مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
[[امام علیؑ]] سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ اسراء کی تلاوت کرے اور جب والدین سے متعلق خدا کی سفارشات پر پہنچے تو اس کے جذبات بھڑک اٹھے اور والدین کے ساتھ زیادہ محبت کا اظہار کرے تو اس شخص کو اتنا ثواب دیا جائے گا جو اس دنیا اور اس میں موجود تمام اشیاء سے ترتر ہو گا۔
[[امام علیؑ]] سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ اسراء کی تلاوت کرے اور جب والدین سے متعلق خدا کی سفارشات پر پہنچے تو اس کے جذبات بھڑک اٹھے اور والدین کے ساتھ زیادہ محبت کا اظہار کرے تو اس شخص کو اتنا ثواب دیا جائے گا جو اس دنیا اور اس میں موجود تمام اشیاء سے ترتر ہو گا۔


==نام==
==تعارف==
اس سورت کا آغاز [[حضرت محمد(ص)]] کے [جسمانی/روحانی) معراج اور اسراء کے بیان سے ہوتا ہے اور اسی بنا پر اس سورہ اسراء کہا جاتا ہے۔
'''نام‌'''


اس کا دوسرا نام '''سبحان''' ہے کیونکہ یہ پہلی سورت ہے جو ذات باری تعالی کی تقدیس و تنزیہ اور تسبیح اور ہر عیب و نقص سے اس کے مبرّا ہونے کے اعلان کے ساتھ لفظ '''سبحان''' سے شروع ہوئی ہے۔
اس سورت کا نام "اِسراء" اس کی پہلی [[آیت]] کی مناسبت سے رکھا گیا ہے جس میں [[اسراء]] کا واقعہ اور پیغمبر اکرمؐ کی [[معراج پیغمبرؑ|معراج]] کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔<ref>وہبہ الزحیلی، التفسیر المنیر، ۱۴۱۱ق، ج۱۵، ص۵۔</ref> چنانچہ بعض احادیث کے مطابق اس سورت کا دوسرا نام "بنی‌اسرائیل" ہے<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۷۔</ref> کیونکہ اس کی ابتداء اور آخر میں [[بنی‌اسرائیل]] کی داستان بیان ہوئی ہے۔<ref>فیروزآبادی، بصائر ذوی التمییز، المکتبۃ العلمیۃ، ج۱، ص۲۸۸۔</ref> اسی طرح اسے "سورہ سبحان" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سورت کا آغاز اسی لفظ سے ہوا ہے اسی لئے [[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں اس سورت کو "سبحان" کے نام میں سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>فیروزآبادی، بصائر ذوی التمییز، المکتبۃ العلمیۃ، ج۱، ص۲۹۶؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۳۔</ref>


اس سورت کا تیسرا نام [[سورہ بنی اسرائیل|بنی اسرائیل]] ہے کیونکہ اس کا اہم ترین مضمون و محتوا [[بنو اسرائیل]] کی سبق آموز داستان ہے۔ یہ سورت [[مکی و مدنی|مکی]] ہے۔
'''محل اور ترتیب نزول '''
 
سورہ اسراء [[مکی]] سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے 50ویں سورہ ہے جو [[بعثت]] کے 11ویں سال [[سورہ قصص]] کے بعد اور [[سورہ یونس]] سے پہلے [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہوا۔ یہ سورت [[مصحف|مُصحَف]] کی موجودہ ترتیب کے مطابق قرآن کی 17ویں سورت ہے اور [[پارہ]] نمبر 15 میں واقع ہے۔<ref>معرفت، التمہید فی علوم القرآن، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۱۳۴-۱۳۶۔</ref> سورہ اسراء [[مسبحات]] میں سے پہلا سورہ ہے جو خدا کی [[تسبیح]] و تقدیس سے شروع ہوتا ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ اسراء»، ص۱۲۴۱۔</ref>
 
'''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''<!--
 
سورہ اسراء ۱۱۱ آیہ،{{یادداشت|برخی با ادغام دو آیہ ۱۰۷ و ۱۰۸ شمار آیات سورہ اسراء را ۱۱۰ عدد دانستہ‌اند۔(طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۰۷)}} ۱۵۵۸ کلمہ و ۶۴۶۰ حرف دارد<ref>حسینی‌زادہ، «سورہ اسراء»، ص۱۹۷۔</ref> و از لحاظ حجم از [[سورہ‌ہای مئون]] و متوسط قرآن است و در حدود سہ چہارمِ یک [[جزء]] را دربرمی‌گیرد۔<ref>خرمشاہی، «سورہ اسراء»، ص۱۲۴۱۔</ref> سورہ اسراء برخی از ویژگی‌ہای [[سورہ‌ہای مدنی]] مانند طولانی بودن آیات را دارد؛ این ویژگی‌ہا را بہ دلیل آن دانستہ‌اند کہ در اواخر اقامت [[پیامبر(ص)]] در [[مکہ]] نازل شدہ و نوعی زمینہ برای سورہ‌ہای مدنی بہ شمار می‌آید۔<ref>محققیان، «سورہ اسراء»، ص۶۸۶۔</ref>
-->


==کوائف==
==کوائف==
confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم