مندرجات کا رخ کریں

"مرزا سلامت علی دبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33: سطر 33:
  |مرتبط =  
  |مرتبط =  
}}
}}
'''مرزا سلامت علی دبیر''' (1875ء۔1803ء)  [[ہندوستان]] کے مشہور و معروف [[شیعہ]] شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ خواں ہیں۔ دبیر 1803ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور بچپنے میں [[لکھنو]] کی طرف [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کی۔ دبیر  کا مرثیہ گوئی کی ترویج میں بڑا کردار ہے۔ دبیر نے مرثیہ کے علاوہ سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی لکھے ہیں۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔ بغیر نقطہ کے ایک مرثیہ بھی دبیر کی میراث میں ملتا ہے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ دبیر 72 سال کی عمر میں 1875 عیسوی کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور اپنے گھر پر [[دفن]] ہوئے۔
'''مرزا سلامت علی دبیر''' (1875ء۔1803ء)  [[ہندوستان]] کے مشہور و معروف [[شیعہ]] شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ خواں تھے جنہوں نے اہل بیتؑ بالخصوص امام حسینؑ کے بارے میں اردو اور فارسی زبان میں مرثیہ پڑھا ہے۔ مرثیہ کی ترویج میں آپ کا اہم کردار تھا۔ آپ نے 11 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کردیا ہے۔ دبیر نے 3000 سے زائد مرثیے لکھے۔
دبیر اشعار میں خوبصورت تخیلات کے مالک تھے۔ آپ استعارہ، تشبیہ و تمثیل میں بہت ماہر تھے اور بلیغ الفاظ میں شعر کہتے تھے۔ دبیر احساسات کو بیان کرنے میں مہارت رکھتے تھے اور واقعہ کو سخت اور دلخراش الفاظ میں بیان کرتے تھے۔ اشعار میں حدیثوں کا استعمال کرنا ان کی خصوصیت تھی۔ اکثر اوقات وضو کر کے جائے نماز پر بیٹھ کر مرثیہ لکھتے تھے۔ آپ کے شعری کلام پر مشتمل متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
 
دبیر سنہ 1875ء کو لکھنو میں وفات پاگئے۔ اور وہیں پر [[دفن]] ہوئے۔


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں [[11 جمادی الاول]] 1218ھ بمطابق [[29 اگست]] 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> مرزا سلامت علی کو دبیر کا لقب ان کے استاد میرضمیر نے دیا۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز وہیں سے کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref> دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے علوم معقول و منقول، صرف و نحو، منطق و ادب اور حکمت مولانا غلام ضامن سے پڑھی<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> اور کتب دینیہ، [[حدیث]] و [[تفسیر]]، [[فقہ امامیہ|فقہ]] اور اصول وغیرہ مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد تھے) سے پڑھی تھیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref> ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد تھے۔)<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص17</ref>  اور مولوی فدا علی اخباری بھی آپ کے اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر  کا تعلق شاعر خاندان سے تو نہیں تھا لیکن بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا اور میرمظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  12 سال کی عمر میں دبیر نے [[مرثیہ]] کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref>  دبیر نہایت خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref>  دبیر مشہور مرثیہ نگار [[میر انیس|میرانیس]] کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
مرزا سلامت علی دبیر ہندوستان میں دہلی کے محلہ بلی ماراں متصل لال ڈگی میں [[11 جمادی الاول]] سنہ 1218ھ بمطابق [[29 اگست]] سنہ 1803ء کو پیدا ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>  دبیر کے والد کا نام مرزا غلام حسین تھا جنہیں کاغذ فروش بھی لکھاگیا ہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص15</ref> کہا جاتا ہے کہ «دبیر» کا لقب ان کے استاد میر ضمیر نے ان کو دیا ہے۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>دبیر بچپن میں والد کے ساتھ لکھنؤ آئے اور تعلیم کا آغاز کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا محمد زماں آزردہ۔ 54ص</ref>
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں [[29 محرم]]  1292 ہجری بمطابق [[10 مارچ]] 1875ء  کو لکھنو میں وفات پاگئے۔  اور اپنے مکان میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>


==دبیر اور انیس==
دہلی سے لکھنو کی طرف ہجرت کرنے کے بعد وہاں کے ماحول نے مرثیہ نگاری پر زیادہ توجہ دلایا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے۔ مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> آپ نے عربی ادب، منطق، فقہ، تفسیر، حکمت اور حدیث سیکھا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref> مولانا غلام ضامن، مولوی مرزا کاظم علی( غفران مآب کے شاگرد)، ملا مہدی مازندرانی (کثیر التصانیف اور بڑے پائے کے مجتہد) اور مولوی فدا علی اخباری آپ کے استاد تھے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16-17</ref> شاعری میں آپ کے استاد میرمظفر ضمیر تھے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص16</ref>
[[فائل:QabreDabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا دبیر کی آرامگاہ]]
اردو ادب کی تاریخ میں مرزا دبیر اور میر انیس کی مرثیہ نگاری کا بہت زیادہ تقابل کیا جاتا ہےچونکہ دونوں ہم عصر تھے اور دونوں کی وجہ شہرت بھی مرثیہ نگاری تھی تاہم دونوں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> دبیر مرثیہ نگاری میں انیس سے مقدم تھے چونکہ 1230 میں میر ضمیر کی شاگردی اختیار کی 1240 میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آیا۔ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے 1258 ھ میں لکھنو آئے۔ خود میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے [[لکھنو|لکھنؤ]] میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت دو صاحب اس فن کے لکھنؤ میں نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref>
#موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
#انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
#مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
#مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)


==ادبی خدمات==
بعض محققین کا کہنا ہے کہ دبیر نے 12 سال کی عمر میں [[مرثیہ]] کہنا شروع کیا۔<ref>مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، مرزا محمد زماں آزردہ۔ 17ص</ref> دبیر کو خوش اخلاق اور مہمان نواز سمجھا جاتا ہے۔<ref>سید افضل حسین ثابت رضوی لکھنوی، حیات دبیر، 1915ء، ص 58</ref> ان کو عربی اور فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا اور فارسی میں اشعار بھی پڑھے ہیں۔{{حوالہ}}
[[فائل:DaftarMatam20(dabeer).jpg|200px|تصغیر|دفتر ماتم 20ویں جلد ]]
دبیر مشہور مرثیہ نگار [[میر انیس|میرانیس]] کے ہم عصر تھے اور انیس کی وفات کے بعد تین ماہ ایک دن زندہ رہے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
دبیر نے تین ہزار سے زائد مرثیے لکھے۔ اس تعداد میں نوحے اور سلام شامل نہیں ہیں۔دبیر کی ایک نظم ایسی بھی ہے جس میں کوئی نقطہ نہیں جس کا آغاز ’’ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا‘‘ سے ہوتا ہے جس میں شروع سے آخر تک کوئی نقطہ استعمال نہیں ہوا ہے۔{{حوالہ درکار}}
مرزا دبیر 72 سال کی عمر میں [[29 محرم]] 1292 ہجری بمطابق [[10 مارچ]] 1875ء  کو لکھنؤ میں وفات پاگئے اور اپنے گھر میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص22</ref>
اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔{{حوالہ درکار}}
آپ کے چند مشہور مرثیے درج ذیل ہیں:{{حوالہ درکار}}
*کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
*دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
* جب چلے یثرب سے ثبت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|مصطفٰےؑ]] سوئے [[عراق]]۔
*[[ملکہ سبا|بلقیس]] پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
*پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔


==شاعری==
==شاعری اور مرثیہ نگاری==
دبیر نے بچپن سے ہی شاعری شروع کی اور میر ضمیر کے شاگرد رہے۔ جب دبیر کے والد نے ان کو میرضمیر کے پاس لے گئے اور ان کو مداحی اہل بیت کا شوق ہے ان کو شاگردی میں اپنالیں۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref> ضمیر نے دبیر سے کچھ سنانے کا کہا تو دبیر نے قطعہ یوں پڑھا:
دبیر کو برصغیر کے شعرا میں بڑا مقام حاصل تھا۔<ref>بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیه‌سرایان اردو»، ص۸.</ref> بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص۱۶.</ref> شاعری لکھنؤ ایک مشہور شاعر «میر مظفر ضمیر» سے سیکھی۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref> کہا جاتا ہے کہ دبیر کے والد نے ان کو جب میرضمیر کے پاس شاگردی کے لے گئے تو ضمیر نے دبیر سے سنانے کا کہا تو دبیر نے قطعہ یوں پڑھا:
{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
{{شعر|کسی کا کندہ، نگینے پہ نام ہوتا ہے|کسی کی عُمر کا لبریز جام ہوتا ہے}}
{{شعر|کسی کا کَندہ، نگینے پہ نام ہوتا ہے|کسی کی عُمر کا لبریز جام ہوتا ہے}}
{{شعر|عجب سَرا ہے یہ دنیا کہ جس میں شام و سحر|کسی کا کُوچ ،کسی کا مقام ہوتا ہے}}
{{شعر|عجب سَرا ہے یہ دنیا کہ جس میں شام و سحر|کسی کا کُوچ ،کسی کا مقام ہوتا ہے}}
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}
حاضرین مجلس اور میرضمیر داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔<ref>[https://jang.com.pk/news/548554 ڈاکٹر قمر عباس، مرثیہ اور انیس و دبیر] روزنامہ جنگ</ref>
ضمیر، دبیر کی شاگردی پر فخر کرتے ہوئے کہتے ہیں:
ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ضمیر خود دبیر کے استاد ہونے پر فخر کرتے ہوئے اس طرح بیان کرتے ہیں:<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211</ref>
{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
{{شعر|پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہے|اب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے}}
{{شعر|پہلے تو یہ شہرہ تھا ضمیر آیا ہے|اب کہتے ہیں استاد دبیر آیا ہے}}
{{شعر|کردی مری پیری نے مگر قدر سوا|اب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے۔}}<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211</ref>
{{شعر|کردی مری پیری نے مگر قدر سوا|اب قول یہی ہے کہ سب کا پیر آیا ہے۔}}<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 211</ref>
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}
خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت زبردست کام کرتی ہے۔ دبیر جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع ان کے ہاں نہایت کثرت سے پایا جاتا ہے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302</ref>  
دبیر نے مختلف موضوعات پر اشعار کہے ہیں لیکن آپ کی شہرت مرثیہ نگاری میں ہے کیونکہ بیشتر اشعار واقعہ کربلا کے مرثیوں پر مشتمل ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع کے بکثرت استعمال کے ساتھ ساتھ سادگی بیان بھی نظر آتی ہے۔ چونکہ وہ روایات جب نظم میں بیان کرتے ہیں تو روایات میں سادگی ہی مناسب لگتی ہے۔ <ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360</ref>
آپ نے سینکڑوں مرثیوں کے علاوہ غزل رباعی، قطعہ، مثنوی، حمد، نعت، شعر، نوحہ، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں لیکن شہرت مرثیہ نگاری میں ہے کیونکہ بیشتر اشعار واقعہ کربلا کے مرثیوں پر مشتمل ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
دبیر کی قدرت کلام اور زودگوئی، مطالعہ کتب و معجزات کی وجہ سے ابتدائی مرثیوں میں احادیث کو نظم کی شکل میں پیش کرنے کو آسان کردیا اور اس سے دبیر کو جلدی پذیرایی ملی۔{{حوالہ درکار}}
آپ کی مختلف موضوعات پر 1333 سے زیادہ رباعیاں جمع ہوئی ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
جذبات نگاری میں دبیر بہت ماہر تھے اور اس طرح سے پیش کرتے تھے کہ خنجر کسی پر چلے اور احساس سننے والے کو ہوتا۔<ref>مرزا محمد زماں آزردہ، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص 246</ref>
 
شعر کی دیگر خصوصیت واقعہ نگاری ہے دبیر کی واقعہ نگاری کے بارے میں کہا گیا ہے کہ » دبیر نے ہر واقعہ کے بیان میں و دلخراش الفاظ استعمال کئے ہیں اور جو درد انگیز سماں دکھایا ہے اس سے ہر چیز، ہر واقعہ بہر حالت اور ہر کیفیت کی اصلی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے۔ <ref>مولوی چودہری سید نظیر الحسن فوق مہابنی،المیزان، مطبع فیض عام علی گڑھ 1914ء۔ ص 271</ref>
چہاردہ معصومینؑ کی مدح و ثنا میں آپ کی 3316 مثنوی اشعار ثبت ہوئے ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کے ایک قطعہ بھی ملتا ہے جس کا آغاز «ہم طالع ہما مراد ہم رسا ہوا» سے ہوتا ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
 
دبیر کی «ابواب المصائب»  کے نام سے ایک نثری تصنیف بھی ہے جس میں حضرت یوسف کا قصہ قرآن کے مطابق بیان کرتے ہوئے حضرت یوسف کے مصائب اور تکالیف کو امام حسینؑ کے مصائب وتکالیف سے موازنہ ہوا ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
کہا جاتا ہے کہ دبیر کے اشعار کے تین دیوان چھاپ ہونے سے پہلے کسی آتشزدگی میں جل گئے ہیں۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص19</ref>  
دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 بتائی گئی ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>  


==اشعار کی تعداد==
خیال آفرینی میں دبیر کی قوت مخیلہ نہایت عمدہ تھی اور وہ جدت استعارات اور تشبیہات کے اختراع میں کمال کے ماہر تھے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء، ص301-302</ref>  
[[فائل:Tomb of Dabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا سلامت دبیر کا مقبرہ]]
دبیر کے کلام میں صنائع و بدائع<ref>بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیه‌سرایان اردو»، ص8.</ref> کے ساتھ ساتھ بیان کی سادگی بھی واضح نظر آتی ہے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص 360</ref> احساسات کو بیان کرنے میں بھی دبیر بہت ماہر تھے<ref>مرزا محمد زماں آزرده، مرزا سلامت علی دبیر حیات اور کارنامے، ص246.</ref> اور واقعہ کو سخت اور دلخراش الفاظ میں بیان کرتے تھے۔<ref>مولوی چودھری سید نظیر الحسن فوق مہابنی، المیزان، مطبع فیض عام علی گڑہ 1914ء ص 271۔</ref> اشعار میں احادیث کا استعمال کرنا آپ کے اشعار کی ایک اور خصوصیت شمار کی جاتی ہے۔<ref>مسیح الزمان، اردو مرثیے کا ارتقاء ص360.</ref> دبیر اکثر اوقات جائے نماز پر باوضو بیٹھ کر مرثیہ لکھا کرتے تھے۔<ref>بیات، «بررسی و تحلیل ابتکارات مرثیہ سرایان اردو»، ص8.</ref>آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔{{حوالہ درکار}}
بقول میر صفدر حسن، دبیر کے اشعار کے تین دیوان تھے مگر مشتہر نہ ہوئے ایک یا دو دیوان جل گئے۔<ref>اکبر حیدری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، ص19</ref>  
آپ کے چند مشہور مرثیے درج ذیل ہیں:{{حوالہ درکار}}
بعض نے دبیر کے مرثیوں کی تعداد 670 بتائی ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> دبیر نے مرثیوں کے علاوہ غزلیں رباعیات اور قطعات، مثنویاں، حمد، نعت، منقبت، سلام اور خمسے بھی کہے ہیں۔ آپ کے کلام میں بغیر نقطہ کی ایک پوری نظم بھی ملتی ہے۔ <ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
*کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
1333 رباعیات دبیر کی جمع آوری ہوچکی ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> یہ رباعیاں متنوع موضوعات پر ہیں حمدیہ ،نعتیہ ،منقبتی کے علاوہ فلسفیانہ ، اخلاقی اور سماجی موضوعات ان میں شامل ہیں۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref> مثنویات میں 3316 اشعار ہیں جس میں چہاردہ معصومین کی مدح و ثنا کی ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
*دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
تقی عابدی کے مطابق دبیر کی ’’ ابواب المصائب ‘‘  کے نام سے ایک نثری تصنیف بھی  ہے۔ جس میں حضرت یوسف کاجو احوال قرآن مجید میں آیا ہے اس کا تفصیلی ذکر کرتے ہیں۔ ان کے تمام مصائب وتکالیف کاموازنہ امام حسین کے مصائب وتکالیف سے کیا گیا ہے اس کا دیبا چہ بھی نثر میں ہے۔<ref>[http://naatkainaat.org/index.php/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%86%D8%B9%D8%AA%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%8C_%D9%BE%D8%B1%D9%88%D9%81%DB%8C%D8%B3%D8%B1_%D8%B4%D9%81%D9%82%D8%AA_%D8%B1%D8%B6%D9%88%DB%8C پروفیسر شفقت رضوی، دبیر کا نعتیہ کلام]، نعت کائنات ویب سائٹ</ref>
* جب چلے یثرب سے ثبت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|مصطفٰےؑ]] سوئے [[عراق]]۔
*[[ملکہ سبا|بلقیس]] پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
*پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔


==عالمی سمینار==
’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر  کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔
[[27 اکتوبر]] 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا  کہ اردو شاعری میں [[میر انیس]] اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔{{حوالہ درکار}}
==آثار==
==آثار==
[[فائل:DaftarMatam20(dabeer).jpg|200px|تصغیر|دفتر ماتم 20ویں جلد ]]
{{ستون آ |2}}
{{ستون آ |2}}
*نادرات مرزا دبیر
*نادرات مرزا دبیر
سطر 100: سطر 92:
*سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔
*سلک سلام دبیر۔ مجموعہ اشعار ہے جسے سید تقی عابدی نے مرتب کیا ہے۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
[[فائل:Tomb of Dabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا سلامت دبیر کا مقبرہ]]
==دبیر اور انیس==
{{مزید|میر انیس}}
[[فائل:QabreDabeer.jpg|200px|تصغیر|مرزا دبیر کی آرامگاہ]]
دبیر اور میر انیس ہم عصر تھے اور دونوں مرثیہ نگاری میں شہرت رکھتے تھے اسی لئےاردو ادب کی تاریخ میں دونوں کاباہم موازنہ کیا گیا ہے۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، 1976ء</ref> ان دونوں مرثیہ نگاروں کا انداز اور اسلوب ایک دوسرے سے بہت مختلف تھا جس کی وجہ سے دونوں کے طرفدار بھی الگ الگ تھے اور اس دور میں لکھنؤ دو حصوں میں تقسیم نظر آتا تھا  جنہیں دبیرئے اور انیسئے کہلاتے تھے ۔<ref>اکبر حیدری کشمیری، شاعر اعظم مرزا سلامت علی دبیر، اردو پبلشرز نظیر آباد لکھنؤ 1976ء</ref> کہا جاتا ہے کہ دبیر نے انیس سے پہلے مرثیہ نگاری شروع کی ہے چونکہ سنہ  1240ھ میں چھپنے والی کتاب فسانہ عجائب میں مذکور مرثیہ گو میں دبیر کا نام آتا ہے جبکہ اس وقت میر انیس فیض آباد میں مقیم تھے۔ میر انیس سے منقول ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ جب ہم نے [[لکھنو|لکھنؤ]] میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا تو اس وقت اس فن میں لکھنؤ کے دو صاحب نامی و گرامی تھے۔ ایک میرمداری صاحب جو پار میں رہتے تھے دوسرے مرزا سلامت علی دبیر۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنه]، ماخوذ از کتاب موازنه انیس و دبیر.</ref>
انیس اور دبیر کے اشعار میں بنیادی فرق الفاظ کی ترکیب، نشست اوربندش کا فرق ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> میرانیس کے کلام کا اصلی جوہر بندش کی چستی، ترکیب کی دل آویزی، الفاظ کا تناسب اوربرجستگی وسلاست ہے۔ یہ چیزیں مرزاصاحب کے ہاں کچھ کم ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے کلام میں فصاحت و بلاغت زیادہ ہے لیکن انیس کا کلام زیادہ سلیس ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے اشعار تعداد میں بہت زیادہ ہیں لیکن انیس کے اشعار کی تعداد کم ہے۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> دبیر کے کلام میں ثقیل اور غریب الفاظ انیس کی بنسبت قدرے زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref> البتہ تعقید، تشبیہات اور استعارات دبیر کے کلام کی خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>شبلی نعمانی، [https://www.rekhta.org/articles/meer-anees-aur-mirza-dabeer-ka-muwaazna-shibli-nomani-articles?lang=ur میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ]، ماخوذ از کتاب موازنہ انیس و دبیر</ref>
#موازنہِ انیس و دبیر (مولانا شبلی نعمانی)
#انیس و دبیر (ڈاکٹر گوپی چند نارنگ)
#مجتہد نظم مرزا دبیر (ڈاکٹر سیّد تقی عابدی)
#مرزا سلامت علی دبیر (ایلڈر ۔اے۔مینیو)(انگریزی میں)
<sup>[[میرانیس]] کی وفات پر مرزا دبیر کا کلام:</sup>{{شعر2|داد خواهم یا غیاث المستغیثین الغیاث|از که دل مانوس گردد بی سخن ور بی انیس|عبرة للناضرین گردید افلاک و زمین| دیدنی نبود مه و خورشید و اختر بی انیس|وادریغا عینی و دینی دو بازویم شکست| بی نظیر اول شد و امسال و آخر بی انیس|یادگار رفتگان هستیم و مهمان جهان| چند روزه چند هفته بی برادر بی انیس|الوداع ای ذوق تصنیف الفراق ای شوق نظم| شد حواس خمسه دوده و عقل ششدر بی انیس}}
==عالمی سمینار==
’’اردو ادب میں انیس اور دبیر کا مقام‘‘ کے عنوان سے انیس اور دبیر اکیڈمی لندن نے ان دونوں عظیم شعراء کی سالگرہ پر  کے عنوان سے ایک عالمی سیمینار کا انعقاد کیاجس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ممالک کے ادیب اور دانشوروں نے شرکت کی۔
[[27 اکتوبر]] 2009ء کو کراچی میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں یہ انکشاف کیا گیا  کہ اردو شاعری میں [[میر انیس]] اور مرزا دبیر نے دنیا کے کسی بھی اردو شاعر سے ذیادہ الفاظ استعمال کیےہیں۔ انہوں نے بتایا نذیر اکبر آبادی نے 8500 الفاظ استعمال کیے مرزا دبیر نے 120,000 جبکہ میر انیس نے 86000 الفاظ استعمال کیے۔{{حوالہ درکار}}
==مونوگراف==
==مونوگراف==
{{ستون آ |2}}
{{ستون آ |2}}
سطر 117: سطر 125:
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}


==متعلقہ مضامین==
[[میر انیس]]
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,079

ترامیم