"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 81: | سطر 81: | ||
[[طبرسی]] آخرت کی نابینائی کو دنیا میں [[خدا]] کی نشانیوں کے انکار کا نتیجہ قرار دیتے ہیں اور [[ابن عباس]] سے نقل کرتے ہیں کہ خدا کی نعمتوں کا انکار [[قیامت]] کے دن بے بصیرتی کا موجب بنے گا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۶۳.</ref> [[فخر رازی]] سے بھی منقول ہے کہ قیامت کے دن نابینا ہونا دنیا میں نابینا ہونے سے سخت ہے اور مذکورہ شخص زیادہ عقاب سے بھی دوچار ہو گا۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۱، ص۳۷۸.</ref> | [[طبرسی]] آخرت کی نابینائی کو دنیا میں [[خدا]] کی نشانیوں کے انکار کا نتیجہ قرار دیتے ہیں اور [[ابن عباس]] سے نقل کرتے ہیں کہ خدا کی نعمتوں کا انکار [[قیامت]] کے دن بے بصیرتی کا موجب بنے گا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۶، ص۶۶۳.</ref> [[فخر رازی]] سے بھی منقول ہے کہ قیامت کے دن نابینا ہونا دنیا میں نابینا ہونے سے سخت ہے اور مذکورہ شخص زیادہ عقاب سے بھی دوچار ہو گا۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۱، ص۳۷۸.</ref> | ||
=== انسان کا عمل اس کی فردی خصوصیات کے مطابق ہونا=== | === انسان کا عمل اس کی فردی خصوصیات کے مطابق ہونا=== | ||
سورہ اسراء کی آیت نمبر 86 میں انسان کے عمل کو اس کے "شاکلہ" یعنی شخصیت کے مطابق قرار دیتے ہیں اور اس شخصیت سے مراد انسان کی ان باطنی اور اخلاقی خصوصیات ہیں جو انسان کے تمام رفتار و کردار کا سرچشمہ ہوا کرتی ہے۔<ref>مرتضوی، درآمدی بر شکل گیری شخصیت جوان، ۱۳۷۹ش، ص۳۴و۳۵؛ قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۷، ص۱۱۲.</ref> علامہ طباطبائی شاکلہ کی تفسیر کرتے ہوئے تاکید کرتے ہیں کہ انسان کی شخصیت خاص رفتار و کردار کا صرف تقاضا کرتی ہے اور کبھی بھی انسان کو کسی کام پر مجبور نہیں کرتی ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۱۹۰.</ref> | |||
<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۱۹۰.</ref | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |