confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (عدد انگلیسی) |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==لشکر تیار کرنے کی وجہ== | ==لشکر تیار کرنے کی وجہ== | ||
[[فائل:مسیر حرکت اصحاب فیل.jpg|200px|تصغیر|چپ| مسیر حرکت [[سپاہ ابرہہ]] از [[یمن]] تا [[مکہ]]]] | [[فائل:مسیر حرکت اصحاب فیل.jpg|200px|تصغیر|چپ| مسیر حرکت [[سپاہ ابرہہ]] از [[یمن]] تا [[مکہ]]]] | ||
جب یمن کی حکومت ابرہہ کے ہاتھ آئی تو اس نے دیکھا کہ لوگ دور اور نزدیک سے اس شہر میں ایک خاص عزت اور احترام کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور اس عزت کی وجہ کعبہ ہے، اسی لئے صنعاء شہر میں ایک کلیسا بنایا اور حبشہ کے بادشاہ کو خط لکھا جس میں یوں تحریر کیا: (میں ایک ایسا کلیسا بنوا رہا ہوں جس کی مانند ابھی تک کسی نے نہیں دیکھا۔ اور اس کلیسا کے تیار ہوتے ہی کعبہ کے زائرین کو اس کی طرف لے جاؤں گا۔)<ref>کلبی، الأصنام، | جب یمن کی حکومت ابرہہ کے ہاتھ آئی تو اس نے دیکھا کہ لوگ دور اور نزدیک سے اس شہر میں ایک خاص عزت اور احترام کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور اس عزت کی وجہ کعبہ ہے، اسی لئے صنعاء شہر میں ایک کلیسا بنایا اور حبشہ کے بادشاہ کو خط لکھا جس میں یوں تحریر کیا: (میں ایک ایسا کلیسا بنوا رہا ہوں جس کی مانند ابھی تک کسی نے نہیں دیکھا۔ اور اس کلیسا کے تیار ہوتے ہی کعبہ کے زائرین کو اس کی طرف لے جاؤں گا۔)<ref>کلبی، الأصنام، 1364ش، ص142</ref> | ||
لوگوں نے اس کا زیادہ احترام نہ کیا حتی کے بنی فقیم کے ایک فرد نے ابرہہ کے اس کلیسے میں پیشاب کر کے اس کی بے حرمتی کی، ابرہہ جو کہ ایک مناسب فرصت کی تلاش میں تھا تا کہ کعبہ کو خراب کرے، اس بے حرمتی وجہ سے اس نے ایک لشکر تیار کیا اور | لوگوں نے اس کا زیادہ احترام نہ کیا حتی کے بنی فقیم کے ایک فرد نے ابرہہ کے اس کلیسے میں پیشاب کر کے اس کی بے حرمتی کی، ابرہہ جو کہ ایک مناسب فرصت کی تلاش میں تھا تا کہ کعبہ کو خراب کرے، اس بے حرمتی وجہ سے اس نے ایک لشکر تیار کیا اور 14 ہاتھی کے ہمراہ مکہ کی جانب حرکت کی تا کہ کعبہ کو خراب کرے اور لوگوں کی توجہ صرف یمن کی جانب ہو جائے۔<ref>دینوری، اخبارالطوال، 1371ش، ص92</ref> | ||
==ابرہہ کا مقابلہ== | ==ابرہہ کا مقابلہ== | ||
یمن کے دو بزرگوار ذونفر اور نفیل بن حبیب خثعمی اس لشکر کے مقابلے کے لئے اٹھے لیکن ابرہہ کے ہاتھوں ان دونوں کو شکست ہوئی۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، | یمن کے دو بزرگوار ذونفر اور نفیل بن حبیب خثعمی اس لشکر کے مقابلے کے لئے اٹھے لیکن ابرہہ کے ہاتھوں ان دونوں کو شکست ہوئی۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج4، ص74</ref> | ||
==حضرت عبدالمطلب کو پیغام== | ==حضرت عبدالمطلب کو پیغام== | ||
جب ابرہہ کا لشکر مکہ کے قریب پہنچا تو، ابرہہ نے ایک پیک مکہ کی جانب روانہ کیا تا کہ مکہ کے بزرگ کے ساتھ گفتگو کرے اور انکو مکہ کی تخریب کے بارے میں بتائے۔ اس نے مکہ کے بزرگوار، عبدالمطلب کو پیغام بھیجا (میں مکہ میں لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے نہیں آیا بلکہ صرف کعبہ کی عمارت کو خراب کرنے آیا ہوں)<ref>مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، | جب ابرہہ کا لشکر مکہ کے قریب پہنچا تو، ابرہہ نے ایک پیک مکہ کی جانب روانہ کیا تا کہ مکہ کے بزرگ کے ساتھ گفتگو کرے اور انکو مکہ کی تخریب کے بارے میں بتائے۔ اس نے مکہ کے بزرگوار، عبدالمطلب کو پیغام بھیجا (میں مکہ میں لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے نہیں آیا بلکہ صرف کعبہ کی عمارت کو خراب کرنے آیا ہوں)<ref>مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ہجری شمسی، ص125.</ref> | ||
عبدالمطلب نے ابرہہ کے پیک کو واپس بھیجا اور کہا جا کر ابرہہ کو کہہ دو کہ ہماری کسی قسم کی جنگ ابرہہ کے ساتھ نہیں کیونکہ ہماری جنگ کے لئے کوئی تیاری نہیں ہے اور اگر خانہ کعبہ کو خراب کرنے کی نیت سے آیا ہے تو اسے کہہ دو کہ یہ گھر خدا اور اس کے خلیل ابراہیم(ع) کا گھر ہے اگر وہ اپنے اور اپنے خلیل کے گھر کی خود حفاظت کرنا چاہے گا تو کرے گا اگر نہیں چاہے گا تو نہیں کرے گا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتے۔<ref>مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، | عبدالمطلب نے ابرہہ کے پیک کو واپس بھیجا اور کہا جا کر ابرہہ کو کہہ دو کہ ہماری کسی قسم کی جنگ ابرہہ کے ساتھ نہیں کیونکہ ہماری جنگ کے لئے کوئی تیاری نہیں ہے اور اگر خانہ کعبہ کو خراب کرنے کی نیت سے آیا ہے تو اسے کہہ دو کہ یہ گھر خدا اور اس کے خلیل ابراہیم(ع) کا گھر ہے اگر وہ اپنے اور اپنے خلیل کے گھر کی خود حفاظت کرنا چاہے گا تو کرے گا اگر نہیں چاہے گا تو نہیں کرے گا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کر سکتے۔<ref>مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ہجری شمسی، ص125.</ref> | ||
==عبدالمطلب کی ابرہہ سے ملاقات== | ==عبدالمطلب کی ابرہہ سے ملاقات== | ||
ابرہہ کے لشکر نے قریش کے کچھ اونٹ چوری کئے تھے۔ عبدالمطلب ابرہہ کے پاس گئے اور درخواست کی کہ ہمارے | ابرہہ کے لشکر نے قریش کے کچھ اونٹ چوری کئے تھے۔ عبدالمطلب ابرہہ کے پاس گئے اور درخواست کی کہ ہمارے 200 اونٹ جن کو تمہارے لشکر نے چوری کئے گئے ہیں ان کو واپس لوٹایا جائے۔ جس کے نتیجے میں ابرہہ کی عزت اور بھی خراب ہوئی اور ابرہہ نے عبدالمطلب سے کہا میں نے سوچا تھا کہ تم مکے کی تعظیم اور حرمت کی خاطر مجھ سے بات کرنے آئے ہو لیکن تم نے تو اونٹ واپش لوٹانے کے علاوہ کوئی درخواست مجھ سے نہیں کی۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ، بور سعید، ج3، ص187۔</ref> | ||
عبدالمطلب نے جواب میں کہا: {{حدیث|انا ربّ الابل و للبیت ربّ یمنعه}} | عبدالمطلب نے جواب میں کہا: {{حدیث|انا ربّ الابل و للبیت ربّ یمنعه}} | ||
ترجمہ: میں اونٹوں کا مالک ہوں، کعبہ کا مالک بھی ہے جو خود اپنے گھر کی حفاظت کرے گا۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ، بور سعید، | ترجمہ: میں اونٹوں کا مالک ہوں، کعبہ کا مالک بھی ہے جو خود اپنے گھر کی حفاظت کرے گا۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ، بور سعید، ج3، ص187.</ref> | ||
ابرہہ نے غرور سے کہا: (کوئی مجھے اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا) اور حکم دیا کہ اس کے اونٹ کو واپس لوٹا دیں۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، | ابرہہ نے غرور سے کہا: (کوئی مجھے اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا) اور حکم دیا کہ اس کے اونٹ کو واپس لوٹا دیں۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ش، ص126.</ref>{{نوٹ| '''وإن للبيت ربا سيمنعه''' ، قال : ما كان ليمتنع منى ، قال : أنت وذاك .سیره ابن هشام ج1 ص33.یہاں دو نکتے کی طرف اشارہ ہے ایک یہ کہ (سیمنعه) کہا ہے (یمنعه) کی جگہ جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا مستقبل قریب میں [[کعبہ]] کا دفاع کرے گا اور دوسرا نکتہ ابرہہ کے مقابلے میں عبدالمطلب کا ردعمل ہے، ابرہہ کو یقین تھا کہ کعبہ پر ان کے حملے میں کوئی انہیں نہیں روک سکے گا اس کے جواب میں [[عبدالمطلب]] نہ کہا کہ خدا خود اپنے گھر کی خود حفاظت کرے گا یہ ان کے خدا پر اعتقاد کی طرف اشارہ ہے.{{حوالہ درکار}} }} | ||
==قریش کا مکے سے خارج ہونا== | ==قریش کا مکے سے خارج ہونا== | ||
جب عبدالمطلب نے اپنے اونٹ واپس لوٹا لئے تو اہل مکہ کی جانب آکر حکم دیا کہ اپنے مال کے ہمراہ پہاڑوں کے اوپر چلے جائیں۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، | جب عبدالمطلب نے اپنے اونٹ واپس لوٹا لئے تو اہل مکہ کی جانب آکر حکم دیا کہ اپنے مال کے ہمراہ پہاڑوں کے اوپر چلے جائیں۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ہجری شمسی، ص126.</ref> | ||
جب شہر مکہ خالی ہو گیا، تو حضرت عبدالمطلب کعبہ کے نزدیک جاکر کعبہ کے غلاف کو ہاتھ میں لیا اور دعا اور گریہ وزاری میں مشغول ہو گئے اور کہا: | جب شہر مکہ خالی ہو گیا، تو حضرت عبدالمطلب کعبہ کے نزدیک جاکر کعبہ کے غلاف کو ہاتھ میں لیا اور دعا اور گریہ وزاری میں مشغول ہو گئے اور کہا: | ||
:خدایا! تمہارے بندے نے اپنے گھر کو آباد اور تمہارے گھر کو ویران اور خراب کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو خود اپنے گھر کی حفاظت فرما اور اپنے گھر کی شوکت کو اس کے گھر کی شوکت سے کم نہ ہوںے دے۔ لیکن اگر دشمن تیرے گھر اور ہمارے قبلے کو خراب کر دے تو خود ہمیں بتا کہ اس کے بعد ہم کس جگہ پر تیری عبادت کریں۔ <ref>مقدسی، آفرینش و تاریخ، | :خدایا! تمہارے بندے نے اپنے گھر کو آباد اور تمہارے گھر کو ویران اور خراب کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو خود اپنے گھر کی حفاظت فرما اور اپنے گھر کی شوکت کو اس کے گھر کی شوکت سے کم نہ ہوںے دے۔ لیکن اگر دشمن تیرے گھر اور ہمارے قبلے کو خراب کر دے تو خود ہمیں بتا کہ اس کے بعد ہم کس جگہ پر تیری عبادت کریں۔ <ref>مقدسی، آفرینش و تاریخ، 1374ش، ج1، ص532</ref> | ||
==ابرہہ کے لشکر پر ابابیل کا حملہ== | ==ابرہہ کے لشکر پر ابابیل کا حملہ== | ||
جیسے ہی ابرہہ کے لشکر نے کعبہ کی جانب حرکت کی خداوند نے آسمان سے ابابیل نام کے پرندوں کو حکم دیا تا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر لے کر ابرہہ کے لشکر پر حملہ کریں اور انکو ہلاک کر دیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، | جیسے ہی ابرہہ کے لشکر نے کعبہ کی جانب حرکت کی خداوند نے آسمان سے ابابیل نام کے پرندوں کو حکم دیا تا کہ وہ اپنی چونچ میں پتھر لے کر ابرہہ کے لشکر پر حملہ کریں اور انکو ہلاک کر دیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1415ق، ج10، ص444.</ref> اچانک آسمان پر اندھیرا چھا گیا اور پرندوں کا ایک بہت بڑا لشکر ظاہر ہو گیا۔ ہر ایک کی چونچ میں ایک چھوٹا پتھر تھا اور وہ پتھر کو پھیںک رہے تھے جس کو بھی یہ پتھر لگتا تھا وہی پر ہلاک ہوجاتا تھا بہت کم تعداد میں لوگ زندہ بچے جو یمن کی طرف زخمی اور خون آلود حالت میں لوٹ گئے۔ <ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج1، ص53</ref> | ||
قرآن نے اس واقعہ کو سورہ فیل کے نام سے یاد کیا ہے۔ عام الفیل کے واقعہ کے بعد قریش کو اعراب میں خاص منزلت اور مقام و عزت حاصل ہوئی۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، | قرآن نے اس واقعہ کو سورہ فیل کے نام سے یاد کیا ہے۔ عام الفیل کے واقعہ کے بعد قریش کو اعراب میں خاص منزلت اور مقام و عزت حاصل ہوئی۔<ref>سبحانی، فروغ ابدیت، 1385ش، ص134.</ref> | ||
== نوٹ == | == نوٹ == | ||
سطر 44: | سطر 44: | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
*ابن هشام، السیرة النبویة، بیروت، دار المعرفة، بیتا. | *ابن هشام، السیرة النبویة، بیروت، دار المعرفة، بیتا. | ||
*دینوری، ابوحنیفه احمد بن داود، اخبارالطوال، ترجمه محمود مهدوی دامغانی، تهران، نشر نی، چاپ چهارم، | *دینوری، ابوحنیفه احمد بن داود، اخبارالطوال، ترجمه محمود مهدوی دامغانی، تهران، نشر نی، چاپ چهارم، 1371ش. | ||
*سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، بوستان کتاب، چاپ بیست و یکم، | *سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، قم، بوستان کتاب، چاپ بیست و یکم، 1385ش. | ||
*کلبی، ابوالمنذر هشام بن محمد، كتاب الأصنام (تنكيس الأصنام)، تحقيق احمد زكى باشا، القاهرة، افست تهران (همراه با ترجمه)، نشر نو، چاپ دوم، | *کلبی، ابوالمنذر هشام بن محمد، كتاب الأصنام (تنكيس الأصنام)، تحقيق احمد زكى باشا، القاهرة، افست تهران (همراه با ترجمه)، نشر نو، چاپ دوم، 1364ش. | ||
*مقدسی، مطهر بن طاهر، آفرینش و تاریخ، ترجمه محمد رضا شفیعی کدکنی، تهران، آگه، چاپ اول، | *مقدسی، مطهر بن طاهر، آفرینش و تاریخ، ترجمه محمد رضا شفیعی کدکنی، تهران، آگه، چاپ اول، 1374ش. | ||
*مقدسی، مطهر بن طاهر، البَدْء و التاریخ، بور سعید، مکتبة الثقافة الدینة، بیتا. | *مقدسی، مطهر بن طاهر، البَدْء و التاریخ، بور سعید، مکتبة الثقافة الدینة، بیتا. | ||
*مقریزی، تقىالدين أحمد بن على، إمتاع الأسماع بما للنبى من الأحوال و الأموال و الحفدة و المتاع، تحقيق محمد عبد الحميد النميسى، بيروت، دار الكتب العلمية، ط الأولى، | *مقریزی، تقىالدين أحمد بن على، إمتاع الأسماع بما للنبى من الأحوال و الأموال و الحفدة و المتاع، تحقيق محمد عبد الحميد النميسى، بيروت، دار الكتب العلمية، ط الأولى، 1420ق. | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
[[زمرہ:عصر بعثت کے قریب کے واقعات]] | [[زمرہ:عصر بعثت کے قریب کے واقعات]] | ||
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] | [[زمرہ:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]] |