مندرجات کا رخ کریں

"آیت محارم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 38: سطر 38:


*'''نسب:''' ایک قسم کا رشتہ ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کی پیدائش سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں کے سات طبقہ کا عورتوں کے سات طبقہ کے ساتھ نسب کی بنا پر نکاح کرنا حرام ہے۔:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
*'''نسب:''' ایک قسم کا رشتہ ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کی پیدائش سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۲۵۔</ref> فقہا نے اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردوں کے سات طبقہ کا عورتوں کے سات طبقہ کے ساتھ نسب کی بنا پر نکاح کرنا حرام ہے۔:<ref>مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۳-۵۲۴؛ نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>
{{ستون آ|۲}}
{{ستون آ|2}}
* ماں، نانی اور دادی<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>  
* ماں، نانی اور دادی<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۳۸۔</ref>  
* بیٹی اور اولاد کی بیٹی<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۲۔</ref>
* بیٹی اور اولاد کی بیٹی<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۲۔</ref>
سطر 46: سطر 46:
* پھوپھی و ماں باپ کی پھوپھیاں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* پھوپھی و ماں باپ کی پھوپھیاں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
* خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو ایک بچے کے اپنی ماں کے بجائے کسی دوسری خاتون کا دودھ پینے سے پیدا ہوتی ہے۔۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف مادر رضاعی اور خواہر رضاعی کے ساتھ نکاح کے حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> فقہا نے پیغمر اکرمؐ کی اس روایت «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں کہ جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے ان عورتوں کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو ایک بچے کے اپنی ماں کے بجائے کسی دوسری خاتون کا دودھ پینے سے پیدا ہوتی ہے۔۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف مادر رضاعی اور خواہر رضاعی کے ساتھ نکاح کے حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> فقہا نے پیغمر اکرمؐ کی اس روایت «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں کہ جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے ان عورتوں کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,753

ترامیم