confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
| تراز منبع = چپ | | تراز منبع = چپ | ||
}} | }} | ||
[[ائمہ معصومین|بارہ اماموں]] کی [[امامت]] کا عقیدہ [[امامیہ|شیعہ اثنا عشریہ]] کے بنیادی اعتقادات یعنی اصول دین میں شمار ہوتا ہے۔ <ref>محمدی، شرح کشف المراد، | [[ائمہ معصومین|بارہ اماموں]] کی [[امامت]] کا عقیدہ [[امامیہ|شیعہ اثنا عشریہ]] کے بنیادی اعتقادات یعنی اصول دین میں شمار ہوتا ہے۔ <ref>محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص403؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص178.</ref> [[شیعہ|اہل تشیع]] کے مطابق امام، اللہ تعالی کی طرف سے [[رسول اکرمؐ]] کے ذریعے معین ہوتا ہے۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص425؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص181و182.</ref> | ||
[[شیعہ]] مفسرین اور متکلمین کے مطابق اگرچہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں ائمہ کا نام نہیں آیا لیکن [[آیہ اولی الامر]]، [[آیہ تطہیر]]، [[آیہ ولایت]]، [[آیہ اکمال]]، [[آیہ تبلیغ]] اور [[آیہ صادقین]] میں [[ائمہ]] کی [[امامت]] کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، پیام قرآن، | [[شیعہ]] مفسرین اور متکلمین کے مطابق اگرچہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں ائمہ کا نام نہیں آیا لیکن [[آیہ اولی الامر]]، [[آیہ تطہیر]]، [[آیہ ولایت]]، [[آیہ اکمال]]، [[آیہ تبلیغ]] اور [[آیہ صادقین]] میں [[ائمہ]] کی [[امامت]] کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج9، ص170و171 و 369و370.</ref> البتہ روایات میں ائمہ کی تعداد اور نام ذکر ہوئے ہیں۔<ref>:ملاحظہ کریں: حکیم، الامامۃ و اہل البیت، 1424ھ، ص305-338.</ref> | ||
شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہؑ، رسول اکرمؑ کی تمام خصوصیات اور ذمہ داریوں کا حامل ہوتے ہیں منجملہ ان میں [[آیت|قرآنی آیات]] کی وضاحت، شرعی احکام کا بیان، لوگوں کی تربیت، دینی سوالات کے جوابات، عدل انصاف کا قیام اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت جیسی ذمہ داریوں کا نام لیا جا سکتا ہے۔ صرف فرق اتنا ہے کہ ائمہ پر وحی نہیں آتی اور صاحب شریعت نہیں ہیں۔<ref>سبحانی، منشور عقاید امامیہ، | شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہؑ، رسول اکرمؑ کی تمام خصوصیات اور ذمہ داریوں کا حامل ہوتے ہیں منجملہ ان میں [[آیت|قرآنی آیات]] کی وضاحت، شرعی احکام کا بیان، لوگوں کی تربیت، دینی سوالات کے جوابات، عدل انصاف کا قیام اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت جیسی ذمہ داریوں کا نام لیا جا سکتا ہے۔ صرف فرق اتنا ہے کہ ائمہ پر وحی نہیں آتی اور صاحب شریعت نہیں ہیں۔<ref>سبحانی، منشور عقاید امامیہ، 1376شمسی، ص165و166.</ref> | ||
===خصوصیات=== | ===خصوصیات=== | ||
شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں: | شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں: | ||
*[[ائمہ کی عصمت|عصمت]]: رسول اللہؐ کی طرح ائمہ معصومین بھی ہر قسم کے [[گناہ]] اور خطا سے پاک اور [[عصمت|معصوم]] ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: علامہ حلی، كشف المراد، | *[[ائمہ کی عصمت|عصمت]]: رسول اللہؐ کی طرح ائمہ معصومین بھی ہر قسم کے [[گناہ]] اور خطا سے پاک اور [[عصمت|معصوم]] ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: علامہ حلی، كشف المراد، 1382شمسی، ص184؛ فیاض لاہیجی، سرمايہ ايمان در اصول اعتقادات، 1372شمسی، ص114و115.</ref> | ||
*[[افضلیت اہل بیت|افضلیت]]: شیعہ علما کے مطابق رسول اللہؐ کے بعد ائمہ معصومین دوسرے تمام [[انبیا|انبیاء]]، [[فرشتہ|ملائکہ]] اور عام لوگوں سے افضل ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: | *[[افضلیت اہل بیت|افضلیت]]: شیعہ علما کے مطابق رسول اللہؐ کے بعد ائمہ معصومین دوسرے تمام [[انبیا|انبیاء]]، [[فرشتہ|ملائکہ]] اور عام لوگوں سے افضل ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: صدوھ، الاعتقادات، 1414ھ، ص93؛ مفید، اوائل المقالات، 1413ھ، ص70 و 71؛ مجلسی، بحارالأنوار، 1403ھ، ج26، ص297؛ شبر، حق الیقین، 1424ھ، ص149.</ref> تمام مخلوقات پر ائمہ معصومینؑ کی فوقیت پر دلالت کرنے والی [[احادیث]] کو [[مستفیض]] بلکہ [[متواتر]] جانی گئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، 1403ھ، ج26، ص297؛ شبر، حق الیقین، 1424ھ، ص149.</ref> | ||
*[[علم غیب]]: ائمہ معصومینؑ کو خدا کی طرف سے علم غیب عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: کلینی، الکافی، | *[[علم غیب]]: ائمہ معصومینؑ کو خدا کی طرف سے علم غیب عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص255و256 و 260و261؛ سبحانی، علم غیب، 1386شمسی، ص63-79.</ref> | ||
*[[ولایت تکوینی]] اور [[ولایت تشریعی|تشریعی]]: اکثر شیعہ علما، ائمہ معصومینؑ کے لئے [[ولایت تکوینی]] کے قائل ہیں۔<ref>حمود، الفوائدالبہیۃ، | *[[ولایت تکوینی]] اور [[ولایت تشریعی|تشریعی]]: اکثر شیعہ علما، ائمہ معصومینؑ کے لئے [[ولایت تکوینی]] کے قائل ہیں۔<ref>حمود، الفوائدالبہیۃ، 1421ھ، ج2، ص117و119.</ref> اسی طرح لوگوں کی جان و مال پر اولی بالتصرف ہونے کے معنی میں [[ولایت تشریعی]] رکھنے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>خویی، مصباح الفقاہۃ، 1417ھ، ج 5، ص38؛ صافی گلپایگانی، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی، 1392شمسی، ص133، 135 و141.</ref>عقیدہ [[تفویض]] پر دلالت کرنے والی احادیث کے مطابق<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص265-268؛ صفار، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص383-387.</ref> ائمہ معصومینؑ کو تشریع اور قانون سازی کے اختیارات بھی عطا کئے گئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الولایۃ التکوینیۃ والتشریعیۃ، 1428ھ، ص60-63؛ مؤمن، «ولایۃ ولی المعصوم(ع)»، ص100-118؛ حسینی، میلانی، اثبات الولایۃ العامۃ، 1438ھ، ص272 و 273، 311و312.</ref> | ||
{{مزید|تفویض}} | {{مزید|تفویض}} | ||
*[[شفاعت|مقام شفاعت]]: رسول اللہؐ کی طرح تمام ائمہ معصومین بھی خدا کے اذن سے [[قیامت]] کے دن شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان، داراحیاء التراث العربی، ج1، ص214.</ref> | *[[شفاعت|مقام شفاعت]]: رسول اللہؐ کی طرح تمام ائمہ معصومین بھی خدا کے اذن سے [[قیامت]] کے دن شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان، داراحیاء التراث العربی، ج1، ص214.</ref> | ||
*دینی اور علمی مرجعیت: [[حدیث ثقلین]]<ref>صفار، بصائر الدرجات، | *دینی اور علمی مرجعیت: [[حدیث ثقلین]]<ref>صفار، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص412-414.</ref> اور [[حدیث سفینہ]]<ref>صفار، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص297، ح4.</ref> جیسی روایات کے مطابق ائمہ معصومین دینی اور علمی مرجعیت پر فائز ہیں اور لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دینی مسائل میں ان کی طرف رجوع کریں۔<ref>ملاحظہ ہو: سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386شمسی، ص231-235؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، 1376شمسی، ص157و158؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص180و181.</ref> | ||
*معاشرے کی قیادت: رسول اللہؐ کے بعد مسلم معاشرے کی قیادت اماموں کے ذمے ہے۔<ref>سبحانی، منشور عقاید امامیہ، | *معاشرے کی قیادت: رسول اللہؐ کے بعد مسلم معاشرے کی قیادت اماموں کے ذمے ہے۔<ref>سبحانی، منشور عقاید امامیہ، 1376شمسی، ص149و150.</ref> | ||
*وجوب اطاعت: [[آیہ اولی الامر]] کی بنا پر جس طرح سے اللہ اور رسول کی اطاعت [[واجب]] ہے اسی طرح ائمہ معصومین کی اطاعت بھی واجب ہے<ref>طوسی، التبیان، داراحیاء التراث العربی، ج3، ص236؛ محمدی شرح کشف المراد، | *وجوب اطاعت: [[آیہ اولی الامر]] کی بنا پر جس طرح سے اللہ اور رسول کی اطاعت [[واجب]] ہے اسی طرح ائمہ معصومین کی اطاعت بھی واجب ہے<ref>طوسی، التبیان، داراحیاء التراث العربی، ج3، ص236؛ محمدی شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص415.</ref> | ||
اکثر شیعہ علماء کے مطابق تمام ائمہ معصومینؑ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے جائیں گے۔<ref>مراجعہ کریں: | اکثر شیعہ علماء کے مطابق تمام ائمہ معصومینؑ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے جائیں گے۔<ref>مراجعہ کریں: صدوھ، الخصال، 1362شمسی، ج2، ص528؛ طبرسی، إعلام الوری،1390ھ، ص367؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379 ھ، ج2، ص209؛ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج27، ص209و216۔</ref> اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے وہ مختلف [[حدیث|احادیث]]<ref>مراجعہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج27، ص207-217.</ref> سے استدلال کرتے ہیں من جملہ ان میں سے ایک حدیث ہے: {{حدیث|وَ اللَّہِ مَا مِنَّا إِلَّا مَقْتُولٌ شَہِيد}}<ref>صدوھ، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص585؛ طبرسی، إعلام الوری، 1390ھ، ص367۔</ref> ان احادیث کے مطابق تمام ائمہ معصومین شہادت کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے رخصت ہونگے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379 ھ، ج2، ص209۔</ref> | ||
==ائمہؑ کی امامت== | ==ائمہؑ کی امامت== | ||
{{اصلی|ائمہ معصومین کی امامت}} | {{اصلی|ائمہ معصومین کی امامت}} | ||
شیعہ علما بارہ اماموں کی [[امامت]] کو ثابت کرنے کے لئے [[عصمت]] اور [[افضلیت]] جیسی عقلی دلائل کے ساتھ ساتھ [[حدیث جابر]]، [[حدیث لوح]] اور [[حدیث اثنا عشرہ خلیفہ|حدیث 12 خلیفہ]] سے استدلال کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: حکیم، الامامۃ و اہل البیت، | شیعہ علما بارہ اماموں کی [[امامت]] کو ثابت کرنے کے لئے [[عصمت]] اور [[افضلیت]] جیسی عقلی دلائل کے ساتھ ساتھ [[حدیث جابر]]، [[حدیث لوح]] اور [[حدیث اثنا عشرہ خلیفہ|حدیث 12 خلیفہ]] سے استدلال کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: حکیم، الامامۃ و اہل البیت، 1424ھ، ص305-351؛ محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، 495 و 496.</ref> | ||
===حدیث جابر=== | ===حدیث جابر=== | ||
{{اصلی|حدیث جابر}} | {{اصلی|حدیث جابر}} | ||
[[جابر بن عبداللہ انصاری]] نے آیہ؛ {{قرآن کا متن|يا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللہ وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ وَ أُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ|ترجمہ=اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحبانِ امر ہیں (فرمان روائی کے حقدار ہیں)|سورہ=نساء|آیت=59}}<ref> سورہ نساء، آیہ 59۔</ref> کے نازل ہونے کے بعد [[اولو الامر]] کے بارے میں رسول خداؐ سے پوچھا تو آنحضرتؐ نے فرمایا: «وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانوں کے امام ہیں جن میں سب سے پہلا [[علی بن ابی طالب]] ہیں اور ان کے بعد بالترتیب [[حسنؑ|حسنؑ]]، [[حسین(ع)|حسینؑ]]، [[علی بن حسینؑ]]، [[امام باقر(ع)|محمد بن علی]]، [[جعفر بن محمد]]، [[موسی بن جعفر]]، [[امام رضا علیہ السلام|علی بن موسی]]، [[امام جواد علیہ السلام|محمد بن علی]]، [[امام ہادی علیہ السلام|علی بن محمد]]، [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور ان کے بعد ان کے فرزند جو میرا ہم نام اور ہم کنیت ہیں۔۔۔»۔<ref>خزاز رازی، کفایہ الاثر، | [[جابر بن عبداللہ انصاری]] نے آیہ؛ {{قرآن کا متن|يا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللہ وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ وَ أُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ|ترجمہ=اے ایمان والو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحبانِ امر ہیں (فرمان روائی کے حقدار ہیں)|سورہ=نساء|آیت=59}}<ref> سورہ نساء، آیہ 59۔</ref> کے نازل ہونے کے بعد [[اولو الامر]] کے بارے میں رسول خداؐ سے پوچھا تو آنحضرتؐ نے فرمایا: «وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانوں کے امام ہیں جن میں سب سے پہلا [[علی بن ابی طالب]] ہیں اور ان کے بعد بالترتیب [[حسنؑ|حسنؑ]]، [[حسین(ع)|حسینؑ]]، [[علی بن حسینؑ]]، [[امام باقر(ع)|محمد بن علی]]، [[جعفر بن محمد]]، [[موسی بن جعفر]]، [[امام رضا علیہ السلام|علی بن موسی]]، [[امام جواد علیہ السلام|محمد بن علی]]، [[امام ہادی علیہ السلام|علی بن محمد]]، [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور ان کے بعد ان کے فرزند جو میرا ہم نام اور ہم کنیت ہیں۔۔۔»۔<ref>خزاز رازی، کفایہ الاثر، 1401ھ، ص53-55؛ صدوھ، کمال الدین، 1395ھ، ج1 ، ص254-253۔</ref> | ||
===حدیث 12 خلیفے=== | ===حدیث 12 خلیفے=== | ||
سطر 59: | سطر 59: | ||
[[اہل سنت]] حدیثی مآخذ میں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس میں آپؐ کے جانشینوں اور خلفاء کی تعداد، نیز ان کی بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں: | [[اہل سنت]] حدیثی مآخذ میں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس میں آپؐ کے جانشینوں اور خلفاء کی تعداد، نیز ان کی بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں: | ||
[[جابر بن سمرہ]] رسول خداؐ سے نقل کرتے ہیں: «یہ دین قیامت تک قائم و دائم رہے گا جب تک تمہارے سر پر بارہ خلیفے ہونگے جو سب کے سب [[قریش]] میں سے ہونگے»۔<ref>ملاحظہ کریں:بخاری، صحیح بخاری، | [[جابر بن سمرہ]] رسول خداؐ سے نقل کرتے ہیں: «یہ دین قیامت تک قائم و دائم رہے گا جب تک تمہارے سر پر بارہ خلیفے ہونگے جو سب کے سب [[قریش]] میں سے ہونگے»۔<ref>ملاحظہ کریں:بخاری، صحیح بخاری، 1401ھ، ج8، ص127؛ مسلم نيشابوری، صحیح مسلم، دارالفکر، ج6، ص3و4؛ أحمد بن حنبل، مسند احمد، دارصادر، ج5، ص90، 93، 98، 99، 100 و106؛ ترمذی، سنن ترمذی، 1403ھ، ج3، ص340؛ سجستانی، سنن ابی داود، 1410ھ، ج2، ص309.</ref> | ||
اسی طرح [[ابن مسعود]] سے منقول ہے کہ رسول خداؐ کے بعد نقباء کی تعداد [[نقبائے بنی اسرائیل|بنی اسرائیل کے نقبا]] کی طرح بارہ ہوگی۔<ref>ملاحظہ کریں: حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، | اسی طرح [[ابن مسعود]] سے منقول ہے کہ رسول خداؐ کے بعد نقباء کی تعداد [[نقبائے بنی اسرائیل|بنی اسرائیل کے نقبا]] کی طرح بارہ ہوگی۔<ref>ملاحظہ کریں: حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1334ھ، ج4، ص501؛ نعمانی، کتاب الغیبہ، 1403ھ، 74- 75.</ref> اہل سنت عالم دین سلیمان بن ابراہیم قُندوزی کے مطابق احادیث نبوی میں مذکور 12 خلیفے وہی شیعہ ائمہ ہیں؛ کیونکہ یہ [[حدیث|احادیث]] ان کے علاوہ کسی اور ہستیوں پر تطبیق نہیں کر سکتے ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ لذوی القربى، دارالاسوۃ، ج3، ص292و293.</ref> | ||
==ائمہ کا تعارف== | ==ائمہ کا تعارف== | ||
شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، | شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص427-441؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص7و8.</ref> اور نقلی دلائل جیسے [[حدیث غدیر|حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] سے ثابت ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد برحق اور بلافصل خلیفہ حضرت علیؑ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص427-441؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص7-15.</ref> اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ امام علیؑ کے بعد بالترتیب امام حسنؑ، امام حسینؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ، امام صادقؑ، امام موسی کاظمؑ، امام رضاؑ، امام جوادؑ، امام ہادیؑ، امام حسن عسکریؑ و امام مہدی(عج) اسلامی معاشرے کی [[امامت]] اور رہبری کے عہدے پر فائز ہیں۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص495؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج3، ص179و180.</ref> | ||
{{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}} | {{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}} | ||
===امام علیؑ=== | ===امام علیؑ=== | ||
{{اصلی|امام علی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام علی علیہ السلام}} | ||
علی بن ابی طالب امام علیؑ اور [[امیرالمؤمنین (لقب)|امیرالمؤمنینؑ]] کے نام سے مشہور شیعوں کے پہلے امام ہیں۔ آپ [[ابوطالب]] اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے فرزند ہیں۔ [[13 رجب]] [[سنہ 30 عام الفیل]] کو [[کعبہ]] میں آپ کی ولادت ہوئی۔<ref>مفید، الارشاد، | علی بن ابی طالب امام علیؑ اور [[امیرالمؤمنین (لقب)|امیرالمؤمنینؑ]] کے نام سے مشہور شیعوں کے پہلے امام ہیں۔ آپ [[ابوطالب]] اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے فرزند ہیں۔ [[13 رجب]] [[سنہ 30 عام الفیل]] کو [[کعبہ]] میں آپ کی ولادت ہوئی۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص5؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص153۔</ref> آپ نے سب سے پہلے پیغمبر اکرمؐ پر [[ایمان]] لایا<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص6۔</ref> اور پوری زندگی ہمیشہ آپؐ کے ساتھ رہے اور پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] سے آپ نے [[شادی]] کی۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص200۔</ref> | ||
باوجود اینکہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی زندگی میں کئی بار من جملہ [[عید غدیر|غدیر کے دن]] آپ کو اپنا جانشین اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کا بلا فصل خلیفہ مقرر کیا تھا،<ref>محمدی، شرح کشف المراد، | باوجود اینکہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی زندگی میں کئی بار من جملہ [[عید غدیر|غدیر کے دن]] آپ کو اپنا جانشین اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کا بلا فصل خلیفہ مقرر کیا تھا،<ref>محمدی، شرح کشف المراد، 1378شمسی، ص427-436۔</ref> لیکن پبغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ بنی ساعدہ]] کے واقعے میں [[ابوبکر بن ابی قحافہ]] کی بعنوان خلیفہ مسلمین بیعت کی گئی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص138و139۔</ref> [[خلفائے ثلاثہ]] کے دور میں آپ نے [[اسلام]] کی مصلحت اور اسلامی معاشرے میں اتحاد کو فروغ دینے کی خاطر 25 سال سکوت اختیار کی اور آخر کار [[سنہ 35 ہجری|35ھ]] میں لوگوں نے آپ کی [[بیعت]] کر کے مسلمانوں کا چھوتھا خلیفہ منتخب کیا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص201۔</ref> آپ کی [[خلافت امام علی|خلافت]] جو تقریبا 4 سال 9 مہینے قائم رہی 3 جنگیں؛ [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]] رونما ہوئیں۔ جس کی بنا پر آپ کی [[خلافت]] کا اکثر حصہ مسلمانوں کے داخلی اختلافات میں گذر گئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص201-202۔</ref> | ||
امام علیؑ [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری|40ھ]] کو [[مسجد کوفہ]] کے محراب میں [[نماز]] کی حالت میں [[ابن ملجم مرادی]] کے ہاتھوں زخمی ہوئے اور [[21 رمضان]] کو آپ جام [[شہادت]] نوش کر گئے اور [[نجف]] میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | امام علیؑ [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری|40ھ]] کو [[مسجد کوفہ]] کے محراب میں [[نماز]] کی حالت میں [[ابن ملجم مرادی]] کے ہاتھوں زخمی ہوئے اور [[21 رمضان]] کو آپ جام [[شہادت]] نوش کر گئے اور [[نجف]] میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص9؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص154۔</ref> | ||
آپ بیشمار [[فضائل امام علی|فضیلتوں]] کے حامل تھے۔<ref>مفید، الارشاد، | آپ بیشمار [[فضائل امام علی|فضیلتوں]] کے حامل تھے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص29-66؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص182؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج1، ص21-31۔</ref> [[عبد اللہ بن عباس|ابن عباس]] سے منقول ہے کہ آپ کی شان میں تقریبا 300 [[آیت|آیتیں]] نازل ہوئی ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ، دارالاسوۃ، ج1، ص337۔</ref> اسی طرح ان سے منقول ہے کہ [[خدا]] نے کسی آیت کو نازل نہیں کیا جس میں {{قرآن کا متن|«یا أیہا الذین آمنوا»}} ہو مگر یہ کہ آپؑ مومنین میں سر فہرست اور ان کے امیر ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج1، ص63-71۔</ref> | ||
===امام حسنؑ=== | ===امام حسنؑ=== | ||
{{ائمۂ معصومین اور خلفاء}} | {{ائمۂ معصومین اور خلفاء}} | ||
{{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}} | ||
حسن بن علیؑ، [[امام حسن مجتبی]]ؑ سے مشہور، امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہراؐ]] کے بیٹے [[15 رمضان]] [[سنہ 3 ہجری|3ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> مفید، الارشاد، | حسن بن علیؑ، [[امام حسن مجتبی]]ؑ سے مشہور، امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ زہراؐ]] کے بیٹے [[15 رمضان]] [[سنہ 3 ہجری|3ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص5؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص 205.</ref> | ||
[[امام حسن مجتبی|امام حسن مجتبیؑ]] والد گرامی کی شہادت کے بعد خدا کے فرمان اور والد کی وصیت کے مطابق [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے اور تقریبا 6 مہینے ظاہری [[خلافت]] کا عہدہ بھی سنبھالے رکھا۔ تقریبا 6 مہینوں تک مسلمانوں کے امور کا انتظام و انصرام کیا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، | [[امام حسن مجتبی|امام حسن مجتبیؑ]] والد گرامی کی شہادت کے بعد خدا کے فرمان اور والد کی وصیت کے مطابق [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے اور تقریبا 6 مہینے ظاہری [[خلافت]] کا عہدہ بھی سنبھالے رکھا۔ تقریبا 6 مہینوں تک مسلمانوں کے امور کا انتظام و انصرام کیا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص 205؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص205.</ref> اس عرصے کے دوران [[معاویہ بن ابی سفیان]] نے آپؑ کی حکومت کے مرکز [[عراق]] پر لشکر کشی کی اور [[امام حسن|امامؑ]] کے لشکر کے امراء کو فریب دے کر انھیں امام کے خلاف ابھارا اور آخر کار [[امام حسن مجتبی|حضرت امام حسن مجتبی]]ؑ صلح پر مجبور ہوئے اور بعض شرائط پر ظاہری حکومت [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو بعض شرائط (من جملہ یہ کہ خلافت معاویہ کی موت کے بعد امامؑ کو ملے گی، معاویہ ولیعہد کا اعلان نہیں کرے گا اور شیعیان اہل بیتؑ کی جان و مال محفوظ ہوگی) کے ساتھ واگذار کردی۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، صص205-206۔</ref> [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] نے 10 سال [[امامت]] کی<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص206.</ref> اور [[28 صفر]] [[سنہ 50 ہجری|50ھ]] میں معاویہ کی تشویق پر اپنی زوجہ ([[جعدہ بنت اشعث]]) کے ہاتھوں مسموم ہوئے اور جام شہادت نوش کرگئے اور [[جنۃ البقیع|جنت البقیع]] میں دفن ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص 206.</ref> | ||
امام حسنؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، | امام حسنؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص287؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص38 و52-55.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413، ج1، ص168.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کے اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص287؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص29-139.</ref> | ||
===امام حسینؑ=== | ===امام حسینؑ=== | ||
{{اصلی|امام حسین علیہ السلام}} | {{اصلی|امام حسین علیہ السلام}} | ||
حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] اور شیعوں کے تیسرے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امیر المؤمنین|امام علیؑ]] اور حضرت فاطمہؑ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ آپؑ [[سنہ 4 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔ آپؑ اپنے بھائی [[امام حسن مجتبی]]ؑ کی شہادت کے بعد پیغمبر اکرم اور امام علیؑ کی تصریح اور [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] کی [[وصیت]] کے | حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] اور شیعوں کے تیسرے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امیر المؤمنین|امام علیؑ]] اور حضرت فاطمہؑ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ آپؑ [[سنہ 4 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔ آپؑ اپنے بھائی [[امام حسن مجتبی]]ؑ کی شہادت کے بعد پیغمبر اکرم اور امام علیؑ کی تصریح اور [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] کی [[وصیت]] کے مطابھ، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص27.</ref> | ||
[[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] نے دس سال امامت کی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، | [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] نے دس سال امامت کی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص215.</ref> آپ کی امامت کے آخری چھ مہینوں کے علاوہ باقی عرصہ [[معاویہ]] کے دور خلافت میں گزرا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص208.</ref> | ||
معاویہ [[سنہ 60 ہجری]] میں مرگیا اور اس کا بیٹا [[یزید بن معاویہ|یزید]] اس کی جگہ تخت نشین ہوا۔ <ref>مفید، الارشاد، | معاویہ [[سنہ 60 ہجری]] میں مرگیا اور اس کا بیٹا [[یزید بن معاویہ|یزید]] اس کی جگہ تخت نشین ہوا۔ <ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص32؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص222.</ref> یزید نے مدینہ کے گورنر کو امام حسینؑ سے بیعت لینے اور انکار کی صورت میں سر قلم کر کے [[شام]] بھیجنے کا حکم دیا۔ جب مدینہ کے حاکم نے یزید کا حکم آپ تک پہنچایا تو آپ اپنے خاندان کے ہمراہ رات کی تاریکی میں [[مدینہ منورہ|مدینہ]] سے [[مکہ مکرمہ|مکہ]] کی جانب حرکت کر گئے۔<ref>موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج1، ص148و149.</ref> کچھ عرصہ بعد کوفہ کے لوگوں کی دعوت پر آپ خاندان اور اپنے اصحاب کے ایک گروہ کے ساتھ [[کوفہ]] کی جانب نکلے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص209و210.</ref> امام اور ان کے ساتھیوں کو [[کربلا]] میں یزید کی لشکر نے محاصرہ کیا اور [[روز عاشورا]] امام اور [[عمر بن سعد کا لشکر|عمر بن سعد کی فوج]] کے مابین جنگ ہوئی اور امام اور ان کے خاندان اور اصحاب شہید ہوئے نیز خواتین، بچے اور [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجادؑ]] جو بیمار تھے، اسیر ہوئے۔<ref>موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، 1413ھ، ج1، ص150.</ref> | ||
امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، | امام حسینؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]] میں شامل تھے<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص287؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص38 و52-55.</ref> اور آپ نجران کے نصرانیوں سے ہونے والے [[مباہلہ|مباہلے]] میں بھی شریک تھے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413، ج1، ص168.</ref> آپؑ پیغمبر اکرمؑ کی [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص287؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص29-139.</ref> | ||
===امام سجادؑ=== | ===امام سجادؑ=== | ||
{{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}} | {{اصلی|امام زین العابدین علیہ السلام}} | ||
علی بن حسین جن کا لقب زین العابدین اور [[سجاد (لقب)|سجاد]] ہے، شیعوں کے چوتھے امام اور [[امام حسین|تیسرے امام]] اور [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان [[شہربانو]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 38 ہجری]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | علی بن حسین جن کا لقب زین العابدین اور [[سجاد (لقب)|سجاد]] ہے، شیعوں کے چوتھے امام اور [[امام حسین|تیسرے امام]] اور [[ایران]] کے بادشاہ [[یزدگرد سوئم]] کی بیٹی شاہ زنان [[شہربانو]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 38 ہجری]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص137؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص256؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص175و176.</ref> | ||
امام سجاد [[واقعہ کربلا]] میں [[اسیران کربلا|اسیر]] ہوئے اور باقی اسراء کے ساتھ آپ کو کوفہ<ref>مفید، الارشاد، | امام سجاد [[واقعہ کربلا]] میں [[اسیران کربلا|اسیر]] ہوئے اور باقی اسراء کے ساتھ آپ کو کوفہ<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص114.</ref> اور شام<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص119.</ref> لے جایا گیا۔ آپ نے شام میں اپنا اور اپنے اجداد کا تعارف کراتے ہوئے ایک [[شام میں امام سجاد کا خطبہ|خطبہ]] دیا جسے لوگ بہت متاثر ہوئے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج45، ص138و139.</ref> | ||
اسیری کے ایام گذارنے کے بعد آپ کو مدینہ بھیجا گیا اور مدینہ میں [[عبادت|عبادت الہی]] میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، | اسیری کے ایام گذارنے کے بعد آپ کو مدینہ بھیجا گیا اور مدینہ میں [[عبادت|عبادت الہی]] میں مصروف ہوئے اور [[ابو حمزہ ثمالی]] اور [[ابو خالد کابلی]] سمیت خواصِ [[شیعہ]] کے سوا کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کرتے تھے۔ البتہ خواص آپ سے اسلامی معارف اخذ کرکے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے درمیان پھیلا دیتے تھے<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص216.</ref> | ||
چوتھے امام نے 34 سال امامت کی<ref>مفید، الارشاد، | چوتھے امام نے 34 سال امامت کی<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص138؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص256؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص175.</ref> اور 57 سال کی عمر میں [[سنہ 95 ہجری]]<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص256؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص137و138.</ref> کو [[ولید بن عبد الملک]] کے ہاتھوں مسموم و شہید ہوئے<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص176.</ref> اور [[بقیع|جنت البقیع]] میں اپنے چچا امام حسنؑ کے جوار میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص138؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص256؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص176.</ref> | ||
چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی [[دعا|دعائیں]] ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی شکل میں موجود ہیں۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، | چوتھے امام کے باقیماندہ آثار میں آپؑ کی [[دعا|دعائیں]] ہیں جو [[صحیفۂ سجادیہ]] کی شکل میں موجود ہیں۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج15، ص18-19.</ref> صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اکثر [[توحید|توحیدی]] مضامین پر مشتمل ہیں اور اللہ کے حضور تضرع ہیں۔<ref>عمادی حائری، «صحیفہ سجادیہ»، ص392.</ref> | ||
امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو [[دعا]] اور [[مناجات]] کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرہنگ عقاید و مذاہب اسلامی، | امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو [[دعا]] اور [[مناجات]] کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرہنگ عقاید و مذاہب اسلامی، 1395شمسی، ج6، ص406.</ref> صحیفہ سجادیہ کو [[نہج البلاغہ]] کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیرہ پیشوایان، 1397شمسی، ص281.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرہنگ عقاید و مذاہب اسلامی، 1395شمسی، ج6، ص406.</ref> | ||
===امام باقرؑ=== | ===امام باقرؑ=== | ||
{{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}} | {{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}} | ||
محمد بن علی المعروف [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد باقرؑ]]، جو شیعوں کا پانچواں امام اور امام سجادؑ اور فاطمہ بنت امام حسنؑ کے بیٹے<ref>مفید، الارشاد، | محمد بن علی المعروف [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد باقرؑ]]، جو شیعوں کا پانچواں امام اور امام سجادؑ اور فاطمہ بنت امام حسنؑ کے بیٹے<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص155.</ref> ہیں جو [[سنہ 57 ہجری]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص157 و 158؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص210.</ref> آپ اپنے والد امام سجادؑ کے بعد اللہ کے حکم، پیغمبر اکرم اور اپنے سے پہلے والے ائمہ کی معرفی سے آپ منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص158و159.</ref> اور [[سنہ 114 ہجری]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص157 و 158؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص264.</ref> کو [[ہشام بن عبد الملک|اموی خلیفہ ہشام]] کے بھتیجے ابراہیم بن ولید بن عبد الملک کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص210.</ref> اور جنت البقیع میں اپنے والد گرامی کے جواب میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص157 و 158؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص264.</ref> امام باقرؑ سنہ 61 ہجری کو [[واقعہ کربلا]] میں موجود تھے اور اس وقت آپ کی عمر 4 سال تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج2، ص320.</ref> | ||
امام باقر کی امات 18 یا 19 سال پر محیط تھی،<ref>طبرسی، اعلام الوری، | امام باقر کی امات 18 یا 19 سال پر محیط تھی،<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص265؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص210.</ref> دوسری طرف [[بنو امیہ]] کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک کے کسی علاقے میں انقلاب بپا ہوتا تھا اور جنگیں چھڑ جاتی تھیں اور ان مسائل نے اموی خلافت کو مصروف کر رکھا تھا جس کی وجہ سے [[اہل بیت]]ؑ کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے قاصر رہے۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، ص217۔</ref> اور دوسری طرف سے [[واقعۂ عاشورا]] اور [[اہل بیت]]ؑ کی مظلومیت نے مسلمانوں کو [[اہل بیت]]ؑ کی طرف مائل کر رکھا تھا جس کی وجہ سے امامؑ کو تعلیمات اہل بیت کی ترویج کا موقع مل گیا اور ایسا موقعہ کسی بھی امام کو نہیں ملا تھا۔ اسی وجہ سے آپ سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص217-218.</ref> | ||
[[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ آپؑ سے اتنی احادیث نقل ہوئی ہیں جتنی امام حسن اور امام حسینؑ کی نسل میں سے کسی سے بھی نقل نہیں ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، | [[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ آپؑ سے اتنی احادیث نقل ہوئی ہیں جتنی امام حسن اور امام حسینؑ کی نسل میں سے کسی سے بھی نقل نہیں ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص157.</ref> | ||
===امام صادقؑ=== | ===امام صادقؑ=== | ||
{{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}} | {{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}} | ||
جعفر بن محمد جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام جعفر صادقؑ]] اور چھٹے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام باقرؑ]] اور [[ام فروہ|ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابوبکر]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[17 ربیع الاول|17 ربیع الاول]] [[سنہ 83 ہجری|83ھ]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | جعفر بن محمد جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام جعفر صادقؑ]] اور چھٹے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام باقرؑ]] اور [[ام فروہ|ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابوبکر]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[17 ربیع الاول|17 ربیع الاول]] [[سنہ 83 ہجری|83ھ]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص179و180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص271.</ref> آپ [[سنہ 148 ہجری|148ھ]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص271.</ref> کو خلیفہ عباسی [[منصور عباسی|منصور]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص280؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص326.</ref> اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص272.</ref> | ||
[[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کی 34 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، | [[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کی 34 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص180؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص280.</ref> کے دوران اموی حکومت کمزور ہوگئی تھی جس کی وجہ سے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کو دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور مختلف علوم میں افراد کی علمی تربیت کے لئے زیادہ مناسب ماحول اور بیشتر امکانات ملے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص218و219.</ref> آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000 افراد تک بیان ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص179؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص247.</ref>جن میں [[زرارہ بن اعین|زرارہ]]، [[محمد بن مسلم]]، [[مؤمن طاق]]، [[ہشام بن حکم]]، [[ابان بن تغلب]]، [[ہشام بن سالم]]، [[جابر بن حیان]]<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص219.</ref> اور اہل سنت میں | ||
[[سفیان ثوری]]، [[ابوحنیفہ]] (مذہبِ حنفیہ کے امام)، [[مالک بن انس]]، مالکی مذہب کے پیشوا شامل ہیں۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، | [[سفیان ثوری]]، [[ابوحنیفہ]] (مذہبِ حنفیہ کے امام)، [[مالک بن انس]]، مالکی مذہب کے پیشوا شامل ہیں۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص247و248؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص327-329.</ref> | ||
[[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ احادیث [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، | [[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ احادیث [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص179.</ref> کہا جاتا ہے کہ اسی سبب شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفری]] نام دیا گیا ہے۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادھ، 1377شمسی، ص61.</ref> | ||
===امام کاظمؑ=== | ===امام کاظمؑ=== | ||
{{اصلی|امام موسی کاظم علیہ السلام}} | {{اصلی|امام موسی کاظم علیہ السلام}} | ||
موسی بن جعفر جو امام موسی کاظم اور شیعوں کے ساتویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ کے مشہور القاب میں [[کاظم (لقب)|کاظم]] اور [[باب الحوائج]] ہیں۔ آپ امام صادق اور [[حمیدہ خاتون]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 128 ہجری|128ھ]] کو [[مکہ مکرمہ|مکہ]] اور [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے درمیان [[ابواء]] نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | موسی بن جعفر جو امام موسی کاظم اور شیعوں کے ساتویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ کے مشہور القاب میں [[کاظم (لقب)|کاظم]] اور [[باب الحوائج]] ہیں۔ آپ امام صادق اور [[حمیدہ خاتون]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 128 ہجری|128ھ]] کو [[مکہ مکرمہ|مکہ]] اور [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے درمیان [[ابواء]] نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص215؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص294؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص323و324.</ref> | ||
امام کاظمؑ اپنے والد امام صادقؑ کے بعد امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | امام کاظمؑ اپنے والد امام صادقؑ کے بعد امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص215.</ref> آپ کی 35 سالہ مدتِ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص215؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص294؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص324.</ref> [[امام موسی کاظم علیہم السلام|ساتویں امام]] عباسی خلفاء میں سے [[منصور عباسی|منصور]]، [[ہادی عباسی|ہادی]]، [[مہدی عباسی|مہدی]] اور [[ہارون عباسی|ہارون]] کے ہم عصر تھے۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص323؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص294.</ref> یہ دور بنی عباس کی حکومت کے عروج کا دور تھا جس میں امام کاظمؑ اور ان کے شیعوں کے لئے گھٹن اور تاریک دور تھا جس میں خود بھی [[تقیہ]] کرنے پر مجبور ہوئے اور اپنے شیعوں کو بھی تقیہ کرنے کی تاکید کرتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص384و385و398.</ref> | ||
جب ہارون حج کی نیت سے مدینہ گئے تو وہاں پر 20 شوال سنہ 179 ہجری کو ہارون کے حکم سے امام کو گرفتار کیا گیا اور آپ مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد منتقل ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، | جب ہارون حج کی نیت سے مدینہ گئے تو وہاں پر 20 شوال سنہ 179 ہجری کو ہارون کے حکم سے امام کو گرفتار کیا گیا اور آپ مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد منتقل ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص476؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص402-404.</ref> | ||
آپ 183ھ کو [[سندی بن شاہک]] کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور [[شہادت|شہید]] ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، | آپ 183ھ کو [[سندی بن شاہک]] کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور [[شہادت|شہید]] ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص215؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج4، ص323و324؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص294.</ref> میں دفن ہوئے جو اس وقت [[کاظمین]] سے مشہور ہے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص221.</ref> | ||
===امام رضاؑ=== | ===امام رضاؑ=== | ||
{{اصلی|امام علی رضا علیہ السلام}} | {{اصلی|امام علی رضا علیہ السلام}} | ||
علی بن موسی بن جعفر، جو [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] اور آٹھویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام کاظمؑ]] اور [[نجمہ خاتون]] کے فرزند ہیں اور 148ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے اور203ھ کو مامون کے ہاتھوں مسموم ہو کر طوس (مشہد) میں شہید ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | علی بن موسی بن جعفر، جو [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] اور آٹھویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام کاظمؑ]] اور [[نجمہ خاتون]] کے فرزند ہیں اور 148ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے اور203ھ کو مامون کے ہاتھوں مسموم ہو کر طوس (مشہد) میں شہید ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص247؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص313و314.</ref> | ||
[[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | [[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص247.</ref> آپ کی امامت کی مدت 20 سال (203-183ھ) تھی<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص247؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص314.</ref> جو [[ہارون عباسی]]، [[امین عباسی]] اور [[مامون عباسی]] کے خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص314؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص367.</ref> | ||
ہارون کے مرنے کے بعد خلافت مأمون کو ملی<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، | ہارون کے مرنے کے بعد خلافت مأمون کو ملی<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص222.</ref> مامون نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور اسے مشروعیت دینے کے لئے امام رضاؑ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور امامت کے مقام و منزلت کو کم کرنے کے لئے [[امام رضا|آٹھویں امامؑ]] کو ولایت عہدی کا منصب سونپنے کا ارادہ کیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص433-435.</ref> اسی لئے اس نے امامؑ کو 201ھ میں<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص326.</ref> [[مدینہ]] سے [[مرو]] بلایا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص223و224.</ref> مأمون نے شروع میں خلافت اور پھر ولایت عہدی آپ کو پیش کی لیکن امام نے انکار کردیا؛ لیکن مأمون نے امام کو [[امام رضا کی ولی عہدی|ولایت عہدی]] قبول کرنے پر مجبور کردیا۔ امام نے بھی حکومت میں عزل و نصب میں مداخلت نہ کرنے کی شرط پر اسے قبول کیا۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص259و260؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ھ، ج2، ص363.</ref> کچھ عرصہ بعد جب مأمون کو پتہ چلا کہ شیعہ مضوبط ہورہے ہیں تو اپنی خلافت بچانے کے لئے امام رضاؑ کو مسموم اور شہید کیا۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص445؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص224.</ref> | ||
مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذہب|سلسلۃ الذہب]] آپؑ کے [[نیشاپور]] سے [[مرو]] جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref> | مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذہب|سلسلۃ الذہب]] آپؑ کے [[نیشاپور]] سے [[مرو]] جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوھ، عیون أخبار الرضا، 1378ھ، ج2، ص135.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ کا دیگر ادیان اور مذاہب کے بزرگوں سے مناظرے کروایا جن میں امام کی علمی برتری آشکار ہوگئی<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص442و443.</ref> | ||
===امام محمد تقی=== | ===امام محمد تقی=== | ||
{{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}} | ||
محمد بن علی جو [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقیؑ]] اور شیعوں کے نویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ آٹھویں امام اور [[سبیکہ|سَبیکہ نوبیہ]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[رمضان|رمضان المبارک]] [[سنہ 195 ہجری|195ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، | محمد بن علی جو [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقیؑ]] اور شیعوں کے نویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ آٹھویں امام اور [[سبیکہ|سَبیکہ نوبیہ]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[رمضان|رمضان المبارک]] [[سنہ 195 ہجری|195ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص344.</ref> اور [[سنہ 220 ہجری|220ھ]] کو [[بغداد]] میں شہید<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص344و345؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379ھ، ج4، ص379.</ref> اور کاظمیہ میں قریش کے قبرستان میں اپنے جد امجد [[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام کاظمؑ]] کے جوار میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص295؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص344و345.</ref> | ||
آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر [[خدا]] اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے | آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر [[خدا]] اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابھ، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص345.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبداللہ بن موسی بن جعفر|عبداللہ بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیہ]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص472-474.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص344.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص344.</ref> | ||
[[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، | [[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص478.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔ مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور [[سنہ 220 ہجری|220ھ]] میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص225؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص480-482.</ref> | ||
===امام علی نقی=== | ===امام علی نقی=== | ||
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}} | ||
علی بن محمد جو [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن نقیؑ]] اور شیعوں کے دسویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ نویں [[امام جواد|نویں امامؑ]] اور جناب سمانہ مغربیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ مدینہ کے نزدیک صریا نامی علاقے میں [[سنہ 212 ہجری|212ھ]] پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، | علی بن محمد جو [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن نقیؑ]] اور شیعوں کے دسویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ نویں [[امام جواد|نویں امامؑ]] اور جناب سمانہ مغربیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ مدینہ کے نزدیک صریا نامی علاقے میں [[سنہ 212 ہجری|212ھ]] پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355.</ref> اور [[سنہ 254 ہجری|254ھ]] کو سامرا<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص497؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص297 و312؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355.</ref> میں عباسی خلیفہ المعتز باللہ کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص225-226.</ref> | ||
امام ہادی نے 33 سال (254-220ھ) شیعوں کی امامت کی<ref>مفید، الارشاد، | امام ہادی نے 33 سال (254-220ھ) شیعوں کی امامت کی<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355.</ref> اور دوران امامت 6 عباسی خلفاء، [[مامون عباسی|مامون]]، [[معتصم عباسی|معتصم]]، [[واثق عباسی|واثق]]، [[متوکل عباسی|متوکل]]، [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتز]] حاکم رہے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص502.</ref> | ||
متوکل نے آپؑ کو اپنے زیر نظر رکھنے<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، | متوکل نے آپؑ کو اپنے زیر نظر رکھنے<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص503.</ref> کے لئے [[سنہ 233 ہجری|233ھ]] میں آپ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]]، جو ان دنوں درالخلافہ تھا،<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص538.</ref> بلایا<ref> کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص498؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص355.</ref> اور آپ کی باقی زندگی اسی شہر میں گزر گئی۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص506.</ref> متوکل کی موت کے بعد [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتر]] یکے بعد دیگرے بر سر اقتدار آئے اور آپؑ معتز کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص227؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص500و502.</ref> | ||
امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، | امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص522.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعہ کبیرہ]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوھ، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص609.</ref> | ||
===امام حسن عسکریؑ=== | ===امام حسن عسکریؑ=== | ||
[[فائل:درهم نقره اولجایتو با نام دوازده امام شیعه(ع).jpg|تصغیر|چاندی کا درہم جس پر شیعہ ائمہ کا نام درج ہے۔]] | [[فائل:درهم نقره اولجایتو با نام دوازده امام شیعه(ع).jpg|تصغیر|چاندی کا درہم جس پر شیعہ ائمہ کا نام درج ہے۔]] | ||
{{اصلی|امام حسن عسکری علیہ السلام}} | {{اصلی|امام حسن عسکری علیہ السلام}} | ||
حسن بن علیؑ جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن عسکریؑ]] اور شیعوں کے گیارہویں امام ہیں۔ آپ [[امام ہادی|دسویں امام]] اور حدیثہ خاتون کے فرزند ہیں جو 232ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے<ref>کلینی، الکافی، | حسن بن علیؑ جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن عسکریؑ]] اور شیعوں کے گیارہویں امام ہیں۔ آپ [[امام ہادی|دسویں امام]] اور حدیثہ خاتون کے فرزند ہیں جو 232ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص503؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص313.</ref> اور 260ھ<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص503؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص313 و336؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367.</ref> کو عباسی خلیفہ [[معتمد عباسی|معتمد]] کی سازش سے مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص227-228؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367.</ref> سامرا میں اپنے گھر والد گرامی کے جوار میں مدفون ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص503؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص313و336؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367.</ref> | ||
[[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور 6 سال کے عرصے تک امام رہے۔<ref>مفید، الارشاد، | [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور 6 سال کے عرصے تک امام رہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص313و314؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367.</ref> اس دوران معتز، مہتدی اور معتمد عباسی حاکم رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص367.</ref> | ||
امام [[سامرا]] میں حکومت کی سخت نگرانی میں تھے اور کئی بار زندان چلے گئے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، | امام [[سامرا]] میں حکومت کی سخت نگرانی میں تھے اور کئی بار زندان چلے گئے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص538، 539و542.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ سامرا میں طویل عرصہ رہنا ہی ایک قسم کا زندان اور خلیفہ کے قیدی تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص538و542.</ref> اسی لئے امام تقیہ کی زندگی گزارتے تھے<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص228.</ref> اور اپنے سے پہلے کے بعض امام کی طرح [[نظام وکالت]] کے ذریعے شیعوں سے رابطہ کرتے تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص547-550.</ref> | ||
عباسی خلافت کی طرف سے ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے اسباب میں شیعہ آبادی اور طاقت کا اضافہ ہونا اور خلفا کو شیعوں سے خائف ہونا کہا گیا ہے اور دوسری طرف کچھ شواہد ایسے بھی تھے جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند ہونے کی خبر دیتے تھے جسے [[مہدی|مہدی موعود]] سمجھتے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، | عباسی خلافت کی طرف سے ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے اسباب میں شیعہ آبادی اور طاقت کا اضافہ ہونا اور خلفا کو شیعوں سے خائف ہونا کہا گیا ہے اور دوسری طرف کچھ شواہد ایسے بھی تھے جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند ہونے کی خبر دیتے تھے جسے [[مہدی|مہدی موعود]] سمجھتے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص228و229.</ref> | ||
امام عسکری اور ان کے والد گرامی امام ہادیؑ سامرا (عسکر) میں رہنے کی وجہ سے [[عسکریین (لقب)|عسکریین]] سے مشہور ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، | امام عسکری اور ان کے والد گرامی امام ہادیؑ سامرا (عسکر) میں رہنے کی وجہ سے [[عسکریین (لقب)|عسکریین]] سے مشہور ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387شمسی، ص500و536.</ref> | ||
===امام مہدی=== | ===امام مہدی=== | ||
{{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}} | ||
محمد بن حسن جو [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور امام زمانہ سے مشہور ہیں۔ آپ شیعوں کے آخری اور بارہویں امام اور امام عسکری و [[نرجس خاتون]] کے بیٹے ہیں جو [[15 شعبان]] [[سنہ 255 ہجری|255ھ]] کو سامرا میں پیدا ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، | محمد بن حسن جو [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور امام زمانہ سے مشہور ہیں۔ آپ شیعوں کے آخری اور بارہویں امام اور امام عسکری و [[نرجس خاتون]] کے بیٹے ہیں جو [[15 شعبان]] [[سنہ 255 ہجری|255ھ]] کو سامرا میں پیدا ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص514؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص339؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص418.</ref> | ||
امام مہدی 5 سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، | امام مہدی 5 سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص339؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ھ، ص418.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور تمام شیعہ ائمہ نے آپ کی امامت کی تصریح کی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص339و340.</ref> آپ اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتے تھے اور خواص [[شیعہ]] میں سے گنے چنے چند افراد کے سوا کسی کو آپ کی ملاقات کا شرف حاصل نہیں ہوتا تھا۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص336.</ref> والد کی شہادت کے بعد آپ بامر خدا غائب ہوئے اور 70 سال تک [[غیبت صغرا|غیبت صغری]] میں رہے اور اس دوران اپنے [[نواب اربعہ|نُوّابِ خاص]] کے ذریعے شیعوں سے رابطے میں تھے؛ لیکن [[سنہ 329 ہجری|329ھ]] میں [[غیبت کبرا|غیبت کبری]] کے ساتھ ہی آپ کا لوگوں سے رابطہ ختم ہوگیا۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص230و231.</ref> | ||
شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی کی غیبت کے دوران آپ کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کا [[انتظار فرج|انتظار]] کرنے کی تاکید ہوئی ہے اور [[انتظار فرج|انتظارِ فرج]] کو سب سے بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، | شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی کی غیبت کے دوران آپ کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کا [[انتظار فرج|انتظار]] کرنے کی تاکید ہوئی ہے اور [[انتظار فرج|انتظارِ فرج]] کو سب سے بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج52، ص122-.</ref> احادیث کی رو سے شیعوں کا عقیدہ ہے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص25، ح21؛ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج52، ص336.</ref> کہ امام کے ظہور کے بعد معاشرہ عدل و انصاف سے پر ہوگا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص231و232.</ref> بہت ساری روایات میں [[علائم ظہور|ظہور کی کچھ نشانیاں]] بیان ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج52، ص181-278.</ref> | ||
==اہل سنت کے ہاں شیعہ ائمہ کا مقام== | ==اہل سنت کے ہاں شیعہ ائمہ کا مقام== | ||
شیعہ ائمہ کو [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] امام اور پیغمبر اکرمؐ کے بلافصل خلیفے نہیں مانتے ہیں؛<ref>ملاحظہ کریں: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسۃ، | شیعہ ائمہ کو [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] امام اور پیغمبر اکرمؐ کے بلافصل خلیفے نہیں مانتے ہیں؛<ref>ملاحظہ کریں: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسۃ، 1422ھ، ص514؛ تفتازانی، شرح المقاصد، 1409ھ، ج5، ص263و290.</ref> لیکن ان سے محبت کرتے ہیں<ref>ملاحظہ کریں: بغدادی، الفرق بین الفرھ، 1977م، ص353و354.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک روایت جو اہل سنت مآخذ میں نقل ہوئی ہے اس کے مطابق[[آیہ مودت]]،<ref>«قُلْ لاأَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبی؛ آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے» سورہ شوری، آیہ 23.</ref> جن رشتہ داروں کی مودت کو واجب قرار دیا ہے ان میں [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] و [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] اور ان کی اولاد شامل ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ھ، ج2، ص189-196؛ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص219و220.</ref> [[چھٹی صدی ہجری]] کے اہل سنت مفسر اور متکلم [[فخرالدین رازی]] آیہ مودت سے استناد کرتے ہوئے نماز کے [[تشہد]] میں [[صلوات]]، [[سیرت نبوی]]، علیؑ و فاطمہؑ اور ان کی آل سے دوستی کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج27، ص595.</ref> | ||
بعض اہل سنت علما، شیعہ ائمہ کے [[حرم|مزار]] پر [[زیارت]] کرنے جاتے تھے اور ان سے [[توسل]] کرتے تھے۔ ان میں سے تیسری صدی ہجری کے اہل سنت عالم دین ابو علی خَلّال کہتے ہیں کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی تھی تو میں [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] کی قبر کی زیارت کرنے جاتا تھا اور ان سے متوسل ہوتا تھا تو میری مشکل ٹل جاتی تھی۔<ref> بغدادی، تاریخ بغداد، | بعض اہل سنت علما، شیعہ ائمہ کے [[حرم|مزار]] پر [[زیارت]] کرنے جاتے تھے اور ان سے [[توسل]] کرتے تھے۔ ان میں سے تیسری صدی ہجری کے اہل سنت عالم دین ابو علی خَلّال کہتے ہیں کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی تھی تو میں [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] کی قبر کی زیارت کرنے جاتا تھا اور ان سے متوسل ہوتا تھا تو میری مشکل ٹل جاتی تھی۔<ref> بغدادی، تاریخ بغداد، 1417ھ، ج1، ص133.</ref> تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے اہل سنت فقیہ، مفسر اور محدث [[ابوبکر محمد بن خزیمہ|ابوبکر محمد بن خُزَیْمہ]] سے نقل ہوا ہے کہ وہ کئی بار [[حرم امام رضاؑ|قبر امام رضاؑ]] کی زیارت کرنے جاتے تھے اور ان کی تعظیم اور تضرع دیکھ کر لوگ حیران ہوجاتے تھے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، 1326ھ، ج7، ص388.</ref> تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے اہل سنت محدث [[ابن حبان|ابن حِبّان]] کا کہنا ہے کہ جب میں [[مشہد|طوس]] میں تھا تو جب کبھی مشکل پیش آتی تھی تو علی بن موسی الرضاؑ کی زیارت کرنے جاتا تھا، وہاں دعا کرتا تھا اور دعا مستجاب اور مشکل دور ہوتی تھی۔<ref>ابن حبان، الثقات، 1393ھ، ج8، ص457.</ref> | ||
شیعہ عالم دین [[جعفر سبحانی]] کا کہنا ہے کہ اہل سنت، شیعہ ائمہ کی علمی اور دینی مرجعیت کو مانتے ہیں۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، | شیعہ عالم دین [[جعفر سبحانی]] کا کہنا ہے کہ اہل سنت، شیعہ ائمہ کی علمی اور دینی مرجعیت کو مانتے ہیں۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386شمسی، ص234.</ref> مثال کے طور پر حنفی مذہب کے پیشوا [[ابو حنیفہ]] سے منقول ہے کہ وہ کہتے ہیں [[امام صادق علیہ السلام|جعفر بن محمدؑ]] سے بڑھ کر کسی [[مجتہد|فقیہ]] کو نہیں دیکھا۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، 1405ھ، ج6، ص257.</ref> یہی جملہ پہلی اور دوسری صدی ہجری کے اہل سنت فقیہ و محدث محمد بن مسلم بن شہاب زُہْری سے [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کے بارے میں بھی نقل ہوا ہے۔<ref>ابوزرعہ دمشقی، تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی، مجمع اللغۃ العربیۃ، ص536.</ref> اہل سنت محدث اور امام باقر کے صحابی عبداللہ بن عطاء مکی کہتے ہیں: «میں نے علما کو جتنا [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علیؑ]] کے سامنے علمی لحاظ سے چھوٹے اور نیچے دیکھا کسی اور کے سامنے نہیں دیکھا۔ کوفہ کے بزرگ فقیہ حَکَم بن عُتَیبہ ان کی شاگردی اختیار کرتے دیکھا۔».<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشھ، 1415ھ، ج54، ص278.</ref> | ||
==کتاب شناسی== | ==کتاب شناسی== | ||
سطر 202: | سطر 202: | ||
علمائے [[اہل سنت]] کے توسط سے بارہ اماموں کے فضائل میں لکھی جانی والی کتابوں کے بعض نمونے درج ذیل ہیں: | علمائے [[اہل سنت]] کے توسط سے بارہ اماموں کے فضائل میں لکھی جانی والی کتابوں کے بعض نمونے درج ذیل ہیں: | ||
#[[مطالب السؤول|مطالب السؤول فی مناقب آل الرسول]]، تالیف: کمال الدین ابن طلحہ شافعی (متوفٰی 562 ھ)؛ یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ہے اور اس کے بارہ باب ہیں جس میں 12 اماموں کے حالات زندگی بیان ہوئے ہیں۔<ref>طباطبائی، أہل البيت عليہم السلام في المكتبۃ العربيۃ، مؤسسۃ آل البيت، ص481-483.</ref> | #[[مطالب السؤول|مطالب السؤول فی مناقب آل الرسول]]، تالیف: کمال الدین ابن طلحہ شافعی (متوفٰی 562 ھ)؛ یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ہے اور اس کے بارہ باب ہیں جس میں 12 اماموں کے حالات زندگی بیان ہوئے ہیں۔<ref>طباطبائی، أہل البيت عليہم السلام في المكتبۃ العربيۃ، مؤسسۃ آل البيت، ص481-483.</ref> | ||
#[[تذکرۃ الخواص|تَذکِرَۃُ الخَواصّ مِنَ الأمّۃ فی ذِکرِ خَصائص الأئمۃ]]، حنفی عالم اور مورخ یوسف بن قزاوغلی(متوفٰی 654 ہجری) جو سبط ابن جوزی سے مشہور ہیں نے لکھی ہے۔ اس کتاب کے 12 باب ہیں جس میں ہر ایک امام کے حالات زندگی اور ان کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔<ref>ابن جوزی، تذکرہ الخواص، | #[[تذکرۃ الخواص|تَذکِرَۃُ الخَواصّ مِنَ الأمّۃ فی ذِکرِ خَصائص الأئمۃ]]، حنفی عالم اور مورخ یوسف بن قزاوغلی(متوفٰی 654 ہجری) جو سبط ابن جوزی سے مشہور ہیں نے لکھی ہے۔ اس کتاب کے 12 باب ہیں جس میں ہر ایک امام کے حالات زندگی اور ان کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔<ref>ابن جوزی، تذکرہ الخواص، 1426ھ، ص102و103.</ref> | ||
#[[الفصول المہمۃ فی معرفۃ الائمہ]]، تالیف: ابن صباغ مالکی (متوفٰی 855 ہجری) اس کے مؤلف نویں صدی ہجری کے سنی عالم دین ہیں جنہوں نے اس کتاب کو ائمہؑ کے حالات زندگی اور فضائل پر لکھی ہے۔<ref>ابن صباغ، الفصول المہمۃ، دارالحدیث، ج1، ص6و683و684.</ref> اس کتاب سے شیعہ اور سنی علما نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے۔<ref>ابن صباغ، الفصول المہمۃ، دارالحدیث، ج1، مقدمہ | #[[الفصول المہمۃ فی معرفۃ الائمہ]]، تالیف: ابن صباغ مالکی (متوفٰی 855 ہجری) اس کے مؤلف نویں صدی ہجری کے سنی عالم دین ہیں جنہوں نے اس کتاب کو ائمہؑ کے حالات زندگی اور فضائل پر لکھی ہے۔<ref>ابن صباغ، الفصول المہمۃ، دارالحدیث، ج1، ص6و683و684.</ref> اس کتاب سے شیعہ اور سنی علما نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے۔<ref>ابن صباغ، الفصول المہمۃ، دارالحدیث، ج1، مقدمہ محقھ، ص24.</ref> | ||
#الائمۃ الاثنا عشر یا [[الشذرات الذہبیہ|ألشّذَراتُ الذّہَبیۃ]]، تالیف: حنفی دمشقی عالم شمس الدین ابن طولون، (متوفٰی 953 ھ)۔<ref>طباطبائی، أہل البيت عليہم السلام في المكتبۃ العربيۃ، ص 235.</ref> | #الائمۃ الاثنا عشر یا [[الشذرات الذہبیہ|ألشّذَراتُ الذّہَبیۃ]]، تالیف: حنفی دمشقی عالم شمس الدین ابن طولون، (متوفٰی 953 ھ)۔<ref>طباطبائی، أہل البيت عليہم السلام في المكتبۃ العربيۃ، ص 235.</ref> | ||
#[[الاتحاف بحب الاشراف (کتاب)|الاتحاف بحب الاشراف]]، تالیف: مصر کے شافعی عالم عبداللہ بن عامر شبراوی، (متوفٰی 1172 ہجری)، یہ کتاب پیغمبر اور ان کے شیعہ ائمہ کے حالات زندگی کے بارے میں لکھی گئی ہے۔<ref>شبراوی، الاتحاف بحب الاشراف، | #[[الاتحاف بحب الاشراف (کتاب)|الاتحاف بحب الاشراف]]، تالیف: مصر کے شافعی عالم عبداللہ بن عامر شبراوی، (متوفٰی 1172 ہجری)، یہ کتاب پیغمبر اور ان کے شیعہ ائمہ کے حالات زندگی کے بارے میں لکھی گئی ہے۔<ref>شبراوی، الاتحاف بحب الاشراف، 1423ھ، ص5-7.</ref> | ||
#[[نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار]]، تالیف: سید مؤمن شبلنجی جو 13ویں صدی ہجری کظ اہل سنت عالم دین ہیں۔ آپ نے اس کتاب میں پیغمبر اکرمؐ، شیعہ ائمہ اور اہل سنت خلفا کے بارے میں لکھا ہے۔ | #[[نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار]]، تالیف: سید مؤمن شبلنجی جو 13ویں صدی ہجری کظ اہل سنت عالم دین ہیں۔ آپ نے اس کتاب میں پیغمبر اکرمؐ، شیعہ ائمہ اور اہل سنت خلفا کے بارے میں لکھا ہے۔ | ||
#[[ینابیع المودۃ لذوی القربی (کتاب)|یَنابیعُ المَوَدّۃ لِذَوی القُرْبی]]، تالیف: حنفی عالم سلیمان بن ابراہیم قندوزی<ref>شاہ محمدی، علی و شکوہ غدیرخم، | #[[ینابیع المودۃ لذوی القربی (کتاب)|یَنابیعُ المَوَدّۃ لِذَوی القُرْبی]]، تالیف: حنفی عالم سلیمان بن ابراہیم قندوزی<ref>شاہ محمدی، علی و شکوہ غدیرخم، 1384شمسی، ص43.</ref> نے پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اہل بیت کے فضائل اور حالات زندگی بیان کیا ہے۔<ref>شاہ محمدی، علی و شکوہ غدیرخم، 1384شمسی، ص45.</ref> | ||
==متعلقہ مضامین== | ==متعلقہ مضامین== | ||
سطر 219: | سطر 219: | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعۃ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دارالاضواء، 1403 ق. | * آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعۃ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دارالاضواء، 1403 ق. | ||
* ابوزرعہ دمشقی، عبدالرحمن بن عمرو، تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی، | * ابوزرعہ دمشقی، عبدالرحمن بن عمرو، تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی، دمشھ، مجمع اللغۃ العربیۃ، بی تا. | ||
* ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرہ الخواص من الأمّۃ فی ذکر خصائص الأئمۃ، تحقیق حسین تقی زادہ، قم، مجمع العالمی لاہل البیت(ع)، 1426ق. | * ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرہ الخواص من الأمّۃ فی ذکر خصائص الأئمۃ، تحقیق حسین تقی زادہ، قم، مجمع العالمی لاہل البیت(ع)، 1426ق. | ||
* ابن حبان، محمد بن حبان، الثقات، حیدرآباد، دایرہ المعارف العثمانیہ، چاپ اول، 1393ق. | * ابن حبان، محمد بن حبان، الثقات، حیدرآباد، دایرہ المعارف العثمانیہ، چاپ اول، 1393ق. | ||
سطر 225: | سطر 225: | ||
* ابن شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم، علامہ، چاپ اول، 1379ق. | * ابن شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم، علامہ، چاپ اول، 1379ق. | ||
* ابن صباغ، علی بن محمد، الفصول المہمۃ فی معرفۃ الائمۃ، تحقیق سامی غریزی، قم، دارالحدیث، بی تا. | * ابن صباغ، علی بن محمد، الفصول المہمۃ فی معرفۃ الائمۃ، تحقیق سامی غریزی، قم، دارالحدیث، بی تا. | ||
* ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ | * ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ دمشھ، تحقیق عمرو بن غرامۃ العمروی، بیروت، دارالفکر، 1415ق-1995م. | ||
* احمد بن حنبل، أحمد بن محمد بن حنبل، مسند أحمد، بیروت، دارصادر، بی تا. | * احمد بن حنبل، أحمد بن محمد بن حنبل، مسند أحمد، بیروت، دارصادر، بی تا. | ||
* بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، بیروت، دارالفکر، 1401ق-1981م. | * بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، بیروت، دارالفکر، 1401ق-1981م. | ||
* بغدادی، خطیب، تاریخ بغداد، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1417ق. | * بغدادی، خطیب، تاریخ بغداد، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1417ق. | ||
* بغدادی، عبدالقاہر، الفرق بین الفرق وبیان الفرقۃ الناجیۃ، بیروت، | * بغدادی، عبدالقاہر، الفرق بین الفرق وبیان الفرقۃ الناجیۃ، بیروت، دارالآفاھ، چاپ دوم، 1977م. | ||
* پیشوایی، مہدی، سیرہ پیشوایان، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1397ش. | * پیشوایی، مہدی، سیرہ پیشوایان، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1397ش. | ||
* ترمذی، محمد بن عیسی، سنن الترمذی، تحقیق و تصحیح عبدالرحمن محمد عثمان، بیروت، دارالفکر، چاپ دوم، 1403ق-1983م. | * ترمذی، محمد بن عیسی، سنن الترمذی، تحقیق و تصحیح عبدالرحمن محمد عثمان، بیروت، دارالفکر، چاپ دوم، 1403ق-1983م. | ||
سطر 237: | سطر 237: | ||
* حاکم حسکانی، عبیداللہ بن عبداللہ ، شواہد التنزیل لقواعد التفضیل ، تحقیق محمدباقر محمودی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1411ق. | * حاکم حسکانی، عبیداللہ بن عبداللہ ، شواہد التنزیل لقواعد التفضیل ، تحقیق محمدباقر محمودی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1411ق. | ||
* حاکم نیشابوری، محمد بن عبداللہ، المستدرک علی الصحیحین، حیدرآباد دکن، بی نا، 1334ق. | * حاکم نیشابوری، محمد بن عبداللہ، المستدرک علی الصحیحین، حیدرآباد دکن، بی نا، 1334ق. | ||
* حسینی میلانی، سیدعلی، اثبات الولایۃ العامۃ للنّبی و الائمۃ(ع)، قم، | * حسینی میلانی، سیدعلی، اثبات الولایۃ العامۃ للنّبی و الائمۃ(ع)، قم، نشرالحقایھ، چاپ اول، 1438ق. | ||
* حکیم، سید محمدباقر، الامامۃ و اہل البیت(ع) نظریۃ و الاستدلال، قم، مرکز الاسلامیۃ المعاصر، چاپ اول، 1424ق. | * حکیم، سید محمدباقر، الامامۃ و اہل البیت(ع) نظریۃ و الاستدلال، قم، مرکز الاسلامیۃ المعاصر، چاپ اول، 1424ق. | ||
* حمود، محمدجمیل، الفوائدالبہیۃ فی شرح عقائدالإمامیۃ، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، چاپ دوم، 1421ق. | * حمود، محمدجمیل، الفوائدالبہیۃ فی شرح عقائدالإمامیۃ، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، چاپ دوم، 1421ق. | ||
سطر 254: | سطر 254: | ||
* شہیدی، سیدجعفر، زندگانی امام صادق جعفر بن محمد، تہران، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، چاپ اول، 1377ش. | * شہیدی، سیدجعفر، زندگانی امام صادق جعفر بن محمد، تہران، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، چاپ اول، 1377ش. | ||
* صافی گلپایگانی، لطف اللہ، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی (ویراست جدید)، قم، دفتر تنظیم و نشرآثار آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی، چاپ اول، 1392ش. | * صافی گلپایگانی، لطف اللہ، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی (ویراست جدید)، قم، دفتر تنظیم و نشرآثار آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی، چاپ اول، 1392ش. | ||
* | * صدوھ، محمد بن علی، الاعتقادات، قم، المؤتمر العالمی للشیخ المفید، چاپ دوم، 1414ق. | ||
* | * صدوھ، محمد بن علی، الخصال، تصحیح و تحقیق علی اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1362ش. | ||
* | * صدوھ، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تحقیق مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، چاپ اول، 1378ق. | ||
* | * صدوھ، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمہ، تصحیح علی اکبر غفاری، تہران، اسلامیہ، 1395ق. | ||
* | * صدوھ، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، تصحیح علی اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ق. | ||
* صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، قم، مکتبۃ آیت اللہ المرعشی النجفی، چاپ دوم، 1404ق. | * صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، قم، مکتبۃ آیت اللہ المرعشی النجفی، چاپ دوم، 1404ق. | ||
* طباطبائی، سید عبدالعزیز، اہل البیت(ع) فی المکتبہ العربیہ، قم، مؤسسۃ آل البيت(ع) لإحياء التراث، بی تا. | * طباطبائی، سید عبدالعزیز، اہل البیت(ع) فی المکتبہ العربیہ، قم، مؤسسۃ آل البيت(ع) لإحياء التراث، بی تا. | ||
سطر 281: | سطر 281: | ||
* موسوی زنجانی، سید ابراہیم، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، بیروت، مؤسسہ اعلمی، چاپ سوم، 1413ق. | * موسوی زنجانی، سید ابراہیم، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، بیروت، مؤسسہ اعلمی، چاپ سوم، 1413ق. | ||
* نعمانی، محمد بن ابراہیم، کتاب الغیبہ، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1403ق /1983م. | * نعمانی، محمد بن ابراہیم، کتاب الغیبہ، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1403ق /1983م. | ||
* یعقوبی، احمد بن | * یعقوبی، احمد بن اسحاھ، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بی تا. | ||
{{چپ چین}} | {{چپ چین}} |