مندرجات کا رخ کریں

"سورہ تحریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 16: سطر 16:
[[سورہ]] تحریم  عتاب پیغمبرؐ (کہ جو حقیقت میں عتاب ازواج نبی ہے) سے شروع ہوتی ہے کہ تم نے ازواج کی خوشنودی کی خاطر [[حلال|حلال خدا]] کو اپنے اوپر  کیوں  [[حرام]] کرتے ہو۔ آگے چل کر  [[خدا|خداوند]] مؤمنین کو یوں مخاطب ہوتا ہے کہ اپنے آپ کو اس عذاب آتش  سے بچانے کی تدبیر کرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جان لیں کہ انہیں اپنے کئے ہوئے اعمال کے علاوہ کوئی سزا نہیں ملے گی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج‏۱۹، ص۳۲۹.</ref>  [[گناہ|گناہگاروں]] کو  [[توبہ]] (توبۂ نصوح)، [[قیامت]] میں آثار [[ایمان]]، منافقین اور کفار سے [[جہاد]]، ان کے ساتھ سخت برتاؤ، غیر صالح خواتین  [[زوجہ نوح|زوجۂ نوح]] اور [[زوجہ لوط|زوجۂ لوط]]، صالح خواتین [[آسیہ ہمسر فرعون|زوجۂ فرعون]] اور [[حضرت مریم]] (بنت [[عمران]]) کا مقام و منزلت اس سورت کے اہم موضوعات میں سے ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۷.</ref>
[[سورہ]] تحریم  عتاب پیغمبرؐ (کہ جو حقیقت میں عتاب ازواج نبی ہے) سے شروع ہوتی ہے کہ تم نے ازواج کی خوشنودی کی خاطر [[حلال|حلال خدا]] کو اپنے اوپر  کیوں  [[حرام]] کرتے ہو۔ آگے چل کر  [[خدا|خداوند]] مؤمنین کو یوں مخاطب ہوتا ہے کہ اپنے آپ کو اس عذاب آتش  سے بچانے کی تدبیر کرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جان لیں کہ انہیں اپنے کئے ہوئے اعمال کے علاوہ کوئی سزا نہیں ملے گی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج‏۱۹، ص۳۲۹.</ref>  [[گناہ|گناہگاروں]] کو  [[توبہ]] (توبۂ نصوح)، [[قیامت]] میں آثار [[ایمان]]، منافقین اور کفار سے [[جہاد]]، ان کے ساتھ سخت برتاؤ، غیر صالح خواتین  [[زوجہ نوح|زوجۂ نوح]] اور [[زوجہ لوط|زوجۂ لوط]]، صالح خواتین [[آسیہ ہمسر فرعون|زوجۂ فرعون]] اور [[حضرت مریم]] (بنت [[عمران]]) کا مقام و منزلت اس سورت کے اہم موضوعات میں سے ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۷.</ref>
{{سورہ تحریم}}
{{سورہ تحریم}}
==شأن نزول==
[[سوره]] تحریم کی ابتدائی آیات کے شان نزول کے متعلق مفسرین کی رائے مختلف ہے کہ جس میں رسول اللہ کی نسبت اس بات پر اظہار ناراضگی ہے کہ آپ نے اپنے اوپر حلال خدا کو کیوں حرام کیا ہے۔  بعض نے نقل کیا ہے کہ  پیغمبر اکرم ؐ  [[نماز صبح]] کے بعد اپنی ازواج کے ہاں آتے تھے۔ اس دوران  [[حفصه بنت عمر بن خطاب|حفصه]] رسول اکرم کو شہد کا شربت پیش کرتی اور آپ زیادہ وقت اس کے پاس ہوتے۔  حضرت [[عایشه]] حفصہ کے پاس زیادہ وقت گزارنے کی وجہ ناراحت ہوتیں،اس نے دوسری ازواج سے مل کر طے کیا کہ جب رسول انکے ہاں آئے تو وہ ان س کہیں کہ آپ سے بد بو آرہی ہے۔ رسول خدا بدبودار منہ سے نفرت رکھتے تھے، پس رسول اللہ نے [[قسم]] اٹھائی کہ وہ آئندہ شہد نہیں کھائیں گے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>ایک اور نقل کے مطابق [[زینب بنت جحش]] رسول اللہ کو شہد کا شربت پیش کرتی تھی۔<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹.</ref> اور ایک روایت میں [[ام‌سلمه (همسر پیامبر)|ام‌سلمه]] کا نام مذکور ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵.</ref>
بنابر گزارش دیگری، در یکی از روزهای نوبت [[عایشه]] و در حالیکه [[حفصه بنت عمر بن‌ خطاب|حفصه]] نیز به خانه پدرش رفته بود، پیامبر با کنیز خود در خانه حفصه خلوت کرد. هنگام خروج کنیز، عایشه وی را دیده و سخت دچار غیرت شد. حفصه نیز هنگام ورود به خانه به پیامبر گفت، من فهمیدم که چه کسی با تو (پیامبر) بوده است؛ تو با من بدی می‌کنی. رسول خدا سوگند خورد حفصه را راضی کند. پس آن کنیز را بر خودش حرام کرد و به حفصه توصیه کرد این راز را نزد خود نگه دارد؛ حفصه این راز را برای عایشه فاش کرد. در پی این عمل حفصه، آیات ابتدایی سوره تحریم نازل گردید.<ref>سیوطی، الدر المنثور في التفسیر بالمأثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۳۹-۲۴۰.</ref>
[[سید محمدحسین طباطبائی|علامه طباطبایی]] در [[المیزان فی تفسیر القرآن|تفسیر المیزان]] این سخنان متفاوت درباره شأن نزول [[آیه|آیات]] ابتدای [[سوره]] تحریم را آورده و در یک ارزیابی آنها را ناسازگار  با دیگر آیات سوره تحریم دانسته است.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۳۳۸-۳۴۰.</ref>
بنابر برخی گزارش‎های دیگر در پی اعتراض عایشه و حفصه به اقامت پیامبر(ص) در خانه [[ماریه دختر شمعون|ماریه]]، حضرت [[سوگند]] خورد که دیگر نزدیک او نمی‌شود و این آیات در رابطه با این جریان نازل شد‎ه‎اند.<ref>قمی، تفسیر قمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۷۵.</ref>


==متن سورہ==
==متن سورہ==
گمنام صارف