مندرجات کا رخ کریں

"قصص القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 21: سطر 21:


== قرآنی داستانوں کا مقصد ==
== قرآنی داستانوں کا مقصد ==
قرآن کا زیادہ داستان کے استعمال کی وجہ داستان میں روح اور فکر پر اثر انداز ہونے کی قابلیت کو سمجھا جاتا ہے۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳و۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> کہا جاتا ہے کہ براہ راست نصحیت انسان کی طبعیت ۔۔۔ قرآن نے داستان کی شکل میں بلا واسطہ نصحیتوں کو بیان کیا ہے۔<ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳؛۔</ref> ۔
قرآن کا زیادہ داستان کے استعمال کی وجہ داستان میں روح اور فکر پر اثر انداز ہونے کی قابلیت کو سمجھا جاتا ہے۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳و۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> کہا جاتا ہے کہ براہ راست نصحیت انسان کی طبعیت ۔۔۔ قرآن نے داستان کی شکل میں بلا واسطہ نصحیتوں کو بیان کیا ہے۔<ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳؛۔</ref> ۔
قرآن  خود داستانوں (قصوں) کو بیان کرنے کا مقصد پیغمبر اکرمﷺ کے اطمئنان <ref> سوره ہود، آیہ ۱۲۰۔</ref> ، نصحیت کرنا ref> سوره ہود، آیہ ۱۲۰۔</ref>، مومنین کو متوجہ کرنا<ref> سوره ہود، آیہ۱۲۰۔</ref> اور انسانوں کا سبق حاصل کرنا<ref> سوره یوسف، آیت۱۱۱۔</ref> متعارف کرایا ہے قرآن کی بہت سی آیات گذشتہ لوگوں کے انجام پر غور فکر کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔<ref> طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> قرآن کی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانوی یا خود سے بنائی  نہیں ہیں بلکہ یہ واقیعت رکھتی ہیں تاکہ صاحبان عقل ان سے  عبرت حاصل کریں اور مومنین کی ہدایت کا سبب بنیں۔<ref> سوره یوسف، آیہ۱۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۴۵۷و۴۵۸۔</ref>
قرآن  خود داستانوں (قصوں) کو بیان کرنے کا مقصد پیغمبر اکرمﷺ کے اطمئنان <ref> سوره ہود، آیہ ۱۲۰۔</ref> ، نصحیت کرنا ref> سوره ہود، آیہ ۱۲۰۔</ref>، مومنین کو متوجہ کرنا<ref> سوره ہود، آیہ۱۲۰۔</ref> اور انسانوں کا سبق حاصل کرنا<ref> سوره یوسف، آیت۱۱۱۔</ref> متعارف کرایا ہے قرآن کی بہت سی آیات گذشتہ لوگوں کے انجام پر غور فکر کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔<ref> طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> قرآن کی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانوی یا خود سے بنائی  نہیں ہیں بلکہ یہ واقیعت رکھتی ہیں تاکہ صاحبان عقل ان سے  عبرت حاصل کریں اور مومنین کی ہدایت کا سبب بنیں۔<ref> سوره یوسف، آیہ۱۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۴۵۷و۴۵۸۔</ref>
بعض مفسرین قرآنی داستانوں کو جانچنے کے بعد ان کے مجموعی طور پر اس کے تین مقاصد کو درج ذیل بیان کرتے ہیں :
بعض مفسرین قرآنی داستانوں کو جانچنے کے بعد ان کے مجموعی طور پر اس کے تین مقاصد کو درج ذیل بیان کرتے ہیں :
•معرفتی مقصد: دینی عقایدکا بیان جیسے دین اور [[نبوت ]]کی ضرورت  
•معرفتی مقصد: دینی عقایدکا بیان جیسے دین اور [[نبوت ]]کی ضرورت  
•معاشرتی مقصد: اقوام  کی فتح  یا شکست کی وجوہات کا بیان، برتر اور مثالی اقوام،امتوں کے نعمتوں سے برتاو کی وجوہات کا بیان یا ان کے عذاب الہی میں گرفتار ہونے کا ذکر ۔
•معاشرتی مقصد: اقوام  کی فتح  یا شکست کی وجوہات کا بیان، برتر اور مثالی اقوام،امتوں کے نعمتوں سے برتاو کی وجوہات کا بیان یا ان کے عذاب الہی میں گرفتار ہونے کا ذکر ۔
•اخلاقی اور تربیتی مقاصد: مثالی نمونوں کا تعارف جیسے [[حضرت محمدﷺ ]] اور [[حضرت ابراہیم ؑ]] اور ان پر ایمان لانے والوں کا تعارف، [[شیطان]] کا انسان کے منحرف کرنے والے اہم عامل کے عنوان سے تعارف،اہم اخلاقی قدروں کا بیان۔<ref> مرویان، اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱-۲۰۷۔</ref>
•اخلاقی اور تربیتی مقاصد: مثالی نمونوں کا تعارف جیسے [[حضرت محمدﷺ ]] اور [[حضرت ابراہیم]] اور ان پر ایمان لانے والوں کا تعارف، [[شیطان]] کا انسان کے منحرف کرنے والے اہم عامل کے عنوان سے تعارف،اہم اخلاقی قدروں کا بیان۔<ref> مرویان، اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱-۲۰۷۔</ref>
 
==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کا مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کا مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
گمنام صارف