مندرجات کا رخ کریں

"تحویل قبلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:
==نماز جماعت کے دوران قبلہ کی تبدیلی کی مشکل ==
==نماز جماعت کے دوران قبلہ کی تبدیلی کی مشکل ==
[[بیت المقدس]] [[مدینہ]] کے  شمال میں اور [[مسجدالحرام]]  جنوب کی جہت میں ہے ۔اس اعتبار سے رسول اللہ جس سمت میں نماز پڑھ رہے تھے اسکے  بالکل  عکس گھومے ہیں ۔ <ref> ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم، ص۱۲۶.</ref>
[[بیت المقدس]] [[مدینہ]] کے  شمال میں اور [[مسجدالحرام]]  جنوب کی جہت میں ہے ۔اس اعتبار سے رسول اللہ جس سمت میں نماز پڑھ رہے تھے اسکے  بالکل  عکس گھومے ہیں ۔ <ref> ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم، ص۱۲۶.</ref>
اس بنا پر یہ شبہ پیش آتا ہے کہ اس نماز میں عورتوں اور مردوں سمیت تمام مامون رسول خدا سے آگے ہوئے اور امام یعنی رسول اللہ انکے پیچھے ہوئے ہیں ؛<ref>نک: صالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۰.</ref> لیکن بعض منابع کہتے ہیں : رسول خدا کے کعبہ کی جانب گھومنے کے بعد اپنی جگہ سے مسجد کے دروازے کی طرف نمازیوں سے آگے آ گئے ۔
اس بنا پر یہ شبہ پیش آتا ہے کہ اس نماز میں عورتوں اور مردوں سمیت تمام مامون رسول خدا سے آگے ہوئے اور امام یعنی رسول اللہ انکے پیچھے ہوئے ہیں ؛<ref>نک: صالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۰.</ref> لیکن بعض منابع کہتے ہیں : رسول خدا نے کعبہ کی جانب گھومنے کے بعد اپنی جگہ سے مسجد کے دروازے کی طرف دوسری سمت حرکت کی اور نمازیوں سے آگے آ گئے ۔<ref>ابن النجار، الدرة الثمینہ، دار الارقم،  ص۱۲۶؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۲.</ref> نمازیوں نے  بھی رسول کی پیروی کرتے ہوئے اپنا رخ کعبہ کی جانب پھیرا اور اپنی جگہ تبدیل کی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۸۶؛ ابن سید الناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۶۹؛ سمہودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۷۸.</ref>اس روایت کے مطابق امام جماعت نے ۱۸۰ یا ۱۶۰<ref> قائدان، تاریخ و آثار اسلامی، ۱۳۸۶ش، ص۳۰۶.</ref> درجے تک گھومنے پر اکتفا نہیں کیا کیونکہ مسجد میں اس پیچھے اس قدر جگہ نہیں تھی کہ عورتیں اور مرد نمازی اس کے پیچھے صفیں درست کر سکیں ۔ .<ref>سمہودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۳، ص۳۷۲.</ref>
<!--
پیامبر(ص) پس از چرخیدن به سوی کعبه، از جای خود در جلو مسجد به سمت آخر آن حرکت کرده است<ref>ابن النجار، الدرة الثمینه، دار الارقم،  ص۱۲۶؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۳۷۲.</ref> و مأمومان نیز به پیروی از امام جماعت خود، رو به کعبه جا به جا شده‌اند.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۸۶؛ ابن سید الناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۲۶۹؛ السمهودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۱، ص۲۷۸.</ref> بر پایهٔ این گزارش، امام جماعت به چرخش۱۸۰ یا ۱۶۰<ref> قائدان، تاریخ و آثار اسلامی، ۱۳۸۶ش، ص۳۰۶.</ref> درجه‌ای اکتفا نکرده است؛ زیرا پشت سر او در [[مسجد]]، جایی نبود تا صف مردان و زنان تشکیل شود.<ref>السمهودی، وفاء الوفاء، ۲۰۰۶م، ج۳، ص۳۷۲.</ref>


==علل تغییر قبله==
==تحویل قبلہ کے اسباب==
[[تفسیر|مفسران]] قرآن علل تغییر قبله را چنین برشمرده‌اند:
مفسرین نے اسکے درج ذیل چند اسباب شمار کئے ہیں :
* در سال‌های حضور پیامبر(ص)در [[مکہ]]، خانه [[کعبه]] محل نگهداری بت‌های [[شرک|مشرکان]] بود. از این رو، پیامبر(ص) به طور موقت با فرمان خداوند به بیت المقدس روی گرداند و به این ترتیب، صفوف مسلمانان از مشرکان که به کعبه اهتمام می‌ورزیدند، جدا گشت.<ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref>
* در سال‌های حضور پیامبر(ص) کی [[مکہ|مکی]] زندگی میں  خانۂ [[کعبہ]] [[شرک|مشرکین]] کے بت رکھنے کی جگہ تھی۔ اس لحاظ سے رسول اللہ نے عارضی طور پر فرمان خدا کی بنا پر بیت المقدس کو قبلہ قرار دیا اور اس طرح مسلمانوں کی صفوف مشرکوں کی کعبہ کی جانب  صفوں سے جدا ہو جاتی تھیں۔ <ref> زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref>
* با تشکیل حکومت پیامبر(ص) در [[مدینه]]، جامعه مسلمانان تا حدی استوار گشت و صفوف آنان از دیگران کاملاً مشخص شد. از این رو، دیگر قبله‌بودن [[بیت المقدس]] ضرورت نداشت و پیامبر(ص) خواستار تغییر آن شد؛ ضمن آنکه کعبه، کهن‌ترین خانه [[توحید]] و اصیل‌ترین کانون [[پیامبران]] بود. همچنین با صدور حکم تغییر قبله، مسمانان از یهودیان که به سوی بیت المقدس متوجه بودند، مشخص می‌شدند.<ref> شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۲، ص۵؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۰۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۲-۴۱۴.</ref>
* مدینہ میں رسول خدا کی تشکیل حکومت کے بعد ایک حد تک مسلم معاشرہ قائم ہو گیا تھا اور مسلم صفیں مکمل طور پر مشخص ہو گئیں ۔اس لحاظ سے اب [[بیت المقدس]] کے قبلہ رہنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی تھی پس پیغمبر تحویل قبلہ کے طلبگار ہوئے  ؛ نیز  کعبہ انبیاء کا اصلی مقام اور قدیمی ترین [[توحید]] کا گھر تھا ۔تحویل قبلہ کے حکم سے مسلمان یہودیوں سے بھی مشخص ہو گئے کہ جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے عبادت انجام دیتے تھے ۔<ref> شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۲، ص۵؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۰۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۲-۴۱۴.</ref>
*پس از هجرت پیامبر(ص) به مدینه، یهودیان از قبله‌بودن بیت المقدس، سوءاستفاده کرده و آن را نشانه نقص اسلام و حقانیت خود معرفی می‌کردند. (بقره، ۱۴۶؛ انعام، ۲۰)<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۲۰؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۳.</ref> بنابر برخی روایات، یهودیان مدینه مدعی بودند که مسلمانان قبله‌ای نداشته‌اند و آنان مسلمانان را به سوی بیت المقدس راهنمایی کرده‌اند.<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۴۰۰.</ref>
*مدینے میں  ہجرت پیامبر(ص) کے بعد یہودی مسلمانوں کے  بیت المقدس کے قبلہ ہونے سے  سوئے استفاده کرتے  اور اسے اسلام کا نقص اور اپنی حقانیت کی دلیل معرفی کرتے تھے ۔(بقره، ۱۴۶؛ انعام، ۲۰)<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۲۰؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۳.</ref> بعض روایات کی بنا پر  مدینے کے یہودی مدعی تھے کہ مسلمانوں کا قبلہ نہیں ہے اور انہیں اپنے قبلے کی طرف راہنمائی کرتے تھے ۔ <ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۴۰۰.</ref>
* از حکمت‌های تغییر قبله، آزمایش<ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref> مسلمانان بوده است؛ زیرا آنان که پیرو راستین فرمان خداوند بودند، بدون تعصب و اکراه این تغییر را پذیرفتند؛ ولی آنان که [[ایمان]] خالص نداشتند و به مقام تسلیم نرسیده بودند، هم‌آوا با یهودیان، بهانه‌جویی و چون و چرا را آغاز کردند و اطاعت از این دستور را بسیار دشوار یافتند.<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸.</ref>
* تحویل قبلہ کی حکمتوں میں سے مسلمانوں کی آزمایش<ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰.</ref> تھی کیونکہ جو حقیقی فرمان خدا کے تابع تھے انہوں نے کسی تعصب و کراہت کے بغیر اس تبدیلی کو قبول کر لیا ؛لیکن جو خالص ایمان نہیں رکھتے تھے اور مقام تسلیم تک نہیں پہنچے تھے انہوں نے یہودیوں کے ہم صدا ہو کر  بہانہ بازی اور چوں و چرا کا آغاز کردیا اور اس حکم کی اطاعت انکے لیے نہایت دشوار ہوئی  ۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸.</ref>


==واکنش‌ها و پیامدها==
==تحویل کے نتائج اور عکس العمل==
تغییر قبله واکنش‌ها و پیامدهایی داشت که برخی از آنها از قرار زیر است:
*کچھ مسلمانوں نے اپنی گذشتہ مرحومین کی عبادتوں کے ضائع ہو جانے پر پریشانی کا اظہار کیا۔ <ref> مقاتل، تفسیر مقاتل، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۱۴۶.</ref> رسول اللہ نے سورہ بقرہ کی ۱۴۳ویں کی آیت کی تلاوت کر کے انہیں جواب دیا: <font color=green>{{حدیث|وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ}}</font> اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے۔ بے شک اللہ لوگوں پر بڑی شفقت اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (143)<ref> بیہقی،‌ دلائل النبوه، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۵۷۵؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۷.</ref>
*شماری از مسلمانان از بر باد رفتن پاداش عبادت‌های گذشته خود و مردگانشان ابراز نگرانی کردند.<ref> مقاتل، تفسیر مقاتل، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۱۴۶.</ref> پیامبر(ص) با تلاوت آیه ۱۴۳ سوره بقره به آنان پاسخ داد: {{متن قرآن|وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ|ترجمہ= خدا ایمان شما را تباه نمى‌كند، چراکه او بر مردمان مهربان و بخشاینده است|سوره=بقره|آیه=۱۴۳}}.<ref> بیهقی،‌ دلائل النبوه، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۵۷۵؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۷.</ref>


*زبان سرزنش مشرکان متعصب و دشمن اسلام، که مسلمانان را به سبب قبله‌کردن [[بیت المقدس]]، نکوهش می کردند، کوتاه شد. بسیاری از دیگر مردم حجاز که علاقه‌ای ویژه به کعبه داشتند، با تغییر قبله مسلمانان به کعبه، به اسلام نزدیک شدند و یکی از موانع اسلام‌آوردن آنها از میان رفت. قرآن به این مطلب اشاره کرده است: «از هر جا بیرون شدی، روی خود را به سوی مسجدالحرام کن تا مردم بهانه‌ای بر ضد شما نداشته باشند.»<ref>سوره بقره، آیه ۱۵۰.</ref>
*دشمنان اسلام اور مشرکوں کی زبانیں بند ہو گئیں جو مسلمانوں کو بیت المقدس کے قبلہ قرار دینے پر مالمت کرتے تھے ۔حجاز کے بہت سے لوگ کعبہ کو دوست رکھتے وہ اس قبلے کی تبدیلی کی وجہ سے اسلام کے زیادہ نزدیک ہو گئے اور اسطرح ان کے اسلام نہ لانے کی ایک رکاوٹ برطرف ہو گئی ۔قرآن نے اس کی طرف ان الفاظ میں اشارہ کیا ہے:<font color=green>{{حدیث|وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ}}</font>  اور آپ جب بھی کہیں نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف ہی موڑیں اور (اے مسلمانو!) تم بھی جہاں کہیں ہو (نماز کے وقت) اپنے مونہوں کو اسی (مسجد الحرام) کی طرف ہی کر لیا کرو۔ (اس حکم کی بار بار تکرار سے ایک غرض یہ ہے کہ) تاکہ لوگوں (مخالفین) کو تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے۔ سوا ان لوگوں کے لیے جو ظالم ہیں (کہ ان کی زبان تو کسی طرح بھی بند نہیں ہو سکتی)۔ تو تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو (دوسری غرض یہ ہے) کہ تم پر میری نعمت تام و تمام ہو جائے (اور تیسری غرض یہ ہے) کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ ۔ (150)<ref>سوره بقره، آیه ۱۵۰.</ref>
*یهودیان حجاز از این رویداد سخت ناخرسند شدند و به  تبلیغ بر ضد مسلمانان پرداختند.<ref>سوره بقره، آیه ۱۴۲.</ref><ref>نک: ابن ہشام، السیرة النبویہ، بیروت، ج۱، ص۵۵۰؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۵۴۱.</ref>
*حجاز کے یہودی اس سے بہت زیادہ ناخوش ہوئے اور انہوں نے مسلمانوں کی مخالفت میں تبلیغ کرنا شروع کر دی ۔<ref>سوره بقره، آیت ۱۴۲.</ref><ref>نک: ابن ہشام، السیرة النبویہ، بیروت، ج۱، ص۵۵۰؛ الصالحی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۵۴۱.</ref>
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 63: سطر 60:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*قرآن کریم
*قرآن کریم
*نهج البلاغه، به تصحیح صبحی صالح، تهران، ‌دار الاسوه، ۱۴۱۵ق.
*نہج البلاغہ،  تصحیح صبحی صالح، تہران، ‌دار الاسوه، ۱۴۱۵ق.
*ابن النجار، محمد بن محمود، الدرة الثمینه فی أخبار المدینه، به کوشش حسین محمد علی شکری، بیروت، ‌دار الارقم.
*ابن النجار، محمد بن محمود، الدرة الثمینہ فی أخبار المدینہ، حسین محمد علی شکری، بیروت، ‌دار الارقم.
*ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۳۹۱ق.
*ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۳۹۱ق.
*ابن سعد، الطبقات الکبری، به کوشش محمد عبدالقادر، بیروت، ‌دار الکتب العلمیه، ۱۴۱۸ق.
*ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبدالقادر، بیروت، ‌دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۸ق.
*ابن سید الناس ، عیون الاثر فی فنون المغازی و الشمائل و السیر، تحقیق ابراہیم محمد رمضان، بیروت، ‌دار القلم، ۱۴۱۴ق.
*ابن سید الناس ، عیون الاثر فی فنون المغازی و الشمائل و السیر، تحقیق ابراہیم محمد رمضان، بیروت، ‌دار القلم، ۱۴۱۴ق.
*ابن کثیر، البدایہ و النہایہ،بیروت، دارالفکر، 1986م.
*ابن کثیر، البدایہ و النہایہ،بیروت، دارالفکر، 1986م.
*ابن ہشام، السیرة النبویہ، به کوشش السقاء و دیگران، بیروت، ‌دار المعرفه.
*ابن ہشام، السیرة النبویہ،   السقاء و دیگران، بیروت، ‌دار المعرفہ.
*ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، به کوشش یاحقی و ناصح، مشهد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ش.
*ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن،   یاحقی و ناصح، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ش.
*الازرقی، محمد بن عبدالله بن احمد، اخبار مکہ، به کوشش رشدی الصالح، مکہ، مکتبة الثقافه، ۱۴۱۵ق.
*الازرقی، محمد بن عبدالله بن احمد، اخبار مکہ، به کوشش رشدی الصالح، مکہ، مکتبہ الثقافہ، ۱۴۱۵ق.
*الحلبی، علی بن ابراہیم بن احمد، السیرة الحلبیه، بیروت، ‌دار المعرفه، ۱۴۰۰ق.
*الحلبی، علی بن ابراہیم بن احمد، السیرة الحلبیه، بیروت، ‌دار المعرفه، ۱۴۰۰ق.
*السمهودی، علی بن عبدالله، وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفی، به کوشش محمد عبدالحمید، بیروت، ‌دار الکتب العلمیه، ۲۰۰۶م.
*سمہودی، علی بن عبدالله، وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفی،   محمد عبدالحمید، بیروت، ‌دار الکتب العلمیہ، ۲۰۰۶م.
*الصالحی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد، به کوشش عادل احمد و علی محمد، بیروت، ‌دار الکتب العلمیه، ۱۴۱۴ق.
*الصالحی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد،   عادل احمد و علی محمد، بیروت، ‌دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۴ق.
*القرطبی، تفسیر قرطبی (الجامع لاحکام القرآن)، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ق.
*القرطبی، تفسیر قرطبی (الجامع لاحکام القرآن)، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ق.
*بیهقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، ‌دار الکتب العلمیه، ۱۴۰۵ق.
*بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، ‌دار الکتب العلمیہ، ۱۴۰۵ق.
*زمخشری، جارالله، الکشاف، قم، بلاغت، ۱۴۱۵ق.
*زمخشری، جارالله، الکشاف، قم، بلاغت، ۱۴۱۵ق.
*شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویه، من لا یحضره الفقیه، به کوشش غفاری، قم، نشر اسلامی، ۱۴۰۴ق.
*شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویه، من لا یحضره الفقیہ،  غفاری، قم، نشر اسلامی، ۱۴۰۴ق.
*شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان، به کوشش العاملی، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی.
*شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان، العاملی، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی.
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق.
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق.
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، ترجمہ تفسیر المیزان، قم: انتشارات اسلامی، ۱۳۷۴ش.
*طباطبائی، سیدمحمدحسین، ترجمہ تفسیر المیزان، قم: انتشارات اسلامی، ۱۳۷۴ش.
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، تهران: ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، تہران: ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش
*طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، به کوشش گروهی از علماء، بیروت، اعلمی، ۱۴۱۵ق.
*طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، گروہی از علماء، بیروت، اعلمی، ۱۴۱۵ق.
*طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری (تاریخ الامم و الملوک)، به کوشش محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت: دار احیاء التراث العربی، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
*طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری (تاریخ الامم و الملوک)، محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت: دار احیاء التراث العربی، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
*طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، به کوشش صدقی جمیل، بیروت، ‌دار الفکر، ۱۴۱۵ق.
*طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، صدقی جمیل، بیروت، ‌دار الفکر، ۱۴۱۵ق.
*طنطاوی، محمد سید، التفسیر الوسیط للقرآن الکریم، قاهره، ‌دار المعارف، ۱۴۱۲ق.
*طنطاوی، محمد سید، التفسیر الوسیط للقرآن الکریم، قاہره، ‌دار المعارف، ۱۴۱۲ق.
*عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری شرح صحیح البخاری، بیروت، ‌دار المعرفه.
*عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری شرح صحیح البخاری، بیروت، ‌دار المعرفہ.
*علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
*علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، ‌دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
*فخر رازی، التفسیر الکبیر(مفاتیح الغیب)، قم، دفتر تبلیغات، ۱۴۱۳ق.
*فخر رازی، التفسیر الکبیر(مفاتیح الغیب)، قم، دفتر تبلیغات، ۱۴۱۳ق.
*قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمه و مدینه منوره، تهران، مشعر، ۱۳۸۶ش.
*قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منوره، تہران، مشعر، ۱۳۸۶ش.
*قمی، علی ابن ابراہیم، تفسیر القمی، به کوشش الجزائری، قم، ‌دار الکتاب، ۱۴۰۴ق.
*قمی، علی ابن ابراہیم، تفسیر القمی، الجزائری، قم، ‌دار الکتاب، ۱۴۰۴ق.
*کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، به کوشش غفاری، تهران، ‌دار الکتب الاسلامیه، ۱۳۷۵ش.
*کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، غفاری، تہران، ‌دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۵ش.
*مقاتل بن سلیمان، تفسیر مقاتل بن سلیمان، به کوشش عبدالله محمود شحاته، بیروت، التاریخ العربی، ۱۴۲۳ق.
*مقاتل بن سلیمان، تفسیر مقاتل بن سلیمان، عبداللہ محمود شحاتہ، بیروت، التاریخ العربی، ۱۴۲۳ق.
*یعقوبی، احمد بن یعقوب،  تاریخ الیعقوبی، بیروت، ‌دار صادر، ۱۴۱۵ق.
*یعقوبی، احمد بن یعقوب،  تاریخ الیعقوبی، بیروت، ‌دار صادر، ۱۴۱۵ق.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==پیوند به بیرون==
==بیرونی لنک==
*منبع اصلی مقاله:[http://hajj.ir/99/6012 سایت سازمان حج]
*مآخذ:[http://hajj.ir/99/6012 سائٹ سازمان حج]


{{اسلام}}
{{اسلام}}
[[ar:تغیير القبلة]]
[[ar:تحويل القبلة]]
[[en:Redirection of Qibla]]
[[en:Redirection of Qibla]]
[[fa:تغییر قبله]]
[[fa:تغییر قبله]]
[[زمرہ:دوسری صدی ہجری  کے واقعات]]
گمنام صارف