مندرجات کا رخ کریں

"حضرت اسحاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
  | اہم واقعات      =
  | اہم واقعات      =
}}
}}
'''حضرت اِسْحاق''' خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں جو [[حضرت ابراہیمؑ]] کے فرزند اور [[حضرت اسماعیل]] کے بھائی تھے۔ آپ [[بنی‌ سرائیل]] کے جد امجد تھے اور [[حضرت یعقوب ]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت داوود]]، [[حضرت سلیمان]] اور [[حضرت موسی]] جیسے متعدد انبیاء آپ کی نسل سے تھے۔ [[قرآن|قرآن کریم]] میں حضرت اسحاق اور آپ کی نبوت کا تذکرہ ہوا ہے۔ [[توریت]] اور بعض [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] منابع میں حضرت اسحاق کو [[ذبیح اللہ]] کہا گیا ہے لیکن [[شیعہ]] عقائد کے مطابق حضرت ابراہیم کے دوسرے بیٹے حضرت اسماعیل ذبیح اللہ کے لقب سے مشہور ہیں۔
'''حضرت اِسْحاق''' خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں جو [[حضرت ابراہیمؑ]] کے فرزند اور [[حضرت اسماعیل]] کے بھائی تھے۔ آپ [[بنی‌ سرائیل]] کے جد امجد تھے اور [[حضرت یعقوب ]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت داوود]]، [[حضرت سلیمان]] و [[حضرت موسی]] جیسے متعدد انبیاء آپ کی نسل سے تھے۔ [[قرآن|قرآن کریم]] میں حضرت اسحاق اور آپ کی نبوت کا تذکرہ ہوا ہے۔ [[توریت]] اور بعض [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] منابع میں حضرت اسحاق کو [[ذبیح اللہ]] کہا گیا ہے لیکن [[شیعہ]] عقائد کے مطابق حضرت ابراہیم کے دوسرے بیٹے حضرت اسماعیل ذبیح اللہ ہیں۔


جب حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی تو ان کے والد کی عمر 100 سال اور ان کی والدہ کی عمر 90 سال تھی، اور آپ کے والدین کو آپ کی ولادت کی بشارت دینے کا تذکرہ قرآن میں بھی آیا ہے۔ حضرت اسحاق اپنے بھائی حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد [[نبوت]] کے منصب پر فائز ہوئے۔
جب حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی تو ان کے والد 100 سال اور والدہ 90 سال کی تھیں، آپ کے والدین کو آپ کی ولادت کی بشارت دینے کا تذکرہ قرآن میں بھی آیا ہے۔ حضرت اسحاق اپنے بھائی حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد [[نبوت]] کے منصب پر فائز ہوئے۔


==تعارف==
==تعارف==
حضرت اسحاق [[حضرت ابراہیم]] اور [[سارہ]] کی اولاد اور خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> آپ [[فلسطین]] میں پیدا ہوئے اور وہیں پر زندگی گزاری۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق عبرانی لفظ ہے حس کے معنی خنداں اور شگفتہ کے ہیں۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> جبکہ بعض اسے عریی زبان کا لفظ قرار دیتے ہیں۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> آپ کی ولادت [[حضرت اسماعیل]] کی ولادت کے 5 یا 13 سال بعد ہوئی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> آپ کی ولادت کے وقت آپ کے والد حضرت ابراہیم کی عمر 100 سال جبکہ آپ کی والدہ سارہ کی عمر 90 سال تھی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> حضرت اسحاق نے 20 سال کی عمر میں [[رفقہ]] سے [[شادی]] کی جس سے آپ کے دو بیٹے عیص اور [[حضرت یعقوب]] پیدا ہوئے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>  
حضرت اسحاق [[حضرت ابراہیم]] اور [[سارہ]] کی اولاد اور خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> آپ [[فلسطین]] میں پیدا ہوئے اور وہیں پر زندگی گزاری۔<ref>شوقی ابو خلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق عبرانی لفظ ہے حس کے معنی خنداں اور شگفتہ کے ہیں۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> جبکہ بعض اسے عریی زبان کا لفظ قرار دیتے ہیں۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> آپ کی ولادت [[حضرت اسماعیل]] کی ولادت کے 5 یا 13 سال بعد ہوئی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> آپ کی ولادت کے وقت آپ کے والد حضرت ابراہیم کی عمر 100 سال جبکہ آپ کی والدہ سارہ کی عمر 90 سال تھی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> حضرت اسحاق نے 20 سال کی عمر میں [[رفقہ]] سے [[شادی]] کی جس سے آپ کے دو بیٹے عیص اور [[حضرت یعقوب]] پیدا ہوئے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>  


آپ [[بنی‌ اسرائیل]] کے جد امجد ہیں اور [[جبرئیل]] کے ذریعے دی گئی بشارت کے مطابق آپ کی نسل سے حضرت یعقوب، [[حضرت داوود]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]] اور بنی اسرائیل کے کئی دوسرے انبیاء گزرے ہیں۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت ابراہیم [[حضرت لوط]] کے چچا اور حضرت اسحاق آپ کے چچا زاد تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>
آپ [[بنی‌ اسرائیل]] کے جد ہیں اور [[جبرئیل]] کے ذریعے دی گئی بشارت کے مطابق آپ کی نسل سے حضرت یعقوب، [[حضرت داوود]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]] اور بنی اسرائیل کے کئی دوسرے انبیاء گزرے ہیں۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت ابراہیم [[حضرت لوط]] کے چچا اور حضرت اسحاق آپ کے چچا زاد تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>


یہودیوں کی مقدس کتاب میں [[ذبح اسماعیل]] کے واقعے کو حضرت اسحاق سے منسوب کیا گیا ہے اور اسی کو وہ حضرت اسماعیل پر حضرت اسحاق کی افضلیت کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> بعض [[اہل سنت]] بھی اس حوالے سے یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> لیکن شیعیان [[علی ابن ابی طالب]] [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 112<ref>{{حدیث|فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ |ترجمہ= بس ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب(ع) کی۔}}</ref> سے استناد کرتے ہوئے حصرت اسحاق کے ذبیح اللہ ہونے کو رد کرتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>
یہودیوں کی مقدس کتاب میں [[ذبح اسماعیل]] کے واقعے کو حضرت اسحاق سے منسوب کیا گیا ہے اور اسی کو وہ حضرت اسماعیل پر حضرت اسحاق کی افضلیت کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> بعض [[اہل سنت]] بھی اس حوالے سے یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> لیکن شیعیان [[علی ابن ابی طالب]] [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 112<ref>{{حدیث|فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ |ترجمہ= بس ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب(ع) کی۔}}</ref> سے استناد کرتے ہوئے حصرت اسحاق کے ذبیح اللہ ہونے کو رد کرتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>
سطر 40: سطر 40:


==ولادت کی بشارت ==
==ولادت کی بشارت ==
[[قرآن]] کی آیات کے مطابق خدا نے حضرت اسحاق کی ولادت سے پہلے ان کے والدین کو اس واقعے سے با خبر فرمایا اور انہیں بشارت دی کہ ان کے یہاں ایک فرزند ہونے والا ہے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> یہ بشارت [[سورہ ہود]] کی آیت نمبر 71 میں آئی ہے۔ حضرت اسحاق کی ولادت کی داستان ان کا نام لئے بغیر [[سورہ حجر]] کی آیت نمبر 53 اور [[سورہ ذاریات]] کی آیت نمبر 29 میں بھی آئی ہے۔ حضرت اسحاق  کا نام قرآن کی 12 [[سورہ|سورتوں]] میں 71 مرتبہ آیا ہے۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۴۔</ref>
[[قرآن]] کی آیات کے مطابق خدا نے حضرت اسحاق کی ولادت سے پہلے ان کے والدین کو اس واقعے سے با خبر فرمایا اور انہیں بشارت دی کہ ان کے یہاں ایک فرزند ہونے والا ہے۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> یہ بشارت [[سورہ ہود]] کی آیت نمبر 71 میں آئی ہے۔ حضرت اسحاق کی ولادت کی داستان ان کا نام لئے بغیر [[سورہ حجر]] کی آیت نمبر 53 اور [[سورہ ذاریات]] کی آیت نمبر 29 میں بھی آئی ہے۔ حضرت اسحاق  کا نام قرآن کی 12 [[سورہ|سورتوں]] میں 71 مرتبہ آیا ہے۔<ref>شوقی ابو خلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۴۔</ref>


==نبوت==
==نبوت==
گمنام صارف