مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 67: سطر 67:
سورہ اسراء کی آیت نمبر 13 میں انسان کے اعمال کو اس کے گردن میں آویزاں کرنے کی تعبیر آئی ہے جو اس سے کھبی بھی جدا نہیں ہونگے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲،‌ ص۳۷.</ref> [[مجمع البیان]] میں اس آیت کے ایک حصے: "{{قرآن کا متن|وَ كُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَئرَِهُ فىِ عُنُقِه}}" میں استعمال شدہ لفظ "طائر" سے مراد انسان کے اعمال لیتے ہیں جو ایک پرندے کے مانند انسان کے اطراف میں پرواز کرتے ہیں۔ یہ اصطلاح عرب والوں سے لیا گیا ہے جو انسان کے گرد پرندے کی حرکت اگر بائیں سے دائیں ہو تو اسے نیک شگون اور اگر دائیں سے بائیں ہو تو اسے بد شگون تعبیر کرتے تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش،‌ ج۶، ص۶۲۲.</ref>
سورہ اسراء کی آیت نمبر 13 میں انسان کے اعمال کو اس کے گردن میں آویزاں کرنے کی تعبیر آئی ہے جو اس سے کھبی بھی جدا نہیں ہونگے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲،‌ ص۳۷.</ref> [[مجمع البیان]] میں اس آیت کے ایک حصے: "{{قرآن کا متن|وَ كُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَئرَِهُ فىِ عُنُقِه}}" میں استعمال شدہ لفظ "طائر" سے مراد انسان کے اعمال لیتے ہیں جو ایک پرندے کے مانند انسان کے اطراف میں پرواز کرتے ہیں۔ یہ اصطلاح عرب والوں سے لیا گیا ہے جو انسان کے گرد پرندے کی حرکت اگر بائیں سے دائیں ہو تو اسے نیک شگون اور اگر دائیں سے بائیں ہو تو اسے بد شگون تعبیر کرتے تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش،‌ ج۶، ص۶۲۲.</ref>


=== ذی القربی کے حقوق کی ادائیگی ===<!--
=== ذی القربی کے حقوق کی ادائیگی ===
درباره  «ذَا الْقُرْ‌بَىٰ»(خویشاوندان) در آیه ۲۶ سوره اسراء، این پرسش برای مفسران مطرح شده است که منظور از خویشاوندان، همه هستند یا تنها خویشاوندان پیامبر.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۷.</ref> به گفته [[تفسیر نمونه]]، احادیث فراوانی از ائمه شیعه، «ذَا الْقُرْ‌بَىٰ» را [[اهل بیت(ع)|اهل بیت پیامبر]]، دانسته‌اند، اما این احادیث منظور آیه را محدود نکرده‌ و تنها مصداق کامل آن را بیان کرده‌اند. بنابراین هرکس در خصوص خویشاوندانش مسئولیت دارد.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۷.</ref>
سورہ اسراء کی آیت نمبر 26 میں آنے والی اصطلاح "ذَا الْقُرْ‌بَىٰ" کے بارے میں مفسرین کے درمیان یہ سوال ایجاد ہوتے ہیں کہ آیا اس سے مراد ہر رشتہ دار ہیں یا صرف پیغمبر اکرمؐ کے رشتہ دار مراد ہیں؟<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۷.</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مطابق شیعہ ائمہ معصومین سے نقل شدہ احادیث کے مطابق "ذَا الْقُرْ‌بَىٰ" سے صرف [[اہل بیتؑ|اہل بیت پیغمبر]] مراد لیتے ہیں لیکن یہ احادیث آیت کے مصادیق کو صرف اہل بیت میں منحصر نہیں کرتی بلکہ اہل بیت کو اس کا کامل مصداق قرار دیتے ہیں لہذا ہر شخص سے اپنے رشتہ داروں سے متعلق پوچھا جائے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۸۷.</ref>
بنا بر روایات [[شیعه]] و [[سنی]]، با نزول این آیه، پیامبر(ص) [[فدک]] را به حضرت [[فاطمه(س)]] بخشید.<ref>حسینی جلالی، فدک و العوالی، ۱۳۸۴ش، ص۱۴۱-۱۴۹.</ref>
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے اس آیت کے نازل ہونے کے بد حضرت [[فاطمہ(س)]] کے لئے [[فدک]] بطور ہدیہ عطا فرمایا تھا۔<ref>حسینی جلالی، فدک و العوالی، ۱۳۸۴ش، ص۱۴۱-۱۴۹.</ref>


===مسئولیت گوش و چشم و دل===
===کان، آنکھیں اور دل کی مسئولیت===<!--
[[خداوند]] در آیه ۳۶ سوره « وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْم» انسان را از پیروی چیزی که بدان علم ندارد، نهی کرده است که بر اساس نظر [[علامه طباطبایی]] هم اعتقاد غیرعلمی و هم عمل غیرعلمی را شامل می‌شود. وی عدم پیروی از غیرعلم را مطابق با [[فطرت|فطرت انسانی]] می‌داند که در مسیر زندگی‌اش جز رسیدن به واقعیت هدفی ندارد و آن هم فقط از طریق پیروی از علم حاصل خواهد شد و با شک، وهم و گمان توان دست‌یابی به این هدف وجود نخواهد داشت.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۹۲.</ref>
[[خداوند]] در آیه ۳۶ سوره « وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْم» انسان را از پیروی چیزی که بدان علم ندارد، نهی کرده است که بر اساس نظر [[علامه طباطبایی]] هم اعتقاد غیرعلمی و هم عمل غیرعلمی را شامل می‌شود. وی عدم پیروی از غیرعلم را مطابق با [[فطرت|فطرت انسانی]] می‌داند که در مسیر زندگی‌اش جز رسیدن به واقعیت هدفی ندارد و آن هم فقط از طریق پیروی از علم حاصل خواهد شد و با شک، وهم و گمان توان دست‌یابی به این هدف وجود نخواهد داشت.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۳، ص۹۲.</ref>


confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم