مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
سورہ اسراء 111 آیات،{{نوٹ|بعض دو آیات 107 اور 108 کو آپس میں ادغام کرکے سورہ اسراء کی آیات کی تعداد 110 بتاتے ہیں۔(طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۰۷)}} 1558 کلمات اور 6460 حروف پر مشتمل ہے<ref>حسینی‌زادہ، «سورہ اسراء»، ص۱۹۷۔</ref> اور حجم کے لحاظ سے اس کا شمار [[سور مئون]] میں ہوتا ہے اور ایک متوسط سورہ ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ اسراء»، ص۱۲۴۱۔</ref> سورہ اسراء میں [[مدنی]] سورتوں کی بعض علامات من جملہ آیات کیا طولانی ہونا، پر مشتمل ہے؛ ان خصوصیات کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ چونکہ یہ سورت [[پیغمبر اکرمؐ]] کی [[مکہ|مکی]] زندگی کے آخری ایام میں نازل ہوئی ہے اور گویا مدنی سورتوں کے لئے زمنیہ ہموار کی جا رہی ہے۔<ref>محققیان، «سورہ اسراء»، ص۶۸۶۔</ref>
سورہ اسراء 111 آیات،{{نوٹ|بعض دو آیات 107 اور 108 کو آپس میں ادغام کرکے سورہ اسراء کی آیات کی تعداد 110 بتاتے ہیں۔(طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۰۷)}} 1558 کلمات اور 6460 حروف پر مشتمل ہے<ref>حسینی‌زادہ، «سورہ اسراء»، ص۱۹۷۔</ref> اور حجم کے لحاظ سے اس کا شمار [[سور مئون]] میں ہوتا ہے اور ایک متوسط سورہ ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ اسراء»، ص۱۲۴۱۔</ref> سورہ اسراء میں [[مدنی]] سورتوں کی بعض علامات من جملہ آیات کیا طولانی ہونا، پر مشتمل ہے؛ ان خصوصیات کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ چونکہ یہ سورت [[پیغمبر اکرمؐ]] کی [[مکہ|مکی]] زندگی کے آخری ایام میں نازل ہوئی ہے اور گویا مدنی سورتوں کے لئے زمنیہ ہموار کی جا رہی ہے۔<ref>محققیان، «سورہ اسراء»، ص۶۸۶۔</ref>


==مفاہیم==
==محتوا==
اس سورت میں بیان ہونے والے فقہی احکام اور دیگر موضوعات حسب ذیل ہیں<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1241۔</ref>:
[[علامہ طباطبایی]] در [[تفسیر المیزان]] موضوع اصلی سورہ اِسراء را [[توحید]] و تنزیہ خداوند دانستہ است۔ بہ نظر وی [[تسبیح]] و تنزیہ خداوند در این سورہ بر حمد و ثنای او غلبہ دارد و در آیات مختلف ساحت خداوند را از داشتن ولی، شریک و فرزند منزہ می‌داند۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۵۔</ref>  
* [[زنا]] اور اس کے لئے تمہید بننے والے اعمال کی حرمت؛
 
* قتل کی حرمت اور [[قصاص]]؛
[[تفسیر نمونہ]] بحث‌ہای عقیدتی، اخلاقی و اجتماعی سورہ اسراء را مجموعہ کاملی می‌داند کہ برای ارتقاء و تکامل بشر در زمینہ‌ہای مختلف سودمند است۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۶۔</ref> محورہای کلی سورہ اسراء را  در موارد زیر خلاصہ کردہ‌اند:  
* مال یتیم پر دست درازی کی حرمت؛
{{ستون-شروع|۲}}
* اوقات [[نماز]]؛
* دلائل [[نبوت]] بہ ویژہ [[قرآن]] و [[معراج]]؛
* دھوکا دہی اور ناپ تول میں کمی کی حرمت؛
* مسئلہ [[معاد]]، کیفر، [[پاداش]]، [[نامہ اعمال]] و نتایج آن؛
* یہ سورت انسانوں کو اخلاق حمیدہ اور مکارم اخلاق سے متخلق ہونے کی دعوت دیتی ہے؛
* بخشی از تاریخ [[قوم بنی‌اسرائیل]]؛
* [[رسول خدا]](ص) کا [[معراج]] اس سورت کے اہم موضوعات میں سے ہے؛ اسراء اور [[معراج]] اور حتی کہ اس کی تاریخ کے سلسلے میں اسلامی مکاتب اور فرقوں، [[کلام امامیہ|متکلمین]] اور فلاسفہ کے درمیان اختلاف ہے۔ [[مسجد الاقصی]] کے نام اور مقام کے سلسلے میں بھی محققین اور مفسرین کے درمیان اختلاف ہے۔
* مسئلہ آزادی ارادہ و اختیار و بازگشت نتیجہ عمل بہ خود انسان؛
* مسئلہ حساب و کتاب در زندگی این جہان؛
* حق‌شناسی دربارہ خویشان و بہ ویژہ پدر و مادر
* تحریم [[اسراف]]، [[تبذیر]]، [[بخل]]، فرزندکشی، [[زنا]]، خوردن مال یتیمان، [[کم‌فروشی]]، [[تکبر]] و خون‌ریزی؛
* بحث‌ہایی در زمینہ توحید و [[خداشناسی]]؛
* مبارزہ بہ لجاجت و [[تعصب]] در برابر حق؛
* شخصیت انسان و فضیلت و برتری او بر دیگر مخلوقات؛
* تاثیر قرآن برای درمان بیماری‌ہای اخلاقی و اجتماعی؛
* [[اعجاز قرآن]] و عدم توانایی مقابلہ بہ آن؛
* وسوسہ‌ہای [[شیطان]] و ہشدار بہ [[مؤمنان]] دربارہ راہ‌ہای نفوذ شیطان در انسان؛
* بخشی از تعلیمات اخلاقی؛
* فرازہایی از تاریخ پیامبران بہ عنوان درس‌ہای عبرت برای ہمہ انسان‌ہا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۵-۶۔</ref>
{{پایان}}
{{سورہ اسراء}}
{{سورہ اسراء}}


confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم