مندرجات کا رخ کریں

"حرام گوشت جانور" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Rezvani (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


بری (خشکی کے) جانوروں میں سے تمام درندے، تمام رینگنے والے جانور، تمام مسخ شدہ جانور، تمام کیڑے مکوڑے اور تمام پنجہ دار پرندے، حرام گوشت جانوروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح چھلکے دار مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جانور حرام گوشت ہیں۔
بری (خشکی کے) جانوروں میں سے تمام درندے، تمام رینگنے والے جانور، تمام مسخ شدہ جانور، تمام کیڑے مکوڑے اور تمام پنجہ دار پرندے، حرام گوشت جانوروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح چھلکے دار مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جانور حرام گوشت ہیں۔
حرام گوشت جانور سے بنی ہوئی چیزیں جیسے چمڑا، دوائی، کاسمیٹک چیزیں اس صورت میں پاک ہیں جب جانور کا تذکیہ ہوا ہو اور نماز کے علاوہ دوسری جگہ پر ان کا استعمال جائز ہے۔
حرام گوشت جانور سے بنی ہوئی چیزیں جیسے چمڑا، دوائی، کاسمیٹک چیزیں اس صورت میں پاک ہیں جب جانور کا تذکیہ ہوا ہو اور نماز کے علاوہ دوسری جگہ پر ہی ان کا استعمال جائز ہے۔


==حرام گوشت کا مفہوم==
==حرام گوشت کا مفہوم==
مسلمانوں کے لئے جن جانوروں کے اجزاء کا کھانا حرام ہے انھیں حرام گوشت کا جاتا ہے۔ بعض فقہی کتب میں حرام گوشت جانوروں کی دو قسمیں کی گئی ہیں۔ ایک ذاتی اور دوسری عرضی۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>
مسلمانوں کے لئے جن جانوروں کے اجزاء کا کھانا حرام ہے انھیں حرام گوشت کہا جاتا ہے۔ بعض فقہی کتب میں حرام گوشت جانوروں کی دو قسمیں کی گئی ہیں۔ ایک ذاتی اور دوسری عرضی۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>


پہلی قسم میں وہ جانور آتے ہیں جن کا گوشت کھانا شروع سے ہی حرام رہا ہو، جیسے خرگوش۔ دوسری قسم ان جانوروں کو شامل ہوتی ہے جن کا گوشت کھانا عام حالات میں حرام نہیں ہے لیکن کچھ حالات اور اسباب کے تحت جیسے جانور کے نجاست خوار ہونے یا صحیح طریقہ سے ذبح نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کھانا حرام ہوگیا ہو۔ بعض کتابوں میں دوسری قسم کو عرضی حرام گوشت (عارضی حرام گوشت) بھی کہا گیا ہے۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>
پہلی قسم میں وہ جانور آتے ہیں جن کا گوشت کھانا شروع سے ہی حرام رہا ہو، جیسے خرگوش۔ دوسری قسم ان جانوروں کو شامل ہوتی ہے جن کا گوشت کھانا عام حالات میں حرام نہیں ہے لیکن کچھ حالات اور اسباب کے تحت جیسے جانور کے نجاست خوار ہونے یا صحیح طریقہ سے ذبح نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کھانا حرام ¬ہوگیا ہو۔ بعض کتابوں میں دوسری قسم کو عرضی حرام گوشت (عارضی حرام گوشت) بھی کہا گیا ہے۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>


[[قرآن]] نے چار سوروں [[سوره بقره]]، [[سوره مائده]]، [[سوره نَحل]] اور [[سوره انعام]] میں حرام کھانوں کے تذکرہ کے ساتھ حرام گوشت جانوروں کا تذکرہ بھی کیا ہے۔<ref>سوره بقره، آیه۱۷۳؛ سوره مائده، آیه۳؛ سوره انعام، آیه۱۴۵؛ سوره نحل، آیه۱۱۵.</ref>
[[قرآن]] نے چار سوروں [[سورہ بقرہ]]، [[سورہ مائدہ]]، [[سورہ نَحل]] اور [[سورہ انعام]] میں حرام کھانوں کے تذکرہ کے ساتھ حرام گوشت جانوروں کا تذکرہ بھی کیا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ۱۷۳؛ سورہ مائدہ، آیہ۳؛ سورہ انعام، آیہ۱۴۵؛ سورہ نحل، آیہ۱۱۵.</ref>


== حرام گوشت کی قسمیں==
== حرام گوشت کی قسمیں==
شیعہ فقہ میں جانوروں کی تینوں قسموں یعنی بری، بحری اور پرندوں میں سے کچھ کا گوشت کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>
شیعہ فقہ میں جانوروں کی تینوں قسموں یعنی بری، بحری اور پرندوں میں سے کچھ کا گوشت کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.</ref>
===بری جانور===
===بری جانور===
بری جانوروں میں تمام درندے جیسے چیتا اور بھالو؛ تمام رینگنے والے جانور جیسے سانپ؛ تمام کیڑے مکوڑے جیسے مکھی اور مکڑی؛ زمین کے اندر بلوں میں رہنے والے جانور جیسے چوہا اور بچھو؛ مسخ شدہ جانور جیسے ہاتھی اور گوہ، حرام گوشت میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref>  
بری جانوروں میں تمام درندے جیسے چیتا اور بھالو؛ تمام رینگنے والے جانور جیسے سانپ؛ تمام کیڑے مکوڑے جیسے مکھی اور مکڑی؛ زمین کے اندر بلوں میں رہنے والے جانور جیسے چوہا اور بچھو؛ مسخ شدہ جانور جیسے ہاتھی اور گوہ، حرام گوشت میں شمار ہوتے ہیں۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref>  
===بحری جانور===
===بحری جانور===
'''مزید دیکھئے:''' [[چھلکے والی مچھلی]]
'''مزید دیکھئے:''' [[چھلکے والی مچھلی]]


شیعہ فقہ میں چھلکے والی مچھلی اور جھینگے کے علاوہ باقی تمام پانی کے جانور حرام گوشت ہیں۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref> اہل سنت کے بعض مذاہب جیسے مالکی اور حنبلی کے یہاں پانی کے تمام جانور حلال گوشت ہیں۔<ref>[http://sunnionline.us/farsi/2013/08/1281 «حکم خوردن گوشت خرچنگ و ماهی مرکب».]</ref>
شیعہ فقہ میں چھلکے والی مچھلی اور جھینگے کے علاوہ باقی تمام پانی کے جانور حرام گوشت ہیں۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref> اہل سنت کے بعض مذاہب جیسے مالکی اور حنبلی کے یہاں پانی کے تمام جانور حلال گوشت ہیں۔<ref>[http://sunnionline.us/farsi/2013/08/1281 «حکم خوردن گوشت خرچنگ و ماہی مرکب».]</ref>


===پرندے===
===پرندے===
سطر 29: سطر 29:
مسخ شدہ جیسے مور، شہد کی مکھی، چمگادڑ۔
مسخ شدہ جیسے مور، شہد کی مکھی، چمگادڑ۔


خبائث ان چیزوں کو کہا گیا ہے جن کے کھانے سے انسانی فطرت متنفر ہے۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۲۲.</ref> بعض فقہی کتب میں مکھی اور مچھر کو خبائث کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۳۶، ص۳۱۹.</ref>
خبائث ان پرندوں کو کہا گیا ہے جن کے کھانے میں انسانی فطرت کو گھن محسوس ہو۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۲۲.</ref> بعض فقہی کتب میں مکھی اور مچھر کو خبائث کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ھ، ج۳۶، ص۳۱۹.</ref>


===حرام ہوجانے والے حلال گوشت جانور===
===حرام ہوجانے والے حلال گوشت جانور===
شیعہ فقہ میں کچھ شرائط کے تحت حلال گوشت جانور بھی حرام گوشت جانور کے حکم میں شمار ہوسکتے ہیں۔ اس بنیاد پر جن جانوروں کا تذکیہ نہ ہوا ہو یا جو نجاست کھانے لگے ہوں یا جن کے ساتھ ساتھ (نعوذ باللہ) کسی انسان نے وطی کی ہو وہ حرام گوشت ہو جاتے ہیں۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref>
شیعہ فقہ میں کچھ شرائط کے تحت حلال گوشت جانور بھی حرام گوشت جانور کے حکم میں شمار ہوسکتے ہیں۔ اس بنیاد پر جن جانوروں کا تذکیہ نہ ہوا ہو یا جو نجاست کھانے لگے ہوں یا جن کے ساتھ (نعوذ باللہ) کسی انسان نے وطی کی ہو وہ حرام گوشت ہو جاتے ہیں۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.</ref>


== حرام استعمال ==
== حرام استعمال ==
شیعہ فقہ میں حرام گوشت جانور کا گوشت کھانا اور کسی بھی طرح سے اس کو کھانے کی چیزوں میں استعمال کرنا حرام ہے۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۵۵؛ [http://portal.anhar.ir/node/17219/?ref=sbttl#gsc.tab=0 «حکم شرعی خوردن حیوانات حرام‌گوشت».]</ref> پرندوں کے انڈوں کے کھانے کا حکم یا جانوروں کے دودھ پینے کا حکم ان کے گوشت کھانے کی طرح سے ہے۔ اگر حرام پرندے ہیں تو ان کے انڈے کھانا حرام ہے اور اگر حلال پرندے ہیں تو ان کے انڈے کھانا حلال ہے۔ اسی طرح سے اگر جانور حلال ہے تو اس کا دودھ پینا حلال ہے اور اگر جانور حرام ہے تو اس کا دودھ پینا بھی حرام ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۹۸۱م. ج۳۶، ص۳۹۴-۳۹۵.</ref>
شیعہ فقہ میں حرام گوشت جانور کا گوشت کھانا اور کسی بھی طرح سے اس کو کھانے کی چیزوں میں استعمال کرنا حرام ہے۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۵۵؛ [http://portal.anhar.ir/node/17219/?ref=sbttl#gsc.tab=0 «حکم شرعی خوردن حیوانات حرام‌گوشت».]</ref> پرندوں کے انڈوں کے کھانے کا حکم یا جانوروں کا دودھ پینے کا حکم ان کے گوشت کھانے کی طرح سے ہے۔ اگر حرام پرندے ہیں تو ان کے انڈے اور دودھ حرام ہے اور اگر حلال پرندے ہیں تو ان کے انڈے اور دودھ حلال ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۹۸۱ء۔ ج۳۶، ص۳۹۴-۳۹۵.</ref>


== حلال استعمال ==
== حلال استعمال ==
کھانے پینے کے علاوہ دوسرے مقامات پر حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا استعمال، شیعہ فقہاء کی نظر میں جائز ہے۔
کھانے پینے کے علاوہ دوسرے مقامات پر حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا استعمال، شیعہ فقہاء کی نظر میں جائز ہے۔
=== کپڑوں میں استعمال ===
=== کپڑوں میں استعمال ===
کتے اور سور کے علاوہ دوسرے حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا کسی کپڑے میں استعمال جائز ہے بشرطیکہ ان کا تذکیہ کیا گیا ہو۔ اسی طرح حیوانات کے اجزاء جیسے چمڑے سے بنی ہوئی چیزوں  کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔<ref> هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۴۲۷.</ref> حرام گوشت جانور کے تذکیہ کی وجہ سے ان کے اجزاء سے بنی چیزوں کے پاک ہونے کے باوجود، نماز میں ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۱۸۴.</ref>  
کتے اور سور کے علاوہ دوسرے حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا کسی کپڑے میں استعمال جائز ہے بشرطیکہ ان کا تذکیہ کیا گیا ہو۔ اسی طرح حیوانات کے اجزاء جیسے چمڑے سے بنی ہوئی چیزوں  کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔<ref> ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۴۲۷.</ref> حرام گوشت جانور کے تذکیہ کی وجہ سے ان کے اجزاء سے بنی چیزوں کے پاک ہوجانے کے باوجود، نماز میں ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ھ، ص۱۸۴.</ref>  


جن حرام گوشت جانوروں کا تذکیہ نہ ہوا ہو تو فقہاء نے نماز کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی ان کے اجزاء کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.</ref>
فقہاء نے نماز کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی ان جانوروں کے اجزاء کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے جن کا تذکیہ نہ ہوا ہو۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.</ref>


===دوا اور کاسمیٹک میں استعمال ہونے والے مواد===
===دوا اور کاسمیٹک میں استعمال ہونے والے مواد===
شیعہ فقہاء ان دواؤں اور کاسمیٹک اشیاء جیسے کریم کے استعمال کو جائز قرار دیتے ہیں جنھیں حرام گوشت جانور کا تذکیہ کرنے کے بعد ان کے اجزاء سے تیار کیا گیا ہے۔<ref>[http://portal.anhar.ir/node/4372#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت الله سیستانی درباره استفاده از داروهای فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت».]</ref> اگر حرام گوشت جانوروں کا تذکیہ نہ کیا گیا ہو تو اس سے بننے والی دوائیں اور کاسمیٹک چیزیں نجس ہیں اور نماز کے لئے ان سے آلودہ مقامات کا پاک کرنا واجب ہے۔<ref>[http://portal.anhar.ir/node/4387#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت الله مکارم شیرازی درباره استفاده از ژلاتین، مواد دارویی و آرایشی فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت تذکیه نشده».]</ref>
شیعہ فقہاء ان دواؤں اور کاسمیٹک اشیاء جیسے کریم کے استعمال کو جائز قرار دیتے ہیں جنھیں حرام گوشت جانور کا تذکیہ کرنے کے بعد ان کے اجزاء سے تیار کیا گیا ہے۔<ref>[http://portal.anhar.ir/node/4372#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت اللہ سیستانی دربارہ استفادہ از داروہای فراوری شدہ از حیوانات حرام‌گوشت».]</ref> اگر حرام گوشت جانور کا تذکیہ نہ کیا گیا ہو تو اس سے بننے والی دوائیں اور کاسمیٹک چیزیں نجس ہیں اور نماز کے لئے ان کی وجہ سے آلودہ ہونے والے مقامات کا پاک کرنا واجب ہے۔<ref>[http://portal.anhar.ir/node/4387#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت اللہ مکارم شیرازی دربارہ استفادہ از ژلاتین، مواد دارویی و آرایشی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ».]</ref>


بعض فقہاء کے مطابق اگر دوا یا خوراکی چیزیں جیسے جیلیٹین (gelatin) کو تذکیہ نشدہ حرام گوشت جانوروں کے اجزاء سے بنایا گیا ہو تو ایک صورت میں وہ پاک اور حلال ہوجاتی ہیں اور وہ صورت یہ ہے کہ دوا وغیرہ بناتے وقت کیمیائی کام کے دوران ان جانوروں کے اجزاء ایک نئے مادہ میں تبدیل ہوگئے ہوں۔ یا فقہ کی اصطلاح میں یوں کہا جائے کہ ان کا استحالہ ہوگیا ہو۔<ref>[https://www.sistani.org/persian/qa/0932/ «حکم استفاده از مواد دارویی فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت تذکیه نشده».]</ref>
بعض فقہاء کے مطابق اگر دوا یا خوراکی چیزیں جیسے جیلیٹین (gelatin) کو تذکیہ نشدہ حرام گوشت جانوروں کے اجزاء سے بنایا گیا ہو تو ایک صورت میں وہ پاک اور حلال ہوجاتی ہیں اور وہ صورت یہ ہے کہ دوا وغیرہ بناتے وقت کیمیائی کام کے دوران ان جانوروں کے اجزاء ایک نئے مادہ میں تبدیل ہوگئے ہوں۔ یا فقہ کی اصطلاح میں یوں کہا جائے کہ ان کا استحالہ ہوگیا ہو۔<ref>[https://www.sistani.org/persian/qa/0932/ «حکم استفادہ از مواد دارویی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ».]</ref>


==اجزاء کا پاک یا نجس ہونا==
==اجزاء کا پاک یا نجس ہونا==
شیعہ فقہی کتب کے مطابق، اگر حرام گوشت جانوروں کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ان کے اجزاء پاک ہوتے ہیں۔</ref> اما اگر [[تذکیه]] نشود و از حیوانات دارای [[خون جهنده]] باشد، [[نجس]] است.<ref>[http://portal.anhar.ir/node/130#gsc.tab=0 بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، مسأله ۸۸.]</ref>
شیعہ فقہی کتب کے مطابق، اگر حرام گوشت جانوروں کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ان کے اجزاء پاک ہوتے ہیں۔ <ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ۴۲۶ و ۴۲۷.</ref> لیکن اگر ان کا تذکیہ نہ ہوا ہو اور وہ خون جہندہ رکھنے والے جانور ہوں تو ان کے اجزاء نجس ہوں گے۔<ref>[http://portal.anhar.ir/node/130#gsc.tab=0 بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، مسألہ ۸۸.]</ref>


===پیشاب پاخانے کا نجس ہونا===
===پیشاب پاخانے کا نجس ہونا===
خون جہندہ رکھنے والے حرام گوشت جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ، نجس ہوتا ہے۔ خون جہندہ رکھنے والے جانور ان جانوروں کا کہا جاتا ہے جن کی گردن کی رگ حیات کاٹنے سے خون اچھل کر نکلتا ہے۔<ref>[https://www.sistani.org/persian/book/25103/4006/ سیستانی، رساله توضیح المسائل، مسأله ۹۶.]</ref>
خون جہندہ رکھنے والے حرام گوشت جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ، نجس ہوتا ہے۔ خون جہندہ رکھنے والے جانور ان جانوروں کو کہا جاتا ہے جن کی گردن کی رگ حیات کاٹنے سے خون اچھل کر نکلتا ہے۔<ref>[https://www.sistani.org/persian/book/25103/4006/ سیستانی، رسالہ توضیح المسائل، مسألہ ۹۶.]</ref>


===نماز میں استعمال کی ممانعت===
===نماز میں استعمال کی ممانعت===
نمازی کے لباس میں حرام گوشت جانور کے اجزاء کا استعمال نہیں کیا جاسکتا، چاہے اس جانور کا تذکیہ ہی کیوں نہ ہوگیا ہو۔ اسی وجہ سے اگر بلی کا بال، نمازی کے لباس میں ہو تو نماز باطل ہوگی۔<ref>هاشمی شاهرودی، فرهنگ فقه، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.</ref>
نمازی کے لباس میں حرام گوشت جانور کے اجزاء کا استعمال نہیں کیا جاسکتا، چاہے اس جانور کا تذکیہ ہی کیوں نہ ہوگیا ہو۔ اسی وجہ سے اگر بلی کا بال، نمازی کے لباس میں ہو تو نماز باطل ہوگی۔<ref>ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.</ref>


== متعلقہ صفحات ==
== متعلقہ صفحات ==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* [[اطعمه و اشربه]]
* [[اطعمہ و اشربہ]]
* [[ذبح شرعی]]
* [[ذبح شرعی]]
* [[حلال گوشت]]
* [[حلال گوشت]]
* [[تذکیه]]
* [[تذکیہ]]
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


سطر 71: سطر 71:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* امام خمینی، سیدروح الله، توضیح المسائل، تحقیق: مسلم قلی‌پور گیلانی، چاپ اول، ۱۴۲۶ق.
* امام خمینی، سید روح اللہ، توضیح المسائل، تحقیق: مسلم قلی ‌پور گیلانی، چاپ اول، ۱۴۲۶ھ۔
* نجفی، شیخ محمدحسن، جواهر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، تصحیح و تحقیق: محمود قوچانی، بیروت، داراحیاء التراث العربی، چاپ هفتم، ۱۹۸۱م.
* نجفی، شیخ محمد حسن، جواہر الکلام فی شرح شرایع الاسلام، تصحیح و تحقیق: محمود قوچانی، بیروت، داراحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۹۸۱ء۔
* [http://portal.anhar.ir/node/130#gsc.tab=0 بنی‌هاشمی خمینی، سیدمحمدحسن، توضیح المسائل مراجع، مسأله ۸۸، پورتال اینترنتی انهار، تاریخ بازدید:۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/130#gsc.tab=0 بنی ‌ہاشمی خمینی، سید محمد حسن، توضیح المسائل مراجع، مسألہ ۸۸، پورتال اینترنتی انہار، تاریخ بازدید:۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://sunnionline.us/farsi/2013/08/1281 «حکم خوردن گوشت خرچنگ و ماهی مرکب»، ایران کے اہل سنت کی رسمی سائٹ، تاریخ انتشار:۰۷-۰۶-۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۲۰-۰۱-۱۳۹۷ش.]
* [http://sunnionline.us/farsi/2013/08/1281 «حکم خوردن گوشت خرچنگ و ماہی مرکب»، ایران کے اہل سنت کی رسمی سائٹ، تاریخ انتشار:۰۷-۰۶-۱۳۹۲ش، رجوع کی تاریخ: ۲۰-۰۱-۱۳۹۷ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/17219/?ref=sbttl#gsc.tab=0 «حکم شرعی خوردن حیوانات حرام‌گوشت»، انہار انٹرنیٹ پورٹل ، رجوع کی تاریخ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/17219/?ref=sbttl#gsc.tab=0 «حکم شرعی خوردن حیوانات حرام‌گوشت»، انہار انٹرنیٹ پورٹل ، رجوع کی تاریخ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/4372#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت الله سیستانی درباره استفاده از داروهای فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت»، انہار انٹرنیٹ پورٹل زیر نظر سیدمحمدحسن بنی‌هاشمی خمینی، تاریخ بازدید: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/4372#gsc.tab=0 «استفتاء از آیت اللہ سیستانی دربارہ استفادہ از داروہای فراوری شدہ از حیوانات حرام‌گوشت»، انہار انٹرنیٹ پورٹل زیر نظر سید محمد حسن بنی ‌ہاشمی خمینی، تاریخ بازدید: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/4387#gsc.tab=0«استفتاء از آیت الله مکارم شیرازی درباره استفاده از ژلاتین، مواد دارویی و آرایشی فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت تذکیه نشده»، انہار انٹرنیٹ پورٹل زیر نظر سیدمحمد حسن بنی‌هاشمی خمینی، تاریخ بازدید: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [http://portal.anhar.ir/node/4387#gsc.tab=0«استفتاء از آیت اللہ مکارم شیرازی دربارہ استفادہ از ژلاتین، مواد دارویی و آرایشی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ»، انہار انٹرنیٹ پورٹل زیر نظر سیدمحمد حسن بنی‌ہاشمی خمینی، تاریخ بازدید: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [https://www.sistani.org/persian/book/25103/4006/ سیستانی، سیدعلی، رساله توضیح المسائل، مسأله ۹۶، سایت رسمی دفتر آیت الله سیستانی، رجوع کی تاریخ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [https://www.sistani.org/persian/book/25103/4006/ سیستانی، سید علی، رسالہ توضیح المسائل، مسألہ ۹۶، سایت رسمی دفتر آیت اللہ سیستانی، رجوع کی تاریخ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [https://www.sistani.org/persian/qa/0932/ «حکم استفاده از مواد دارویی فراوری شده از حیوانات حرام‌گوشت تذکیه نشده»، رسمی سائٹ دفتر آیت الله سیستانی، رجوع کی تاریخ ایچ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* [https://www.sistani.org/persian/qa/0932/ «حکم استفادہ از مواد دارویی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ»، رسمی سائٹ دفتر آیت اللہ سیستانی، رجوع کی تاریخ: ۲۴-۱۱-۱۳۹۶ش.]
* هاشمی شاهرودی، سیدمحمود، فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل‌بیت علیهم السلام، قم، مؤسسه دائرةالمعارف فقه الاسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۷ش.
* ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل ‌بیت علیہم السلام، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ الاسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۷ش.
{{پایان}}
{{پایان}}
{{احکام اطعمه و اشربه}}
{{احکام اطعمہ و اشربہ}}




[[fa:حرام‌گوشت]]
[[fa:حرام‌گوشت]]
[[en:Religiously Non-Edible Animals]]
[[en:Religiously Non-Edible Animals]]

نسخہ بمطابق 11:50، 21 دسمبر 2020ء



حَرامْ‌گوشْت وہ حیوانات ہیں جن کے اجزاء کا کھانا اسلام میں منع ہے۔ فقہ اسلامی میں متعدد چوپائے، بحری جانور اور پرندوں کے اجزاء کے کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے شیعہ امامیہ کے فقہی متون میں حرام گوشت جانوروں کی دو قسمیں بیان کی گئی ہیں، ایک ذاتی دوسری عرضی۔

بری (خشکی کے) جانوروں میں سے تمام درندے، تمام رینگنے والے جانور، تمام مسخ شدہ جانور، تمام کیڑے مکوڑے اور تمام پنجہ دار پرندے، حرام گوشت جانوروں میں شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح چھلکے دار مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جانور حرام گوشت ہیں۔ حرام گوشت جانور سے بنی ہوئی چیزیں جیسے چمڑا، دوائی، کاسمیٹک چیزیں اس صورت میں پاک ہیں جب جانور کا تذکیہ ہوا ہو اور نماز کے علاوہ دوسری جگہ پر ہی ان کا استعمال جائز ہے۔

حرام گوشت کا مفہوم

مسلمانوں کے لئے جن جانوروں کے اجزاء کا کھانا حرام ہے انھیں حرام گوشت کہا جاتا ہے۔ بعض فقہی کتب میں حرام گوشت جانوروں کی دو قسمیں کی گئی ہیں۔ ایک ذاتی اور دوسری عرضی۔[1]

پہلی قسم میں وہ جانور آتے ہیں جن کا گوشت کھانا شروع سے ہی حرام رہا ہو، جیسے خرگوش۔ دوسری قسم ان جانوروں کو شامل ہوتی ہے جن کا گوشت کھانا عام حالات میں حرام نہیں ہے لیکن کچھ حالات اور اسباب کے تحت جیسے جانور کے نجاست خوار ہونے یا صحیح طریقہ سے ذبح نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کھانا حرام ¬ہوگیا ہو۔ بعض کتابوں میں دوسری قسم کو عرضی حرام گوشت (عارضی حرام گوشت) بھی کہا گیا ہے۔[2]

قرآن نے چار سوروں سورہ بقرہ، سورہ مائدہ، سورہ نَحل اور سورہ انعام میں حرام کھانوں کے تذکرہ کے ساتھ حرام گوشت جانوروں کا تذکرہ بھی کیا ہے۔[3]

حرام گوشت کی قسمیں

شیعہ فقہ میں جانوروں کی تینوں قسموں یعنی بری، بحری اور پرندوں میں سے کچھ کا گوشت کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔[4]

بری جانور

بری جانوروں میں تمام درندے جیسے چیتا اور بھالو؛ تمام رینگنے والے جانور جیسے سانپ؛ تمام کیڑے مکوڑے جیسے مکھی اور مکڑی؛ زمین کے اندر بلوں میں رہنے والے جانور جیسے چوہا اور بچھو؛ مسخ شدہ جانور جیسے ہاتھی اور گوہ، حرام گوشت میں شمار ہوتے ہیں۔[5]

بحری جانور

مزید دیکھئے: چھلکے والی مچھلی

شیعہ فقہ میں چھلکے والی مچھلی اور جھینگے کے علاوہ باقی تمام پانی کے جانور حرام گوشت ہیں۔[6] اہل سنت کے بعض مذاہب جیسے مالکی اور حنبلی کے یہاں پانی کے تمام جانور حلال گوشت ہیں۔[7]

پرندے

شیعہ فقہاء نے حرام گوشت پرندوں کی تین قسمیں بیان کی ہیں: پنجہ دار پرندے؛ مسخ شدہ پرندے؛ اور گندے پرندے (خبائث)۔ پنجہ دار جیسے عقاب، باز اور گدھ۔ مسخ شدہ جیسے مور، شہد کی مکھی، چمگادڑ۔

خبائث ان پرندوں کو کہا گیا ہے جن کے کھانے میں انسانی فطرت کو گھن محسوس ہو۔[8] بعض فقہی کتب میں مکھی اور مچھر کو خبائث کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔[9]

حرام ہوجانے والے حلال گوشت جانور

شیعہ فقہ میں کچھ شرائط کے تحت حلال گوشت جانور بھی حرام گوشت جانور کے حکم میں شمار ہوسکتے ہیں۔ اس بنیاد پر جن جانوروں کا تذکیہ نہ ہوا ہو یا جو نجاست کھانے لگے ہوں یا جن کے ساتھ (نعوذ باللہ) کسی انسان نے وطی کی ہو وہ حرام گوشت ہو جاتے ہیں۔[10]

حرام استعمال

شیعہ فقہ میں حرام گوشت جانور کا گوشت کھانا اور کسی بھی طرح سے اس کو کھانے کی چیزوں میں استعمال کرنا حرام ہے۔[11] پرندوں کے انڈوں کے کھانے کا حکم یا جانوروں کا دودھ پینے کا حکم ان کے گوشت کھانے کی طرح سے ہے۔ اگر حرام پرندے ہیں تو ان کے انڈے اور دودھ حرام ہے اور اگر حلال پرندے ہیں تو ان کے انڈے اور دودھ حلال ہے۔ [12]

حلال استعمال

کھانے پینے کے علاوہ دوسرے مقامات پر حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا استعمال، شیعہ فقہاء کی نظر میں جائز ہے۔

کپڑوں میں استعمال

کتے اور سور کے علاوہ دوسرے حرام گوشت جانوروں کے اجزاء کا کسی کپڑے میں استعمال جائز ہے بشرطیکہ ان کا تذکیہ کیا گیا ہو۔ اسی طرح حیوانات کے اجزاء جیسے چمڑے سے بنی ہوئی چیزوں کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔[13] حرام گوشت جانور کے تذکیہ کی وجہ سے ان کے اجزاء سے بنی چیزوں کے پاک ہوجانے کے باوجود، نماز میں ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔[14]

فقہاء نے نماز کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی ان جانوروں کے اجزاء کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے جن کا تذکیہ نہ ہوا ہو۔[15]

دوا اور کاسمیٹک میں استعمال ہونے والے مواد

شیعہ فقہاء ان دواؤں اور کاسمیٹک اشیاء جیسے کریم کے استعمال کو جائز قرار دیتے ہیں جنھیں حرام گوشت جانور کا تذکیہ کرنے کے بعد ان کے اجزاء سے تیار کیا گیا ہے۔[16] اگر حرام گوشت جانور کا تذکیہ نہ کیا گیا ہو تو اس سے بننے والی دوائیں اور کاسمیٹک چیزیں نجس ہیں اور نماز کے لئے ان کی وجہ سے آلودہ ہونے والے مقامات کا پاک کرنا واجب ہے۔[17]

بعض فقہاء کے مطابق اگر دوا یا خوراکی چیزیں جیسے جیلیٹین (gelatin) کو تذکیہ نشدہ حرام گوشت جانوروں کے اجزاء سے بنایا گیا ہو تو ایک صورت میں وہ پاک اور حلال ہوجاتی ہیں اور وہ صورت یہ ہے کہ دوا وغیرہ بناتے وقت کیمیائی کام کے دوران ان جانوروں کے اجزاء ایک نئے مادہ میں تبدیل ہوگئے ہوں۔ یا فقہ کی اصطلاح میں یوں کہا جائے کہ ان کا استحالہ ہوگیا ہو۔[18]

اجزاء کا پاک یا نجس ہونا

شیعہ فقہی کتب کے مطابق، اگر حرام گوشت جانوروں کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ان کے اجزاء پاک ہوتے ہیں۔ [19] لیکن اگر ان کا تذکیہ نہ ہوا ہو اور وہ خون جہندہ رکھنے والے جانور ہوں تو ان کے اجزاء نجس ہوں گے۔[20]

پیشاب پاخانے کا نجس ہونا

خون جہندہ رکھنے والے حرام گوشت جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ، نجس ہوتا ہے۔ خون جہندہ رکھنے والے جانور ان جانوروں کو کہا جاتا ہے جن کی گردن کی رگ حیات کاٹنے سے خون اچھل کر نکلتا ہے۔[21]

نماز میں استعمال کی ممانعت

نمازی کے لباس میں حرام گوشت جانور کے اجزاء کا استعمال نہیں کیا جاسکتا، چاہے اس جانور کا تذکیہ ہی کیوں نہ ہوگیا ہو۔ اسی وجہ سے اگر بلی کا بال، نمازی کے لباس میں ہو تو نماز باطل ہوگی۔[22]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.
  2. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.
  3. سورہ بقرہ، آیہ۱۷۳؛ سورہ مائدہ، آیہ۳؛ سورہ انعام، آیہ۱۴۵؛ سورہ نحل، آیہ۱۱۵.
  4. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۲، ص۲۵۵.
  5. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.
  6. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.
  7. «حکم خوردن گوشت خرچنگ و ماہی مرکب».
  8. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۲۲.
  9. نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ھ، ج۳۶، ص۳۱۹.
  10. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۴۰۸.
  11. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۵۵؛ «حکم شرعی خوردن حیوانات حرام‌گوشت».
  12. نجفی، جواہر الکلام، ۱۹۸۱ء۔ ج۳۶، ص۳۹۴-۳۹۵.
  13. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۴۲۷.
  14. امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ھ، ص۱۸۴.
  15. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.
  16. «استفتاء از آیت اللہ سیستانی دربارہ استفادہ از داروہای فراوری شدہ از حیوانات حرام‌گوشت».
  17. «استفتاء از آیت اللہ مکارم شیرازی دربارہ استفادہ از ژلاتین، مواد دارویی و آرایشی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ».
  18. «حکم استفادہ از مواد دارویی فراوری شدہ از حیوانات حرام‌ گوشت تذکیہ نشدہ».
  19. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ۴۲۶ و ۴۲۷.
  20. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، مسألہ ۸۸.
  21. سیستانی، رسالہ توضیح المسائل، مسألہ ۹۶.
  22. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۴ش، ج۲، ص۲۸۰.

مآخذ

سانچہ:احکام اطعمہ و اشربہ