confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,753
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
عَرِم لفظ کے معنی میں مختلف احتمالات ذکر ہوئی ہیں؛ منجملہ، ایسے سیلاب کا نام ہے جو شہر کی ویرانی کا باعث بنا ہے۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۶۰.</ref> یا اس شدید بارش کا نام ہے جو سیلاب کا باعث بنے،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> یا ڈیم کا نام ہے جسے قوم سباء نے تعمیر کیا تھا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref>اسی طرح عرم اس چوہے کا نام قرار دیا گیا ہے جو مارب ڈیم ٹوٹنے کا باعث بنا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref>ایک اور احتمال بھی اس بارے میں دیا گیا ہے کہ عرم اس سرخ پانی کا نام ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے عذاب کی صورت میں قوم سباء پر نازل ہوا تھا۔<ref>بلاغی، حجة التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۴۶.</ref> | عَرِم لفظ کے معنی میں مختلف احتمالات ذکر ہوئی ہیں؛ منجملہ، ایسے سیلاب کا نام ہے جو شہر کی ویرانی کا باعث بنا ہے۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۶۰.</ref> یا اس شدید بارش کا نام ہے جو سیلاب کا باعث بنے،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> یا ڈیم کا نام ہے جسے قوم سباء نے تعمیر کیا تھا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref>اسی طرح عرم اس چوہے کا نام قرار دیا گیا ہے جو مارب ڈیم ٹوٹنے کا باعث بنا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref>ایک اور احتمال بھی اس بارے میں دیا گیا ہے کہ عرم اس سرخ پانی کا نام ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے عذاب کی صورت میں قوم سباء پر نازل ہوا تھا۔<ref>بلاغی، حجة التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۴۶.</ref> | ||
== | ==قرآن میں تذکرہ== | ||
قرآن مجید میں [[سورہ سبا]] کی آیت 16 میں عرم سیلاب کا تذکرہ آیا ہے۔ اور آیت کچھ یوں ہے: | |||
{{ | {{گفتگو | ||
| | |چوڑائی= 80 | ||
| | |موقعیت=(بائیں، دائیں، وسط) | ||
| | |اندرون=(حد اکثر 30) | ||
| | |عنوان= | ||
| {{حدیث|اندازه=۱۰۰%|لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ﴿۱۵﴾ فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ ﴿۱۶﴾}} | |||
| قبیلہ سباء والوں کیلئے ان کی آبادی میں (قدرتِ خدا کی) ایک نشانی موجود تھی (یعنی) دو باغ تھے دائیں اور بائیں (اور ان سے کہہ دیا گیا) کہ اپنے پروردگار کے رزق سے کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو شہر ہے پاک و پاکیزہ اور پروردگار ہے بخشنے والا۔ پس انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر بند توڑ سیلاب چھوڑ دیا اور ان کے ان دو باغوں کو ایسے دو باغوں سے بدل دیا جن کے پھل بدمزہ تھے اور جھاؤ کے کچھ درخت اور کچھ تھوڑی سی بیریاں۔ | |||
| | | | ||
| | | حداکثر 11 ستون | ||
| | |||
| | |||
|ایڈریس= سورہ سباء آیت15 اور 16 | |||
}} | }} | ||
[[تفسیر قرآن| | |||
[[تفسیر قرآن|مسلمان مفسروں]] نے سورہ سباء کی 16ویں آیت کی تفسیر میں سیل العرم کی تفسیر بیان کی ہے۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۵۳-۵۹؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۵، ص۳۳۱-۳۳۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۳۶۲-۳۶۸.</ref>چھٹی صدی ہجری کے شیعہ مفسروں میں سے [[ابوالفتوح رازی]] کی تفسیر کے مطابق اللہ تعالی نے قوم سباء کی ہدایت کے لیے 13 انبیاءؑ بھیجے لیکن لوگوں نے انبیاء کی باتوں کو ٹھکراتے ہوئے اللہ تعالی کا انکار کیا اور شہر کی آبادی اور نعمتوں کو اپنی برتری کے مرہون منت سمجھنے لگے<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> آیت کے معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے مفسروں نے سیل العرم کی علت اور سبب کو کفران نعمت اور لوگوں کی ناشکری بیان کیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۳۶۲-۳۶۸؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> ابوالفتوح رازی اور [[مکارم شیرازی]] کے کہنے کے مطابق ڈیم توڑنے کے لیے اللہ تعالی کی طرف سے ایک چوہے کو مامور کیا گیا تھا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۸، ص۶۸.</ref>± چنانچہ سیلاب کی وجہ سے شہر کے دونوں طرف موجود دو سرسبز و آباد باغ ویران اور شورہ زار میں بدل گئے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۸، ص۶۸.</ref>احادیث کی کتابوں میں سے [[الکافی|کافی]] اور [[مرآة العقول (کتاب)|مرآة العقول]] جیسی کتابوں میں سیل العرم کا واقعہ اور عذاب الہی کا سبب اور کیفیت بیان ہوئے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۲۷۴؛ مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۴۲۲-۴۲۴.</ref> | |||
== تحقیقات باستانشناسان == | == تحقیقات باستانشناسان == |