"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آیت کرامت (70)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 147: | سطر 147: | ||
|ترجمہ=}} | |ترجمہ=}} | ||
</noinclude> | </noinclude> | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
سورہ اسراء کی آیت نمبر 70 میں انسان کی ترتبیت کے ایک طریقے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے؛ کیونکہ جب انسان کو شخصیت اور عزت دی جاتی ہے اس کی سمجھ آتی ہے کہ وہ اپنی انسانی گوہر کو ایک ناچیز چیز کے ساتھ عوض نہیں کرتا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۱۹۷.</ref> | |||
کرامت | انسان کا با کرامت ہونا بھی حقیقت میں خدا کے لطف و کرم کی وجہ سے ہے چونکہ خدا نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا فرمایا، اسے عقل کی دولت سے مالا مال کیا، اس میں کمالطلبی کی حس ودیعت کی، گذشتہ اقوام سے عبرت لینے کا درس دیا، اسے عبث نہیں بلکہ ایک اہم مقصد کے لئے خلق فرمایا وغیرہ وغیرہ۔<ref>مغنیه، الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۶۷-۶۸.</ref> | ||
[[ | [[علامہ طباطبائی]] فرماتے ہیں کہ اس آیت در حقیقت [[خدا]] انسان پر منت چڑا رہا ہے۔ علامہ کے مطابق خدا نے انسان کو بہت ساری نعمتیں دینے کے بعد جب انسان ان نعمتوں کو فراموش کرتا ہے تو اس آیت میں ان نعمتوں کو شمار کرنے کے ذریعے اپنی نعمتوں کی یادآوری فرما رہا ہے تاکہ انسان خدا کا شکرگزار بنے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۱۵۵.</ref> | ||
===دیگر آیات | ===دیگر مشہور آیات === | ||
آیت نمبر 80 [[قرآنی دعائیں]]، آیت نمبر 81 حق پائیداری اور باطل کی ناپائیداری، آیت نمبر 82 [[آیت شفاء]] اور آیت نمبر 85 [[آیت روح]] کے عنوان سے اس سورت کے مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں۔ | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |