مندرجات کا رخ کریں

"قتل ہابیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:


==کرہ ارض پر پہلا قتل==
==کرہ ارض پر پہلا قتل==
کہتے ہیں کہ قتلِ ہابیل کرہ ارض پر سب سے پہلے رونما ہونے والا قتل ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ہجری شمسی، ج۴، ص۳۴۵.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی 27 سے 31 ویں آیات میں قتل ہابیل کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ ان آیات میں واقعہ یوں بیان ہوا ہے کہ حضرت آدمؑ کے دو بیٹوں نے اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے ایک ایک عمل انجام دیا ان میں سے ایک کا عمل درگاہ الہی میں مقبول واقع ہوا جبکہ دوسرا قبول نہیں ہوا۔ حضرت آدم کے جس بیٹے کا عمل اللہ کی درگاہ میں قبول نہیں ہوا اس نے اپنے بھائی کو قتل کرنے کی دھمکی دی، ساتھ ہی قسم کھائی کہ اسے قتل کر ڈالے گا؛ بالآخر اس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سوره مائده، آیات ۲۷-۳۱.</ref> مفسرین نے قاتل کا نام قابیل اور مقتول کا نام ہابیل بتایا ہے۔<ref>شیخ‌‌‌‌‌‌‌‌ طوسی، التبیان، بی‌تا، ج۳، ص۴۹۲؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۵، ص۳۱۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ہجری شمسی، ج۴، ص۳۴۸.</ref>
کہتے ہیں کہ قتلِ ہابیل کرہ ارض پر سب سے پہلے رونما ہونے والا قتل ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص345.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی 27 سے 31 ویں آیات میں قتل ہابیل کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ ان آیات میں واقعہ یوں بیان ہوا ہے کہ حضرت آدمؑ کے دو بیٹوں نے اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے ایک ایک عمل انجام دیا ان میں سے ایک کا عمل درگاہ الہی میں مقبول واقع ہوا جبکہ دوسرا قبول نہیں ہوا۔ حضرت آدم کے جس بیٹے کا عمل اللہ کی درگاہ میں قبول نہیں ہوا اس نے اپنے بھائی کو قتل کرنے کی دھمکی دی، ساتھ ہی قسم کھائی کہ اسے قتل کر ڈالے گا؛ بالآخر اس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سوره مائده، آیات 27-31.</ref> مفسرین نے قاتل کا نام قابیل اور مقتول کا نام ہابیل بتایا ہے۔<ref>شیخ‌‌‌‌‌‌‌‌ طوسی، التبیان، بی‌تا، ج3، ص492؛ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج5، ص315؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص348.</ref>


==قتل کا محرک==
==قتل کا محرک==
[[ملف:نگاره مینیاتوری هابیل و قابیل قرن 10 قمری.jpg|150px|تصغیر|چپ|ایک خطی نسخے میں ہابیل کے جسم کو چھپانے کے سلسلے میں قابیل کی پریشان کن حالت کو تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے۔(تحریر: 10ویں صدی ہجری) کتاب قصص الانبیاء، اثر نیشابوری۔<ref> نیشابوری، قصص الانبیاء، نسخه خطی.</ref>]]
[[ملف:نگاره مینیاتوری هابیل و قابیل قرن 10 قمری.jpg|150px|تصغیر|چپ|ایک خطی نسخے میں ہابیل کے جسم کو چھپانے کے سلسلے میں قابیل کی پریشان کن حالت کو تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے۔(تحریر: 10ویں صدی ہجری) کتاب قصص الانبیاء، اثر نیشابوری۔<ref> نیشابوری، قصص الانبیاء، نسخه خطی.</ref>]]
در [[حدیث|احادیث]] کے مطابق قابیل کے ہاتھوں ہابیل کا قتل اس حسد کی وجہ سے ہوا جو حضرت آدمؑ کی جانشینی کے سلسلے رونما ہوا تھا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۱، ص۳۱۲.</ref> بعض محققین کے مطابق جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ پر وحی نازل کی کہ وہ اپنے بیٹے ہابیل کو اپنے وصی اور جانشین کے طور پر اسم اعظم کی تعلیم دے۔ قابیل نے بڑا بیٹا ہونے کے ناطے اس معاملے پر اعتراض کیا۔ اس کا خیال تھا کہ بڑا بیٹا باپ کا وصی اور جانشین بنتا ہے، دوسری طرف دوسری طرف، وہ حضرت آدمؑ کے ذاتی ذوق اور ہابیل میں دلچسپی کو اس انتخاب کی وجہ سمجھتا تھا، نہ کہ خدا کا حکم۔ اس تنازعہ اور کشمکش کو ختم کرنے کے لیے وحی الہی نازل ہوئی کہ قابیل اور ہابیل میں سے ہر شخص خدا کے لیے قربانی لے کر آئے۔ <ref>صادقی فدکی، ارتداد؛ بازگشت به تاریکی، ۱۳۸۸ہجری شمسی، ص۲۷۰.</ref>
در [[حدیث|احادیث]] کے مطابق قابیل کے ہاتھوں ہابیل کا قتل اس حسد کی وجہ سے ہوا جو حضرت آدمؑ کی جانشینی کے سلسلے رونما ہوا تھا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج1، ص312.</ref> بعض محققین کے مطابق جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ پر وحی نازل کی کہ وہ اپنے بیٹے ہابیل کو اپنے وصی اور جانشین کے طور پر اسم اعظم کی تعلیم دے۔ قابیل نے بڑا بیٹا ہونے کے ناطے اس معاملے پر اعتراض کیا۔ اس کا خیال تھا کہ بڑا بیٹا باپ کا وصی اور جانشین بنتا ہے، دوسری طرف دوسری طرف، وہ حضرت آدمؑ کے ذاتی ذوق اور ہابیل میں دلچسپی کو اس انتخاب کی وجہ سمجھتا تھا، نہ کہ خدا کا حکم۔ اس تنازعہ اور کشمکش کو ختم کرنے کے لیے وحی الہی نازل ہوئی کہ قابیل اور ہابیل میں سے ہر شخص خدا کے لیے قربانی لے کر آئے۔ <ref>صادقی فدکی، ارتداد؛ بازگشت به تاریکی، 1388ہجری شمسی، ص270.</ref>


===ہابیل اور قابیل کی قربانی کیا تھی؟===
===ہابیل اور قابیل کی قربانی کیا تھی؟===
روایات کے مطابھ، قابیل ایک زمیندار شخص تھا اور اس نے اپنی سب سے خراب فصل کو اللہ کے لیے قربانی کے طور پر پیش کیا جبکہ ہابیل مال مویشی کا مالک تھا اس نے ایک بہترین بھیڑ کو اللہ کی راہ میں قربانی کی۔ ان کی پیش کردہ قربانی کو آگ لگنا اس کی قبولیت کی علامت قرار پایا؛ اس طرح ہابیل کی قربانی تو قبول ہوئی لیکن قابیل کی قربانی مورد قبولیت قرار نہیں پائی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۸، ص۱۱۳.</ref>  
روایات کے مطابھ، قابیل ایک زمیندار شخص تھا اور اس نے اپنی سب سے خراب فصل کو اللہ کے لیے قربانی کے طور پر پیش کیا جبکہ ہابیل مال مویشی کا مالک تھا اس نے ایک بہترین بھیڑ کو اللہ کی راہ میں قربانی کی۔ ان کی پیش کردہ قربانی کو آگ لگنا اس کی قبولیت کی علامت قرار پایا؛ اس طرح ہابیل کی قربانی تو قبول ہوئی لیکن قابیل کی قربانی مورد قبولیت قرار نہیں پائی۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج8، ص113.</ref>  


===ہابیل کے قتل کا سبب ===
===ہابیل کے قتل کا سبب ===
اسلامی احادیث کے مطابق ہابیل کی قربانی قبول ہونے کے بعد قابیل اس سے حسد کرنے لگا اور قسم کھائی کہ وہ ہابیل کو قتل کردے گا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۱، ص۳۱۲.</ref> [[قرآن]] کی آیات کے مطابھ، ہابیل نے تقوائے الہی کا ذکر کرتے ہوئے اور یہ کہ خدا پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے، قابیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم مجھے قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہو تو میں تمہیں کبھی ایسا کرنے کی کوشش نہیں کروں گا اور کبھی اس طرح کے گناہ کا ارتکاب نہیں کرون گا۔ اس نے قابیل کو خبردار کیا کہ اگر اس نے قتل کیا تو وہ ظالموں میں سے ہوگا اور [[جہنم]] کا مستحق ہوگا۔<ref>سوره مائده، آیه۲۹.</ref>
اسلامی احادیث کے مطابق ہابیل کی قربانی قبول ہونے کے بعد قابیل اس سے حسد کرنے لگا اور قسم کھائی کہ وہ ہابیل کو قتل کردے گا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج1، ص312.</ref> [[قرآن]] کی آیات کے مطابھ، ہابیل نے تقوائے الہی کا ذکر کرتے ہوئے اور یہ کہ خدا پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے، قابیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم مجھے قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہو تو میں تمہیں کبھی ایسا کرنے کی کوشش نہیں کروں گا اور کبھی اس طرح کے گناہ کا ارتکاب نہیں کرون گا۔ اس نے قابیل کو خبردار کیا کہ اگر اس نے قتل کیا تو وہ ظالموں میں سے ہوگا اور [[جہنم]] کا مستحق ہوگا۔<ref>سوره مائده، آیه29.</ref>
تاریخ طبری (تالیف: 303ھ) کے مطابق جب ہابیل اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے ایک پہاڑ پر گیا، یہاں وہ آرام کر رہا تھا اتنے میں قابیل نے ہابیل کے سر پر ایک پتھر دے مارا، اسی سے وہ قتل ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج۱، ص۱۳۸.</ref>
تاریخ طبری (تالیف: 303ھ) کے مطابق جب ہابیل اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے ایک پہاڑ پر گیا، یہاں وہ آرام کر رہا تھا اتنے میں قابیل نے ہابیل کے سر پر ایک پتھر دے مارا، اسی سے وہ قتل ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص138.</ref>


بعض کا کہنا ہے کہ قابیل کے حسد کرنے اور درگاہ الہی میں قربانی پیش کرنے کی وجہ دو بھائیوں کے لئے بیوی کا انتخاب تھی۔ تفصیل واقعہ یہ کہ اللہ کی جانب سے حضرت آدمؑ کو حکم ہوا کہ ہابیل قابیل کی جڑواں بہن سے شادی کرے اور قابیل ہابیل کی جڑواں بہن سے شادی کرنے کا پابند ٹھہرا۔ قابیل نے اپنے والد کے حکم پر ااعتراض کیا؛ کیونکہ اس کی بہن ہابیل کی بہن سے زیادہ خوبصورت تھی۔ اس کے بعد، اللہ کی جانب سے حکم ہوا کہ دونوں بھائی درگاہ الہی میں قربانی پیش کرے، تاکہ جس کی قربانی قبول ہو جائے وہ قابیل کی بہن سے شادی کرے، جب ہابیل کی قربانی قبول ہوئی تو قابیل اس سے [[حسد]] کرنے لگا اور ہابیل پر زور سے ایک پتھر دے مارا اس طرح ہابیل قتل ہوا۔<ref>طوسی، التبیان، بی‌تا، ج۳، ص۴۹۳؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج۱، ص۱۳۸.</ref>
بعض کا کہنا ہے کہ قابیل کے حسد کرنے اور درگاہ الہی میں قربانی پیش کرنے کی وجہ دو بھائیوں کے لئے بیوی کا انتخاب تھی۔ تفصیل واقعہ یہ کہ اللہ کی جانب سے حضرت آدمؑ کو حکم ہوا کہ ہابیل قابیل کی جڑواں بہن سے شادی کرے اور قابیل ہابیل کی جڑواں بہن سے شادی کرنے کا پابند ٹھہرا۔ قابیل نے اپنے والد کے حکم پر ااعتراض کیا؛ کیونکہ اس کی بہن ہابیل کی بہن سے زیادہ خوبصورت تھی۔ اس کے بعد، اللہ کی جانب سے حکم ہوا کہ دونوں بھائی درگاہ الہی میں قربانی پیش کرے، تاکہ جس کی قربانی قبول ہو جائے وہ قابیل کی بہن سے شادی کرے، جب ہابیل کی قربانی قبول ہوئی تو قابیل اس سے [[حسد]] کرنے لگا اور ہابیل پر زور سے ایک پتھر دے مارا اس طرح ہابیل قتل ہوا۔<ref>طوسی، التبیان، بی‌تا، ج3، ص493؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص138.</ref>


ہابیل اور قابیل کی قربانی اور ہابیل کے قتل کا قصہ تورات میں بھی بیان ہوا ہے۔<ref>تورات، کتاب تکوین، باب۴، آیه ۳-۸.</ref>
ہابیل اور قابیل کی قربانی اور ہابیل کے قتل کا قصہ تورات میں بھی بیان ہوا ہے۔<ref>تورات، کتاب تکوین، باب4، آیه 3-8.</ref>


==دفنِ ہابیل==
==دفنِ ہابیل==
تیسری صدی ہجری کے مورخ محمد بن جریر طبری کے مطابق قابیل کی بے بسی اور انسانی لاش کو دفنانے کے طریقہ سے ناواقفیت کی وجہ سے ہابیل کی لاش کو جنگلی جانوروں کے حملے کا خطرہ لاحق ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج۱، ص۸۶.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے کہ قابیل کو ایک انسان کی میت کو دفن کرنے کا طریقہ سکھانے کے لیے خدا نے ایک کوے کو بھیجا کہ وہ زمین کھود کر قابیل کو دکھایا کہ کس طرح دوسرے کوے کی لاش یا اپنے شکار کے ایک حصے کو چھپایا جاتا ہے۔ قابیل نے اس منظر کو دیکھ اپنے مقتول بھائی کی لاش کو دفن کردیا<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ہجری شمسی، ج۴، ص۳۵۱.</ref>
تیسری صدی ہجری کے مورخ محمد بن جریر طبری کے مطابق قابیل کی بے بسی اور انسانی لاش کو دفنانے کے طریقہ سے ناواقفیت کی وجہ سے ہابیل کی لاش کو جنگلی جانوروں کے حملے کا خطرہ لاحق ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص86.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے کہ قابیل کو ایک انسان کی میت کو دفن کرنے کا طریقہ سکھانے کے لیے خدا نے ایک کوے کو بھیجا کہ وہ زمین کھود کر قابیل کو دکھایا کہ کس طرح دوسرے کوے کی لاش یا اپنے شکار کے ایک حصے کو چھپایا جاتا ہے۔ قابیل نے اس منظر کو دیکھ اپنے مقتول بھائی کی لاش کو دفن کردیا<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص351.</ref>


===داستان دفنِ ہابیل فارسی اشعار کی روشنی میں===
===داستان دفنِ ہابیل فارسی اشعار کی روشنی میں===
سطر 36: سطر 36:
{{شعر2
{{شعر2


|که کجا غایب کنم این کشته را| این به خون و خاک در آغشته را<ref>مولوی، مثنوی معنوی، دفتر چهارم، ابیات ۱۳۰۱الی ۱۳۰۳.</ref>
|که کجا غایب کنم این کشته را| این به خون و خاک در آغشته را<ref>مولوی، مثنوی معنوی، دفتر چهارم، ابیات 1301الی 1303.</ref>
}}
}}


سطر 47: سطر 47:
|دید زاغی زاغ مرده در دهان|بر گرفته تیز می‌آمد چنان
|دید زاغی زاغ مرده در دهان|بر گرفته تیز می‌آمد چنان


|از هوا زیر آمد و شد او به فن| از پی تعلیم او را گورکن<ref>مولوی، مثنوی معنوی، دفتر چهارم، ابیات ۱۳۰۳ و ۱۳۰۴.</ref>
|از هوا زیر آمد و شد او به فن| از پی تعلیم او را گورکن<ref>مولوی، مثنوی معنوی، دفتر چهارم، ابیات 1303 و 1304.</ref>
}}
}}


سطر 57: سطر 57:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* صادقی فدکی، جعفر، ارتداد، بازگشت به تاریکی؛ نگرشی به موضوع ارتداد از نگاه قرآن کریم، چاپ اول، قم، پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامی،  ۱۳۸۸ش.
* صادقی فدکی، جعفر، ارتداد، بازگشت به تاریکی؛ نگرشی به موضوع ارتداد از نگاه قرآن کریم، چاپ اول، قم، پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامی،  1388ش.
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، چاپ دوم، بیروت، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات‏، ۱۳۹۰ق.
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، چاپ دوم، بیروت، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات‏، 1390ق.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبوالفضل ابراهیم، چاپ دوم، بیروت، دارالتراث،  ۱۳۸۷ق.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبوالفضل ابراهیم، چاپ دوم، بیروت، دارالتراث،  1387ق.
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربي‏، بی‌تا.
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربي‏، بی‌تا.
* عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر (تفسیر العیاشی) تحقیق: هاشم رسولی، چاپ اول، تهران، مکتبة العلمیة الاسلامیة، ۱۳۸۰ق.
* عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر (تفسیر العیاشی) تحقیق: هاشم رسولی، چاپ اول، تهران، مکتبة العلمیة الاسلامیة، 1380ق.
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ق.
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دار الكتب الإسلامية، 1407ق.
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الكتب الإسلامية، ۱۳۷۱ش.
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الكتب الإسلامية، 1371ش.
* مولوی، جلال‌الدین محمد، مثنوی معنوی، تهران، انتشارات پژوهہجری شمسی، ۱۳۷۱ش.
* مولوی، جلال‌الدین محمد، مثنوی معنوی، تهران، انتشارات پژوهہجری شمسی، 1371ش.
* نیشابوری، ابواسحاھ، قصص الانبیاء (نسخه خطی).
* نیشابوری، ابواسحاھ، قصص الانبیاء (نسخه خطی).
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
confirmed، movedable
5,298

ترامیم