سورہ ذاریات

ویکی شیعہ سے
(۵۱ واں سورہ سے رجوع مکرر)
ق سورۂ ذاریات طور
ترتیب کتابت: 51
پارہ : 26 و 27
نزول
ترتیب نزول: 67
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 60
الفاظ: 360
حروف: 1546

سورہ ذاریات قرآن کریم کی 51ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور 26ویں اور 27ویں پارے میں واقع ہے۔ "ذاریات" ذاریہ کا جع اور ہوا کے معنی میں ہے۔ سورہ ذاریات کا اصلی موضوع قیامت ہے۔ اس کے علاوہ اس سورت میں توحید اور آفرینش میں خدا کی نشانیوں، فرشتوں کی حضرت ابراہیم کے یہاں مہمانی اور قوم لوط پر عذاب کی ان کو ماموریت، حضرت موسى کی داستان اور قوم عاد، قوم ثمود اور قوم نوح کی کہانی وغیرہ پر بھی بحث کی گئی ہے۔

آیت نمبر 56 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں انسانوں اور جنات کی خلفت کا مقصد خدا کی عبادت و بندگی قرار دیتے ہیں۔ احادیث میں اس سورت کے بعض فضائل کی طرف اشارہ ہوا ہے جن میں اس کی تلاوت کرنے والے کی زندگی کی اصلاح اور اس کی رزق و روزی میں وسعت اور اضافہ قابل ذکر ہے۔

تعارف

  • نامگذاری

اس سورت کا نام "ذاریات" رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا آغاز لفظ "الذاریات" سے ہوتا ہے جو "ذاريۃ" کا جمع اور مختلف چیزوں کو اڑانے والی ہوا کے معنی میں ہے۔[1]

  • محل اور ترتیب نزول

سورہ ذاریات مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 67ویں اور مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 51ویں سورہ ہے[2] جو قرآن کے 26ویں اور 27ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ ذاریات 60 آيات، 360 کلمات اور 1546 حروف پر مشتمل ہے۔[3] حجم اور آیتوں کے اختصار کے اعتبار سے اس کا شمار مُفَصَّلات میں ہوتا ہے۔[4]

مضامین

تفسیر المیزان کے مطابق سورہ ذاریات کا اصلی موضوع معاد اور اس کا انکار ہے۔[5] اس سورت میں وقوع معاد کو یوں ثابت کرتے ہیں کہ خدا نے اس کے واقع ہونے کا وعدہ دیا ہے اور خدا کا وعدہ حتمی ہے اور بغیر تردید کے پورا ہو کر رہے گا۔[6]

تفسیر نمونہ میں اس سورت کے مباحث کو پانچ حصوں میں یوں تقسیم کرتے ہیں:

سورہ ذاریات کے مضامین[8]
 
 
 
 
انسانی جزا کے بارے میں اللہ کا وعدہ حتمی ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا گفتار؛ آیہ ۵۲-۶۰
اللہ کے وعدوں کے منکروں کو انتباہ
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۲۰-۵۱
اللہ کے وعدے پورے ہونے کی نشانیاں
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۱۹
اللہ کے وعدے پورے ہونا حتمی ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۵۲-۵۵
اللہ کی وعدوں کے منکروں کے مقابلے میں پیغمبر کی ذمہ داری
 
پہلی نشانی؛ آیہ ۲۰-۲۳
اللہ کا بندوں کو رزق دینا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱-۶
روزِ جزا کا وعدہ حتمی ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۵۵-۵۸
جن اور انس کی خلقت کا ہدف اللہ کی عبادت
 
دوسری نشانی؛ آیہ ۲۴-۳۰
حضرت ابراہیم سے کیا ہوا وعدہ پورا ہونا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ۷-۱۱
قیامت کے منکروں کے پاس کوئی دلیل نہیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۵۹-۶۰
الہی وعدے پورے ہونے پر کافروں کو سخت عذاب
 
تیسری نشانی؛ آیہ ۳۱-۳۷
قومِ لوط پر عذاب
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۱۲-۱۹
کافروں اور مومنوں کو حتمی جزا و سزا کا بیان
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھی نشانی؛ آیہ ۳۸-۴۰
فرعون اور لشکر کی ہلاکت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچویں نشانی؛ آیہ ۴۱-۴۲
قوم عاد پر عذاب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چھٹی نشانی؛ آیہ ۴۳-۴۵
قومِ ثمود پر عذاب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ساتویں نشانی؛ آیہ ۴۶
قومِ نوح پر عذاب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
آٹھویں نشانی؛ آیہ ۴۷-۴۹
کائنات کی تدبیر پر اللہ کی قدرت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
نتیجہ؛ آیہ ۵۰-۵۱
اللہ کے شریک مت ٹھہراؤ


آیات مشہورہ

اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں۔ (آیت نمبر 56)

آفرینش انسان کا مقصد

  • وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (ترجمہ: اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں۔) (آیہ۵۶)

تفسیر المیزان میں علامہ لکھتے ہیں کہ اس آیت کے مطابق خلقت اور آفرینش کا مقصد فقط خدا کی عبادت ہے۔[9] اگر دوسری آیات میں انسان کی خلقت کا مقصد کوئی اور چیز ذکر ہوئی ہے تو یہ اس بات کے ساتھ منافات نہیں رکھتا؛ کیونکہ یہ تمام چیزیں انسان کو سعادت تک پہنچاتی ہیں جو خلقت کا اصلی مقصد ہے[10] یا یہ کہ ان میں سے بعض درمیانی اہداف ہیں اور بعض آخری اور اصلی ہدف۔[11]

تاریخی واقعات اور داستانیں

  • فرشتوں کی حضرت ابراہیم کے یہاں مہمانی کی داستان : فرشتوں کا بطور ناشناس حضرت ابراہیم کے یہاں آنا، ان کیلئے گوسالے کا گوشت لے آنا، فرشتوں کا گوسالہ کا گوشت کھانے سے انکار، حضرت ابراہیم کا فرشتوں سے خوف محسوس کرنا، فرشتوں کی طرف سے حضرت ابراہیم کو بیٹے کی بشارت دینا، حضرت ابراہیم کے زوجہ کی طرف سے اس بشارت پر حیرانگی کا اظہار کرنا، حضرت ابراہیم کا فرشتوں کی مأموریت سے متعلق سوال، قوم لوط پر عذاب اور ان میں سے مؤمنوں کا نجات پانا(آیت نمبر 24-36)؛
  • حضرت موسی کو فرعون کی طرف بھیجنا، فرعون اور اس کے پروکاروں کی روگردانی اور حضرت موسی پر جادو اور دیوانگی کا الزام، فرعونیوں کا دریا میں غرق ہونا (آیت نمبر 38-40)؛
  • قوم عاد پر عذاب(آیت نمبر 41-42)؛
  • قوم ثمود کو ایمان لانے کی دعوت، ان کو مہلت دینا، حکم خدا سے ان کی سرپیچی اور ان پر عذاب نازل ہونا (آیت نمبر 43-45)
  • عذاب قوم نوح (آیہ ۴۶)؛
  • گذشتہ انبیاء پر سحر اور دیوانگی کا الزام(آیت نمبر 52)۔

فضیلت اور خواص

تفسیر مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ ذاریات کی تلاوت کرے اسے چلنے والے ہر ہوا کے بدلے اسے دس حسنہ دیا جائے گا۔[12] شیخ صدوق نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے جو شخص اس سورت کی دن یا رات میں تلاوت کرے تو خدا اس کی زندگی کی اصلاح اور اس کی رزق و روزی میں وسعت اور اضافہ کرے گا اور اس کے قبر کو ایک ایسے چراغ سے روشن کرے گا جو قیامت تک خاموش نہیں ہو گا۔[13]

متن اور ترجمہ

سورہ زاریات
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَالذَّارِيَاتِ ذَرْوًا ﴿1﴾ فَالْحَامِلَاتِ وِقْرًا ﴿2﴾ فَالْجَارِيَاتِ يُسْرًا ﴿3﴾ فَالْمُقَسِّمَاتِ أَمْرًا ﴿4﴾ إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَصَادِقٌ ﴿5﴾ وَإِنَّ الدِّينَ لَوَاقِعٌ ﴿6﴾ وَالسَّمَاء ذَاتِ الْحُبُكِ ﴿7﴾ إِنَّكُمْ لَفِي قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ ﴿8﴾ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ ﴿9﴾ قُتِلَ الْخَرَّاصُونَ ﴿10﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي غَمْرَةٍ سَاهُونَ ﴿11﴾ يَسْأَلُونَ أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ ﴿12﴾ يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ ﴿13﴾ ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ هَذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ ﴿14﴾ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ﴿15﴾ آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ مُحْسِنِينَ ﴿16﴾ كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ ﴿17﴾ وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿18﴾ وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ﴿19﴾ وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ ﴿20﴾ وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴿21﴾ وَفِي السَّمَاء رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ ﴿22﴾ فَوَرَبِّ السَّمَاء وَالْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ ﴿23﴾ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ﴿24﴾ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ ﴿25﴾ فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاء بِعِجْلٍ سَمِينٍ ﴿26﴾ فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿27﴾ فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُوا لَا تَخَفْ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ﴿28﴾ فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ ﴿29﴾ قَالُوا كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكِ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ ﴿30﴾ قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ ﴿31﴾ قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ ﴿32﴾ لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن طِينٍ ﴿33﴾ مُسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ ﴿34﴾ فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿35﴾ فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿36﴾ وَتَرَكْنَا فِيهَا آيَةً لِّلَّذِينَ يَخَافُونَ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ﴿37﴾ وَفِي مُوسَى إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَى فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴿38﴾ فَتَوَلَّى بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴿39﴾ فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ ﴿40﴾ وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ ﴿41﴾ مَا تَذَرُ مِن شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ ﴿42﴾ وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّى حِينٍ ﴿43﴾ فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنظُرُونَ ﴿44﴾ فَمَا اسْتَطَاعُوا مِن قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنتَصِرِينَ ﴿45﴾ وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ﴿46﴾ وَالسَّمَاء بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ ﴿47﴾ وَالْأَرْضَ فَرَشْنَاهَا فَنِعْمَ الْمَاهِدُونَ ﴿48﴾ وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿49﴾ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ﴿50﴾ وَلَا تَجْعَلُوا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ﴿51﴾ كَذَلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴿52﴾ أَتَوَاصَوْا بِهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ﴿53﴾ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا أَنتَ بِمَلُومٍ ﴿54﴾ وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَى تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿55﴾ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿56﴾ مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴿57﴾ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴿58﴾ فَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذَنُوبًا مِّثْلَ ذَنُوبِ أَصْحَابِهِمْ فَلَا يَسْتَعْجِلُونِ ﴿59﴾ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن يَوْمِهِمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ﴿60﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قَسم ہے ان (ہواؤں) کی جو گرد و غبار اڑاتی ہیں۔ (1) پھر ان (بادلوں) کی جو پانی کا بوجھ اٹھانے والے ہیں۔ (2) پھر ان (کشتیوں) کی جو دھیمی رفتار سے چلنے والی ہیں۔ (3) پھر ان (فرشتوں کی) جو معاملہ کے تقسیم کرنے والے ہیں۔ (4) بےشک تم سے جو وعدہ کیا گیا ہے وہ سچا ہے۔ (5) اور بےشک جزا وسزا ضرور واقع ہو نے والی ہے۔ (6) اور قَسم ہے راستوں والے آسمان کی۔ (7) تم مختلف (بےجوڑ) باتوں میں پڑے ہوئے ہو۔ (8) اس (دین) سے پھرتا وہی ہے جو (حق سے) پھرا ہوا ہے۔ (9) غارت ہوں اٹکل پچو باتیں بنانے والے۔ (10) جو غفلت کے عالم میں مدہوش ہیں (بھولے پڑے ہیں)۔ (11) وہ پوچھتے ہیں کہ جزا و سزا کا دن کب آئے گا؟ (12) جس دن یہ لوگ آگ میں تپائے جائیں گے۔ (13) اور) ان سے کہا جائے گا کہ اپنے فتنہ کا مزا چکھو یہی وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی کیا کرتے تھے۔ (14) بےشک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور باغوں میں ہوں گے۔ (15) اور ان کا پروردگار جو کچھ انہیں عطا کرے گا وہلے رہے ہوں گے بےشک وہ اس (دن) سے پہلے ہی (دنیا میں) نیکوکار تھے۔ (16) یہ لوگ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔ (17) اور صبح سحر کے وقت مغفرت طلب کیا کرتے تھے۔ (18) اور ان کے مالوں میں سے سوال کرنے والے اور سوال نہ کرنے والے محتاج سب کا حصہ تھا۔ (19) اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے (ہماری قدرت کی) نشانیاں ہیں۔ (20) اور خود تمہارے وجود کے اندر بھی۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟ (21) اور آسمان میں تمہاری روزی بھی ہے اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ وعید کیا جاتا ہے۔ (22) پس قَسم ہے آسمان و زمین کے پروردگار کی کہ یہ بات حق ہے جیسے کہ تم بو لتے ہو۔ (23) (اے حبیب(ص)!) کیا آپ تک ابراہیم (‌ع) کے معزز مہمانوں کی بات پہنچی ہے؟ (24) کہ جب وہ آپ(ع) کے پاس آئے تو سلام کیا آپ(ع) نے بھی (جواب میں) سلام کیا۔ (پھر دل میں کہا) کچھ اجنبی لوگ ہیں۔ (25) پس چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور (تھوڑی دیر میں) ایک موٹا تازہ (بھنا ہوا) بچھڑالے آئے۔ (26) جسے مہمانوں کے سامنے پیش کیا (مگر جب انہوں نے ہاتھ نہ بڑھائے تو) کہا آپ کھاتے کیوں نہیں؟ (27) (مگر جب انہوں نے پھر بھی کچھ نہ کھایا) تو آپ(ع) نے ان لوگوں سے اپنے اندر کچھ خوف محسوس کیا ان (مہمانوں نے) کہا ڈرئیے نہیں! اور پھر انہیں ایک صاحبِ علم بیٹے کی ولادت کی خوشخبری دی۔ (28) پس آپ(ع) کی بیوی (سارہ) چیختی ہوئی آئی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہا بوڑھی، بانجھ؟ (بچہ کس طرح ہوگا؟) (29) انہوں نے کہا! تمہارے پروردگار نے ایسا ہی کہا ہے بےشک وہ بڑا علیم و حکیم ہے۔ (30) آپ (ابراہیم(ع)) نے کہا اے فرستادو آخر تمہاری مہم کیا ہے؟ (31) انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم (قومِ لوط(ع)) کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ (32) تاکہ ہم ان پر ایسے سنگ گل (سخت مٹی کے پتھر) برسائیں۔ (33) جو آپ(ع) کے پروردگار کی طرف سے نشان زدہ ہیں حد سے بڑھنے والوں کیلئے۔ (34) سو وہاں جتنے اہلِ ایمان تھے ہم نے ان کو نکال لیا۔ (35) اور ہم نے ایک گھر کے سوا اور مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا۔ (36) اور ہم نے اس (واقعہ) میں ایک نشانی چھوڑ دی ہے ان لوگوں کے لئے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (37) اور جنابِ موسیٰ (ع) کے قصہ میں بھی (ایک نشانی ہے) جبکہ ہم نے ان کو فرعون کے پاس ایک واضح سند کے ساتھ بھیجا۔ (38) تو اس نے اپنی طاقت کے بِرتے پر رُوگردانی کی اور کہا کہ (یہ شخص) جادوگر ہےیا دیوانہ؟ (39) انجامِ کار ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا درآنحالیکہ وہ قابلِ ملامت تھا۔ (40) اور قبیلۂ عاد (کی داستان) میں بھی (نشانی موجود ہے) جبکہ ہم نے ان پر ایک ایسی بےبرکت ہوا بھیجی۔ (41) جو جس چیز سے بھی گزرتی تھی اسے ریزہ ریزہ کر دیتی تھی۔ (42) اور قبیلۂ ثمود کی سرگزشت میں بھی (ایک نشانی ہے) جبکہ ان سے کہا گیا کہ تم ایک خاص وقت تک (دنیا کی نعمتوں) سے فائدہ اٹھا لو۔ (43) تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی تو ان کو ایک کڑک نے پکڑ لیا درآنحالیکہ وہ دیکھ رہے تھے۔ (44) (اس کے بعد) وہ نہ تو کھڑے ہی ہو سکے اور نہ ہی اپنی کوئی مدافعت کر سکے۔ (45) اور قومِ نوح(ع) کا بھی اس سے پہلے (یہی حال ہوا) ہم نے اسے ہلاک کر دیا کیونکہ وہ بڑے نافرمان لوگ تھے۔ (46) اور ہم نے آسمان کو (اپنی) قدرت سے بنایا اور بیشک ہم زیادہ وسعت دینے والے ہیں۔ (47) اور ہم نے زمین کافرش بچھایا تو ہم کتنے اچھے فرش بچھانے والے ہیں۔ (48) اور ہم نے ہر چیز کے جو ڑے پیدا کئے (ہر چیز کو دو دو قِسم کابنایا) تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (49) بس تم اللہ کی طرف دوڑو۔ میں تمہیں اس سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (50) اور اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا نہ بناؤ۔ بےشک میں تمہیں اس (کے قہر) سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (51) اسی طرح وہ لوگ جو ان سے پہلے گزرے ہیں (ان کے پاس) کوئی ایسا رسول نہیںایا جسے انہوں نے جادوگریا دیوانہ نہ کہا ہو۔ (52) اور کیا یہ ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کرتے آرہے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ لوگ سرکش ہیں۔ (53) سو آپ(ص) ان سے منہ پھیر لیجئے آپ پر کوئی الزام نہیں ہے۔ (54) اور انہیں سمجھاتے رہیے کہ یہ یاددہانی ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ (55) اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں۔ (56) میں ان سے روزی نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ (57) بےشک اللہ بڑا روزی دینے والا ہے، قوت والا (اور) بڑا مضبوط ہے۔ (58) جو لوگ ظالم ہیں ان کیلئے (عذاب کا) وہی حصہ ہے جیسا ان جیسوں کا تھا۔ پس وہ جلدی نہ کریں۔ (59) انجامِ کار تباہی ہے کافروں کے لئے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہاہے۔ (60)

پچھلی سورت: سورہ ق سورہ ذاریات اگلی سورت:سورہ طور

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۳۰۶۔
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶۔
  3. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۲۔
  4. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۲۔
  5. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۶۴۔
  6. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۶۴۔
  7. مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۳۰۳۔
  8. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  9. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۸۶۔
  10. طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۶۴؛ ج۱۸، ص۳۸۶۔
  11. مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ج‏۲۲، ص۳۸۶و۳۸۷۔
  12. طبرسی، مجمع البيان، ۱۴۱۵ق، ج‏۹، ص۲۵۲۔
  13. شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۵۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ج۲، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال‏، قم، دار الشریف رضی، ۱۴۰۶ق۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم، انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۵ق۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش۔
  • مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، ج۱، تہران، دار الكتب الإسلاميۃ، ۱۳۷۴ش۔

بیرونی روابط