مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ شاہ غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات صحابہ
{{خانہ معلومات صحابہ
| عنوان  =عبد اللہ شاہ غازی
| عنوان  =عبد اللہ شاہ غازی
| تصویر =Abdullah-Shah-Ghazi.jpg
| تصویر =
| سائز تصویر         =
| سائز تصویر         =مزار عبد اللہ شاہ غازی.jpg
|تصویر کی وضاحت        =کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کا مزار
|تصویر کی وضاحت        =کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کا مزار
| مکمل نام =عبد اللہ شاہ غازی (عبد اللہ اشتر بن محمد نفس زکیہ)
| مکمل نام =عبد اللہ شاہ غازی (عبد اللہ اشتر بن محمد نفس زکیہ)
سطر 46: سطر 46:
===اولاد===
===اولاد===
[[فائل:مزار عبد اللہ شاہ غازی.jpg|تصغیر|مزار عبد اللہ شاہ غازی(کراچی پاکستان)]]
[[فائل:مزار عبد اللہ شاہ غازی.jpg|تصغیر|مزار عبد اللہ شاہ غازی(کراچی پاکستان)]]
[[فائل:Abdullah-Shah-Ghazi.jpg|تصغیر|مزار عبد اللہ شاہ غازی(کراچی پاکستان)]]
انساب و تاریخ کی کتب میں عبد اللہ اشتر کا ایک بیٹا مذکور ہے<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبۃ - ص 105۔تاریخ طبری - طبری - ج 6 - ص 291</ref> اس کی والدہ ام ولد یعنی کنیز تھی، اس کا نام محمد اور کنیت ابو الحسن<ref>تاریخ الطبری - الطبری - ج 6 - ص 291</ref> تھی نیز اسی محمد  کی مناسبت سے عبد اللہ اشتر کو '''ابو محمد'''<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبہ - ص 105</ref> بھی کہا گیا ہے۔انساب کی کتب میں تصریح ہوئی ہے کہ اسی عبد اللہ اشتر کے بیٹے محمد سے محمد نفس زکیہ کی نسل چلی ہے۔<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبہ - ص 105۔الدر النظیم - إبن حاتم العاملی - ص 520۔العدد القویہ - علی بن یوسف الحلی - ص 357</ref> بعض نے اس بیٹے کی جائے ولادت کابل(افغانستان) ذکر کی ہے۔<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبۃ - ص 105</ref> عبد اللہ اشتر کے قتل کے بعد اس کے بیٹے محمد اور اس کی والدہ کنیز کو  کو منصور کے پاس بھیجا گیا۔ منصور نے انہیں  والیے مدینے کے نام ایک خط کے ہمراہ مدینہ روانہ کیا جس کے میں لکھا تھا کہ آل ابی طالب کو جمع کر کےان کے سامنے اس کے نسب کی تصدیق کرو اور انہیں ان کے حوالے کر دو۔<ref>تاریخ الطبری - الطبری - ج 6 - ص 291</ref>
انساب و تاریخ کی کتب میں عبد اللہ اشتر کا ایک بیٹا مذکور ہے<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبۃ - ص 105۔تاریخ طبری - طبری - ج 6 - ص 291</ref> اس کی والدہ ام ولد یعنی کنیز تھی، اس کا نام محمد اور کنیت ابو الحسن<ref>تاریخ الطبری - الطبری - ج 6 - ص 291</ref> تھی نیز اسی محمد  کی مناسبت سے عبد اللہ اشتر کو '''ابو محمد'''<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبہ - ص 105</ref> بھی کہا گیا ہے۔انساب کی کتب میں تصریح ہوئی ہے کہ اسی عبد اللہ اشتر کے بیٹے محمد سے محمد نفس زکیہ کی نسل چلی ہے۔<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبہ - ص 105۔الدر النظیم - إبن حاتم العاملی - ص 520۔العدد القویہ - علی بن یوسف الحلی - ص 357</ref> بعض نے اس بیٹے کی جائے ولادت کابل(افغانستان) ذکر کی ہے۔<ref>عمدۃ الطالب - ابن عنبۃ - ص 105</ref> عبد اللہ اشتر کے قتل کے بعد اس کے بیٹے محمد اور اس کی والدہ کنیز کو  کو منصور کے پاس بھیجا گیا۔ منصور نے انہیں  والیے مدینے کے نام ایک خط کے ہمراہ مدینہ روانہ کیا جس کے میں لکھا تھا کہ آل ابی طالب کو جمع کر کےان کے سامنے اس کے نسب کی تصدیق کرو اور انہیں ان کے حوالے کر دو۔<ref>تاریخ الطبری - الطبری - ج 6 - ص 291</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم