"رمی جمرات" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←معانی) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
[[فقہ|فقہی]] نقطہ نگاہ سے اگر جَمرَہ سے مراد نصب شدہ ستون ہوں تو کنکریوں کا انہیں لگنا "رمی" کے صحیح ہونے کی شرط ہے لیکن اگر اس سے مراد کنکریوں کے جمع ہونے کی جگہ ہو تو کنکریوں کا مذکورہ ستونوں پر لگنا شرط نہیں ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/Magazine/View/4789/6436/73419/%D8%B1%D8%A7%D8%B2-%D9%88-%D8%B1%D9%85%D8%B2%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%AD%D8%AC%D8%AC%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%AC%D8%A7%D8%B3%D8%AA سایت حوزہ]</ref> | [[فقہ|فقہی]] نقطہ نگاہ سے اگر جَمرَہ سے مراد نصب شدہ ستون ہوں تو کنکریوں کا انہیں لگنا "رمی" کے صحیح ہونے کی شرط ہے لیکن اگر اس سے مراد کنکریوں کے جمع ہونے کی جگہ ہو تو کنکریوں کا مذکورہ ستونوں پر لگنا شرط نہیں ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/Magazine/View/4789/6436/73419/%D8%B1%D8%A7%D8%B2-%D9%88-%D8%B1%D9%85%D8%B2%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%AD%D8%AC%D8%AC%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%AC%D8%A7%D8%B3%D8%AA سایت حوزہ]</ref> | ||
==رمی جمرات تاریخ کے آئینے میں== | ==رمی جمرات تاریخ کے آئینے میں== | ||
[[روایات]] کے مطابق پہلا شخص جس نے سرزمین منا میں [[شیطان]] پر پتھر مارا وہ [[حضرت آدم]](ع) تھا؛<ref>صدوق، علل الشرائع، قم، مکتبۃ الداوری، صص ۴۲۳; شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسۃ آل البیت، ج۱۴، ص۵۴ و ۵۵</ref><ref>امام صادق(ع) سے منقول ہے : پہلا شخص جس نے رمی جمرہ انجام دیا وہ حضرت آدم(ع) تھا۔ کیونکہ جب خدا نے حضرت آدم سے توبہ کرانے کا ارادہ کیا تو جبرائیل کو ان کے پاس بھیجا اور جبرائیل نے کہا: خداوند عالم نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ کو بعض ایسے مناسک اور اعمال کی تعلیم دوں جن کی وجہ سے آپ کی توبہ قبول ہوگی۔ اس کی بعد جبرائیل نے حضرت آدم کو مختلف مشاعر (عرفات، مشعر اور منا) لے گیا اور جب جبرائیل اسے منا سے خانہ کعبہ کی طرف لے جانا چاہا تو جمرہ عقبہ کے پاس شیطان ظاہر ہوا اور اس سے کہا کہاں کا رادہ ہے؟ جبرائیل نے حضرت آدم سے کہا: اسے سات کنکریاں مارو اور ہر کنکر کے مارتے ہوئی اللہ اکبر کہو، حضرت آدم نے جبرئیل کے کہنے پر عمل کیا تو شیطان چلا گیا۔ جبرئیل نے دوسرے دن حضرت آدم کا ہاتھ پکڑ کر پھر اسی مقام پر پہنچا تو شیطان دوبارہ ظارہ ہوا، جبرئیل نے حضرت آدم سے کہا اسے سات کنکریاں مارو اور ہر کنکر کے مارتے وقت اللہ اکبر کہو، حضرت آدم نے ایسا کیا تو شیطان دوبارہ چلال گیا لیکن جمرہ وسطی کی مقام پر دوبارہ ظاہر ہوا اور حضرت آدم سے کہا کہاں جارہے ہو؟ جبرئیل نے کہا شیطان کو سات کنکریاں مارو اور ہر کنکری کے مانے کے ساتھ اللہ اکبر کہو، جب حضرت آدم نے ایسا کیا تو شیطان فرار اختیا کر گیا۔ اس عمل کو چار دن تکرار کیا اس کے بعد جبرئیل نے حضرت آدم سے کہا اس کے بعد شیطان کو کبھی نہیں دیکھو گے۔ صدوق، علل الشرائع، قم، مکتبۃ الداوری، صص ۴۲۳; شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسۃ آل البیت، ج۱۴، ص۴۰۱، بحارالانوار، چاپ بیروت، ج۹۶، باب علل الحج و افعالہ، ح۵ و ح۱۴</ref> | |||
ایک اور روایت میں [[امام علی]]،<ref>بحارالانوار، چاپ بیروت، ج۹۶، ص۳۹، ح۱۶</ref> [[امام سجاد]] اور [[امام کاظم(ع)]] نے رمی جمرات کے سنت بنے کی علت اور وجہ بیان فرماتے ہوئے [[حضرت ابراہیم]] پر شیطان کے ظاہر ہونے کے واقعے کو بیان فرمایا ہے۔ جس میں حضرت ابراہیم کو اپنے بیٹے اسماعیل کی قربانی پیش کرنے کا حکم ہوا تھا اور جب اسے ذبح کرنے کیلئے منا لے گئے تو تین جگہوں پر شیطان ظاہر ہوا تو حضرت ابراہیم نے اس پر کنکریاں ماری جو اس وقت ایک سنت بن گئی ہے۔ | |||
[[ | |||
[[ | |||
==جمرات | رمی جمرات زمانہ [[جاہلیت]] میں بھی [[مناسک حج]] کا حصہ تھا۔ <ref>ابن ہشام، سیرۃالنبی، قاہرہ، مطبعۃ مصطفی البابی الحلبی، ج۱، ص۱۲۵ و ۱۲۶</ref> اور جناب [[ابوطالب]] سے ایک شعر میں رمی جمرات کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>وبالجَمْرۃ الکبری اذا صَمَدوا لہا *** یؤُمون قَذْفاً رأسہا بالجنادل؛ ابن ہشام، سیرۃالنبی، قاہرہ، مطبعۃ مصطفی البابی الحلبی، ج۱، ص۲۹۳</ref> | ||
[[Image:تغییر شکل جمره.jpg|thumb|جمرات کا قدیم اور جدید ساختار]] | |||
[[Image:جمرات سه گانه.jpg|thumb|جمرات ثلاث پل بنانے سے پہلے]] | |||
[[Image:پلهای جمرات.jpg|thumb| جمرات کا پل اور عمارتیں]] | |||
==جمرات ثلاث==<!-- | |||
* جمرہ اولیٰ، نزدیکترین جمرات سہ گانہ بہ [[مسجد خیف]] و دورترین آنہا بہ [[مکہ]] است.<ref>فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام؛ جلد۳، صفحہ ۱۰۳-۱۰۴</ref> | * جمرہ اولیٰ، نزدیکترین جمرات سہ گانہ بہ [[مسجد خیف]] و دورترین آنہا بہ [[مکہ]] است.<ref>فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام؛ جلد۳، صفحہ ۱۰۳-۱۰۴</ref> | ||
* جمرہ وُسْطیٰ بین جمرہ اولی و جمرہ عقبہ قرار دارد کہ قبلا بہ صورت یک ستون بود ولی در تغییرات انجام گرفتہ در سال ۱۴۲۵ [[قمری]] بہ صورت دیواری بہ طول ۲۵ و عرض یک متر درآمدہ است.<ref>فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، جلد۳، صفحہ۱۰۵</ref> | * جمرہ وُسْطیٰ بین جمرہ اولی و جمرہ عقبہ قرار دارد کہ قبلا بہ صورت یک ستون بود ولی در تغییرات انجام گرفتہ در سال ۱۴۲۵ [[قمری]] بہ صورت دیواری بہ طول ۲۵ و عرض یک متر درآمدہ است.<ref>فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، جلد۳، صفحہ۱۰۵</ref> |