور ہم نے موسٰی علیھ السّلامسے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیھ السّلامسے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا) | |||||||||||
پہلی تاریخ کے اعمال |
| |||||||||||
آٹھویں تاریخ |
| |||||||||||
نویں رات |
یکم ذی الحجہ
یکم ذوالحجہ کے اعمال
دو ذوالحجہ
تین ذوالحجہ
چار ذوالحجہ
پانچ ذوالحجہ
چھ ذوالحجہ
سات ذوالحجہ
آٹھ ذوالحجہ
آٹھ ذوالحجہ کے اعمال
شبِ نو ذوالحجہ کے اعمال
نو ذوالحجہ
نو ذی الحج (روز عرفہ) کے اعمال
دسویں ذوالحجہ کی شب کے اعمال
دس ذوالحجہ
دس ذوالحجہ (عید الاضحی) کے اعمال
گیارہ ذوالحجہ
تیرہ ذوالحجہ
چودہ ذوالحجہ
پندرہ ذوالحجہ
16 ذوالحجہ
17 ذوالحجہ
اٹھارہ ذوالحجہ
اٹھارہ ذوالحجہ (عیدغدیر) کے اعمال
انیس ذوالحجہ
بیس ذوالحجہ
اکیس ذوالحجہ
بائیس ذوالحجہ
تئیس ذوالحجہ
چوبیس ذوالحجہچوبیس ذوالحجہ
چوبیس ذوالحجہ (روز مباہلہ) کے اعمال
پچیس ذوالحجہ
چھبیس ذوالحجہ
ستائیس ذوالحجہ
شيخ بہاء الدين محمد بن عزالدين حسين بن عبدالصمد بن شمس الدين محمد بن على بن حسين بن مـحمد بن صالح حارثى ہمدانى عاملى جبعى المعروف شيخ بہائي۔ انتیس ذوالحجہ
30 ذوالحجہ
ہند بنت حارث ابو سفیان کی بیوی اور معاویہ کی ماں تھی جس نے وحشی نامی غلام کو آزادی کا وعدہ دیا اور جنگ احد میں اس کو حمزہ بن عبدالمطلب کے قتل کی رغبت دلائی اور جب وحشی نے حضرت حمزہ کو شہید کیا تو ہند بنت حارث نے ان کا جگر نکلوا کر منہ میں چبایا جس کی وجہ سے اس کو ہند جگرخوار کا لقب ملا۔
اخری دن کے اعمال
مآخذ
پاورقی حاشیےسانچہ:Align-right
|