"عام الفیل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[File:اصحاب فیل.jpg|thumbnail|300px|عام الفیل کے واقعے میں اصحاب فیل پر ابابیل پرندوں کے حملے کا منظر]] | [[File:اصحاب فیل.jpg|thumbnail|300px|عام الفیل کے واقعے میں اصحاب فیل پر ابابیل پرندوں کے حملے کا منظر]] | ||
'''عام الفیل''' فیل یا وہی ہاتھی کا سال، یمن کے بادشاہ ابرہہ نے اپنے لشکر کے ساتھ مکہ کو خراب کرنے کے لئے حملہ | '''عام الفیل''' فیل یا وہی ہاتھی کا سال، یمن کے بادشاہ ابرہہ نے اپنے لشکر کے ساتھ مکہ کو خراب کرنے کے لئے حملہ کیا۔ چونکہ ابرہہ کے لشکر ہاتھیوں (فیل) پر سوار تھے اسی لئے اس سال کو عام الفیل کہا گیا ہے۔ قرآن کریم نے سورہ فیل میں اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ تاریخ نگاران نے عام الفیل کو سنہ ٥٧٠ میلادی کہا ہے۔ اور مشہور قول کے مطابق حضرت پیغمبر(ص) کی ولادت بھی اسی سال ہوئی ہے۔ | ||
==لشکر تیار کرنے کی وجہ== | ==لشکر تیار کرنے کی وجہ== | ||
جب یمن کی حکومت ابرہہ کے ہاتھ آئی تو اس نے دیکھا کہ لوگ دور اور نزدیک سے اس شہر میں ایک خاص عزت اور احترام کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور اس عزت کی وجہ کعبہ ہے، اسی لئے صنعاء شہر میں ایک کلیسا بنایا اور حبشہ کے بادشاہ کو خط لکھا جس میں یوں تحریر کیا: (میں ایک ایسا کلیسا بنوا رہا ہوں جس کی مانند ابھی تک کسی نے نہیں | جب یمن کی حکومت ابرہہ کے ہاتھ آئی تو اس نے دیکھا کہ لوگ دور اور نزدیک سے اس شہر میں ایک خاص عزت اور احترام کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور اس عزت کی وجہ کعبہ ہے، اسی لئے صنعاء شہر میں ایک کلیسا بنایا اور حبشہ کے بادشاہ کو خط لکھا جس میں یوں تحریر کیا: (میں ایک ایسا کلیسا بنوا رہا ہوں جس کی مانند ابھی تک کسی نے نہیں دیکھا۔ اور اس کلیسا کے تیار ہوتے ہی کعبہ کے زائرین کو اس کی طرف لے جاؤں گا۔) | ||
لوگوں نے اس کا زیادہ احترام نہ کیا حتی کے بنی فقیم کے ایک فرد نے ابرہہ کے اس کلیسے میں پیشاب کر کے اس کی بے حرمتی کی، ابرہہ جو کہ ایک مناسب فرصت کی تلاش میں تھا تا کہ کعبہ کو خراب کرے، اس بے حرمتی وجہ سے اس نے ایک لشکر تیار کیا اور ١٤ ہاتھی کے ہمراہ مکہ کی جانب حرکت کی تا کہ کعبہ کو خراب کرے اور لوگوں کی توجہ صرف یمن کی جانب ہو | لوگوں نے اس کا زیادہ احترام نہ کیا حتی کے بنی فقیم کے ایک فرد نے ابرہہ کے اس کلیسے میں پیشاب کر کے اس کی بے حرمتی کی، ابرہہ جو کہ ایک مناسب فرصت کی تلاش میں تھا تا کہ کعبہ کو خراب کرے، اس بے حرمتی وجہ سے اس نے ایک لشکر تیار کیا اور ١٤ ہاتھی کے ہمراہ مکہ کی جانب حرکت کی تا کہ کعبہ کو خراب کرے اور لوگوں کی توجہ صرف یمن کی جانب ہو جائے۔ (١) | ||
==ابرہہ کا مقابلہ== | ==ابرہہ کا مقابلہ== | ||
یمن کے دو بزرگوار ذونفر اور نفیل بن حبیب خثعمی اس لشکر کے مقابلے کے لئے اٹھے لیکن ابرہہ کے ہاتھوں ان دونوں کو شکست | یمن کے دو بزرگوار ذونفر اور نفیل بن حبیب خثعمی اس لشکر کے مقابلے کے لئے اٹھے لیکن ابرہہ کے ہاتھوں ان دونوں کو شکست ہوئی۔ | ||
==حضرت عبدالمطلب کو پیغام== | ==حضرت عبدالمطلب کو پیغام== | ||
جب ابرہہ کا لشکر مکہ کے قریب پہنچا تو، ابرہہ نے ایک پیک مکہ کی جانب روانہ کیا تا کہ مکہ کے بزرگ کے ساتھ گفتگو کرے اور انکو مکہ کی تخریب کے بارے میں | جب ابرہہ کا لشکر مکہ کے قریب پہنچا تو، ابرہہ نے ایک پیک مکہ کی جانب روانہ کیا تا کہ مکہ کے بزرگ کے ساتھ گفتگو کرے اور انکو مکہ کی تخریب کے بارے میں بتائے۔ اس نے مکہ کے بزرگوار، عبدالمطلب کو پیغام بھیجا (میں مکہ میں لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے نہیں آیا بلکہ صرف کعبہ کی عمارت کو خراب کرنے آیا ہوں) | ||
عبدالمطلب نے ابرہہ کے پیک کو واپس بھیجا اور کہا جا کر ابرہہ کو کہہ دو کہ ہماری کسی قسم کی جنگ ابرہہ کے ساتھ نہیں کیونکہ ہماری جنگ کے لئے کوئی تیاری نہیں ہے اور اگر خانہ کعبہ کو خراب کرنے کی نیت سے آیا ہے تو اسے کہہ دو کہ یہ گھر خدا اور اس کے خلیل ابراہیم(ع) کا گھر ہے اگر وہ اپنے اور اپنے خلیل کے گھر کی خود حفاظت کرنا چاہے گا تو کرے گا اگر نہیں چاہے گا تو نہیں کرے گا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کر | عبدالمطلب نے ابرہہ کے پیک کو واپس بھیجا اور کہا جا کر ابرہہ کو کہہ دو کہ ہماری کسی قسم کی جنگ ابرہہ کے ساتھ نہیں کیونکہ ہماری جنگ کے لئے کوئی تیاری نہیں ہے اور اگر خانہ کعبہ کو خراب کرنے کی نیت سے آیا ہے تو اسے کہہ دو کہ یہ گھر خدا اور اس کے خلیل ابراہیم(ع) کا گھر ہے اگر وہ اپنے اور اپنے خلیل کے گھر کی خود حفاظت کرنا چاہے گا تو کرے گا اگر نہیں چاہے گا تو نہیں کرے گا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتے۔ | ||
==عبدالمطلب کی ابرہہ سے ملاقات== | ==عبدالمطلب کی ابرہہ سے ملاقات== | ||
ابرہہ کے لشکر نے قریش کے کچھ اونٹ چوری کئے | ابرہہ کے لشکر نے قریش کے کچھ اونٹ چوری کئے تھے۔ عبدالمطلب ابرہہ کے پاس گئے اور درخواست کی کہ ہمارے ٢٠٠ اونٹ جن کو تمہارے لشکر نے چوری کئے گئے ہیں ان کو واپس لوٹایا جائے۔ جس کے نتیجے میں ابرہہ کی عزت اور بھی خراب ہوئی اور ابرہہ نے عبدالمطلب سے کہا میں نے سوچا تھا کہ تم مکے کی تعظیم اور حرمت کی خاطر مجھ سے بات کرنے آئے ہو لیکن تم نے تو اونٹ واپش لوٹانے کے علاوہ کوئی درخواست مجھ سے نہیں کی۔ | ||
عبدالمطلب نے جواب میں کہا: <font color=green>{{حدیث|انا ربّ الابل و للبیت ربّ یمنعه}}</font> | عبدالمطلب نے جواب میں کہا: <font color=green>{{حدیث|انا ربّ الابل و للبیت ربّ یمنعه}}</font> | ||
ترجمہ: میں اونٹوں کا مالک ہوں، کعبہ کا مالک بھی ہے جو خود اپنے گھر کی حفاظت کرے | ترجمہ: میں اونٹوں کا مالک ہوں، کعبہ کا مالک بھی ہے جو خود اپنے گھر کی حفاظت کرے گا۔ | ||
ابرہہ نے غرور سے کہا: (کوئی مجھے اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا) اور حکم دیا کہ اس کے اونٹ کو واپس لوٹا | ابرہہ نے غرور سے کہا: (کوئی مجھے اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا) اور حکم دیا کہ اس کے اونٹ کو واپس لوٹا دیں۔ | ||
==قریش کا مکے سے خارج ہونا== | ==قریش کا مکے سے خارج ہونا== | ||
جب عبدالمطلب نے اپنے اونٹ واپس لوٹا لئے تو اہل مکہ کی جانب آکر حکم دیا کہ اپنے مال کے ہمراہ پہاڑوں کے اوپر چلے | جب عبدالمطلب نے اپنے اونٹ واپس لوٹا لئے تو اہل مکہ کی جانب آکر حکم دیا کہ اپنے مال کے ہمراہ پہاڑوں کے اوپر چلے جائیں۔ | ||
جب شہر مکہ خالی ہو گیا، تو حضرت عبدالمطلب کعبہ کے نزدیک جاکر کعبہ کے غلاف کو ہاتھ میں لیا اور دعا اور گریہ وزاری میں مشغول ہو گئے اور کہا: | جب شہر مکہ خالی ہو گیا، تو حضرت عبدالمطلب کعبہ کے نزدیک جاکر کعبہ کے غلاف کو ہاتھ میں لیا اور دعا اور گریہ وزاری میں مشغول ہو گئے اور کہا: | ||
:خدایا! تمہارے بندے نے اپنے گھر کو آباد اور تمہارے گھر کو ویران اور خراب کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو خود اپنے گھر کی حفاظت فرما اور اپنے گھر کی شوکت کو اس کے گھر کی شوکت سے کم نہ ہوںے | :خدایا! تمہارے بندے نے اپنے گھر کو آباد اور تمہارے گھر کو ویران اور خراب کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو خود اپنے گھر کی حفاظت فرما اور اپنے گھر کی شوکت کو اس کے گھر کی شوکت سے کم نہ ہوںے دے۔ لیکن اگر دشمن تیرے گھر اور ہمارے قبلے کو خراب کر دے تو خود ہمیں بتا کہ اس کے بعد ہم کس جگہ پر تیری عبادت کریں۔ (٢) | ||
==ابرہہ کے لشکر پر ابابیل کا حملہ== | ==ابرہہ کے لشکر پر ابابیل کا حملہ== | ||
جیسے ہی ابرہہ کے لشکر نے کعبہ کی جانب حرکت کی خداوند نے آسمان سے ابابیل نام کے پرندوں کو حکم دیا تا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر لے کر ابرہہ کے لشکر پر حملہ کریں اور انکو ہلاک کر | جیسے ہی ابرہہ کے لشکر نے کعبہ کی جانب حرکت کی خداوند نے آسمان سے ابابیل نام کے پرندوں کو حکم دیا تا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر لے کر ابرہہ کے لشکر پر حملہ کریں اور انکو ہلاک کر دیں۔ اچانک آسمان پر اندھیرا چھا گیا اور پرندوں کا ایک بہت بڑا لشکر ظاہر ہو گیا۔ ہر ایک کی چونچ میں ایک چھوٹا پتھر تھا اور وہ پتھر کو پھیںک رہے تھے جس کو بھی یہ پتھر لگتا تھا وہی پر ہلاک ہوجاتا تھا بہت کم تعداد میں لوگ زندہ بچے جو یمن کی طرف زخمی اور خون آلود حالت میں لوٹ گئے۔ (٣) | ||
قرآن نے اس واقعہ کو سورہ فیل کے نام سے یاد کیا | قرآن نے اس واقعہ کو سورہ فیل کے نام سے یاد کیا ہے۔ عام الفیل کے واقعہ کے بعد قریش کو اعراب میں خاص منزلت اور مقام و عزت حاصل ہوئی۔ | ||