مندرجات کا رخ کریں

"سورہ کافرون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
=== شان نزول ===
=== شان نزول ===
اس سورت کے شان نزول کے بارے میں مفسرین (جیسے:طبری، [[شیخ طوسی|طوسی]]، میبدی، زمخشری، طبرسی اور ابوالفتوح رازی) نے لکھا ہے کہ [[قریش]] کے بعض اکابرین ـ جو [[کفر]] اور گمراہی و ضلالت کے پیشوا تھے ـ منجملہ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، امیہ بن خلف، اسود بن [[عبدالمطلب]] اور حارث بن قیس [[رسول اللہؐ]] کے پاس آئے تھے اور دوطرفہ ساز باز اور بظاہر مصالحت کی تجویز دے رہے تھے؛ وہ تجویز دے رہے تھے کہ "کچھ مدت (ایک سال) آپ ہمارے دین کے پابند رہیں اور ہمارے بتوں اور معبودوں کی پرستش کریں اور کچھ مدت (ایک سال) ہم آپ کے دین کی پابندی کریں گے اور آپ کے خدا کی پرستش کریں گے۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے ان کی تجویز کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کردیا اور یہ [[سورت]] نازل ہوئی۔<ref>قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژه‌ نامہ: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سوره کافرون.</ref>
اس سورت کے شان نزول کے بارے میں مفسرین (جیسے:طبری، [[شیخ طوسی|طوسی]]، میبدی، زمخشری، طبرسی اور ابوالفتوح رازی) نے لکھا ہے کہ [[قریش]] کے بعض اکابرین ـ جو [[کفر]] اور گمراہی و ضلالت کے پیشوا تھے ـ منجملہ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، امیہ بن خلف، اسود بن [[عبدالمطلب]] اور حارث بن قیس [[رسول اللہؐ]] کے پاس آئے تھے اور دوطرفہ ساز باز اور بظاہر مصالحت کی تجویز دے رہے تھے؛ وہ تجویز دے رہے تھے کہ "کچھ مدت (ایک سال) آپ ہمارے دین کے پابند رہیں اور ہمارے بتوں اور معبودوں کی پرستش کریں اور کچھ مدت (ایک سال) ہم آپ کے دین کی پابندی کریں گے اور آپ کے خدا کی پرستش کریں گے۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے ان کی تجویز کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کردیا اور یہ [[سورت]] نازل ہوئی۔<ref>قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژه‌ نامہ: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سوره کافرون.</ref>
==آیه ششم و برداشت نادرست از آن==
==چھٹی آیت کی ایک غلط تفسیر==
[[سید محمد حسین طباطبائی|علامه طباطبایی]] در [[تفسیر قرآن|تفسیر]] آیه ششم که می‌گوید «دين شما براى خودتان، و دين من براى خودم» می‌نویسد در اینجا ممکن است به ذهن کسی برسد که این [[آیه]] مردم را در انتخاب دین آزاد گذاشته و گفته هر کس دلش خواست می‌تواند [[شرک|شِرک]] را انتخاب کند یا به ذهن برسد که آیه می‌خواهد به [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیامبر(ص)]] دستور دهد کاری به دین مشرکان نداشته باشد؛ اما این برداشت، نادرست است؛ بلکه آیه می‌خواهد بگوید پیامبر(ص) هرگز به دین آنان گرایش پیدا نمی‌کند و آنان نیز هیچگاه دعوت حق را نمی‌پذیرند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۷۴.</ref>
 
سیدمحمدحسین طباطبایی در ادامه می‌نویسد برخی از مفسران برای دفع این برداشت نادرست گفته‌اند واژه «دین» در آیه به معنای پاداش است؛ یعنی پاداش من برای من و پاداش شما برای شما است یا واژه «جزا:پاداش» در آیه حذف شده است؛ یعنی منظور آیه این است که پاداش دین من، از آنِ من و پاداش دین شما، از آنِ شما است. علامه طباطبایی این سخن را نمی‌پذیرد و آن را دور از ذهن می‌داند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۷۵.</ref>
===چھٹی آیت کی ایک غلط تفسیر===
[[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]]، اس سورت کی چھٹی آیت [{{قرآن کا متن|لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينٌِ|ترجمہ=تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین|سورت=[[سورہ کافرون]]|آیت=6}}] کی تفسیر میں لکھتے ہیں:  
[[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]]، اس سورت کی چھٹی آیت [{{قرآن کا متن|لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينٌِ|ترجمہ=تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین|سورت=[[سورہ کافرون]]|آیت=6}}] کی تفسیر میں لکھتے ہیں:  
یہاں ذہن اس بات کی طرف متبادر ہو سکتا ہے کہ یہ [[آیت]] لوگوں کو [[دین]] کے انتخاب کی آزادی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ انسان کا جی چاہے تو [[شرک]] کے راستے پر چلے اور جو چاہے [[توحید]] کی راہ پر گامزن ہو۔
یہاں ذہن اس بات کی طرف متبادر ہو سکتا ہے کہ یہ [[آیت]] لوگوں کو [[دین]] کے انتخاب کی آزادی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ انسان کا جی چاہے تو [[شرک]] کے راستے پر چلے اور جو چاہے [[توحید]] کی راہ پر گامزن ہو۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم