confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 61: | سطر 61: | ||
[[جابر بن سمرہ]] رسول خداؐ سے نقل کرتے ہیں: «یہ دین قیامت تک قائم و دائم رہے گا جب تک تمہارے سر پر بارہ خلیفے ہونگے جو سب کے سب [[قریش]] میں سے ہونگے»۔<ref>ملاحظہ کریں:بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۸، ص۱۲۷؛ مسلم نيشابوری، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۶، ص۳و۴؛ أحمد بن حنبل، مسند احمد، دارصادر، ج۵، ص۹۰، ۹۳، ۹۸، ۹۹، ۱۰۰ و۱۰۶؛ ترمذی، سنن ترمذی، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۳۴۰؛ سجستانی، سنن ابی داود، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۳۰۹.</ref> | [[جابر بن سمرہ]] رسول خداؐ سے نقل کرتے ہیں: «یہ دین قیامت تک قائم و دائم رہے گا جب تک تمہارے سر پر بارہ خلیفے ہونگے جو سب کے سب [[قریش]] میں سے ہونگے»۔<ref>ملاحظہ کریں:بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۸، ص۱۲۷؛ مسلم نيشابوری، صحیح مسلم، دارالفکر، ج۶، ص۳و۴؛ أحمد بن حنبل، مسند احمد، دارصادر، ج۵، ص۹۰، ۹۳، ۹۸، ۹۹، ۱۰۰ و۱۰۶؛ ترمذی، سنن ترمذی، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۳۴۰؛ سجستانی، سنن ابی داود، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۳۰۹.</ref> | ||
اسی طرح [[ابن مسعود]] سے منقول ہے کہ رسول خداؐ کے بعد نقباء کی تعداد [[بنی اسرائیل]] | اسی طرح [[ابن مسعود]] سے منقول ہے کہ رسول خداؐ کے بعد نقباء کی تعداد [[نقبائے بنی اسرائیل|بنی اسرائیل کے نقبا]] کی طرح بارہ ہوگی۔<ref>ملاحظہ کریں: حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ۱۳۳۴ق، ج۴، ص۵۰۱؛ نعمانی، کتاب الغیبه، ۱۴۰۳ق، ۷۴- ۷۵.</ref> اہل سنت عالم دین سلیمان بن ابراہیم قُندوزی کے مطابق احادیث نبوی میں مذکور 12 خلیفے وہی شیعہ ائمہ ہیں؛ کیونکہ یہ [[حدیث|احادیث]] ان کے علاوہ کسی اور ہستیوں پر تطبیق نہیں کر سکتے ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودة لذوی القربى، دارالاسوة، ج۳، ص۲۹۲و۲۹۳.</ref> | ||
==ائمہ کا تعارف== | ==ائمہ کا تعارف== | ||
شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷و۸.</ref> اور نقلی دلائل جیسے [[حدیث غدیر|حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] سے ثابت ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد برحق اور بلافصل خلیفہ حضرت علیؑ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷-۱۵.</ref> اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ امام علیؑ کے بعد بالترتیب امام حسنؑ، امام حسینؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ، امام صادقؑ، امام موسی کاظمؑ، امام رضاؑ، امام جوادؑ، امام هادیؑ، امام حسن عسکریؑ و امام مهدی(عج) اسلامی معاشرے کی امامت اور رہبری کے عہدے پر فائز ہیں۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۹۵؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۷۹و۱۸۰.</ref> | شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷و۸.</ref> اور نقلی دلائل جیسے [[حدیث غدیر|حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] سے ثابت ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد برحق اور بلافصل خلیفہ حضرت علیؑ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷-۱۵.</ref> اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ امام علیؑ کے بعد بالترتیب امام حسنؑ، امام حسینؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ، امام صادقؑ، امام موسی کاظمؑ، امام رضاؑ، امام جوادؑ، امام هادیؑ، امام حسن عسکریؑ و امام مهدی(عج) اسلامی معاشرے کی [[امامت]] اور رہبری کے عہدے پر فائز ہیں۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۹۵؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۷۹و۱۸۰.</ref> | ||
{{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}} | {{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}} | ||
===امام علیؑ=== | ===امام علیؑ=== | ||
{{اصلی|امام علی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام علی علیہ السلام}} | ||
علی بن ابیطالب امام علیؑ اور [[امیرالمؤمنین (لقب)|امیرالمؤمنینؑ]] کے نام سے مشہور شیعوں کے پہلے امام ہیں۔ آپ [[ابوطالب]] اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے فرزند ہیں۔ [[13 رجب]] سنہ 30 | علی بن ابیطالب امام علیؑ اور [[امیرالمؤمنین (لقب)|امیرالمؤمنینؑ]] کے نام سے مشہور شیعوں کے پہلے امام ہیں۔ آپ [[ابوطالب]] اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے فرزند ہیں۔ [[13 رجب]] [[سنہ 30 عام الفیل]] کو [[کعبہ]] میں آپ کی ولادت ہوئی۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۵۳۔</ref> آپ نے سب سے پہلے پیغمبر اکرمؐ پر [[ایمان]] لایا<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۶۔</ref> اور پوری زندگی ہمیشہ آپؐ کے ساتھ رہے اور پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] سے آپ نے [[شادی]] کی۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۰۔</ref> | ||
باوجود اینکہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی زندگی میں کئی بار من جملہ [[عید غدیر|غدیر کے دن]] آپ کو اپنا جانشین اور مسلمانوں کا بلا فصل خلیفہ مقرر کیا تھا،<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۳۶۔</ref> لیکن پبغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد [[سقیفہ بنی ساعدہ کے واقعے | باوجود اینکہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی زندگی میں کئی بار من جملہ [[عید غدیر|غدیر کے دن]] آپ کو اپنا جانشین اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کا بلا فصل خلیفہ مقرر کیا تھا،<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۳۶۔</ref> لیکن پبغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ بنی ساعدہ]] کے واقعے میں [[ابوبکر بن ابی قحافہ]] کی بعنوان خلیفہ مسلمین بیعت کی گئی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۳۸و۱۳۹۔</ref> [[خلفائے ثلاثہ]] کے دور میں آپ نے [[اسلام]] کی مصلحت اور اسلامی معاشرے میں اتحاد کو فروغ دینے کی خاطر 25 سال سکوت اختیار کی اور آخر کار [[سنہ 35 ہجری|35ھ]] میں لوگوں نے آپ کی [[بیعت]] کر کے مسلمانوں کا چھوتھا خلیفہ منتخب کیا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۱۔</ref> آپ کی [[خلافت امام علی|خلافت]] جو تقریبا 4 سال 9 مہینے قائم رہی 3 جنگیں؛ [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]] رونما ہوئیں۔ جس کی بنا پر آپ کی خلافت کا اکثر حصہ مسلمانوں کے داخلی اختلافات میں گذر گئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۱-۲۰۲۔</ref> | ||
امام علیؑ [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری|40ھ]] کو [[مسجد کوفہ]] کے محراب میں [[نماز]] کی حالت میں [[ابن ملجم مرادی]] کے ہاتھوں | امام علیؑ [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری|40ھ]] کو [[مسجد کوفہ]] کے محراب میں [[نماز]] کی حالت میں [[ابن ملجم مرادی]] کے ہاتھوں زخمی ہوئے اور [[21 رمضان]] کو آپ جام [[شہادت]] نوش کر گئے اور [[نجف]] میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۹؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۵۴۔</ref> | ||
آپ بیشمار [[ | آپ بیشمار [[فضائل امام علی|فضیلتوں]] کے حامل تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۹-۶۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۸۲؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۱-۳۱۔</ref> [[عبد اللہ بن عباس|ابن عباس]] سے منقول ہے کہ آپ کی شان میں تقریبا 300 [[آیت|آیتیں]] نازل ہوئی ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ، دارالاسوۃ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> اسی طرح ان سے منقول ہے کہ [[خدا]] نے کسی آیت کو نازل نہیں کیا جس میں {{قرآن کا متن|«یا أیہا الذین آمنوا»}} ہو مگر یہ کہ آپؑ مومنین میں سر فہرست اور ان کے امیر ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۶۳-۷۱۔</ref> | ||
===امام حسنؑ=== | ===امام حسنؑ=== | ||
سطر 80: | سطر 80: | ||
{{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}} | ||
حسن بن علیؑ، [[امام حسن مجتبی]]ؑ سے مشہور، امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہراؐ]] کے بیٹے [[15 رمضان]] [[سنہ 3 ہجری|3ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۵.</ref> | حسن بن علیؑ، [[امام حسن مجتبی]]ؑ سے مشہور، امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہراؐ]] کے بیٹے [[15 رمضان]] [[سنہ 3 ہجری|3ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۵.</ref> | ||
[[امام حسن مجتبی]] | [[امام حسن مجتبی|امام حسن مجتبیؑ]] والد گرامی کی شہادت کے بعد خدا کے فرمان اور والد کی وصیت کے مطابق [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے اور تقریبا 6 مہینے ظاہری [[خلافت]] کا عہدہ بھی سنبھالے رکھا۔ تقریبا 6 مہینوں تک مسلمانوں کے امور کا انتظام و انصرام کیا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۵؛ طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۵.</ref> اس عرصے کے دوران [[معاویہ بن ابی سفیان]] نے آپؑ کی حکومت کے مرکز [[عراق]] پر لشکر کشی کی اور [[امام حسن|امامؑ]] کے لشکر کے امراء کو فریب دے کر انھیں امام کے خلاف ابھارا اور آخر کار [[امام حسن مجتبی|حضرت امام حسن مجتبی]]ؑ صلح پر مجبور ہوئے اور بعض شرائط پر ظاہری حکومت [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو بعض شرائط (من جملہ یہ کہ خلافت معاویہ کی موت کے بعد امامؑ کو ملے گی، معاویہ ولیعہد کا اعلان نہیں کرے گا اور شیعیان اہل بیتؑ کی جان و مال محفوظ ہوگی) کے ساتھ واگذار کردی۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، صص205-206۔</ref> [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] نے 10 سال [[امامت]] کی<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۶.</ref> اور [[28 صفر]] [[سنہ 50 ہجری|50ھ]] میں معاویہ کی تشویق پر اپنی زوجہ ([[جعدہ بنت اشعث]]) کے ہاتھوں مسموم ہوئے اور جام شہادت نوش کرگئے اور [[جنۃ البقیع|جنت البقیع]] میں دفن ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۰۶.</ref> | ||
امام حسنؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ | امام حسنؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کے اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref> | ||
===امام حسینؑ=== | ===امام حسینؑ=== | ||
{{اصلی|امام حسین علیہ السلام}} | {{اصلی|امام حسین علیہ السلام}} | ||
حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] | حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] اور شیعوں کے تیسرے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امیر المؤمنین|امام علیؑ]] اور حضرت فاطمہؑ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ آپؑ [[سنہ 4 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔ آپؑ اپنے بھائی [[امام حسن مجتبی]]ؑ کی شہادت کے بعد پیغمبر اکرم اور امام علیؑ کی تصریح اور [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] کی [[وصیت]] کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷.</ref> | ||
[[امام حسین علیہ السلام]] نے دس سال امامت کی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۱۵.</ref> آپ کی امامت کے آخری چھ مہینوں کے علاوہ باقی عرصہ [[معاویہ]] کے دور خلافت میں گزرا۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۸.</ref> | [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] نے دس سال امامت کی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۱۵.</ref> آپ کی امامت کے آخری چھ مہینوں کے علاوہ باقی عرصہ [[معاویہ]] کے دور خلافت میں گزرا۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۸.</ref> | ||
معاویہ سنہ 60 ہجری میں مرگیا اور اس کا بیٹا یزید اس کی جگہ تخت نشین ہوا۔ <ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۲؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۲۲.</ref> یزید نے مدینہ کے گورنر کو امام حسینؑ سے بیعت لینے اور انکار کی صورت میں سر قلم کر کے شام بھیجنے کا حکم دیا۔ جب مدینہ کے حاکم نے یزید کا حکم آپ تک پہنچایا تو آپ اپنے خاندان کے | معاویہ [[سنہ 60 ہجری]] میں مرگیا اور اس کا بیٹا [[یزید بن معاویہ|یزید]] اس کی جگہ تخت نشین ہوا۔ <ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۲؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۲۲.</ref> یزید نے مدینہ کے گورنر کو امام حسینؑ سے بیعت لینے اور انکار کی صورت میں سر قلم کر کے [[شام]] بھیجنے کا حکم دیا۔ جب مدینہ کے حاکم نے یزید کا حکم آپ تک پہنچایا تو آپ اپنے خاندان کے ہمراہ رات کی تاریکی میں [[مدینہ منورہ|مدینہ]] سے [[مکہ مکرمہ|مکہ]] کی جانب حرکت کر گئے۔<ref>موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۴۸و۱۴۹.</ref> کچھ عرصہ بعد کوفہ کے لوگوں کی دعوت پر آپ خاندان اور اپنے اصحاب کے ایک گروہ کے ساتھ [[کوفہ]] کی جانب نکلے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۹و۲۱۰.</ref> امام اور ان کے ساتھیوں کو [[کربلا]] میں یزید کی لشکر نے محاصرہ کیا اور [[روز عاشورا]] امام اور [[عمر بن سعد کا لشکر|عمر بن سعد کی فوج]] کے مابین جنگ ہوئی اور امام اور ان کے خاندان اور اصحاب شہید ہوئے نیز خواتین، بچے اور [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجادؑ]] جو بیمار تھے، اسیر ہوئے۔<ref>موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۵۰.</ref> | ||
امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کی اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref> | امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کی اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref> | ||
سطر 95: | سطر 95: | ||
===امام سجادؑ=== | ===امام سجادؑ=== | ||
{{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}} | {{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}} | ||
علی بن حسین جن کا لقب زین العابدین اور سجاد ہے، شیعوں کے چوتھے امام اور [[امام حسین|تیسرے امام]] اور [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان [[شہربانو]] کے بیٹے ہیں۔ آپ سنہ 38 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵و۱۷۶.</ref> | علی بن حسین جن کا لقب زین العابدین اور سجاد ہے، شیعوں کے چوتھے امام اور [[امام حسین|تیسرے امام]] اور [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان [[شہربانو]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 38 ہجری]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵و۱۷۶.</ref> | ||
امام سجاد واقعہ کربلا میں اسیر ہوئے اور باقی اسراء کے ساتھ آپ کو کوفہ<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۴.</ref> اور شام<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> لے جایا گیا۔ آپ نے شام میں اپنا اور اپنے اجداد کا تعارف کراتے ہوئے ایک خطبہ دیا جسے لوگ بہت متاثر ہوئے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۸و۱۳۹.</ref> | امام سجاد [[واقعہ کربلا]] میں [[اسیران کربلا|اسیر]] ہوئے اور باقی اسراء کے ساتھ آپ کو کوفہ<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۴.</ref> اور شام<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> لے جایا گیا۔ آپ نے شام میں اپنا اور اپنے اجداد کا تعارف کراتے ہوئے ایک [[شام میں امام سجاد کا خطبہ|خطبہ]] دیا جسے لوگ بہت متاثر ہوئے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۸و۱۳۹.</ref> | ||
اسیری کے ایام گذارنے کے بعد آپ کو مدینہ بھیجا گیا اور مدینہ میں عبادت الہی میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۶.</ref> | اسیری کے ایام گذارنے کے بعد آپ کو مدینہ بھیجا گیا اور مدینہ میں [[عبادت|عبادت الہی]] میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۶.</ref> | ||
چوتھے امام نے 34 سال امامت کی<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵.</ref> اور 57 سال کی عمر میں سنہ 95 ہجری<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷و۱۳۸.</ref> کو [[ولید بن عبد الملک]] کے ہاتھوں مسموم و شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref> اور [[بقیع|جنت البقیع]] میں اپنے چچا امام حسنؑ کے جوار میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref> | چوتھے امام نے 34 سال امامت کی<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۵.</ref> اور 57 سال کی عمر میں [[سنہ 95 ہجری]]<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۷و۱۳۸.</ref> کو [[ولید بن عبد الملک]] کے ہاتھوں مسموم و شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref> اور [[بقیع|جنت البقیع]] میں اپنے چچا امام حسنؑ کے جوار میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۵۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۷۶.</ref> | ||
چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی دعائیں ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی شکل میں موجود ہیں۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۵، ص۱۸-۱۹.</ref> صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اکثر توحیدی مضامین پر مشتمل ہیں اور اللہ کے حضور تضرع ہیں۔<ref>عمادی حائری، «صحیفه سجادیه»، ص۳۹۲.</ref> | چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی دعائیں ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی شکل میں موجود ہیں۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۵، ص۱۸-۱۹.</ref> صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اکثر [[توحید|توحیدی]] مضامین پر مشتمل ہیں اور اللہ کے حضور تضرع ہیں۔<ref>عمادی حائری، «صحیفه سجادیه»، ص۳۹۲.</ref> | ||
امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو دعا اور مناجات کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> صحیفہ سجادیہ کو نہج البلاغہ کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیره پیشوایان، ۱۳۹۷ش، ص۲۸۱.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> | امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو [[دعا]] اور [[مناجات]] کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> صحیفہ سجادیہ کو [[نہج البلاغہ]] کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیره پیشوایان، ۱۳۹۷ش، ص۲۸۱.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> | ||
===امام باقرؑ=== | ===امام باقرؑ=== | ||
{{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}} | {{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}} | ||
محمد بن علی المعروف [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد باقرؑ]]، جو شیعوں کا پانچواں امام اور امام سجادؑ اور فاطمہ بنت امام حسنؑ کے بیٹے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۵.</ref> ہیں جو سنہ 57 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> آپ اپنے والد امام سجادؑ کے بعد اللہ کے حکم، پیغمبر اکرم اور اپنے سے پہلے والے ائمہ کی معرفی سے آپ منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۸و۱۵۹.</ref> اور سنہ 114 ہجری<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> کو [[ہشام بن عبد الملک|اموی خلیفہ ہشام]] کے بھتیجے ابراہیم بن ولید بن عبد الملک کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> اور جنت البقیع میں اپنے والد گرامی کے جواب میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> امام باقرؑ سنہ 61 ہجری کو [[واقعہ کربلا]] میں موجود تھے اور اس وقت آپ کی عمر 4 سال تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۲۰.</ref> | محمد بن علی المعروف [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد باقرؑ]]، جو شیعوں کا پانچواں امام اور امام سجادؑ اور فاطمہ بنت امام حسنؑ کے بیٹے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۵.</ref> ہیں جو [[سنہ 57 ہجری]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> آپ اپنے والد امام سجادؑ کے بعد اللہ کے حکم، پیغمبر اکرم اور اپنے سے پہلے والے ائمہ کی معرفی سے آپ منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۸و۱۵۹.</ref> اور سنہ 114 ہجری<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> کو [[ہشام بن عبد الملک|اموی خلیفہ ہشام]] کے بھتیجے ابراہیم بن ولید بن عبد الملک کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> اور جنت البقیع میں اپنے والد گرامی کے جواب میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> امام باقرؑ سنہ 61 ہجری کو [[واقعہ کربلا]] میں موجود تھے اور اس وقت آپ کی عمر 4 سال تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۲۰.</ref> | ||
امام باقر کی امات 18 یا 19 سال پر محیط تھی،<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> دوسری طرف [[بنو امیہ]] کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک کے کسی علاقے میں انقلاب بپا ہوتا تھا اور جنگیں چھڑ جاتی تھیں اور ان مسائل نے اموی خلافت کو مصروف کر رکھا تھا جس کی وجہ سے [[اہل بیت]]ؑ کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے قاصر رہے۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، ص217۔</ref> اور دوسری طرف سے [[واقعۂ عاشورا]] اور [[اہل بیت]]ؑ کی مظلومیت نے مسلمانوں کو [[اہل بیت]]ؑ کی طرف مائل کر رکھا تھا جس کی وجہ سے امامؑ کو تعلیمات اہل بیت کی ترویج کا موقع مل گیا اور ایسا موقعہ کسی بھی امام کو نہیں ملا تھا۔ اسی وجہ سے آپ سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۷-۲۱۸.</ref> | امام باقر کی امات 18 یا 19 سال پر محیط تھی،<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابیطالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> دوسری طرف [[بنو امیہ]] کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک کے کسی علاقے میں انقلاب بپا ہوتا تھا اور جنگیں چھڑ جاتی تھیں اور ان مسائل نے اموی خلافت کو مصروف کر رکھا تھا جس کی وجہ سے [[اہل بیت]]ؑ کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے قاصر رہے۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، ص217۔</ref> اور دوسری طرف سے [[واقعۂ عاشورا]] اور [[اہل بیت]]ؑ کی مظلومیت نے مسلمانوں کو [[اہل بیت]]ؑ کی طرف مائل کر رکھا تھا جس کی وجہ سے امامؑ کو تعلیمات اہل بیت کی ترویج کا موقع مل گیا اور ایسا موقعہ کسی بھی امام کو نہیں ملا تھا۔ اسی وجہ سے آپ سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۷-۲۱۸.</ref> |