مندرجات کا رخ کریں

"قمری مہینے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
'''قمری مہینے'''  چاند کا زمین کے گرد ایک چکر مکمل ہونے کے درمیانی فاصلے کو کہا جاتا ہے۔  یہ فاصلہ ہمیشہ یکساں نہیں ہوتا بلکہ کبھی 29 اور کبھی 30 دنوں میں یہ چکر مکمل ہوتا ہے یوں قمری مہینوں میں سے بعض 29 دن جبکہ بعض 30 دن کا ہوتا ہے۔ چاند کی گردش کو کب سے ایک منظم طریقے سے دنوں، مہینوں اور [[سال|سالوں]] کے محاسبہ کا معیار قرار پایا اس کی ابتداء معلوم نہیں لیکن جو چیز یقینی ہے وہ یہ ہے کہ یہ مہینے [[اسلام]] سے پہلے بھی رائج تھے اسی لئے جب [[پیغمبر اکرم(ص)]] کی [[مدینہ]] کی طرف [[ہجرت]] کو اسلامی [[تاریخ اسلام|تاریخ]] کا مبداء قرار دیا گیا تو قمری کیلنڈر کو ہی اسلامی سال کا معیار قرار دیا گیا اور بہت ساری اسلامی [[عبادت|عبادات]] چاہے [[واجب]] ہوں یا [[مستحب]] انہی مہینوں کے مطابق انجام دینا ضروری ہے.
1'''قمری مہینے'''  چاند کا زمین کے گرد ایک چکر مکمل ہونے کے درمیانی فاصلے کو کہا جاتا ہے۔  یہ فاصلہ ہمیشہ یکساں نہیں ہوتا بلکہ کبھی 29 اور کبھی 30 دنوں میں یہ چکر مکمل ہوتا ہے یوں قمری مہینوں میں سے بعض 29 دن جبکہ بعض 30 دن کا ہوتا ہے۔ چاند کی گردش کو کب سے ایک منظم طریقے سے دنوں، مہینوں اور [[سال|سالوں]] کے محاسبہ کا معیار قرار پایا اس کی ابتداء معلوم نہیں لیکن جو چیز یقینی ہے وہ یہ ہے کہ یہ مہینے [[اسلام]] سے پہلے بھی رائج تھے اسی لئے جب [[پیغمبر اکرم(ص)]] کی [[مدینہ]] کی طرف [[ہجرت]] کو اسلامی [[تاریخ اسلام|تاریخ]] کا مبداء قرار دیا گیا تو قمری کیلنڈر کو ہی اسلامی سال کا معیار قرار دیا گیا اور بہت ساری اسلامی [[عبادت|عبادات]] چاہے [[واجب]] ہوں یا [[مستحب]] انہی مہینوں کے مطابق انجام دینا ضروری ہے.


قمری مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین اور چاند نظر آنے یا نظر نہ آنے کے حوالے سے جہاں [[شیعہ]] [[فقیہ|فقہاء]] کے ہاں مختلف مبانی ہیں وہاں علم نجوم کے متعدد شرائط بھی دخالت رکھتی ہیں۔ اسی لئے کبھی مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین میں مختلف اسلامی ممالک اور چہ بسا ایک ہی ملک کے [[مسلمانوں]] کے درمیان اختلاف پیدا ہو جاتا ہے۔ مثلا بعض شیعہ فقہاء اس بات کے معتقد ہیں کہ مہینے کی پہلی تاریخ حاکم شرع کے حکم سے بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ جبکہ بعض دیگر کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں حاکم شرع کا حکم کوئی اثر نہیں رکھتا یعنی حاکم شرع کے حکم سے مہینے کی پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوگی۔ اسی طرح مختلف ممالک میں مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین کے حوالے سے مختلف مبانی اور معیارات ہیں اور علم نجو کے قواعد کی رو سے 4 مہینے مسلسل 30 دن اور 3 مہینے تک مسلسل 29 دن کے بھی ہو سکتے ہیں۔
قمری مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین اور چاند نظر آنے یا نظر نہ آنے کے حوالے سے جہاں [[شیعہ]] [[فقیہ|فقہاء]] کے ہاں مختلف مبانی ہیں وہاں علم نجوم کے متعدد شرائط بھی دخالت رکھتی ہیں۔ اسی لئے کبھی مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین میں مختلف اسلامی ممالک اور چہ بسا ایک ہی ملک کے [[مسلمانوں]] کے درمیان اختلاف پیدا ہو جاتا ہے۔ مثلا بعض شیعہ فقہاء اس بات کے معتقد ہیں کہ مہینے کی پہلی تاریخ حاکم شرع کے حکم سے بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ جبکہ بعض دیگر کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں حاکم شرع کا حکم کوئی اثر نہیں رکھتا یعنی حاکم شرع کے حکم سے مہینے کی پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوگی۔ اسی طرح مختلف ممالک میں مہینے کی پہلی تاریخ کی تعیین کے حوالے سے مختلف مبانی اور معیارات ہیں اور علم نجو کے قواعد کی رو سے 4 مہینے مسلسل 30 دن اور 3 مہینے تک مسلسل 29 دن کے بھی ہو سکتے ہیں۔
سطر 33: سطر 33:
# حُکم حاکم شرع (بعض [[مراجع]] کے مطابق)
# حُکم حاکم شرع (بعض [[مراجع]] کے مطابق)


بعض غیر مشہور طریقے بھی ہیں جیسے: ضخامت ہلال، ظہر سے پہلے چاند نظر آنا یا یہ کہ تیرہویں رات چاند مکمل نظر آئے <ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شماره ۱۰۲، شہریور ۱۳۹۰]</ref>
بعض غیر مشہور طریقے بھی ہیں جیسے: ضخامت ہلال، ظہر سے پہلے چاند نظر آنا یا یہ کہ تیرہویں رات چاند مکمل نظر آئے <ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شماره 10۲، شہریور 1390]</ref>


==شیعہ فقہاء کے فتؤوں کے اختلاف کا سبب==
==شیعہ فقہاء کے فتؤوں کے اختلاف کا سبب==
سطر 41: سطر 41:
## ہم‌افق ہونا (اتحاد افق)
## ہم‌افق ہونا (اتحاد افق)
## رات کو افق کا ایک ہونا (اتحاد آفاق)
## رات کو افق کا ایک ہونا (اتحاد آفاق)
## ایک دوسرے سے نزدیک افق <ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شمارہ ۱۰۲، شہریور ۱۳۹۰]</ref>
## ایک دوسرے سے نزدیک افق <ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شمارہ 10۲، شہریور 1390]</ref>


[[قرآن]] کی آیات اور معصومین کی [[احادیث]] سے استنباط اور علم نجوم کے قواعد سے شیعہ فقہاء کی آگاہی میں اختلاف کی وجہ سے فقہاء کے ہاں مختلف مبانی وجود میں آتے ہیں جو اختلاف فتوا کا باعث بنتا ہے۔ مذیر معلومات کیلئے [http://lib.eshia.ir/47164/1/3 رؤیت ہلال از نگاہی دیگر])
[[قرآن]] کی آیات اور معصومین کی [[احادیث]] سے استنباط اور علم نجوم کے قواعد سے شیعہ فقہاء کی آگاہی میں اختلاف کی وجہ سے فقہاء کے ہاں مختلف مبانی وجود میں آتے ہیں جو اختلاف فتوا کا باعث بنتا ہے۔ مذیر معلومات کیلئے [http://lib.eshia.ir/47164/1/3 رؤیت ہلال از نگاہی دیگر])
سطر 47: سطر 47:
==قمری مہینے علم نجوم کی روشنی میں==
==قمری مہینے علم نجوم کی روشنی میں==
[[File:فاز ماه.gif|border|300px|left]]
[[File:فاز ماه.gif|border|300px|left]]
علم نجوم کی رو سے ہر قمری مہینہ چاند کی ایک خاص حالت کے ساتھ شروع ہوتا هے جسے نئی چاند (چاند اور سورج کا موازنہ)  کہا جاتا ہے۔ اس حالت میں چاند زمین اور سورج کے درمیان اس طرح واقع ہوتا ہے کہ زمین پر اس کا نورانی حصہ بالکل اس طرف ہے جو ہمیں دکھائی نہیں دیتا۔ ایک یا دو دن بعد چاند سورج سے تھوڑا دور ہوتا ہے اور چاند رات کی شکل میں دکھائی دینا شروع ہوتا ہے۔ دو متوالی چاند کے فاصلے کو  کریسنٹ سائیکل کہا جاتا ہے۔ قمری مہینے کے تمام ایام 29 دن، 12 گھنٹے، 44 منٹ اور 3 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ اسی طرح تمام قمری سالوں کے ایام بھی برابر یعنی 354.3670834 دن کے ہوتے ہیں۔ کیلینڈر میں اعداد کو اعشاری حالت میں لکھنے میں دشواری کے پیش نظر مجبوری کی حالت میں مہینوں کو 29 یا 30 دن کا حساب کرتے ہیں اور یہی دو قمری مہینوں کے درمیان اختلاف کا باعث ہے۔<ref>نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، تقی عدالتی، مجله فقه، شماره ۲، زمستان ۱۳۷۳، ص۳۰۵</ref> [[حکم شرعی|شرعی حکم]] کے مطابق اگر مہینے کی 29 ویں تاریخ کے شام کو چاند نظر آئے مہینہ ختم ہوتا ہے اور اگلے دن دوسرے مہینے کی پہلی تاریخ ہوگی لیکن اگر 29 تاریخ کو چاند نظر نہ آیا تو مہینہ 30 دن کا ہو گا۔<ref>[http://www.ugcs.ir/index.php?option=com_content&task=view&id=344&Itemid=1مقاله بررسی وضعیت رؤیت پذیری هلال ماه، امیر حسن زاده]</ref>
علم نجوم کی رو سے ہر قمری مہینہ چاند کی ایک خاص حالت کے ساتھ شروع ہوتا هے جسے نئی چاند (چاند اور سورج کا موازنہ)  کہا جاتا ہے۔ اس حالت میں چاند زمین اور سورج کے درمیان اس طرح واقع ہوتا ہے کہ زمین پر اس کا نورانی حصہ بالکل اس طرف ہے جو ہمیں دکھائی نہیں دیتا۔ ایک یا دو دن بعد چاند سورج سے تھوڑا دور ہوتا ہے اور چاند رات کی شکل میں دکھائی دینا شروع ہوتا ہے۔ دو متوالی چاند کے فاصلے کو  کریسنٹ سائیکل کہا جاتا ہے۔ قمری مہینے کے تمام ایام 29 دن، 12 گھنٹے، 44 منٹ اور 3 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ اسی طرح تمام قمری سالوں کے ایام بھی برابر یعنی 354.3670834 دن کے ہوتے ہیں۔ کیلینڈر میں اعداد کو اعشاری حالت میں لکھنے میں دشواری کے پیش نظر مجبوری کی حالت میں مہینوں کو 29 یا 30 دن کا حساب کرتے ہیں اور یہی دو قمری مہینوں کے درمیان اختلاف کا باعث ہے۔<ref>نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، تقی عدالتی، مجله فقه، شماره ۲، زمستان 1373، ص305</ref> [[حکم شرعی|شرعی حکم]] کے مطابق اگر مہینے کی 29 ویں تاریخ کے شام کو چاند نظر آئے مہینہ ختم ہوتا ہے اور اگلے دن دوسرے مہینے کی پہلی تاریخ ہوگی لیکن اگر 29 تاریخ کو چاند نظر نہ آیا تو مہینہ 30 دن کا ہو گا۔<ref>[http://www.ugcs.ir/index.php?option=com_content&task=view&id=344&Itemid=1مقاله بررسی وضعیت رؤیت پذیری هلال ماه، امیر حسن زاده]</ref>


فقہی اعتبار سے محسباتی چاند معتبر نہیں بلکہ فقہا چاند دیکھنے کو معتبر سمجھتے ہیں۔<ref>[http://islamquest.net/fa/archive/question/fa2479 اسلام کوئست]</ref>
فقہی اعتبار سے محسباتی چاند معتبر نہیں بلکہ فقہا چاند دیکھنے کو معتبر سمجھتے ہیں۔<ref>[http://islamquest.net/fa/archive/question/fa2479 اسلام کوئست]</ref>


چونکہ ہر جگہ ایک مقررہ وقت میں چاند دیکھنا امکان پذیر نہیں ہوتا اس بنا پر زمین کے مختلف مقامات پر چاند دیکھنے کا وقت مختلف ہوگا (زیادہ سے زیادہ ایک دن)۔ نجومی اعتبار سے زیادہ سے زیادہ 4 مہینے پے در پے 30 دن اور 3 مہینے 29 دن کے ہونا امکان پذیر ہے۔<ref>نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، تقی عدالتی، مجله فقه، شماره ۲، زمستان ۱۳۷۳، ص۳۰۹</ref>
چونکہ ہر جگہ ایک مقررہ وقت میں چاند دیکھنا امکان پذیر نہیں ہوتا اس بنا پر زمین کے مختلف مقامات پر چاند دیکھنے کا وقت مختلف ہوگا (زیادہ سے زیادہ ایک دن)۔ نجومی اعتبار سے زیادہ سے زیادہ 4 مہینے پے در پے 30 دن اور 3 مہینے 29 دن کے ہونا امکان پذیر ہے۔<ref>نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، تقی عدالتی، مجله فقه، شماره ۲، زمستان 1373، ص309</ref>


==مختلف ممالک کے قمری کیلنڈر میں اختلاف==
==مختلف ممالک کے قمری کیلنڈر میں اختلاف==


مختلف ممالک کے قمری کیلنڈر میں مہینے کے شروع ہونے میں جو اختلاف ہے اس کی درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں:<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره ۱۰۲، شهریور ۱۳۹۰]</ref>
مختلف ممالک کے قمری کیلنڈر میں مہینے کے شروع ہونے میں جو اختلاف ہے اس کی درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں:<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره 10۲، شهریور 1390]</ref>
# جغرافیائی اور ماحولیاتی حالات
# جغرافیائی اور ماحولیاتی حالات
# ہلال دیکھنے میں مؤثر فلکیاتی عوامل (وقفے کا دورانیہ، غروب آفتاب کا وقت، زمین سے چاند کا فاصلہ وغیرہ)
# ہلال دیکھنے میں مؤثر فلکیاتی عوامل (وقفے کا دورانیہ، غروب آفتاب کا وقت، زمین سے چاند کا فاصلہ وغیرہ)
سطر 66: سطر 66:
==مختلف ممالک میں مہینے کی پہلی تاریخ کا معیار==
==مختلف ممالک میں مہینے کی پہلی تاریخ کا معیار==


مختلف ممالک میں قمری مہینے کی پہلی تاریخ معین کرنے کا طریقہ مختلف ہے، اور یہی چیز قمری مہینے کی پہلی تاریخ کے مختلف ہونے کا سبب بنتا ہے خاص کر [[رمضان]] اور [[شوال]] کے مہینے کی پہلی تاریخ میں۔ اس بات کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ چاند دیکھنے اور مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا امکان جغرافیائی اعتبار سے مشرق میں واقع ممالک کی نسبت مغرب میں واقع ممالک میں زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف ممالک میں قمری مہینے کی پہلی تاریخ معین کرنے کے رائج معیار درج ذیل ہیں:<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره ۱۰۲، شهریور ۱۳۹۰]</ref>
مختلف ممالک میں قمری مہینے کی پہلی تاریخ معین کرنے کا طریقہ مختلف ہے، اور یہی چیز قمری مہینے کی پہلی تاریخ کے مختلف ہونے کا سبب بنتا ہے خاص کر [[رمضان]] اور [[شوال]] کے مہینے کی پہلی تاریخ میں۔ اس بات کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ چاند دیکھنے اور مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا امکان جغرافیائی اعتبار سے مشرق میں واقع ممالک کی نسبت مغرب میں واقع ممالک میں زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف ممالک میں قمری مہینے کی پہلی تاریخ معین کرنے کے رائج معیار درج ذیل ہیں:<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره 10۲، شهریور 1390]</ref>


'''۱- پہلی تاریخ کا چاند نظر آنا'''
'''1- پہلی تاریخ کا چاند نظر آنا'''
* پہلی تاریخ کا چاند غیر مسلح آنکھوں کے ذریعے پچھلے مہنے کی 29 تاریخ کی شام کو نظر آنا ([[ہندوستان]]، [[پاکستان]]، [[بنگلادیش]]، [[مراکش]] اور اکثر شیعہ علماء کے مطابق)
* پہلی تاریخ کا چاند غیر مسلح آنکھوں کے ذریعے پچھلے مہنے کی 29 تاریخ کی شام کو نظر آنا ([[ہندوستان]]، [[پاکستان]]، [[بنگلادیش]]، [[مراکش]] اور اکثر شیعہ علماء کے مطابق)
* پہلی تاریخ کا چاند نظر آنا اگرچہ ٹلسکوپ وغیرہ کی مدد سے ہی کیوں نہ ہو(ایران اور بعض شیعہ علماء کی نظر میں)
* پہلی تاریخ کا چاند نظر آنا اگرچہ ٹلسکوپ وغیرہ کی مدد سے ہی کیوں نہ ہو(ایران اور بعض شیعہ علماء کی نظر میں)
سطر 78: سطر 78:
** 16 اپریل سنہ 1999ء کے بعد: مکہ میں مقارنہ کے بعد چاند سورج کے بعد غروب کرے (ام القراء)۔ کہا جاتا ہے‌ کہ اس معیار کے تحت 85 فیصد مواقع پر مہینے کی پہلی تاریخ چاند نظر آنے سے پہلے ہوگی اور ایران اور سعودی عرب میں قمری مہینوں کی تاریخ میں اختلاف کی سب سے اہم وجہ یہی ہے۔
** 16 اپریل سنہ 1999ء کے بعد: مکہ میں مقارنہ کے بعد چاند سورج کے بعد غروب کرے (ام القراء)۔ کہا جاتا ہے‌ کہ اس معیار کے تحت 85 فیصد مواقع پر مہینے کی پہلی تاریخ چاند نظر آنے سے پہلے ہوگی اور ایران اور سعودی عرب میں قمری مہینوں کی تاریخ میں اختلاف کی سب سے اہم وجہ یہی ہے۔
* [[مصر]] کا معیار: مصر کے مغربی مناطق میں سورج مقارنہ کے بعد غروب کرے اور چاند کا وقفہ کم از کم 5 منٹ ہو۔
* [[مصر]] کا معیار: مصر کے مغربی مناطق میں سورج مقارنہ کے بعد غروب کرے اور چاند کا وقفہ کم از کم 5 منٹ ہو۔
* مابینز کا معیار : چاند کی عمر ۸ گھنٹے، چاند کا ارتفاع 2 درجہ اور چاند کا سورج سے زوایہ کم از کم 3 درجہ ہو۔([[ملائشیا]]، [[سنگاپور]]، [[انڈونیشیا]] اور [[برونائی]])
* مابینز کا معیار : چاند کی عمر 8 گھنٹے، چاند کا ارتفاع 2 درجہ اور چاند کا سورج سے زوایہ کم از کم 3 درجہ ہو۔([[ملائشیا]]، [[سنگاپور]]، [[انڈونیشیا]] اور [[برونائی]])
* عمل نجوم کا مکمل معیار: چاند کے مختلف حالتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سورج غروب ہوتے وقت چاند نظر آنے کا امکان ہو۔([[الجزائر]] و [[تونس]]).
* عمل نجوم کا مکمل معیار: چاند کے مختلف حالتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سورج غروب ہوتے وقت چاند نظر آنے کا امکان ہو۔([[الجزائر]] و [[تونس]]).
* [[لیبیا]] کا معیار: لیبیا کے مشرقی مناطق میں مقارنہ کا وقت سورج طلوع ہونے سے پہلے ہو۔
* [[لیبیا]] کا معیار: لیبیا کے مشرقی مناطق میں مقارنہ کا وقت سورج طلوع ہونے سے پہلے ہو۔


'''۳- علم نجوم کے معیارات سے تعارض کے بغیر چاند نظر آنا'''
'''3- علم نجوم کے معیارات سے تعارض کے بغیر چاند نظر آنا'''
چاند نظر آنا درحالیکہ علم نجوم کے معیارات چاند نظر آنے کو امکان پذیر قرار دے۔ یہاں پر انسانی دید میں خطا اور غلطی سے محفوظ رہنے کے لئے علم نجوم کا سہارا لیا جاتا ہے۔ (آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر اور ایران کے رؤیت ہلال کمیٹی، گیانا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے فلکیاتی تنظیمیں)
چاند نظر آنا درحالیکہ علم نجوم کے معیارات چاند نظر آنے کو امکان پذیر قرار دے۔ یہاں پر انسانی دید میں خطا اور غلطی سے محفوظ رہنے کے لئے علم نجوم کا سہارا لیا جاتا ہے۔ (آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر اور ایران کے رؤیت ہلال کمیٹی، گیانا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے فلکیاتی تنظیمیں)


'''۴- دوسرے ممالک کی متابعت'''
'''4- دوسرے ممالک کی متابعت'''
* [[سعودی عرب]] کی متابعت: [[قطر]]، [[کویت]]، [[متحدہ عرب امارات|امارات]]، [[عمان]]، [[یمن]]، [[بحرین]]، [[شام]]، [[لبنان]]، [[ترکی]]، [[افغانستان]] و..
* [[سعودی عرب]] کی متابعت: [[قطر]]، [[کویت]]، [[متحدہ عرب امارات|امارات]]، [[عمان]]، [[یمن]]، [[بحرین]]، [[شام]]، [[لبنان]]، [[ترکی]]، [[افغانستان]] و..
* چھوٹے ممالک کا بڑے ممالک کی متابعت (نیوزیلینڈ آسٹریلیا کی اورسورینام گیانا کی)
* چھوٹے ممالک کا بڑے ممالک کی متابعت (نیوزیلینڈ آسٹریلیا کی اورسورینام گیانا کی)
* متبوع مسلمان ممالک کی متابعت(اکثر یورپی اور طاس اور آئس لینڈ کے سواحلی علاقے)
* متبوع مسلمان ممالک کی متابعت(اکثر یورپی اور طاس اور آئس لینڈ کے سواحلی علاقے)


بعض ممالک میں کوئی معیار نہیں ہوتا اور ہر سال پہلی تاریخ معین کرنے کا معیار تبدیل ہوتا رہتا ہے جیسے [[نائجیریا]]۔<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره ۱۰۲، شهریور ۱۳۹۰]</ref>
بعض ممالک میں کوئی معیار نہیں ہوتا اور ہر سال پہلی تاریخ معین کرنے کا معیار تبدیل ہوتا رہتا ہے جیسے [[نائجیریا]]۔<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره 10۲، شهریور 1390]</ref>


==ایران میں قمری مہینے کا آغاز==
==ایران میں قمری مہینے کا آغاز==


[[Image:ستاد استهلال هلال.jpg|thumb|230px|ایران کے شہر گیلان میں رؤیت ہلال کمیٹی کا ایک گروہ]]
[[Image:ستاد استهلال هلال.jpg|thumb|230px|ایران کے شہر گیلان میں رؤیت ہلال کمیٹی کا ایک گروہ]]
ایران میں ہجری قمری کیلنڈر ہجری شمسی کیلنڈر کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور مذہبی مناسک اور مراسم اسی کیلنڈر کے مطابق منائے جاتے ہیں۔ اس وقت ایران میں کیلنڈر مرتب کرنے والا باقاعدہ ادارہ [[انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس، تہران یونیورسٹی]] ہے۔ یہ ادارہ قمری کیلنڈر مرتب کرنے کے لئے فقہی اعتبار سے [[آیت اللہ خامنہ‌ای]] کے فتووں سے مدد لیتا ہے جس کے‌مطابق آنکھ سے چاند نظر آنا شرط ہے لیکن ٹلسکوپ وغیره سے مدد لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ آخری سالوں‌ میں دن کو سورج غروب ہونے سے پہلے چاند نظر آنے کو بھی معتبر جانا گیا ہے۔<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شمارہ ۱۰۲، شہریور ۱۳۹۰]</ref>
ایران میں ہجری قمری کیلنڈر ہجری شمسی کیلنڈر کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور مذہبی مناسک اور مراسم اسی کیلنڈر کے مطابق منائے جاتے ہیں۔ اس وقت ایران میں کیلنڈر مرتب کرنے والا باقاعدہ ادارہ [[انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس، تہران یونیورسٹی]] ہے۔ یہ ادارہ قمری کیلنڈر مرتب کرنے کے لئے فقہی اعتبار سے [[آیت اللہ خامنہ‌ای]] کے فتووں سے مدد لیتا ہے جس کے‌مطابق آنکھ سے چاند نظر آنا شرط ہے لیکن ٹلسکوپ وغیره سے مدد لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ آخری سالوں‌ میں دن کو سورج غروب ہونے سے پہلے چاند نظر آنے کو بھی معتبر جانا گیا ہے۔<ref>[http://daftarmags.ir/Journal/Text/Rahtooshe/Article/index.aspx?JournalNumber=102&ArticleNumber=29204 مقالہ استہلال و نظرات فقہی پیرامون آن، مجلہ رہ توشہ، شمارہ 10۲، شہریور 1390]</ref>


==معاہدہ ہجری کیلنڈر==
==معاہدہ ہجری کیلنڈر==
سطر 109: سطر 109:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
==مآخذ==
==مآخذ==
*عدالتی، تقی، نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، مجله فقه، شماره ۲، زمستان ۱۳۷۳ہجری شمسی.
*عدالتی، تقی، نگرشی بر تقویم قمری و رؤیت هلال ماه، مجله فقه، شماره ۲، زمستان 1373ہجری شمسی.
*مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره ۱۰۲، شهریور ۱۳۹۰ہجری شمسی.
*مقاله استهلال و نظرات فقهی پیرامون آن، مجله ره توشه، شماره 10۲، شهریور 1390ہجری شمسی.
*سال قمری چند روز است؟ آیا تعداد روزهای یک سال قمری با سال های قمری دیگر تفاوت دارد؟ در صورت تفاوت چه باید کرد؟، اسلام کوئست.
*سال قمری چند روز است؟ آیا تعداد روزهای یک سال قمری با سال های قمری دیگر تفاوت دارد؟ در صورت تفاوت چه باید کرد؟، اسلام کوئست.
*حسن زاده، امیر، مقاله بررسی وضعیت رؤیت پذیری هلال ماه.
*حسن زاده، امیر، مقاله بررسی وضعیت رؤیت پذیری هلال ماه.
confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم