مندرجات کا رخ کریں

"عام الحزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  13 جنوری 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ [[بعثت]] کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبر(ص) کی [[ہجرت]] کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.
اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ [[بعثت]] کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبر(ص) کی [[ہجرت]] کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.


اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ<ref>دیار بکری، شیخ حسین؛ تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، ج ۱، ص۲۹۹.</ref> ١٥ شوال <ref>ابن جوزی؛ المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج ۳، ص۷.</ref> ١٠ رمضان<ref>شیخ مفید؛ مسار الشیعه فی مختصر تواریخ الشریعه، ص۲۲-۲۳.</ref> کو حضرت [[ابوطالب]] کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کو تین سال<ref>انساب الاشراف، ج ۱، ص۲۳۶.</ref> ٣٠ <ref>مقریزی، تقی الدین؛ إمتاع الأسماع به ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، ج ۱، ص۴۵.</ref> ٣٥ <ref> ابن سعد؛ الطبقات الکبری، ج ۱، ص۱۶۴.</ref> یا  ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.
اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ<ref>دیار بکری، شیخ حسین؛ تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، ج ۱، ص۲۹۹.</ref> ١٥ شوال <ref>ابن جوزی؛ المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج ۳، ص۷.</ref> ١٠ رمضان<ref>شیخ مفید؛ مسار الشیعہ فی مختصر تواریخ الشریعہ، ص۲۲-۲۳.</ref> کو حضرت [[ابوطالب]] کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور [[حضرت خدیجہ]] کی وفات کو تین سال<ref>انساب الاشراف، ج ۱، ص۲۳۶.</ref> ٣٠ <ref>مقریزی، تقی الدین؛ إمتاع الأسماع بہ ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، ج ۱، ص۴۵.</ref> ٣٥ <ref> ابن سعد؛ الطبقات الکبری، ج ۱، ص۱۶۴.</ref> یا  ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.




گمنام صارف