مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 105: سطر 105:
سورہ اسراء کی آیت نمبر 9 میں [[قرآن]] کو سب سے زیادہ مستقیم اور استوار دین کی طرف ہدایت کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ [[تفسیر نمونہ]] میں قرآن کے روشن اور قابل درک نیز ہر قسم کی ابہام اور [[خرافات]] سے عاری اعتقادات، باطن و ظاہر اور عقیدہ و عمل میں رابطہ برقرار کرنا، مادی اور معنوی ابعاد کی ایک ساتھ تقویت، [[اسراف]] و [[تبذیر]] اور [[عبادت]] میں افراط و تفریط سے دوری اور دیگر اخلاقی اور [[عدل]] و انصاف سے بھری اور ظلم و ستم سے دور پروگراموں کو ان دو خصوصیات کا سبب قرار دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲،‌ ص۳۷.</ref>
سورہ اسراء کی آیت نمبر 9 میں [[قرآن]] کو سب سے زیادہ مستقیم اور استوار دین کی طرف ہدایت کرنے والا قرار دیتے ہیں۔ [[تفسیر نمونہ]] میں قرآن کے روشن اور قابل درک نیز ہر قسم کی ابہام اور [[خرافات]] سے عاری اعتقادات، باطن و ظاہر اور عقیدہ و عمل میں رابطہ برقرار کرنا، مادی اور معنوی ابعاد کی ایک ساتھ تقویت، [[اسراف]] و [[تبذیر]] اور [[عبادت]] میں افراط و تفریط سے دوری اور دیگر اخلاقی اور [[عدل]] و انصاف سے بھری اور ظلم و ستم سے دور پروگراموں کو ان دو خصوصیات کا سبب قرار دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲،‌ ص۳۷.</ref>


=== آیت احسان بہ والدین (23-24) ===
=== والدین کے ساتھ نیکی (23-24) ===
{{اصلی|آیت احسان بہ والدین}}
{{اصلی|والدین کے ساتھ نیکی}}
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَقَضَىٰ رَ‌بُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ‌ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ‌هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِ‌يمًا﴿۲۳﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّ‌حْمَةِ وَقُل رَّ‌بِّ ارْ‌حَمْهُمَا كَمَا رَ‌بَّيَانِي صَغِيرً‌ا﴿۲۴﴾
{{قرآن کا متن|وَقَضَىٰ رَ‌بُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ‌ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ‌هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِ‌يمًا﴿۲۳﴾ وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّ‌حْمَةِ وَقُل رَّ‌بِّ ارْ‌حَمْهُمَا كَمَا رَ‌بَّيَانِي صَغِيرً‌ا﴿۲۴﴾
سطر 112: سطر 112:
|ترجمہ=}}
|ترجمہ=}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}
از این آیه در مباحث خانواده و بحث‌های اخلاقی، بسیار بحث می‌شود.<ref>از جمله، نک: احمدی، مقام پدر و مادر در اسلام، ۱۳۸۸، ص۱۹-۲۵؛ بیژنی، «حقوق و تکالیف متقابل فرزندان و والدین از نظر اسلام، ص۷۷-۸۹.</ref> به نوشته [[المیزان]]، به این دلیل آیه پس از توحید از نیکی به پدر و مادر، یاد کرده است که نیکی به پدر و مادر، از واجب‌ترین واجبات است.<ref>علامه طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۳، ص۸۰.</ref>
اس آیت سے عائلی اور اخلاقی ابحاث میں بہت زیادہ استفادہ کرتے ہیں۔<ref> احمدی، مقام پدر و مادر در اسلام، ۱۳۸۸، ص۱۹-۲۵؛ بیژنی، «حقوق و تکالیف متقابل فرزندان و والدین از نظر اسلام، ص۷۷-۸۹.</ref> [[المیزان]] کے مطابق چونکہ اس آیت میں خدا کی توحید اور وحدانیت کے بعد والدین کے ساتھ نیکی کی سفارش کی گئی ہے، والدین کے ساتھ نیکی کرنا سب سے اہم واجبات میں سے ہیں۔<ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۳، ص۸۰.</ref>
برخی از روایات ائمه شیعه، [[پیامبر(ص)]] و [[حضرت علی(ع)]] را مصادیق والدین دانسته‌اند.<ref>بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۷۸.</ref>
شیعہ ائمہ سے منقول بعض احادیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[حضرت علیؑ]] کو اس آیت کے مصادیق میں سے قرار دیئے گئے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۷۸.</ref>
{{همچنین ببینید|حق والدین|عاق والدین}}
{{اصلی|حق والدین|عاق والدین}}
===آیه مبذرین (۲۷)===
===آیت مبذرین (27)===
{{اصلی|آیه مبذرین}}
{{اصلی|آیه مبذرین}}
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|إِنَّ الْمُبَذِّرِ‌ينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَ‌بِّهِ كَفُورً‌ا...﴿۲۷﴾
{{قرآن کا متن|إِنَّ الْمُبَذِّرِ‌ينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَ‌بِّهِ كَفُورً‌ا...﴿۲۷﴾
<br />
<br />
|ترجمہ=همانا اسرافكاران برادران شيطانهايند و شيطان همواره نسبت به پروردگارش ناسپاس بوده است. |اندازه=100%}}
|ترجمہ=}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}<!--
تشبیه مبذرین به [[شیاطین]] و برادر خواندن آنها با شیاطین در آیه۲۷ سوره اسراء را تاکیدی بر نهی از تبذیر دانسته‌اند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۸.</ref> همچنین وجه برادری و همنشینی مبذرین با شیاطین را همانندی عمل آنها در تباه کردن اموال دانسته‌اند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۱۱۲.</ref>
تشبیه مبذرین به [[شیاطین]] و برادر خواندن آنها با شیاطین در آیه۲۷ سوره اسراء را تاکیدی بر نهی از تبذیر دانسته‌اند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۸.</ref> همچنین وجه برادری و همنشینی مبذرین با شیاطین را همانندی عمل آنها در تباه کردن اموال دانسته‌اند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۱۱۲.</ref>


confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم