صحیفہ سجادیہ کی چونویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی چونویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:فِي اسْتِكْشَافِ الْهُمُومِ
موضوع:غم و اندوہ اور اضطراب دور کرنے کی درخواست
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفۂ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چونویں دعا امام سجادؑ کی ماثور دعاؤوں میں سے ہے جو آپ غم و اندوہ اور اضطراب دور کرنے کے لئے پڑھتے تھے۔ اس دعا میں خدا کو غموں کو دور کرنے والے کے طور پر متعارف کیا گیا ہے اور اس سے بہترین انجام کی درخواست کی گئی ہے۔

مضامین

صحیفہ سجادیہ کی چوونویں دعا میں امام سجادؑ خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کا غم اور اضطراب دور کر دے۔ اس دعا کی شرح میں حسن ممدوحی کرمانشاہی لکھتے ہیں کہ غم دنیوی اور اخروی زندگی، اسی طرح مادی اور معنوی زندگی کا لازمی جز ہے۔ اور اس حالت میں انسان صرف خدا کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اس دعا میں مندرجہ ذیل تعلیمات کو بیان کیا گیا ہے:

  • صرف خدا ہی مشکلوں اور غموں کو دور کرنے والا ہے
  • زندگی میں وسعت کے لیے خدا کی صفات سے توسل
  • خدا سے بہترین قضا و قدر کی درخواست
  • خدا سے ایسے بندے کی درخواست جس کی ضرورت بہت زیادہ اور توانائی بہت محدود ہے
  • خدا سے راہ حق، عمل اور اخلاق کی راہ پر موت کی دعا،
  • خدا سے برے انجام سے بچنے کی دعا
  • اس کی بارگاہ میں عاشقوں کے شوق کی مانند اس کی جانب شوق و رغبت کی درخواست
  • خدا سے خوف کی دعا جیسے خدا کے اولیا اس سے خوف رکھتے ہیں
  • خدا کے موکلین کی انسان کے اعمال پر گہری نظارت
  • اس بات کا بیان کہ انسان کے لئے خوف و رجا جیسے صفات سے آراستہ ہونا ضروری ہے
  • خدا کی بہترین عطا اخروی نعمتیں ہیں
  • جسم کی سلامتی کے لیے دعا
  • گمراہ کن فتنوں سے نجات کی درخواست
  • خدا سے بندگی کی درخواست یعنی ایسی درخواست جو جنت سے اعلیٰ ہے۔
  • دوسروں کے خوف کے بغیر احکام دین پر مستقل طور پر کاربند رہنے کی دعا
  • خدا کا درود اس کے بھیجے ہوئے منتخب پیغمبر ؐ اور ان کے اہل بیت ؑپر ۔[1]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی چونویں دعا کی کئی شرحیں لکھی گئی ہیں جیسے حسین انصاریان کی دیار عاشقان، [2] محمد حسن ممدوحی کرماناشاہی کی شہود و شناخت [3] اور سید احمد فہری کی شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ [4]یہ سب شرحیں فارسی زبان میں انجام پائی ہیں۔ اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی چو نویں دعا کی عربی زبان میں سید علی خان مدنی نے کتاب ریاض السالکین میں، [5] محمد جواد مغنیہ نے فی ظلال الصحیفۃ السجادیۃ میں، [6] محمد بن محمد نے تالیف ریاض العافین میں [7] اور سید محمد حسین فضل اللہ نے آفاق الروح [8] میں عربی زبان میں شرح کی ہے۔ اس دعا کے الفاظ کے لغوی شرحیں بھی ہیں جن میں اس کی دعاؤوں کے الفاظ کی شرح کی گئی ہے جیسے فیض کاشانی کی تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ [9] اور عزالدین جزائری کی الصحیفۃ السجادیہ کی شرح میں [10] توضیح دی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي اسْتِكْشَافِ الْهُمُومِ:

(۱) يَا فَارِجَ الْهَمِّ، وَ كَاشِفَ الْغَمِّ، يَا رَحْمَانَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ رَحِيمَهُمَا، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ افْرُجْ هَمِّي، وَ اكْشِفْ غَمِّي.

(۲) يَا وَاحِدُ يَا أَحَدُ يَا صَمَدُ يَا مَنْ‏ «لَمْ يَلِدْ وَ لَمْ يُولَدْ وَ لَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ»،[۱۳] اعْصِمْنِي وَ طَهِّرْنِي، وَ اذْهَبْ بِبَلِيَّتِي. وَ اقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، وَ قُلْ:

(۳) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ سُؤَالَ مَنِ اشْتَدَّتْ فَاقَتُهُ، وَ ضَعُفَتْ قُوَّتُهُ، وَ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ، سُؤَالَ مَنْ لَا يَجِدُ لِفَاقَتِهِ مُغِيثاً، وَ لَا لِضَعْفِهِ مُقَوِّياً، وَ لَا لِذَنْبِهِ غَافِراً غَيْرَكَ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِكْرَامِ أَسْأَلُكَ عَمَلًا تُحِبُّ بِهِ مَنْ عَمِلَ بِهِ، وَ يَقِيناً تَنْفَعُ بِهِ مَنِ اسْتَيْقَنَ بِهِ حَقَّ الْيَقِينَ فِي نَفَاذِ أَمْرِكَ.

(۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ اقْبِضْ عَلَى الصِّدْقِ نَفْسِي، وَ اقْطَعْ مِنَ الدُّنْيَا حَاجَتِي، وَ اجْعَلْ فِيمَا عِنْدَكَ رَغْبَتِي شَوْقاً إِلَى لِقَائِكَ، وَ هَبْ لِي صِدْقَ التَّوَكُّلِ عَلَيْكَ.

(۵) أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ كِتَابٍ قَدْ خَلَا، وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كِتَابٍ قَدْ خَلَا، أَسْأَلُكَ خَوْفَ الْعَابِدِينَ لَكَ، وَ عِبَادَةَ الْخَاشِعِينَ لَكَ، وَ يَقِينَ الْمُتَوَكِّلِينَ عَلَيْكَ، وَ تَوَكُّلَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَيْكَ.

(۶) اللَّهُمَّ اجْعَلْ رَغْبَتِي فِي مَسْأَلَتِي مِثْلَ رَغْبَةِ أَوْلِيَائِكَ فِي مَسَائِلِهِمْ، وَ رَهْبَتِي مِثْلَ رَهْبَةِ أَوْلِيَائِكَ، وَ اسْتَعْمِلْنِي فِي مَرْضَاتِكَ عَمَلًا لَا أَتْرُكُ مَعَهُ شَيْئاً مِنْ دِينِكَ مَخَافَةَ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ.

(۷) اللَّهُمَّ هَذِهِ حَاجَتِي فَأَعْظِمْ فِيهَا رَغْبَتِي، وَ أَظْهِرْ فِيهَا عُذْرِي، وَ لَقِّنِّي فِيهَا حُجَّتِي، وَ عَافِ فِيهَا جَسَدِي.

(۸) اللَّهُمَّ مَنْ أَصْبَحَ لَهُ ثِقَةٌ أَوْ رَجَاءٌ غَيْرُكَ، فَقَدْ أَصْبَحْتُ وَ أَنْتَ ثِقَتِي وَ رَجَائِي فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، فَاقْضِ لِي بِخَيْرِهَا عَاقِبَةً، وَ نَجِّنِي مِنْ مَضَلَّاتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

(۹) وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ الْمُصْطَفَى وَ عَلَى آلِهِ الطَّاهِرِينَ

رنج و الم کے دور کرنے کی دعا

(۱) اے رنج و اندوہ کے برطرف کرنیوالے اور غم و الم کے دور کرنے والے۔ اے دنیا و آخرت میں رحم کرنے والے اور دونوں جہانوں میں مہربانی فرمانے والے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری بے چینی کو دور اور میرے غم کو برطرف کر دے۔

(۲) اے اکیلے، اے یکتا! اے بے نیاز ! اے وہ جس کی کوئی اولاد نہیں اورنہ وہ کسی کی اولاد ہے اورنہ اس کا کوئی ہمسر ہے میری حفاظت فرما اور مجھے (گناہوں سے) پاک رکھ اور میرے رنج و الم کو دور کر دے (اس مقام پر آیت الکرسی، قل اعوذ برب الناس، قل اعوذ برب الفلق اور قل ھو اللہ احد، پڑھو اور یہ کہو

(۳) بار الہا! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس شخص کا سوال جس کی احتیاج شدید، قوت و توانائی ضعیف اور گناہ فراواں ہوں اس شخص کا سا سوال جسے اپنی حاجت کے موقع پر کوئی فریادرس جسے اپنی کمزوری کے عالم میں کوئی پشت پناہ اور جسے تیرے علاوہ ۔۔۔۔ اے جلالت و بزرگی والے! کوئی گناہوں کا بخشنے والا دستیاب نہ ہو ۔ بار الہا! میں تجھ سے اس عمل (کی توفیق) کا سوال کرتا ہوں کہ جو اس پر عمل پیرا ہو تو اسے دوست رکھے اورایسے یقین کا کہ جو اس کے ذریعہ تیرے فرمان قضاء پر پوری طرح متقین ہو تو اس کے باعث تو اسے فائدہ و منفعت پہنچائے۔

(۴) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے حق و صداقت پر موت دے اور دنیا سے میری حاجت و ضرورت کا سلسلہ ختم کر دے اور اپنی ملاقات کے جذبہ اشتیاق کی بنا پر اپنے ہاں کی چیزوں کی طرف میری خواہش ورغبت قرار دے اور مجھے اپنی ذات پر صحیح اعتماد و توکل کی توفیق عطا فرما۔


(۵) میں تجھ سے سابقہ نوشتہ تقدیر کی بھلائی کا طالب ہوں اور سابقہ سرنوشت تقدیر کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں ۔ میں تیرے عبادت گزار بندوں کے خوف عجز و فروتنی کرنے والوں کی عبادت توکل کرنے والوں کے یقین اور ایمان داروں کے اعتماد توکل کا تجھ سے خواستگار ہوں۔


(۶) بار الہا! طلب و سوال میں میری خواہش و رغبت کو ایسا ہی قرار دے جیسی طلب و سوال میں تیرے دوستوں کی تمنا وخواہش ہوتی ہے اور میرے خوف کو بھی اپنے دوستوں کے خوف کے مانند قرار دے اور مجھے اپنی رضا و خوشنودی میں اس طرح برسر عمل رکھ کہ میں تیرے مخلوقات میں سے کسی ایک کے خوف سے تیرے دین کی کسی بات کو ترک نہ کروں۔


(۷) اے اللہ ! یہ میری حاجت ہے اس میں میری توجہ ورغبت کو عظیم کر دے، میرے عذر کو آشکار کر اوراس کے بارے میں مجھے دلیل وحجت کی تعلیم کر اور اس میں میرے جسم کو صحت و سلامتی بخش ۔

(۸) اے اللہ ! جسے بھی تیرے سوا دوسرے پر بھروسا امید ہو تو میں اس عالم میں صبح کرتا ہوں کہ تمام امور میں تو ہی اعتماد و امید کا مرکز ہوتا ہے لہذا جو امور بلحاظ انجام بہتر ہوں وہ میرے لیے نافذ فرما اور مجھے اپنی رحمت کے وسیلہ سے گمراہ کرنے والے فتنوں سے چھٹکارا دے۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

(۹) اور اللہ رحمت نازل کرے ہمارے سید و سردار فرستادہ خدا محمد مصطفے پر اور ان کی پاک و پاکیزہ آ ل پر ۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۴، ص۳۸۰-۳۹۴؛ شرح فرازهای دعای پنجاه و چهارم صحیفه از سایت عرفان.
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۶۳۱-۶۴۰.
  3. ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۴، ص۳۷۷-۳۹۴.
  4. فهری، شرح و تفسیر صحیفه سجادیه، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۵۷۷-۵۸۳.
  5. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۷، ص۴۱۳-۴۴۶.
  6. مغنیه، فی ظلال الصحیفة، ۱۴۲۸ق، ص۶۶۱-۶۶۷.
  7. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۷۳۱-۷۳۸.
  8. فضل‌الله، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۶۳۶-۶۴۶.
  9. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفة السجادیة، ۱۴۰۷ق، ص۱۰۳-۱۰۵.
  10. جزایری، شرح الصحیفة السجادیة، ۱۴۰۲، ص۲۹۹-۳۰۱.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ش.
  • جزائری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ.
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفۃ السجادیۃ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ش.
  • فضل‌ اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ.
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوه، ۱۳۸۸ش.
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ، تہران، مؤسسۃ البحوث و التحقیقات الثقافیۃ، ۱۴۰۷ھ.
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سیدالساجدین، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ.
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفۃ السجادیۃ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ.
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌الله جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ش.

بیرونی روابط