گمنام صارف
"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←بخشش میں اعتدال (آیت 29)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 55: | سطر 55: | ||
===بخشش میں اعتدال (آیت 29)=== | ===بخشش میں اعتدال (آیت 29)=== | ||
[[جابر بن عبداللہ انصاری]] نقل کرتے ہیں کہ [[پیغمبر اسلامؐ]] [[صحابہ|اصحاب]] کے درمیان تشریف فرما تھے اتنے میں ایک لڑکا آیا اور کہا میری ماں آپ کی ایک قمیص مانگ رہی ہے۔ پیغمبر اکرمؐ ایک قمیص سے زیادہ نہیں رکھتے تھے گھر جا کر اسے اس لڑکے کے حوالہ فرمایا اور خود گھر میں برہنہ رہنے لگے یہاں تک کہ [[بلال]] نے اذان دی۔ [[ | [[جابر بن عبداللہ انصاری]] نقل کرتے ہیں کہ [[پیغمبر اسلامؐ]] [[صحابہ|اصحاب]] کے درمیان تشریف فرما تھے اتنے میں ایک لڑکا آیا اور کہا میری ماں آپ کی ایک قمیص مانگ رہی ہے۔ پیغمبر اکرمؐ ایک قمیص سے زیادہ نہیں رکھتے تھے گھر جا کر اسے اس لڑکے کے حوالہ فرمایا اور خود گھر میں برہنہ رہنے لگے یہاں تک کہ [[بلال]] نے اذان دی۔ [[مسلمان]] پیغمبر اکرمؐ کے منتظر تھے لیکن آپ نہ آئے جو اصحاب کی پریشانی کا سبب بنی جس کے بعد سورہ اسراء کی آیت نمبر 29: {{قرآن کا متن|وَ لا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلى عُنُقِكَ وَ لا تَبْسُطْها كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوماً مَحْسُورا؛|ترجمہ=اور (دیکھو) نہ تو اپنا ہاتھ اپنی گردن سے باندھ لو اور نہ ہی اسے بالکل کھول دو کہ (ایسا کرنے سے) ملامت زدہ (اور) تہی دست ہو کر بیٹھ جاؤگے۔}} نازل ہوئی اور پیغمبر اکرم کو بخشش میں اعتدال کی رعایت کرنے کی سفارش فرمائی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۳۵؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۹۴؛ محقق، نمونه بينات در شأن نزول آيات، ۱۳۶۱ش، ص۴۹۸.</ref> | ||
===خدا کی نشانیوں کا انکار معجزات کے نزول میں مانع (آیت 59)=== | ===خدا کی نشانیوں کا انکار معجزات کے نزول میں مانع (آیت 59)=== |