confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''قتل ہابیل''' قرآنی داستانوں میں سے ایک ہے جس کے مطابق [[حضرت آدمؑ]] کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا۔ دینی منابع میں اس واقعے کو کرہ ارض پر کسی انسان کا پہلا قتل سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ [[قابیل]] نے ہابیل کو حضرت آدمؑ کے جانشین بننے پر اعتراض کیا۔ اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے [[وحی]] نازل ہوئی۔ جس کے مطابق قرار پایا کہ ان میں سے ہر ایک خدا کے لئے [[قربانی]] لے کر آئے۔ [[روایات]] کے مطابق قابیل کی قربانی درگاہ الہی میں قبول نہیں ہوئی۔ چنانچہ آدم کے جانشین کی تقرری کے سلسلے میں قابیل نے ہابیل کے ساتھ حسد کیا اور اس کے نتیجے میں قابیل کے ہاتھوں ہابیل قتل ہوا۔ [[سورہ مائدہ | '''قتل ہابیل''' قرآنی داستانوں میں سے ایک ہے جس کے مطابق [[حضرت آدمؑ]] کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا۔ دینی منابع میں اس واقعے کو کرہ ارض پر کسی انسان کا پہلا قتل سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ [[قابیل]] نے ہابیل کو حضرت آدمؑ کے جانشین بننے پر اعتراض کیا۔ اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے [[وحی]] نازل ہوئی۔ جس کے مطابق قرار پایا کہ ان میں سے ہر ایک خدا کے لئے [[قربانی]] لے کر آئے۔ [[روایات]] کے مطابق قابیل کی قربانی درگاہ الہی میں قبول نہیں ہوئی۔ چنانچہ آدم کے جانشین کی تقرری کے سلسلے میں قابیل نے ہابیل کے ساتھ حسد کیا اور اس کے نتیجے میں قابیل کے ہاتھوں ہابیل قتل ہوا۔ [[سورہ مائدہ]] کی آیت نمبر31 کے مطابق اللہ تعالیٰ نے قابیل کو ایک کوا کے ذریعے ہابیل دفن کرنے کا طریقہ سکھایا۔ | ||
==کرہ ارض پر پہلا قتل== | ==کرہ ارض پر پہلا قتل== | ||
کہتے ہیں کہ قتلِ ہابیل کرہ ارض پر سب سے پہلے رونما ہونے والا قتل ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص345.</ref> | کہتے ہیں کہ قتلِ ہابیل کرہ ارض پر سب سے پہلے رونما ہونے والا قتل ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص345.</ref> سورہ مائدہ کی 27 سے 31 ویں آیات میں قتل ہابیل کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ ان آیات میں واقعہ یوں بیان ہوا ہے کہ حضرت آدمؑ کے دو بیٹوں نے اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے ایک ایک عمل انجام دیا ان میں سے ایک کا عمل درگاہ الہی میں مقبول واقع ہوا جبکہ دوسرا قبول نہیں ہوا۔ حضرت آدم کے جس بیٹے کا عمل اللہ کی درگاہ میں قبول نہیں ہوا اس نے اپنے بھائی کو قتل کرنے کی دھمکی دی، ساتھ ہی قسم کھائی کہ اسے قتل کر ڈالے گا؛ بالآخر اس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سوره مائده، آیات 27-31.</ref> مفسرین نے قاتل کا نام قابیل اور مقتول کا نام ہابیل بتایا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیتا، ج3، ص492؛ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج5، ص315؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص348.</ref> | ||
==قتل کا محرک== | ==قتل کا محرک== | ||
[[ملف:نگاره مینیاتوری هابیل و قابیل قرن 10 قمری.jpg|150px|تصغیر|چپ|ایک خطی نسخے میں ہابیل کے جسم کو چھپانے کے سلسلے میں قابیل کی پریشان کن حالت کو تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے۔(تحریر: 10ویں صدی ہجری) کتاب قصص الانبیاء، اثر نیشابوری۔<ref> نیشابوری، قصص الانبیاء، نسخه خطی.</ref>]] | [[ملف:نگاره مینیاتوری هابیل و قابیل قرن 10 قمری.jpg|150px|تصغیر|چپ|ایک خطی نسخے میں ہابیل کے جسم کو چھپانے کے سلسلے میں قابیل کی پریشان کن حالت کو تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے۔(تحریر: 10ویں صدی ہجری) کتاب قصص الانبیاء، اثر نیشابوری۔<ref> نیشابوری، قصص الانبیاء، نسخه خطی.</ref>]] | ||
[[حدیث|احادیث]] کے مطابق قابیل کے ہاتھوں ہابیل کا قتل اس [[حسد]] کی وجہ سے ہوا جو حضرت آدمؑ کی جانشینی کے سلسلے رونما ہوا تھا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج1، ص312.</ref> بعض محققین کے مطابق جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ پر [[وحی]] نازل کی کہ وہ اپنے بیٹے ہابیل کو اپنے وصی اور جانشین کے طور پر اسم اعظم کی تعلیم دے۔ [[قابیل]] نے بڑا بیٹا ہونے کے ناطے اس معاملے پر اعتراض کیا۔ اس کا خیال تھا کہ بڑا بیٹا باپ کا وصی اور جانشین بنتا ہے، دوسری طرف، وہ اس انتخاب کی وجہ حضرت آدمؑ کے ذاتی ذوق اور ہابیل میں دلچسپی کوسمجھتا تھا، نہ کہ خدا کا حکم۔ اس تنازعہ اور کشمکش کو ختم کرنے کے لیے [[وحی|وحی الہی]] نازل ہوئی کہ قابیل اور ہابیل میں سے ہر شخص خدا کے لیے قربانی لے کر آئے۔ <ref>صادقی فدکی، ارتداد؛ بازگشت به تاریکی، 1388ہجری شمسی، ص270.</ref> | |||
===ہابیل اور قابیل کی قربانی کیا تھی؟=== | ===ہابیل اور قابیل کی قربانی کیا تھی؟=== | ||
روایات کے | روایات کے مطابق، قابیل ایک زمیندار شخص تھا اور اس نے اپنی سب سے خراب فصل کو اللہ کے لیے [[قربانی]] کے طور پر پیش کیا جبکہ ہابیل مال مویشی کا مالک تھا اس نے ایک بہترین بھیڑ کو اللہ کی راہ میں قربانی کی۔ ان کی پیش کردہ قربانی کو آگ لگنا اس کی قبولیت کی علامت قرار پایا؛ اس طرح ہابیل کی قربانی قبول ہوئی لیکن قابیل کی قربانی مورد قبولیت قرار نہیں پائی۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج8، ص113.</ref> | ||
===ہابیل کے قتل کا سبب === | ===ہابیل کے قتل کا سبب=== | ||
اسلامی احادیث کے مطابق ہابیل کی قربانی قبول ہونے کے بعد قابیل اس سے حسد کرنے لگا اور قسم کھائی کہ وہ ہابیل کو قتل کردے گا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج1، ص312.</ref> [[قرآن]] کی آیات کے | اسلامی احادیث کے مطابق ہابیل کی قربانی قبول ہونے کے بعد قابیل اس سے حسد کرنے لگا اور قسم کھائی کہ وہ ہابیل کو قتل کردے گا۔<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ھ، ج1، ص312.</ref> [[قرآن]] کی آیات کے مطابق، ہابیل نے [[تقوا|تقوائے الہی]] کا ذکر کرتے ہوئے اور یہ کہ خدا پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے، قابیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم مجھے قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہو تو بھی میں تمہارے ساتھ کبھی ایسا کرنے کی کوشش نہیں کروں گا اور کبھی اس طرح کے [[گناہ]] کا ارتکاب نہیں کرون گا۔ اس نے قابیل کو خبردار کیا کہ اگر اس نے قتل کیا تو وہ ظالموں میں سے ہوگا اور [[جہنم]] کا مستحق ہوگا۔<ref>سوره مائده، آیه29.</ref> | ||
تاریخ طبری (تالیف: 303ھ) کے مطابق جب ہابیل اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے ایک پہاڑ پر گیا، یہاں وہ آرام کر رہا تھا اتنے میں قابیل نے ہابیل کے سر پر ایک پتھر دے مارا، اسی سے وہ قتل ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص138.</ref> | تاریخ طبری (تالیف: 303ھ) کے مطابق جب ہابیل اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے ایک پہاڑ پر گیا، یہاں وہ آرام کر رہا تھا اتنے میں قابیل نے ہابیل کے سر پر ایک پتھر دے مارا، اسی سے وہ قتل ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص138.</ref> | ||
سطر 20: | سطر 20: | ||
==دفنِ ہابیل== | ==دفنِ ہابیل== | ||
تیسری صدی ہجری کے مورخ محمد بن جریر طبری کے مطابق قابیل کی بے بسی اور انسانی لاش کو دفنانے کے طریقہ سے ناواقفیت کی وجہ سے ہابیل کی لاش کو جنگلی جانوروں کے حملے کا خطرہ لاحق ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص86.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے کہ قابیل کو ایک انسان کی میت کو دفن کرنے کا طریقہ سکھانے کے لیے خدا نے ایک کوے کو بھیجا کہ وہ زمین کھود کر قابیل کو دکھایا کہ کس طرح دوسرے کوے کی لاش یا اپنے شکار کے ایک حصے کو چھپایا جاتا ہے۔ قابیل نے اس منظر کو دیکھ اپنے مقتول بھائی کی لاش کو دفن کردیا<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص351.</ref> | تیسری صدی ہجری کے مورخ محمد بن جریر طبری کے مطابق قابیل کی بے بسی اور انسانی لاش کو دفنانے کے طریقہ سے ناواقفیت کی وجہ سے ہابیل کی لاش کو جنگلی جانوروں کے حملے کا خطرہ لاحق ہوا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج1، ص86.</ref> [[سورہ مائدہ]] کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے کہ قابیل کو ایک انسان کی [[میت کی تجہیز و تکفین|میت کو دفن]] کرنے کا طریقہ سکھانے کے لیے [[خدا]] نے ایک کوے کو بھیجا کہ وہ زمین کھود کر قابیل کو دکھایا کہ کس طرح دوسرے کوے کی لاش یا اپنے شکار کے ایک حصے کو چھپایا جاتا ہے۔ قابیل نے اس منظر کو دیکھ کر اپنے مقتول بھائی کی لاش کو [[دفن]] کردیا<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ہجری شمسی، ج4، ص351.</ref> | ||
===داستان دفنِ ہابیل فارسی اشعار کی روشنی میں=== | ===داستان دفنِ ہابیل فارسی اشعار کی روشنی میں=== |