"رافضی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
[[آیت اللہ]] [[جعفر سبحانی]] معتقد ہیں کہ '''رافضی''' ایک سیاسی اصطلاح ہے جسے حکومت وقت کے مخالفین کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اور چونکہ [[شیعہ]] [[رسول خدا]](ص) کے بعد خلفاء کی خلافت کو قبول نہیں کرتے تھے اسلئے انہیں یہ نام دیا گیا تھا۔<ref>سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج ۱، ص۱۲۳</ref> | [[آیت اللہ]] [[جعفر سبحانی]] معتقد ہیں کہ '''رافضی''' ایک سیاسی اصطلاح ہے جسے حکومت وقت کے مخالفین کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اور چونکہ [[شیعہ]] [[رسول خدا]](ص) کے بعد خلفاء کی خلافت کو قبول نہیں کرتے تھے اسلئے انہیں یہ نام دیا گیا تھا۔<ref>سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج ۱، ص۱۲۳</ref> | ||
=== | ==تاریخی پس منظر == | ||
بعض ماہرین لغت کے مطابق '''"رافضی"''' [[شیعوں]] کے ایک گروہ کا لقب تھا۔ انہوں نے اپنے لیڈر یعنی [[زید بن علی]] سے منہ موڑ لیا تھا چونکہ وہ انہیں [[صحابہ]] خاص کر [[شیخین]] کو [[لعن]] طعن کرنے سے منع کرتا تھا۔ یہ لقب بعد میں شیعہ مذہب میں صحابہ کو لعن طعن کرنا چائز سمجھنے والوں کیلئے استعمال کئے جانے لگا۔<ref>فیومی، ص۲۳۲.</ref> اس واقعہ پر کچھ اعتراض وارد کئے گئے ہیں وہ یہ ہیں: | |||
== | ===اس لفظ کا زیدبن علی سے پہلے رائج ہونا=== | ||
=== | ====معاویہ کے دور میں==== | ||
*[[معاویہ]] | *[[معاویہ]] نے [[عمرو بن عاص سہمی|عمروعاص]] کے نام ایک خط میں مروان کے ہمراہ [[حضرت علی(ع)]] کے مخالفین کو [[بصرہ]] کے رافضی کے نام سے یاد کیا ہے۔ اس تعبیر سے معلوم ہوت ہے کہ کسی بھی حکومت چاہے وہ حق ہو یا باطل، کی مخالفت کرنے والوں کو رافضی کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف سے جب معاویہ نے اپنے حامیوں کو اس لقب سے یاد کیا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت یہ لفظ منفی معنی میں استعمال نہیں ہوتا تھا<ref>نصر بن مزاحم وقعۃ صفین، ص۳۴؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> | ||
*ابن اعثم نے معاویہ کی جانب سے عمروعاص کے نام ایک خط کو نقل کیا ہے جس میں معاویہ حضرت علی(ع) کی حامیوں کو بصرہ کے رافضی سے خطاب کرتا ہے۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۵۱۰.</ref> | |||
====امام باقر(ع) کے زمانے میں==== | |||
[[احمد بن محمد بن خالد برقی]] اپنی کتاب [[ المحاسن (کتاب)]] میں دو حدیث نقل کرتے ہیں جن کے مطابق قیام زید سے پہلے [[امام باقر(ع)]] کے دور میں بھی یہ لفظ رایج تھا۔ | |||
*[[ | * [[ابوالجارود]] کہتے ہیں: ایک شخص نے امام باقر(ع) سے عرض کیا: یابن رسول اللہ! لوگ ہمیں(شیعہ) کو "رافضی" کہتے ہیں۔ امام(ع) نے اپنے سینہ اطہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: | ||
::میں بھی رافضی ہوں۔ (اس کو تین دفعہ تکرار فرمایا)۔ <ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref> | |||
== در احادیث شیعہ== | *[[ابوبصیر]] کہتے ہیں: امام باقر(ع) سے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاوں ہم شیعوں پر ایک نام رکھا گیا ہے جس کے ذریعے حکومتی کارندے ہماری جان مال اور ہمارے اوپر ظلم و ستم کرنے کو روا سمجھتے ہیں۔ امام نے فرمایا: وہ نام کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: رافضی۔ | ||
امام نے فرمایا: | |||
::فرعون کی لشکر سے 70 لوگوں نے اسے '''رفض''' یعنی اسے چھوڑ کر حضرت موسی(ع) کا ساتھ دیا اور یہ لوگ دوسروں سے زیادہ اپنے دین پر قائم تھے اور سب سے زیادہ [[ہارون بن عمران|ہارون]] سے محبت کرتے تھے۔ اس وقت حضرت موسی(ع) نے انہیں رافضی کا لقب دیا۔ خدا کی طرف سے حضرت موسی پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ یہ نام [[تورات]] میں ان لوگوں کیلئے ثبت کرو کیونکہ میں نے ان کیلئے یہ نام انتخاب کیا ہے۔ اس کے بعد امام(ع) نے فرمایا: خدا نے یہ نام تم(شیعہ) لوگوں کیلئے بھی انتخاب کیا ہے۔<ref>برقی، محاسن، ج۱، ص۱۵۷.</ref> | |||
=== در احادیث شیعہ===<!-- | |||
* بہ [[امام صادق(ع)]] خبر دادند کہ [[عمار دہنی|عمّار دہنی]] روزی در محکمہ [[ابن ابی لیلی]] -قاضی کوفہ- شہادتی داد، قاضی بہ وی گفت : «ای عمّار ! ما تو را میشناسیم، تو رافضی ہستی، شہادتت قبول نیست، برخیز». عمّار برخاست در حالی کہ لرزہ بہاندامش افتادہ و میگریست. | * بہ [[امام صادق(ع)]] خبر دادند کہ [[عمار دہنی|عمّار دہنی]] روزی در محکمہ [[ابن ابی لیلی]] -قاضی کوفہ- شہادتی داد، قاضی بہ وی گفت : «ای عمّار ! ما تو را میشناسیم، تو رافضی ہستی، شہادتت قبول نیست، برخیز». عمّار برخاست در حالی کہ لرزہ بہاندامش افتادہ و میگریست. | ||