مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 150: سطر 150:
===امام علی نقی===
===امام علی نقی===
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}}
[[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن محمد (نقی)]]، [[امام جواد|نویں امام]]ؑ کے فرزند سنہ 212 ہجری کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 254 ہجری کو ([[شیعہ]] روایات کے مطابق) عباسی خلیفہ [[معتز عباسی|معتز]] کے ہاتھوں ـ زہر کے ذریعے سے ـ شہید ہوئےاور [[سامرا]] میں مدفون ہوئے۔
علی بن محمد جو [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن نقیؑ]] اور شیعوں کے دسویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ نویں [[امام جواد|نویں امامؑ]] اور جناب سمانہ مغربیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ مدینہ کے نزدیک صریا نامی علاقے میں 212ھ پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵.</ref> اور 254ھ کو سامرا<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۴۹۷؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۷ و۳۱۲؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵.</ref> میں عباسی خلیفہ المعتز باللہ کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵؛ طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۵-۲۲۶.</ref>


امام ہادی نے 33 سال (254-220ھ) شیعوں کی امامت کی<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵.</ref> اور اس مدت میں سات عباسی خلفاء، [[مامون عباسی|مامون]]، [[معتصم عباسی|معتصم]]، [[واثق عباسی|واثق]]، [[متوکل عباسی|متوکل]]، [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتز]] حاکم رہے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۰۲.</ref>


[[امام ہادی|دسویں امام]] سات عباسی خلفاء ـ [[مامون عباسی|مامون]]، [[معتصم عباسی|معتصم]]، [[واثق عباسی|واثق]]، [[متوکل عباسی|متوکل]]، [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتز]] ـ کے ہم عصر تھے۔ سنہ 220 میں آپؑ کے [[امام جواد|والد بزرگوار]] [[بغداد]] میں مسموم ہوکر شہید ہوئے تو آپؑ اس وقت [[مدینہ]] میں تھے۔ بأمر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔ آپؑ نے دینی معارف کی تبلیغ اور نشرواشاعت کا اہتمام کیا۔ یہاں تک کہ متوکل نے خلافت پر قبضہ کیا۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص226۔</ref>
متوکل نے آپؑ کو اپنے زیر نظر رکھنے<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۰۳.</ref> کے لئے 233ھ میں آپ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]]، جو ان دنوں درالخلافہ تھا،<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۳۸.</ref> بلایا<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۴۹۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۵۵.</ref> اور آپ کی باقی زندگی اسی شہر میں گزر گئی۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۰۶.</ref> متوکل کی موت کے بعد [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتر]] یکے بعد دیگرے بر سر اقتدار آئے اور آپؑ معتز کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۷؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۰۰و۵۰۲.</ref>


متوکل نے سنہ 243 ہجری کو [حاسدین کی] چغلیوں کے نتیجے میں اپنے ایک امیر کو حکم دیا کہ امامؑ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]] لے آئے اور آپؑ کے نام ایک محبت آمیز اور تعظیم و تکریم سے بھر پور خط لکھا اور سامرا کی طرف روانہ ہوکر ملاقات کے لئے آنے کی درخواست کی۔ امامؑ سامرا آئے تو بظاہر کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا لیکن متوکل نے آپؑ کے لئے آزار و اذیت اور ہتک حرمت کے تمام ممکنہ اسباب فراہم کئے اور کئی بار قتل اور توہین کی غرض سے آپؑ کو طلب کیا اور اس کے حکم سے آپؑ کے گھر کی تلاشی لی گئی۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص226۔</ref>
امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۲۲.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعه کبیره]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۰۹.</ref>
 
خاندان رسالت کے ساتھ دشمنی میں عباسی خلفاء میں متوکل کی کوئی مثال نہ تھی اور بطور خاص [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کی ساتھ شدید دشمنی برتتا تھا اور آشکارا دشنام طرازی کرتا تھا۔ اس نے ایک نقل اتارنے والے مسخرے کو حکم دیا تھا کہ بزم عیش میں [[امیرالمؤمنین]]ؑ کا مذاق اڑاتا رہے اور یوں وہ دیکھ کر ہنستا تھا!! اس نے سنہ 237 ہجری میں [[کربلا]] میں ضریح امام حسینؑ کو منہدم کیا جائے چنانچہ حرم [[امام حسین]]ؑ اور اطراف میں بنے ہوئے بے شمار گھروں کو منہدم کرکے زمین کے برابر کردیا گیا! اور حکم دیا کہ [[حرم امام حسینؑ]] پر پانی باندھا جائے اور متوکل نے حکم دیا کہ ہموار کی ہوئی زمین میں ہل چلایا جائے تا کہ حرم کا اسم و رسم تک مٹ جائے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص226-227۔</ref>
 
متوکل کے زمانے میں [[حجاز]] میں سکونت پذیر [[علوی سادات]] کی زندگی کے حالات افسوسناک حد تک خراب تھے جن کی خواتین کے پاس چہرہ چھپانے کے لئے کوئی ساتر نہیں ہوتا تھا اور اکثر خواتین کے پاس پھٹی پرانی چادر ہوتی تھی جس کو وہ نماز کے وقت باری باری استعمال کرتی تھیں۔ اسی طرح کے مظالم اس نے [[مصر]] میں مقیم [[علوی سادات]] کے ساتھ بھی روا رکھے۔ دسویں امامؑ متوکل کے تشدد اور آزار و اذیت پر صبر کرتے تھے حتی کہ متوکل چل بسا اور اس کے بعد [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتر]] یکے بعد دیگرے بر سر اقتدار آئے اور آپؑ معتز کی سازش کے نتیجے میں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص227۔</ref>


===گیارہویں امام===
===گیارہویں امام===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم