مندرجات کا رخ کریں

"سورہ کافرون" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{سورہ||نام = کافرون |ترتیب کتابت = 109 | پارہ = 30 |آیات = 6 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 18 |اگلی = [[سورہ نصر|نصر]] |پچھلی = [[سورہ کوثر|کوثر]] |الفاظ = 27 |حروف = 99}}  
{{سورہ||نام = کافرون |ترتیب کتابت = 109 | پارہ = 30 |آیات = 6 |مکی/ مدنی = مکی | ترتیب نزول = 18 |اگلی = [[سورہ نصر|نصر]] |پچھلی = [[سورہ کوثر|کوثر]] |الفاظ = 27 |حروف = 99}}


'''سورہ کافرون''' '''''[سُورةُ الْكَافِرُونَ]''''' [[قرآن کریم]] کی [[مکی اور مدنی|مکی]] سورتوں میں سے ہے جس میں خداوند متعال نے [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] سے ارشاد فرمایا ہے کہ فیصلہ کن اور دوٹوک انداز سے کافروں سے کہہ دیں کہ "میں اپنے دین میں ثابت قدم اور استوار ہوں اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ ساز باز کے لئے تیار نہيں ہوں"۔  
'''سورہ کافرون''' '''''[سُورةُ الْكَافِرُونَ]''''' [[قرآن کریم]] کی [[مکی اور مدنی|مکی]] سورتوں میں سے ہے جس میں خداوند متعال نے [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] سے ارشاد فرمایا ہے کہ فیصلہ کن اور دوٹوک انداز سے کافروں سے کہہ دیں کہ "میں اپنے دین میں ثابت قدم اور استوار ہوں اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ ساز باز کے لئے تیار نہيں ہوں"۔


== سورہ کافرون ==
== سورہ کافرون ==
سطر 10: سطر 10:


=== ایک تفسیری نکتہ===
=== ایک تفسیری نکتہ===
[[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]]، اس سورت کی چھٹی آیت [<font color=green>"'''لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينٌِ (1)'''"</font> ترجمہ: تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین] کی تفسیر میں لکھتے ہیں:  
[[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]]، اس سورت کی چھٹی آیت [<font color=green>"'''لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينٌِ (1)'''"</font> ترجمہ: تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین] کی تفسیر میں لکھتے ہیں:


"یہ آیت معنی کے لحاظ سے سابقہ موضوع یعنی [[رسول اللہ|پیغمبر]](ص) اور مشرکین کے درمیان عدم اشتراک، پر تاکید ہے اور "لکم" اور "لی" میں "لام" [[لامِ اختصاص]] ہے؛ یعنی تمہارا [[دین]] ـ جو بتوں کی پرستش سے عبارت ہے ـ تمہارے لئے مختص ہے اور مجھ تک نہیں سرایت نہیں کرتا اور میرا [[دین]] بھی میرے لئے مختص ہے اور تمہارے شامل حال نہیں ہوتا"۔<ref>طباطبائی، تفسیر المیزان، ج20، ذیل سوره کافرون۔</ref>  
"یہ آیت معنی کے لحاظ سے سابقہ موضوع یعنی [[رسول اللہ|پیغمبر]](ص) اور مشرکین کے درمیان عدم اشتراک، پر تاکید ہے اور "لکم" اور "لی" میں "لام" [[لامِ اختصاص]] ہے؛ یعنی تمہارا [[دین]] ـ جو بتوں کی پرستش سے عبارت ہے ـ تمہارے لئے مختص ہے اور مجھ تک نہیں سرایت نہیں کرتا اور میرا [[دین]] بھی میرے لئے مختص ہے اور تمہارے شامل حال نہیں ہوتا"۔<ref>طباطبائی، تفسیر المیزان، ج20، ذیل سوره کافرون۔</ref>


یہاں ذہن اس بات کی طرف متبادر ہوسکتا ہے کہ یہ [[آیت]] لوگوں کو [[دین]] کے انتخاب کی آزادی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ انسان کا جی چاہے تو [[شرک]] کے راستے پر چلے اور جو چاہے [[توحید]] کی راہ پر گامزن ہو۔  
یہاں ذہن اس بات کی طرف متبادر ہوسکتا ہے کہ یہ [[آیت]] لوگوں کو [[دین]] کے انتخاب کی آزادی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ انسان کا جی چاہے تو [[شرک]] کے راستے پر چلے اور جو چاہے [[توحید]] کی راہ پر گامزن ہو۔
یا یہ بات ذہن میں ابھر سکتی ہے کہ یہ [[آیت]] حکم دینا چاہتی ہے کہ "[[رسول اللہ(ص)]] [[شرک|مشرکین]] کے کام سے کام نہ رکھیں لیکن اس آیت کے لئے ہمارے [=علامہ طباطبائی کے] پیش کردہ معنی اس توہم کا خاتمہ کردیتے ہیں کیونکہ ہم نے کہا کہ آیت یہ کہنا چاہتی ہے کہ "تم میرے دین کی طرف مائل نہ ہوگے اور میں بھی تمہاری طرف مائل نہ ہونگا" اور حقیقت یہ ہے کہ [[قرآن]] کی دعوت حق اس توہم کا ازالہ کرتی ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ج20، ذیل تفسیر سوره کافرون.</ref>
یا یہ بات ذہن میں ابھر سکتی ہے کہ یہ [[آیت]] حکم دینا چاہتی ہے کہ "[[رسول اللہ(ص)]] [[شرک|مشرکین]] کے کام سے کام نہ رکھیں لیکن اس آیت کے لئے ہمارے [=علامہ طباطبائی کے] پیش کردہ معنی اس توہم کا خاتمہ کردیتے ہیں کیونکہ ہم نے کہا کہ آیت یہ کہنا چاہتی ہے کہ "تم میرے دین کی طرف مائل نہ ہوگے اور میں بھی تمہاری طرف مائل نہ ہونگا" اور حقیقت یہ ہے کہ [[قرآن]] کی دعوت حق اس توہم کا ازالہ کرتی ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ج20، ذیل تفسیر سوره کافرون.</ref>


سطر 20: سطر 20:


=== نام ===
=== نام ===
* اس کو '''سورہ کافرون''' کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے اور اس کے آغاز میں ان سے خطاب کرنے کا حکم دیا گیا ہے: [<font color=green>"''' قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ (1)'''"</font> (ترجمہ: کہئے اے کافر لوگو!)۔  
* اس کو '''سورہ کافرون''' کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کافروں کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے اور اس کے آغاز میں ان سے خطاب کرنے کا حکم دیا گیا ہے: [<font color=green>"''' قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ (1)'''"</font> (ترجمہ: کہئے اے کافر لوگو!)۔
* اس کو سورہ '''جحد''' (=انکار) کہتے ہیں کیونکہ اس سورت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو دین خدا کا انکار کرتے ہیں۔  
* اس کو سورہ '''جحد''' (=انکار) کہتے ہیں کیونکہ اس سورت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو دین خدا کا انکار کرتے ہیں۔
* اس سورت کو سورہ '''عبادت''' کہتے ہیں کیونکہ یہ لفظ (<small>مختلف مشتقات کی صورت میں</small>) اس سورت میں آٹھ بار دہرایا گیا ہے۔  
* اس سورت کو سورہ '''عبادت''' کہتے ہیں کیونکہ یہ لفظ (<small>مختلف مشتقات کی صورت میں</small>) اس سورت میں آٹھ بار دہرایا گیا ہے۔
* اس سورت کو سورہ '''مُشَقشَقہ''' کہتے ہیں کیونکہ یہ سورت [[نفاق]]، [[شرک]] اور آلودگی سے بچاتی اور پاک کر دیتی ہے اور دو ٹوک انداز سے بتوں اور غیر اللہ کی عبادت کو ردّ کردیتی ہے اور انسان کو شرک و نفاق سے دور اور پاک و بری کردیتی ہے۔<ref>دیکھیں: دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، ج2، ص1270-1269۔</ref>
* اس سورت کو سورہ '''مُشَقشَقہ''' کہتے ہیں کیونکہ یہ سورت [[نفاق]]، [[شرک]] اور آلودگی سے بچاتی اور پاک کر دیتی ہے اور دو ٹوک انداز سے بتوں اور غیر اللہ کی عبادت کو ردّ کردیتی ہے اور انسان کو شرک و نفاق سے دور اور پاک و بری کردیتی ہے۔<ref>دیکھیں: دانشنامه قرآن و قرآن‌پژوهی، ج2، ص1270-1269۔</ref>


گمنام صارف