مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فجر" کے نسخوں کے درمیان فرق

5,217 بائٹ کا اضافہ ،  26 اگست 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
'''سوره فَجْر''' 89ویں [[سورت]] اور قرآن کی مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام فجر ہے جو صبح کی سفیدی کے معنی میں ہے۔ یہ کلمہ جو سورہ کے آغاز میں اللہ تعالی نے جس کی قسم کھائی ہے بعض روائی تفاسیر میں اس سے مراد [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|حضرت قائمؑ]] لیا ہے۔
'''سوره فَجْر''' 89ویں [[سورت]] اور قرآن کی مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام فجر ہے جو صبح کی سفیدی کے معنی میں ہے۔ یہ کلمہ جو سورہ کے آغاز میں اللہ تعالی نے جس کی قسم کھائی ہے بعض روائی تفاسیر میں اس سے مراد [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|حضرت قائمؑ]] لیا ہے۔


سورہ فجر قسم سے شروع ہوتی ہے اور [[قوم عاد]]، [[ثمود]] و  قوم فرعون نیز ان کی طغیان اور برائیوں کی طرف کرتی ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف سے امتحان کی حالت میں ہے؛ بعض اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں اور اس شکست کی دلائل بھی بیان ہوئی ہیں۔
سورہ فجر قسم سے شروع ہوتی ہے اور [[قوم عاد]]، [[ثمود]] و  قوم فرعون نیز ان کی سرکشی اور برائیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف سے امتحان کی حالت میں ہے؛ بعض اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں اور اس شکست کی دلائل بھی بیان ہوئی ہیں۔


سورہ فجر، سورہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] سے بھی مشہور ہے اور روایات میں یہ ان سے منسوب ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ آخری آیات میں «نفس مطمئنہ» سے مراد [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] ہیں۔ اسی طرح نقل ہوا ہے کہ جو بھی ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں اس کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالی اسے کے گناہ معاف کرے گا اور اگر دوسرے دنوں میں تلاوت کرے تو قیامت میں ایک نور اس کے ساتھ ہوگا۔ امام حسینؑ کی موجودہ ضریح پر بھی سورہ فجر لکھی گئی ہے۔
سورہ فجر، سورہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] سے بھی مشہور ہے اور روایات میں یہ ان سے منسوب ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ آخری آیات میں «نفس مطمئنہ» سے مراد [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] ہیں۔ اسی طرح نقل ہوا ہے کہ جو بھی [[ذی الحجہ]] کی پہلی دس راتوں میں اس کی تلاوت کرے گا، [[اللہ تعالی]] اسے کے [[گناہ]] معاف کرے گا اور اگر دوسرے دنوں میں تلاوت کرے تو [[قیامت]] میں ایک نور اس کے ساتھ ہوگا۔ امام حسینؑ کی موجودہ ضریح پر بھی سورہ فجر لکھی گئی ہے۔
==تعارف==
==تعارف==
[[ملف:سوره فجر آیات ۱ تا ۴.jpg|200px|تصغیر|سورہ فجر کی 1 سے 4 تک کی آیات، خط نستعلیق میں]]
[[ملف:سوره فجر آیات ۱ تا ۴.jpg|200px|تصغیر|سورہ فجر کی پہلی چار آیات، خط نستعلیق میں]]


* '''وجہ تسمیہ'''
* '''وجہ تسمیہ'''
اس سورت کو «‌فجر‌» نام دیا گیا ہے کیوںکہ اللہ تعالی نے اس کا آغاز فجر کی قسم سے کی ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳.</ref>
اس سورت کو «‌فجر‌» نام دیا گیا ہے کیوںکہ اللہ تعالی نے اس کا آغاز فجر کی قسم سے کی ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳.</ref>


* '''محل و ترتیب نزول'''
* '''محل و ترتیب نزول'''
سطر 16: سطر 16:


* '''آیات اور کلمات کی تعداد'''
* '''آیات اور کلمات کی تعداد'''
سورہ فجر کی 29 آیات، 139 کلمات اور 584 حروف ہیں۔ مفصلات سورتوں (چھوٹی سورتیں) میں اس کا شمار ہوتا ہے اور پانچ قسموں سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳-۱۲۶۴.</ref>
سورہ فجر کی 29 آیات، 139 کلمات اور 584 حروف ہیں۔ مفصلات سورتوں (چھوٹی سورتیں) میں اس کا شمار ہوتا ہے اور پانچ قسموں سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۳-۱۲۶۴.</ref>
 
===سورہ امام حسینؑ===
سورہ فجر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کی سورت سے مشہور ہے۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۸۸ش، ص۲۵۱.</ref>امام صادقؑ کی ایک روایت میں آیا ہے کہ سورہ فجر، سورہ امام حسینؑ ہے اور جو بھی اس کی تلاوت کرے گا [[قیامت]] کے دن [[بہشت]] میں مرتبے میں ان کے برابر ہوگا{{نوٹ|«روى داود بن فرقد عن أبي عبد الله (ع) قال اقرأوا سورة الفجر في فرائضكم و نوافلكم فإنها سورة الحسين بن علي (ع) من قرأها كان مع الحسين بن علي (ع) يوم القيامة في درجته من الجنة» (طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۳۰).}} اس نام کے بارے میں امام صادقؑ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: 27ویں آیت میں نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے۔{{نوٹ|«وَ رَوَى الْحَسَنُ بْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ صَنْدَلٍ عَنِ ابْنِ فَرْقَدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع اقْرَءُوا سُورَةَ الْفَجْرِ فِي فَرَائِضِكُمْ وَ نَوَافِلِكُمْ فَإِنَّهَا سُورَةُ الْحُسَيْنِ وَ ارْغَبُوا فِيهَا رَحِمَكُمُ اللَّهُ فَقَالَ لَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَ كَانَ حَاضِرَ الْمَجْلِسِ كَيْفَ صَارَتْ هَذِهِ السُّورَةُ لِلْحُسَيْنِ ع خَاصَّةً فَقَالَ أَ لَا تَسْمَعُ إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى‏ رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً فَادْخُلِي فِي عِبادِي وَ ادْخُلِي جَنَّتِي إِنَّمَا يَعْنِي الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا فَهُوَ ذُو النَّفْسِ الْمُطْمَئِنَّةِ الرَّاضِيَةِ الْمَرْضِيَّةِ وَ أَصْحَابُهُ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ الرضوان [هُمُ الرَّاضُونَ‏] عَنِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ هُوَ رَاضٍ عَنْهُمْ وَ هَذِهِ السُّورَةُ فِي الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ع وَ شِيعَتِهِ وَ شِيعةِ آلِ مُحَمَّدٍ خَاصَّةً فَمَنْ أَدْمَنَ قِرَاءَةَ الْفَجْرِ كَانَ مَعَ الْحُسَيْنِ ع فِي دَرَجَتِهِ فِي الْجَنَّةِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ» <small>(مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳).</small>}}
 
[[تفسیر نمونہ]] میں بھی ذکر ہوا ہے کہ «لیال عشر» (دس راتیں) سے مراد [[محرم الحرام]] کی پہلی دس راتیں ہیں اور ممکن ہے شاید اسی وجہ سے اسے سورہ امام حسینؑ نام دیا گیا ہو۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۶، ص۴۳۹.</ref> سورہ فجر ان سورتوں میں سے ایک ہے جو [[ضریح امام حسین|ضریح امام حسین]] پر درج ہے جسے 2011 میں نصب کیا ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/Article/View/93205/%D9%87%D9%85%D9%87-%DA%86%DB%8C%D8%B2-%D8%AF%D8%B1%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%87-%D8%B6%D8%B1%DB%8C%D8%AD-%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86(%D8%B9) همه چیز درباره ضریح  جدید امام حسین(ع).]</ref>
==مضامین==
* یہ سورت [[قوم عاد]] کے انجام نیز '''إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ''' (اونچے ستونوں والے ارم) اور [[قوم ثمود]]، [[قوم فرعون]] اور ان کے فساد و سرکشی کی طرف اشارے کرتی ہے۔
* سورہ فجر اس نکتے کی یادآوری کراتی ہے کہ انسان کو مسلسل امتحان الہی کا سامنا ہے اور نعمت و مصیبت سے اس کو آزمایا جاتا ہے اور بعدازاں اس امتحان میں بےایمان انسانوں کی شکست کے اسباب بیان کئے جاتے ہیں اور [[روز جزا]] کی آمد کی طرف اشارہ کیا جاتا جب بےایمان لوگ [[جہنم]] کے آثار دیکھ کر متنبہ ہوجاتے ہیں لیکن اب کیا وقت ہے متنبہ ہونے کا جو بہت بےفائدہ اور بےوقت ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1264-1263۔</ref>
{{سورہ فجر}}
==شفع و وتر، اور انسانی امتحان ==
[[البرہان فی تفسیر القرآن|تفسیر البرہان]] میں بعض  [[روایات]] آئی ہیں جن میں «الشفع: جفت» سے مراد [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امام علیؑ]] یا [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] اور «الوتر: طاق» سے مرا [[اللہ تعالی]] قرار دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں آیا ہے کہ «الفجر» سے مراد [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|حضرت قائمؑ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۰.</ref>
 
* '''نعمت کے ذریعے انسان کا امتحان'''
15ویں اور 16ویں [[آیت]] میں آیا ہے کہ اللہ تعالی انسان کو کبھی فراوان نعمتوں سے اور کبھی رزق اور ورزی میں تنگی کرکے امتحان لیتا ہے؛ لیکن انسان اس امتحان کو بھول جاتا ہے اور نعمت کے دوران یہ گمان کر لیتا ہے کہ وہ اللہ کے درگاہ میں مقرب ہوا ہے اور تنگدستی کے وقت مایوس ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے ذلیل کردیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۶، ص۴۶۲.</ref>
[[ملف:فادخلی فی عبادی و ادخلی جنتی سوره فجر.jpg|180px|تصغیر]]
 
 


==سورہ فجر، نام اور کوائف==
==سورہ فجر، نام اور کوائف==
سطر 36: سطر 53:


==مفاہیم==
==مفاہیم==
* یہ سورت [[قوم عاد]] کے انجام نیز '''إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ''' (اونچے ستونوں والے ارم) اور [[قوم ثمود]]، [[قوم فرعون]] اور ان کے فساد و سرکشی کی طرف اشارے کرتی ہے۔
 
* سورہ فجر اس نکتے کی یادآوری کراتی ہے کہ انسان کو مسلسل امتحان الہی کا سامنا ہے اور نعمت و مصیبت سے اس کو آزمایا جاتا ہے اور بعدازاں اس امتحان میں بےایمان انسانوں کی شکست کے اسباب بیان کئے جاتے ہیں اور [[روز جزا]] کی آمد کی طرف اشارہ کیا جاتا جب بےایمان لوگ [[جہنم]] کے آثار دیکھ کر متنبہ ہوجاتے ہیں لیکن اب کیا وقت ہے متنبہ ہونے کا جو بہت بےفائدہ اور بےوقت ہے۔
 
* اس سورت کے آخر میں [[نفس مطمئنہ]] کو ارشاد ہوتا ہے کہ  "تو پلٹ آ اپنے پروردگار کی طرف اس طرح کہ تو اس سے خوش رہے اور وہ تجھ سے خوش ہو (28) تو شامل ہو جا میرے خاص بندوں میں (29) اور داخل ہو جا میری جنت میں (30)"۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1264-1263۔</ref>
{{سورہ فجر}}


==متن سورہ==
==متن سورہ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم