گمنام صارف
"تحویل قبلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 39: | سطر 39: | ||
==نماز جماعت کے دوران قبلہ کی تبدیلی کی مشکل == | ==نماز جماعت کے دوران قبلہ کی تبدیلی کی مشکل == | ||
[[بیت المقدس]] [[مدینہ]] کے شمال میں اور [[مسجدالحرام]] جنوب کی جہت میں ہے ۔اس اعتبار سے رسول اللہ جس سمت میں نماز پڑھ رہے تھے اسکے بالکل عکس گھومے ہیں ۔ <ref> ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم، ص۱۲۶.</ref> | [[بیت المقدس]] [[مدینہ]] کے شمال میں اور [[مسجدالحرام]] جنوب کی جہت میں ہے ۔اس اعتبار سے رسول اللہ جس سمت میں نماز پڑھ رہے تھے اسکے بالکل عکس گھومے ہیں ۔ <ref> ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم، ص۱۲۶.</ref> | ||
اس بنا پر یہ شبہ پیش آتا ہے کہ اس نماز میں عورتوں اور مردوں سمیت تمام مامون رسول خدا سے آگے ہوئے اور امام یعنی رسول اللہ انکے پیچھے ہوئے ہیں ؛<ref>نک: صالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۰.</ref> لیکن بعض منابع کہتے ہیں : رسول خدا | اس بنا پر یہ شبہ پیش آتا ہے کہ اس نماز میں عورتوں اور مردوں سمیت تمام مامون رسول خدا سے آگے ہوئے اور امام یعنی رسول اللہ انکے پیچھے ہوئے ہیں ؛<ref>نک: صالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۰.</ref> لیکن بعض منابع کہتے ہیں : رسول خدا نے کعبہ کی جانب گھومنے کے بعد اپنی جگہ سے مسجد کے دروازے کی طرف دوسری سمت حرکت کی اور نمازیوں سے آگے آ گئے ۔<ref>ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم، ص۱۲۶؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۲.</ref> نمازیوں نے بھی رسول کی پیروی کرتے ہوئے اپنا رخ کعبہ کی جانب پھیرا اور اپنی جگہ تبدیل کی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۸۶؛ ابن سید الناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۶۹؛ سمہودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۷۸.</ref>اس روایت کے مطابق امام جماعت نے ۱۸۰ یا ۱۶۰<ref> قائدان، تاریخ و آثار اسلامی، ۱۳۸۶ش، ص۳۰۶.</ref> درجے تک گھومنے پر اکتفا نہیں کیا کیونکہ مسجد میں اس پیچھے اس قدر جگہ نہیں تھی کہ عورتیں اور مرد نمازی اس کے پیچھے صفیں درست کر سکیں ۔ .<ref>سمہودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۳، ص۳۷۲.</ref> | ||
== | ==تحویل قبلہ کے اسباب== | ||
مفسرین نے اسکے درج ذیل چند اسباب شمار کئے ہیں : | |||
* در سالهای حضور پیامبر(ص) | * در سالهای حضور پیامبر(ص) کی [[مکہ|مکی]] زندگی میں خانۂ [[کعبہ]] [[شرک|مشرکین]] کے بت رکھنے کی جگہ تھی۔ اس لحاظ سے رسول اللہ نے عارضی طور پر فرمان خدا کی بنا پر بیت المقدس کو قبلہ قرار دیا اور اس طرح مسلمانوں کی صفوف مشرکوں کی کعبہ کی جانب صفوں سے جدا ہو جاتی تھیں۔ <ref> زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref> | ||
* | * مدینہ میں رسول خدا کی تشکیل حکومت کے بعد ایک حد تک مسلم معاشرہ قائم ہو گیا تھا اور مسلم صفیں مکمل طور پر مشخص ہو گئیں ۔اس لحاظ سے اب [[بیت المقدس]] کے قبلہ رہنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی تھی پس پیغمبر تحویل قبلہ کے طلبگار ہوئے ؛ نیز کعبہ انبیاء کا اصلی مقام اور قدیمی ترین [[توحید]] کا گھر تھا ۔تحویل قبلہ کے حکم سے مسلمان یہودیوں سے بھی مشخص ہو گئے کہ جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے عبادت انجام دیتے تھے ۔<ref> شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۲، ص۵؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۰۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۲-۴۱۴.</ref> | ||
* | *مدینے میں ہجرت پیامبر(ص) کے بعد یہودی مسلمانوں کے بیت المقدس کے قبلہ ہونے سے سوئے استفاده کرتے اور اسے اسلام کا نقص اور اپنی حقانیت کی دلیل معرفی کرتے تھے ۔(بقره، ۱۴۶؛ انعام، ۲۰)<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۲۰؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۳.</ref> بعض روایات کی بنا پر مدینے کے یہودی مدعی تھے کہ مسلمانوں کا قبلہ نہیں ہے اور انہیں اپنے قبلے کی طرف راہنمائی کرتے تھے ۔ <ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۴۰۰.</ref> | ||
* | * تحویل قبلہ کی حکمتوں میں سے مسلمانوں کی آزمایش<ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref> تھی کیونکہ جو حقیقی فرمان خدا کے تابع تھے انہوں نے کسی تعصب و کراہت کے بغیر اس تبدیلی کو قبول کر لیا ؛لیکن جو خالص ایمان نہیں رکھتے تھے اور مقام تسلیم تک نہیں پہنچے تھے انہوں نے یہودیوں کے ہم صدا ہو کر بہانہ بازی اور چوں و چرا کا آغاز کردیا اور اس حکم کی اطاعت انکے لیے نہایت دشوار ہوئی ۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸.</ref> | ||
== | ==تحویل کے نتائج اور عکس العمل== | ||
*کچھ مسلمانوں نے اپنی گذشتہ مرحومین کی عبادتوں کے ضائع ہو جانے پر پریشانی کا اظہار کیا۔ <ref> مقاتل، تفسیر مقاتل، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۱۴۶.</ref> رسول اللہ نے سورہ بقرہ کی ۱۴۳ویں کی آیت کی تلاوت کر کے انہیں جواب دیا: <font color=green>{{حدیث|وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ}}</font> اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے۔ بے شک اللہ لوگوں پر بڑی شفقت اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (143)<ref> بیہقی، دلائل النبوه، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۵۷۵؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۷.</ref> | |||
* | |||
* | *دشمنان اسلام اور مشرکوں کی زبانیں بند ہو گئیں جو مسلمانوں کو بیت المقدس کے قبلہ قرار دینے پر مالمت کرتے تھے ۔حجاز کے بہت سے لوگ کعبہ کو دوست رکھتے وہ اس قبلے کی تبدیلی کی وجہ سے اسلام کے زیادہ نزدیک ہو گئے اور اسطرح ان کے اسلام نہ لانے کی ایک رکاوٹ برطرف ہو گئی ۔قرآن نے اس کی طرف ان الفاظ میں اشارہ کیا ہے:<font color=green>{{حدیث|وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ}}</font> اور آپ جب بھی کہیں نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف ہی موڑیں اور (اے مسلمانو!) تم بھی جہاں کہیں ہو (نماز کے وقت) اپنے مونہوں کو اسی (مسجد الحرام) کی طرف ہی کر لیا کرو۔ (اس حکم کی بار بار تکرار سے ایک غرض یہ ہے کہ) تاکہ لوگوں (مخالفین) کو تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے۔ سوا ان لوگوں کے لیے جو ظالم ہیں (کہ ان کی زبان تو کسی طرح بھی بند نہیں ہو سکتی)۔ تو تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو (دوسری غرض یہ ہے) کہ تم پر میری نعمت تام و تمام ہو جائے (اور تیسری غرض یہ ہے) کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ ۔ (150)<ref>سوره بقره، آیه ۱۵۰.</ref> | ||
* | *حجاز کے یہودی اس سے بہت زیادہ ناخوش ہوئے اور انہوں نے مسلمانوں کی مخالفت میں تبلیغ کرنا شروع کر دی ۔<ref>سوره بقره، آیت ۱۴۲.</ref><ref>نک: ابن ہشام، السیرة النبویہ، بیروت، ج۱، ص۵۵۰؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۵۴۱.</ref> | ||
--> | --> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 63: | سطر 60: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
*قرآن کریم | *قرآن کریم | ||
* | *نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، تہران، دار الاسوه، ۱۴۱۵ق. | ||
*ابن النجار، محمد بن محمود، الدرة | *ابن النجار، محمد بن محمود، الدرة الثمینہ فی أخبار المدینہ، حسین محمد علی شکری، بیروت، دار الارقم. | ||
*ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۳۹۱ق. | *ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۳۹۱ق. | ||
*ابن سعد، الطبقات الکبری، | *ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبدالقادر، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۸ق. | ||
*ابن سید الناس ، عیون الاثر فی فنون المغازی و الشمائل و السیر، تحقیق ابراہیم محمد رمضان، بیروت، دار القلم، ۱۴۱۴ق. | *ابن سید الناس ، عیون الاثر فی فنون المغازی و الشمائل و السیر، تحقیق ابراہیم محمد رمضان، بیروت، دار القلم، ۱۴۱۴ق. | ||
*ابن کثیر، البدایہ و النہایہ،بیروت، دارالفکر، 1986م. | *ابن کثیر، البدایہ و النہایہ،بیروت، دارالفکر، 1986م. | ||
*ابن ہشام، السیرة النبویہ، | *ابن ہشام، السیرة النبویہ، السقاء و دیگران، بیروت، دار المعرفہ. | ||
*ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، | *ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، یاحقی و ناصح، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ش. | ||
*الازرقی، محمد بن عبدالله بن احمد، اخبار مکہ، به کوشش رشدی الصالح، مکہ، | *الازرقی، محمد بن عبدالله بن احمد، اخبار مکہ، به کوشش رشدی الصالح، مکہ، مکتبہ الثقافہ، ۱۴۱۵ق. | ||
*الحلبی، علی بن ابراہیم بن احمد، السیرة الحلبیه، بیروت، دار المعرفه، ۱۴۰۰ق. | *الحلبی، علی بن ابراہیم بن احمد، السیرة الحلبیه، بیروت، دار المعرفه، ۱۴۰۰ق. | ||
* | *سمہودی، علی بن عبدالله، وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفی، محمد عبدالحمید، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۲۰۰۶م. | ||
*الصالحی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد، | *الصالحی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد، عادل احمد و علی محمد، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۴ق. | ||
*القرطبی، تفسیر قرطبی (الجامع لاحکام القرآن)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ق. | *القرطبی، تفسیر قرطبی (الجامع لاحکام القرآن)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ق. | ||
* | *بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۰۵ق. | ||
*زمخشری، جارالله، الکشاف، قم، بلاغت، ۱۴۱۵ق. | *زمخشری، جارالله، الکشاف، قم، بلاغت، ۱۴۱۵ق. | ||
*شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویه، من لا یحضره | *شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویه، من لا یحضره الفقیہ، غفاری، قم، نشر اسلامی، ۱۴۰۴ق. | ||
*شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان، | *شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان، العاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی. | ||
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق. | *طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق. | ||
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، ترجمہ تفسیر المیزان، قم: انتشارات اسلامی، ۱۳۷۴ش. | *طباطبائی، سیدمحمدحسین، ترجمہ تفسیر المیزان، قم: انتشارات اسلامی، ۱۳۷۴ش. | ||
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، | *طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، تہران: ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش | ||
*طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، | *طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، گروہی از علماء، بیروت، اعلمی، ۱۴۱۵ق. | ||
*طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری (تاریخ الامم و الملوک)، | *طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری (تاریخ الامم و الملوک)، محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت: دار احیاء التراث العربی، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م. | ||
*طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، | *طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، صدقی جمیل، بیروت، دار الفکر، ۱۴۱۵ق. | ||
*طنطاوی، محمد سید، التفسیر الوسیط للقرآن الکریم، | *طنطاوی، محمد سید، التفسیر الوسیط للقرآن الکریم، قاہره، دار المعارف، ۱۴۱۲ق. | ||
*عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری شرح صحیح البخاری، بیروت، دار | *عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری شرح صحیح البخاری، بیروت، دار المعرفہ. | ||
*علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق. | *علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق. | ||
*فخر رازی، التفسیر الکبیر(مفاتیح الغیب)، قم، دفتر تبلیغات، ۱۴۱۳ق. | *فخر رازی، التفسیر الکبیر(مفاتیح الغیب)، قم، دفتر تبلیغات، ۱۴۱۳ق. | ||
*قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ | *قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منوره، تہران، مشعر، ۱۳۸۶ش. | ||
*قمی، علی ابن ابراہیم، تفسیر القمی، | *قمی، علی ابن ابراہیم، تفسیر القمی، الجزائری، قم، دار الکتاب، ۱۴۰۴ق. | ||
*کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، | *کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، غفاری، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۵ش. | ||
*مقاتل بن سلیمان، تفسیر مقاتل بن سلیمان، | *مقاتل بن سلیمان، تفسیر مقاتل بن سلیمان، عبداللہ محمود شحاتہ، بیروت، التاریخ العربی، ۱۴۲۳ق. | ||
*یعقوبی، احمد بن یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، ۱۴۱۵ق. | *یعقوبی، احمد بن یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، ۱۴۱۵ق. | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
== | ==بیرونی لنک== | ||
* | *مآخذ:[http://hajj.ir/99/6012 سائٹ سازمان حج] | ||
{{اسلام}} | {{اسلام}} | ||
[[ar: | [[ar:تحويل القبلة]] | ||
[[en:Redirection of Qibla]] | [[en:Redirection of Qibla]] | ||
[[fa:تغییر قبله]] | [[fa:تغییر قبله]] | ||
[[زمرہ:دوسری صدی ہجری کے واقعات]] |