"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←روح کی حقیقت کے بارے میں سوال(آیت 85)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 61: | سطر 61: | ||
=== روح کی حقیقت کے بارے میں سوال(آیت 85) === | === روح کی حقیقت کے بارے میں سوال(آیت 85) === | ||
سورہ اسراء کی آیت نمبر 85: "{{قرآن کا متن|وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا؛|ترجمہ=(اے رسول(ص)!) لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجئے کہ روح میرے پروردگار کے امر سے ہے اور تمہیں بہت ہی تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔}}" کے سبب نزول کے بارے میں آیا ہے کہ [[قریش]] نے [[پیغمبر اسلامؐ]] سے پوچھنے کے لئے [[یہودیت|یہودیوں]] سے کچھ سوالات سکھانے کی درخواست کی۔ اس پر یہودیوں نے کہا ان [[روح]]، [[اصحاب کہف]] اور [[ذوالقرنین]] کے بارے میں سوال کریں اگر سب کا جواب دے دیں یا کسی ایک سوال کا جواب نہ دیں تو سمجھ لو وہ پیغمبر نہیں ہیں لیکن اگر بعض سوالوں کا جواب دیں اور بعض کا جواب نہ دیں تو وہ پیغمبر ہیں۔ قریش نے پیغمبر اکرمؐ سے وہ سوالات پوچھے اور [[سورہ کہف]] کی آیات باقی دو سوالوں کے جواب میں نازل ہوئی اور سورہ اسراء کی آیت نمبر 85 روح کی حقیقت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نازل ہوئی جس میں اس سے متعلق علم کو آگاہی کو صرف خدا سے مختص قرار دیا گیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۷۴.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |