مندرجات کا رخ کریں

"ہند بنت عتبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
| تالیفات        =
| تالیفات        =
}}
}}
'''ہند بنت عتبہ''' <small>(متوفی [[سنہ 14 ہجری قمری|14ھ]])</small> '''ہند جگرخوار''' کے نام سے معروف [[ابو سفیان]] کی بیوی اور [[معاویہ]] کی والدہ ہے۔ [[جنگ احد]] میں مشرکین کو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے ساتھ لڑنے کی ترغیب دیتی رہی اور جنگ کے اختتام پر [[حمزۃ بن عبدالمطلب]] کا پیٹ چاک کرکے ان کا کلیجہ چبایا۔ اسی طرح مسلمان مقتولین کے ناک اور کان وغیرہ سے ہار بنایا۔ [[فتح مکہ]] کے بعد مسلمان ہوئی اور [[خلیفہ دوم]] کے دور میں وفات پائی۔
'''ہند بنت عتبہ''' <small>(متوفی [[سنہ 14 ہجری قمری|14ھ]])</small> '''ہند جگرخوار''' کے نام سے معروف [[ابو سفیان]] کی بیوی اور [[معاویہ]] کی ماں ہے۔ [[جنگ احد]] میں مشرکین کو [[مسلمان|مسلمانوں]] کے ساتھ لڑنے کی ترغیب دیتی رہی اور جنگ کے اختتام پر [[حمزہ بن عبدالمطلب]] کا سینہ چاک کرکے ان کا کلیجہ چبایا۔ اسی طرح مسلمان مقتولین کے ناک اور کان وغیرہ سے ہار بنایا۔ [[فتح مکہ]] کے بعد مسلمان ہوئی اور [[خلیفہ دوم]] کے دور میں وفات پائی۔


== زندگی‌ نامہ==
== زندگی‌ نامہ==
ہند عتبۃ بن ربیعۃ بن عبد شمس<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۷۱۵۔</ref> اور صفیہ بنت أمیہ بن حارثہ کی بیٹی تھی۔<ref>ابن حبیب، المحبر، دار الآفاق الجدیدۃ، ص۱۹۔</ref> اپنے زمانے میں [[قریش]] کی خوبصورت<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۸۔</ref> اور ذہین عورتوں میں اس کا شمار ہوتا تھا۔<ref>ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> بعض مآخذ میں اس سے منسوب مختلف اشعار نقل ہوئے ہیں۔<ref>بشیر یموت، شاعرات العرب فی الجاہلیۃ و الإسلام، ۱۳۵۲ق، ج۱،‌ ص۱۲۸۔</ref>
ہند عتبۃ بن ربیعۃ بن عبد شمس<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۷۱۵۔</ref> اور صفیہ بنت أمیہ بن حارثہ کی بیٹی تھی۔<ref> ابن حبیب، المحبر، دار الآفاق الجدیدۃ، ص۱۹۔</ref> اپنے زمانے میں [[قریش]] کی خوبصورت<ref> ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۸۔</ref> اور ذہین عورتوں میں اس کا شمار ہوتا تھا۔<ref> ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> بعض مآخذ میں اس سے منسوب مختلف اشعار نقل ہوئے ہیں۔<ref> بشیر یموت، شاعرات العرب فی الجاہلیۃ و الإسلام، ۱۳۵۲ق، ج۱،‌ ص۱۲۸۔</ref>


ابتداء میں ہند نے حفص بن مغیرہ مخزومی سے شادی کی تھی <ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref> جس سے ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام أبان تھا<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۸، ص۱۸۷۔</ref> لیکن کچھ مدت بعد انہیں طلاق ہوگئی۔<ref>الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۱۵ق، ج۲۵، ص۶۹۔</ref> حفص سے جدائی کے بعد بغیر مشورت کے انہیں حفص کی زوجیت میں دینے پر ا­نہوں نے اپنے والد کی ملامت کی۔<ref>سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، ۱۴۳۴ق، ج۵، ص۲۰۴۔</ref> اس کے بعد انہوں نے [[ابو سفیان]] سے شادی کی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۸، ص۱۸۷۔</ref> ابو سفیان سے ان کے دو بیٹے [[معاویۃ بن ابی‌ سفیان|معاویہ]] اور عتبہ<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۲۷، ص۱۸۰۔</ref> اور دو بیٹیاں جویریہ اور ام الحکم<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۵۔</ref> پیدا ہوئیں۔ [[اہل سنت]] تاریخ دان ذہبی کے مطابق ابو سفیان نے بھی آخری عمر میں انہیں طلاق دی۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۹۔</ref> [[خلیفہ دوم]] کے دور میں [[بیت المال]] سے چار ہزار درہم [[قرضہ]] لے کر تجارت شروع کی۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۹۔</ref>
ابتداء میں ہند نے حفص بن مغیرہ مخزومی سے شادی کی تھی۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref> جس سے ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام أبان تھا<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۸، ص۱۸۷۔</ref> لیکن کچھ مدت بعد انہیں طلاق ہوگئی۔<ref> الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۱۵ق، ج۲۵، ص۶۹۔</ref> حفص سے جدائی کے بعد بغیر مشورت کے انہیں حفص کی زوجیت میں دینے پر ا­نہوں نے اپنے والد کی ملامت کی۔<ref> سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، ۱۴۳۴ق، ج۵، ص۲۰۴۔</ref> اس کے بعد انہوں نے [[ابو سفیان]] سے شادی کی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۸، ص۱۸۷۔</ref> ابو سفیان سے ان کے دو بیٹے [[معاویۃ بن ابی‌ سفیان|معاویہ]] اور عتبہ<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۲۷، ص۱۸۰۔</ref> اور دو بیٹیاں جویریہ اور ام الحکم<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۵۔</ref> پیدا ہوئیں۔ [[اہل سنت]] تاریخ دان ذہبی کے مطابق ابو سفیان نے بھی آخری عمر میں انہیں طلاق دی۔<ref> ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۹۔</ref> [[خلیفہ دوم]] کے دور میں [[بیت المال]] سے چار ہزار درہم [[قرضہ]] لے کر تجارت شروع کی۔<ref> ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۹۹۔</ref>


ابن جوزی ان کی تاریخ وفات کو خلیفہ دوم کے دور میں [[سنہ 14 ہجری]] قرار دیتے ہیں<ref>سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، ۱۴۳۴ق، ج۵، ص۲۰۶۔</ref> جبکہ ابن حجر عسقلانی کے مطابق وہ [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے دور خلافت میں وفات پائی ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۳۴۷۔</ref>
ابن جوزی ان کی تاریخ وفات کو خلیفہ دوم کے دور میں [[سنہ 14 ہجری]] قرار دیتے ہیں<ref> سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، ۱۴۳۴ق، ج۵، ص۲۰۶۔</ref> جبکہ ابن حجر عسقلانی کے مطابق اس نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے دور خلافت میں وفات پائی ہے۔<ref> ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۳۴۷۔</ref>


==جنگ احد میں شمولیت==
==جنگ احد میں شمولیت==
ہند [[جنگ احد]] میں مشرکین کے ساتھ<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۱۱۔</ref> شامل ہو کر انہیں مسلمانوں کے خلاف لڑنے کی ترغیب دیتی تھی۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۱۶۔</ref> ہند مختلف اشعار پڑھ کر مشرکین کو جنگ کی ترغیب دیتی تھی: "ہم صبح کے ستاروں کی بیٹیاں ہیں۔ اگر جنگ میں کامیاب سے پیش قدمی کرو گے تو ہم تمہارے لئے اپنی آغوش پھیلائیں گے اور تہمارے بستر گرم کریں گے۔ لیکن اگر میدان جنگ سے بھاگ جاؤ گے تو ہم بھی تم لوگوں سے دوری اختیار کریں گے"۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۹۲۲۔</ref>
ہند [[جنگ احد]] میں مشرکین کے ساتھ<ref> قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۱۱۔</ref> شامل ہو کر انہیں مسلمانوں کے خلاف لڑنے کی ترغیب دیتی تھی۔<ref> قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۱۶۔</ref> ہند مختلف اشعار پڑھ کر مشرکین کو جنگ کی ترغیب دیتی تھی: "ہم صبح کے ستاروں کی بیٹیاں ہیں۔ اگر جنگ میں کامیاب سے پیش قدمی کرو گے تو ہم تمہارے لئے اپنی آغوش پھیلائیں گے اور تہمارے بستر گرم کریں گے۔ لیکن اگر میدان جنگ سے بھاگ جاؤ گے تو ہم بھی تم لوگوں سے دوری اختیار کریں گے"۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۹۲۲۔</ref>


[[جنگ احد]] کے اختتام پر [[جنگ بدر]] میں مارے جانے والے کفار کے انتقام لینے کے حوالے سے بھی انہوں نے اشعار پڑھے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۱۔</ref> [[جنگ بدر]] میں ہند کے والد عتبہ بن ربیعہ، چچا شیبہ اور بھائی ولید مارے گئے تھے<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۹۷۔</ref> اس بنا پر جنگ بدر کے بعد ہند ہمیشہ ان مقتولین کا انتقام لینے کی بات کیا کرتی تھی اور قریش کو مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دیتی رہتی تھی۔<ref>شحاتۃ، معاویۃ بن أبی‌ سفیان، دار الخلفاء الراشدین، ج۱، ص۶۹۔</ref>
[[جنگ احد]] کے اختتام پر [[جنگ بدر]] میں مارے جانے والے کفار کے انتقام لینے کے حوالے سے بھی انہوں نے اشعار پڑھے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۱۔</ref> [[جنگ بدر]] میں ہند کے والد عتبہ بن ربیعہ، چچا شیبہ اور بھائی ولید مارے گئے تھے<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۹۷۔</ref> اس بنا پر جنگ بدر کے بعد ہند ہمیشہ ان مقتولین کا انتقام لینے کی بات کیا کرتی تھی اور قریش کو مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دیتی رہتی تھی۔<ref> شحاتۃ، معاویۃ بن أبی‌ سفیان، دار الخلفاء الراشدین، ج۱، ص۶۹۔</ref>


=== حمزہ اور شہدائے احد کی لاشوں کا مثلہ کرنا ===
=== حمزہ اور شہدائے احد کی لاشوں کا مثلہ کرنا ===
جنگ احد میں ہند نے وحشی نامی ایک غلام کو [[حضرت محمدؐ]]، [[علی بن ابی‌ طالبؑ|حضرت علیؑ]] یا [[حمزۃ بن عبدالمطلب]] میں سے کسی ایک کو قتل کرنے پر مأمور کیا۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۸۳۔</ref> وحشی نے حضرت حمزہ کو شہید کر دیا۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۷۹۔</ref> ہند نے حضرت [[حمزۃ بن عبدالمطلب|حمزہ]] کا پیٹ چاک کیا<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۳۰۔</ref> اور ان کا کلیچہ نکال کر چبایا<ref>ابن اثیر،‌ الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲،‌ ص۱۵۹۔</ref> پھر اسے حضرت حمزہ کے بدن کے بعض دیگر اعضاء کے ساتھ [[مکہ]] لے کر گئی۔<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق،ج۴، ص۲۸۷۔</ref> حضرت حمزہ کے بدن کو مثلہ کئے جانے سے متعلق یہ اشعار بھی ان سے منسوب ہیں:
جنگ احد میں ہند نے وحشی نامی ایک غلام کو [[حضرت محمدؐ]]، [[علی بن ابی‌ طالبؑ|حضرت علیؑ]] یا [[حمزۃ بن عبدالمطلب]] میں سے کسی ایک کو قتل کرنے پر مأمور کیا۔<ref> شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۸۳۔</ref> وحشی نے حضرت حمزہ کو شہید کر دیا۔<ref> ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۷۹۔</ref> ہند نے حضرت [[حمزۃ بن عبدالمطلب|حمزہ]] کا پیٹ چاک کیا<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۳۰۔</ref> اور ان کا کلیچہ نکال کر چبایا<ref> ابن اثیر،‌ الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۲،‌ ص۱۵۹۔</ref> پھر اسے حضرت حمزہ کے بدن کے بعض دیگر اعضاء کے ساتھ [[مکہ]] لے کر گئی۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق،ج۴، ص۲۸۷۔</ref> حضرت حمزہ کے بدن کو مثلہ کئے جانے سے متعلق یہ اشعار بھی ان سے منسوب ہیں:
{{شعر2|
{{شعر2|
{{حدیث|شفیت من حمزة نفسی بأحد}}|{{حدیث|حتی بقرت بطنه عن الکبد}}|
{{حدیث|شفیت من حمزة نفسی بأحد}}|{{حدیث|حتی بقرت بطنه عن الکبد}}|
میرے اندر جو حزن و اندوہ تھی وہ جنگ احد کے دن حمزہ کے ذریعے ختم ہوئی|جب میں نے ان کا پیٹ چاک کیا اور ان کا کلیجہ باہر نکالا |
میرے اندر جو حزن و اندوہ تھا وہ جنگ احد کے دن حمزہ کے ذریعے ختم ہوا|جب میں نے ان کا پیٹ چاک کیا اور ان کا کلیجہ باہر نکالا |
{{حدیث|أذهب عنی ذاک ما کنت أجد}}|{{حدیث|من لذعة الحزن الشّدید المعتمد}}<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۲۔</ref>|
{{حدیث|أذهب عنی ذاک ما کنت أجد}}|{{حدیث|من لذعة الحزن الشّدید المعتمد}}<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار المعرفۃ، ج۲، ص۹۲۔</ref>|
  تو اس چیز نے میرے اندر موجود اس غم و اندوہ کو ختم کیا| جس کی آگ مجھے اندر سے جلا رہی تھی"۔}}
  تو اس چیز نے میرے اندر موجود اس غم و اندوہ کو ختم کیا| جس کی آگ مجھے اندر سے جلا رہی تھی"۔}}


پیغمبر اکرمؐ نے انہیں حضرت حمزہ کا کلیچہ چبانے پر "آکلَۃَ الْأَکبَاد" یعنی جگر خوار کا نام دیا۔<ref>مجلسی،‌ بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۰، ص۲۹۶۔</ref> ان کی اولاد بھی (ابْن آکلَۃ الْأَکبَاد) جگر خور کی اولاد کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref>نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، ۱۴۰۴ق،‌ ص۱۷۹۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے انہیں حضرت حمزہ کا کلیچہ چبانے پر "آکلَۃَ الْأَکبَاد" یعنی جگر خوار کا نام دیا۔<ref> مجلسی،‌ بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۰، ص۲۹۶۔</ref> ان کی اولاد بھی (ابْن آکلَۃ الْأَکبَاد) جگر خور کی اولاد کے نام سے مشہور ہوئیں۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، ۱۴۰۴ق،‌ ص۱۷۹۔</ref>


ہند اور مشرکین کی دوسری خواتین نے [[جنگ احد]] میں شہید ہونے والے دیگر شہداء سوائے [[حنظلہ بن ابی‌ عامر]] کے کہ ان کا والد مشرکین کے ساتھ تھا، کی لاشوں کی بے حرمتی کیں۔<ref>ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۳۰۔</ref> ہند نے شہداء کے ناک اور کان سے ہار اور دستبند بنالی۔<ref>صالحی دمشقی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۲۲۰۔</ref>
ہند اور مشرکین کی دوسری خواتین نے [[جنگ احد]] میں شہید ہونے والے دیگر شہداء سوائے [[حنظلہ بن ابی‌ عامر]] کہ ان کا باپ مشرکین کے ساتھ تھا، کی لاشوں کی بے حرمتی کیں۔<ref> ابن اثیر، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۵۳۰۔</ref> ہند نے شہداء کے ناک اور کان سے ہار اور دستبند بنائے۔<ref> صالحی دمشقی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۲۲۰۔</ref>


==اسلام قبول کرنا==
==اسلام قبول کرنا==
[[فتح مکہ]] کے موقع پر اپنے شوہر ابو سفیان کے [[اسلام]] لانے کے بعد ہند نے بھی اسلام قبول کیا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> اسی بنا پر انہیں بھی [[صحابہ]] کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳؛ ابو نعیم اصفہانی، معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۴۶۰۔</ref>اگرچہ بعض مآخذ میں اس بات پر شک و تردید پایا جاتا ہے کہ انہوں نے حقیقی طور پر اسلام قبول کیا تھا یا نہیں۔<ref>شوشتری، قاموس الرجال، ۱۴۱۰ق، ج۱۲،‌ ص۳۵۰۔</ref> ہند نقاب پہن کر پیغمبر اکرمؐ کے پاس گئی اور آپ پر ایمان لے آنے کے بعد چہرے سے نقاب اتار پھینکی۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۳، ص۳۸۹۔</ref> اس سے پہلے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں [[مہدور الدم]] ٹہرایا تھا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۲، ص۹۴۔</ref>  
[[فتح مکہ]] کے موقع پر اپنے شوہر ابو سفیان کے [[اسلام]] لانے کے بعد ہند نے بھی اسلام قبول کیا۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۲۔</ref> اسی بنا پر انہیں بھی [[صحابہ]] کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳؛ ابو نعیم اصفہانی، معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۴۶۰۔</ref> اگرچہ بعض مآخذ میں اس بات پر شک و تردید پایا جاتا ہے کہ انہوں نے حقیقی طور پر اسلام قبول کیا تھا یا نہیں۔<ref> شوشتری، قاموس الرجال، ۱۴۱۰ق، ج۱۲،‌ ص۳۵۰۔</ref> ہند نقاب پہن کر پیغمبر اکرمؐ کے پاس گئی اور آپ پر ایمان لے آنے کے بعد چہرے سے نقاب اتار پھینکی۔<ref> مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۳، ص۳۸۹۔</ref> اس سے پہلے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں [[مہدور الدم]] ٹہرایا تھا۔<ref> دیار بکری، تاریخ الخمیس، دار صادر، ج۲، ص۹۴۔</ref>  


ابن عساکر کے مطابق جب ہند اسلام لے آئی تو پیغمبر اکرمؐ نے اس سے فرمایا خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹہراؤ، [[زنا]] مت کرو، [[چوری]] مت کرو۔ ہند نے کہا: مگر کوئی آزاد انسان بھی زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہند نے جواب دیا: ہم نے تو اپنی اولاد کو بڑی کیا تھا لیکن آپ نے جنگ بدر میں انہیں قتل کر دیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا انہیں خدا نے قتل کیا ہے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۷۸۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق ہند [[مکہ]] میں زنا میں مشہور تھی،<ref>ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق،‌ ج۱،‌ ص۳۳۶۔</ref> لیکن اس بات پر کوئی قرائن و شواہد ان مآخذ میں ذکر نہیں ہے۔<ref>مہدی بن رزق‌اللہ، مزاعم و أخطاء۔۔۔، مجمع الملک فہد، ج۱، ص۵۴۔</ref>
ابن عساکر کے مطابق جب ہند اسلام لے آئی تو پیغمبر اکرمؐ نے اس سے فرمایا خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹہراؤ، [[زنا]] مت کرو، [[چوری]] مت کرو۔ ہند نے کہا: مگر کوئی آزاد انسان بھی زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہند نے جواب دیا: ہم نے تو اپنی اولاد کو بڑا کیا تھا لیکن آپ نے جنگ بدر میں انہیں قتل کر دیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا انہیں خدا نے قتل کیا ہے۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۷۸۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق ہند [[مکہ]] میں زنا میں مشہور تھی،<ref> ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق،‌ ج۱،‌ ص۳۳۶۔</ref> لیکن اس بات پر کوئی قرائن و شواہد ان مآخذ میں ذکر نہیں ہیں۔<ref> مہدی بن رزق‌اللہ، مزاعم و أخطاء۔۔۔، مجمع الملک فہد، ج۱، ص۵۴۔</ref>


اسی طرح مسلمان ہونے کے بعد جب پیغمبر اکرمؐ نے ہند سے اسلام کے متعلق سوال کیا تو اس نے اسلام کی تعریف کی سوائے تین چیزوں کے: رکوع، دوپٹہ اور کالے غلام کا [[خانہ کعبہ]] کی چھت پر چڑھ کر فریاد کرنا ([[بلال حبشی]] کی اذان کی طرف اشارہ ہے)۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا رکوع کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی، وہ کالا غلام خدا کا نیک بندہ ہے، اور پردہ کے لئے دوپٹہ سے بہتر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۸۲۔</ref>
اسی طرح مسلمان ہونے کے بعد جب پیغمبر اکرمؐ نے ہند سے اسلام کے متعلق سوال کیا تو اس نے اسلام کی تعریف کی سوائے تین چیزوں کے: [[رکوع]]، دوپٹہ اور کالے غلام کا [[خانہ کعبہ]] کی چھت پر چڑھ کر فریاد کرنا ([[بلال حبشی]] کی [[اذان]] کی طرف اشارہ ہے)۔ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا رکوع کے بغیر [[نماز]] مکمل نہیں ہوتی، وہ کالا غلام خدا کا نیک بندہ ہے، اور پردہ کے لئے دوپٹہ سے بہتر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۷۰، ص۱۸۲۔</ref>


ہند نے ابو سفیان کے ساتھ [[جنگ یرموک]] میں شرکت کی اور مسلمانوں کو رومیوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref>
ہند نے ابو سفیان کے ساتھ [[جنگ یرموک]] میں شرکت کی اور مسلمانوں کو رومیوں کے ساتھ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref> ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۹۳۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 76: سطر 76:
* ابن عساکر، علی بن حسین، تاریخ مدینۃ دمشق، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۲ق،
* ابن عساکر، علی بن حسین، تاریخ مدینۃ دمشق، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۲ق،
* ابن ہشام، عبد الملک، السیرۃ النبویۃ، تحقیق مصطفی السقا و ابراہیم الابیاری و عبدالحفیظ شلبی، بیروت، دار المعرفۃ، بی‌تا۔
* ابن ہشام، عبد الملک، السیرۃ النبویۃ، تحقیق مصطفی السقا و ابراہیم الابیاری و عبدالحفیظ شلبی، بیروت، دار المعرفۃ، بی‌تا۔
* ابونعیم اصفہانی، احمد بن عبداللہ، معرفۃ الصحابۃ، تحقیق محمدحسن اسماعیل شافعی، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، منشورات محمد علی بیضون، ۱۴۱۹ق۔
* ابونعیم اصفہانی، احمد بن عبداللہ، معرفۃ الصحابۃ، تحقیق محمد حسن اسماعیل شافعی، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، منشورات محمد علی بیضون، ۱۴۱۹ق۔
* بشیر یموت، شاعرات العرب فی الجاہلیۃ والإسلام، بیروت، المکتبہ الاہلیہ، ۱۳۵۲ق۔
* بشیر یموت، شاعرات العرب فی الجاہلیۃ والإسلام، بیروت، المکتبہ الاہلیہ، ۱۳۵۲ق۔
* بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۱۷ق۔
* بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۱۷ق۔
سطر 82: سطر 82:
* ذہبی، محمد بن احمد، تاریخ الاسلام، تحقیق عمر عبد السلام تدمری،‌ بیروت، دار الکتاب العربی، ۱۴۰۹ق۔
* ذہبی، محمد بن احمد، تاریخ الاسلام، تحقیق عمر عبد السلام تدمری،‌ بیروت، دار الکتاب العربی، ۱۴۰۹ق۔
* سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، دمشق،‌ دار الرسالۃ العالمیۃ، ۱۴۳۴ق۔
* سبط بن جوزی، مرآۃ الزمان فی تواریخ الأعیان، دمشق،‌ دار الرسالۃ العالمیۃ، ۱۴۳۴ق۔
* شحاتۃ، محمد صقر، معاویۃ بن أبی‌سفیان: کشف شبہات و ردّ مفتریات:، الإسکندریۃ،‌ دار الخلفاء الراشدین، بی‌تا۔
* شحاتۃ، محمد صقر، معاویۃ بن أبی‌ سفیان: کشف شبہات و ردّ مفتریات:، الإسکندریۃ،‌ دار الخلفاء الراشدین، بی‌تا۔
* شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ۱۴۱۰ق۔
* شوشتری، محمد تقی، قاموس الرجال، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ۱۴۱۰ق۔
* شیخ مفید، محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق۔
* شیخ مفید، محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق۔
* صالحی دمشقی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد فی سیرۃ خیر العباد،‌ بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ۱۴۱۴ق۔
* صالحی دمشقی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد فی سیرۃ خیر العباد،‌ بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ۱۴۱۴ق۔
* الطبرانی، سلیمان بن احمد، المعجم الکبیر، تحقیق حمدی بن عبد المجید السلفی، القاہرۃ، مکتبۃ ابن تیمیۃ، ۱۴۱۵ق۔
* الطبرانی، سلیمان بن احمد، المعجم الکبیر، تحقیق حمدی بن عبد المجید السلفی، القاہرۃ، مکتبۃ ابن تیمیۃ، ۱۴۱۵ق۔
* قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، تحقیق و تصحیح سید طیب موسوی جزائری، قم، دار الکتاب، ۱۴۰۴ق۔
* قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، تحقیق و تصحیح سید طیب موسوی جزائری، قم، دار الکتاب، ۱۴۰۴ق۔
* مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق۔
* مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت،‌ دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق۔
* مقریزی، تقی‌الدین، امتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق محمد عبدالحمید نمیسی،‌ بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ۱۴۲۰ق۔
* مقریزی، تقی ‌الدین، امتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق محمد عبدالحمید نمیسی،‌ بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ۱۴۲۰ق۔
* مہدی بن رزق‌اللہ، مزاعم و أخطاء و تناقضات و شبہات بودلی فی کتابہ: "الرسول، حیاۃ محمد" دراسۃ نقدیۃ، مدینۃ،‌ مجمع الملک فہد، بی‌تا۔
* مہدی بن رزق ‌اللہ، مزاعم و أخطاء و تناقضات و شبہات بودلی فی کتابہ: "الرسول، حیاۃ محمد" دراسۃ نقدیۃ، مدینۃ،‌ مجمع الملک فہد، بی‌تا۔
* نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، تحقیق عبدالسلام محمد ہارون، قم، مکتبۃ آیۃاللہ المرعشی النجفی، ۱۴۰۴ق۔
* نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، تحقیق عبدالسلام محمد ہارون، قم، مکتبۃ آیۃاللہ المرعشی النجفی، ۱۴۰۴ق۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
گمنام صارف