"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آیت تواضع (۳۷)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 129: | سطر 129: | ||
{{اصلی|تبذیر}} | {{اصلی|تبذیر}} | ||
===آیت تواضع ( | ===آیت تواضع (37)=== | ||
{{اصلی|آیت تواضع}} | {{اصلی|آیت تواضع}} | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
سطر 136: | سطر 136: | ||
|ترجمہ=}} | |ترجمہ=}} | ||
</noinclude> | </noinclude> | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
سورہ اسراء کی آیت نمبر 37 کو بعض انسانوں کی نادانی کی طرف اشاره قرار دیتے ہیں جنہیں جب کوئی مقام اور مال و دولت ملتی ہے تو غرور اور تکبر کرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن جب کسی مصیبت اور مشکلات میں گرفتار ہوتے ہیں تو حیران و پریشان رہ جاتے ہیں؛ جبکہ عاقل انسان وہ ہے جو اپنی حیثیت کو جانتا ہے اور کبھی بھی غرور و تکبر کا شکار نہیں ہوتا ہے<ref>مغنیہ، الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۴۵.</ref> آیت کے اس حصے: "{{قرآن کا متن|إِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبالَ طُولًا|ترجمہ=}} کو انسان کی ناتوانی کی طرف اشارہ قرار دیتے ہیں جو قد کاٹھ کے اعتبار سے پہاڑوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور نہ زمین میں شکافت پیدا کرنے کی ہمت رکھتا ہے۔<ref>مغنیہ، الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۴۵.</ref> اس طرح مذکورہ [[آیت]] کا یہ متکبر انسان کے خیالاتی ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے کیونکہ اگر وہ وہم و گمان کا شکار نہ ہوتا تو اپنے سے بڑوں اور طاقتوروں کو بھی دیکھتا اور اپنے چھوٹاپنی کا اعتراف بھی کرتا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۹۷.</ref> | |||
{{ | {{اصلی|تواضع|تکبر}} | ||
=== | ===آیت کرامت (70)=== | ||
{{اصلی| | {{اصلی|آیت کرامت}} | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
{{قرآن کا متن|وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَ رَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَ فَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴿۷۰﴾ | {{قرآن کا متن|وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَ رَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَ فَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴿۷۰﴾ | ||
<br /> | <br /> | ||
|ترجمہ= | |ترجمہ=}} | ||
</noinclude> | </noinclude> | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}}<!-- | ||
آیه ۷۰ سوره اسراء یکی از راههای تربیت انسان تلقی شده است؛ زیرا با شخصیت دادن به انسان به او میفهماند گوهر انسانی خود را به بهای ناچیزی نفروشد.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۱۹۷.</ref> | آیه ۷۰ سوره اسراء یکی از راههای تربیت انسان تلقی شده است؛ زیرا با شخصیت دادن به انسان به او میفهماند گوهر انسانی خود را به بهای ناچیزی نفروشد.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۱۹۷.</ref> | ||