مندرجات کا رخ کریں

"سورہ تحریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 19: سطر 19:
[[سورہ]] تحریم کی ابتدائی آیات کے شان نزول کے متعلق مفسرین کی رائے مختلف ہے کہ جس میں رسول اللہ کی نسبت اس بات پر اظہار ناراضگی ہے کہ آپ نے اپنے اوپر حلال خدا کو کیوں حرام کیا ہے۔  بعض نے نقل کیا ہے کہ  پیغمبر اکرم ؐ  [[نماز صبح]] کے بعد اپنی ازواج کے ہاں آتے تھے۔ اس دوران  [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]] رسول اکرم کو شہد کا شربت پیش کرتی اور آپ زیادہ وقت اس کے پاس ہوتے۔  حضرت [[عائشہ]] حفصہ کے پاس زیادہ وقت گزارنے کی وجہ ناراحت ہوتیں،اس نے دوسری ازواج سے مل کر طے کیا کہ جب رسول انکے ہاں آئے تو وہ ان س کہیں کہ آپ سے بد بو آرہی ہے۔ رسول خدا بدبودار منہ سے نفرت رکھتے تھے، پس رسول اللہ نے [[قسم]] اٹھائی کہ وہ آئندہ شہد نہیں کھائیں گے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>ایک اور نقل کے مطابق [[زینب بنت جحش]] رسول اللہ کو شہد کا شربت پیش کرتی تھی۔<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹.</ref> اور ایک روایت میں [[ام‌سلمہ (ہمسر پیامبر)|ام‌سلمہ]] کا نام مذکور ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>
[[سورہ]] تحریم کی ابتدائی آیات کے شان نزول کے متعلق مفسرین کی رائے مختلف ہے کہ جس میں رسول اللہ کی نسبت اس بات پر اظہار ناراضگی ہے کہ آپ نے اپنے اوپر حلال خدا کو کیوں حرام کیا ہے۔  بعض نے نقل کیا ہے کہ  پیغمبر اکرم ؐ  [[نماز صبح]] کے بعد اپنی ازواج کے ہاں آتے تھے۔ اس دوران  [[حفصہ بنت عمر بن خطاب|حفصہ]] رسول اکرم کو شہد کا شربت پیش کرتی اور آپ زیادہ وقت اس کے پاس ہوتے۔  حضرت [[عائشہ]] حفصہ کے پاس زیادہ وقت گزارنے کی وجہ ناراحت ہوتیں،اس نے دوسری ازواج سے مل کر طے کیا کہ جب رسول انکے ہاں آئے تو وہ ان س کہیں کہ آپ سے بد بو آرہی ہے۔ رسول خدا بدبودار منہ سے نفرت رکھتے تھے، پس رسول اللہ نے [[قسم]] اٹھائی کہ وہ آئندہ شہد نہیں کھائیں گے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>ایک اور نقل کے مطابق [[زینب بنت جحش]] رسول اللہ کو شہد کا شربت پیش کرتی تھی۔<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹.</ref> اور ایک روایت میں [[ام‌سلمہ (ہمسر پیامبر)|ام‌سلمہ]] کا نام مذکور ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>


ایک اور تفصیل کے مطابق حضرت [[عائشہ]] کی باری کے دنوں میں پیغمبر اکرم نے  [[حفصہ بنت عمر بن‌ خطاب|حفصہ]] کے گھر اپنی ایک کنیز سے خلوت کی  جبکہ حفصہ اپنے والد کے گھر گئی ہوئی تھیں۔ کنیز کو باہر نکلتے ہوئے حضرت عائشہ دیکھ کر  بہت زیادہ ناراض ہوئیں۔ حفصہ نے گھر واپس آنے پر رسول اللہ سے کہا میں سمجھ گئی کہ آپ کس کے ساتھ تھے اور آپ  بد خلقی سے پیش آرہے ہیں۔ رسول خدا نے قسم کھائی اور  حفصہ کو راضی کیا۔ اس کے بعد آپ نے اس کنیز کو اپنے اوپر حرام قرار دے دیا اور حفصہ کو توصیہ کیا اس راز کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرے گی لیکن  حفصہ نے اسے  عائشہ کے سامنے فا کیا۔ اس عمل کے نتیجے میں  سورہ تحریم کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹-۲۴۰.</ref>
ایک اور تفصیل کے مطابق حضرت [[عائشہ بنت ابی بکر]] کی باری کے دنوں میں پیغمبر اکرم نے  [[حفصہ بنت عمر بن‌ خطاب|حفصہ]] کے گھر اپنی ایک کنیز سے خلوت کی  جبکہ حفصہ اپنے والد کے گھر گئی ہوئی تھیں۔ کنیز کو باہر نکلتے ہوئے حضرت عائشہ دیکھ کر  بہت زیادہ ناراض ہوئیں۔ حفصہ نے گھر واپس آنے پر رسول اللہ سے کہا میں سمجھ گئی کہ آپ کس کے ساتھ تھے اور آپ  بد خلقی سے پیش آرہے ہیں۔ رسول خدا نے قسم کھائی اور  حفصہ کو راضی کیا۔ اس کے بعد آپ نے اس کنیز کو اپنے اوپر حرام قرار دے دیا اور حفصہ کو توصیہ کیا اس راز کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرے گی لیکن  حفصہ نے اسے  عائشہ کے سامنے فا کیا۔ اس عمل کے نتیجے میں  سورہ تحریم کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹-۲۴۰.</ref>


[[سید محمدحسین طباطبائی]] نے [[المیزان فی تفسیر القرآن|تفسیر المیزان]] نے اس سلسلے میں مختلف اقوال کو ذکر اس سورہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں ذکر کیا اور تحلیل کرتے ہوئےسورہ تحریم کی دیگر آیات کے ساتھ ناسازگار کہا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۳۳۸-۳۴۰.</ref>
[[سید محمدحسین طباطبائی]] نے [[المیزان فی تفسیر القرآن|تفسیر المیزان]] میں اس سورہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں مختلف اقوال کو ذکر کیا اور پھر  تحلیل کرتے ہوئے انہیں سورہ تحریم کی دیگر [[آیات]] کے ساتھ ناسازگار کہا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۳۳۸-۳۴۰.</ref>


دیگر بعض روایات کے مطابق  [[ماریہ دختر شمعون|ماریہ]] کے گھر رہنے پر حضرت عائشہ اور حفصہ کے اعتراض کے جواب میں [[قسم]] کھائی کہ ماریہ کے نزدیک نہیں جائیں گے۔اس کے بعد آیات تحیم نازل ہوئیں۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۷۵.</ref>
دیگر بعض روایات کے مطابق  [[ماریہ دختر شمعون|ماریہ]] کے گھر رہنے پر حضرت عائشہ اور حفصہ کے اعتراض کے جواب میں [[قسم]] کھائی کہ ماریہ کے نزدیک نہیں جائیں گے۔اس کے بعد آیات تحیم نازل ہوئیں۔<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۷۵.</ref>
== مشہورآیات==
* <font color=green>{{حدیث|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارً‌ا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَ‌ةُ...}}</font> (آیت ۶)
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آتشِ دوزخ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے
[[محمد باقر مجلسی|علامہ مجلسی]] اس  [[آیت]] کی توضیح میں لکھتے ہیں: می‌نویسد شخص این‌گونه باید خود و خانواده‌اش را از آتش دور نگه دارد که  اطاعت خدا، [[گناه]] سے دوری، شہوات کی پیروی نہ کرنے، [[صبر]] اختیار کرنے کے، اپنے اہل خانہ کو اطاعت کی طرف دعوت دینے،واجبات دین تعلیم دینے او انہیں نیک کاموں کی ترغیب دینے کے ذریعے اپنے اور اپنے اہل خانہ کو آتش جہنم سے دور رکھ سکتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۸۶.</ref>


==متن سورہ==
==متن سورہ==
گمنام صارف