مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 58: سطر 58:


===خدا کی نشانیوں کا انکار معجزات کے نزول میں مانع (آیت 59)===
===خدا کی نشانیوں کا انکار معجزات کے نزول میں مانع (آیت 59)===
از [[ابن عباس]] نقل شده [[مکه|اهل مکه]] از پیامبر اسلام(ص) خواستند [[صفا|تپه صفا]] را طلا سازد و کوه‌های مکه را برای زراعت به عقب براند تا [[ایمان]] بیاورند. [[وحی]] آمد اگر بخواهی صبر کن تا [[مؤمنان|مؤمنانی]] از ایشان برگزینیم و اگر میل داری خواسته‌هایشان را برمی‌آوریم؛ ولی پس از آن اگر منکر شوند مانند پیشینیان هلاکشان خواهیم کرد. پیامبر اسلام از [[خداوند]] خواست به آنها مهلت دهد و [[آیه]] ۵۹ سوره اسراء «وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْ‌سِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَن كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ» نازل شد که تکذیب آیات الهی توسط گذشتگان را تنها مانع فرستادن [[معجزه|معجزات]] می‌داند.<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۹۵.</ref>
[[ابن عباس]] نقل کرتے ہیں کہ [[مکہ|اہل مکہ]] نے پیغمبر اسلامؐ سے درخواست کیا کہ آپ [[صفا|کوہ صفا]] کو سونے میں تبدیل کریں اور مکہ کے پہاڑوں کو پیچھے دھکیل دیں تاکہ وہ اس میں زراعت کر سکیں اور اگر آپ یہ امور انجام دیں تو وہ آپ پر [[ایمان]] لے آئیں گے۔ اس موقع پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ اگر صبر کریں تو ان کے درمیان سے بعض مؤمنین کو انتخاب کریں گے اور اگر آپ چاہتے ہیں تو ان کی خواہش پوری کر دیں گے؛  لیکن اگر اس کے بعد وہ انکار پر اتر آئیں تو گذشتہ اقوام کی طرح ان کو بھی نابود کر دے گے۔ پیغمبر اسلامؐ نے [[خدا]] سے انہیں مہلت دینے کی درخواست کی اس موقع پر سورہ اسراء کی [[آیت]] نمیر 59: "{{قرآن کا متن|وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْ‌سِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَن كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ|ترجمہ=اور (منکرین کی مطلوبہ) نشانیاں بھیجنے سے ہمیں کسی چیز نے نہیں روکا۔ مگر اس بات نے کہ پہلے لوگ انہیں جھٹلا چکے ہیں۔}}" نازل ہوئی جس میں گذشتہ امتوں کی طرف سے خدا کی نشانیوں کا انکار [[معجزه|معجزات]] کے نزول میں مانع قرار دیا گیا ہے۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۹۵.</ref>


=== روح کی حقیقت کے بارے میں سوال(آیت 85) ===
=== روح کی حقیقت کے بارے میں سوال(آیت 85) ===
confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم