"میر داماد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 62: | سطر 62: | ||
میر داماد [[اصالت وجود]] اور [[اصالت ماہیت]] کے مسئلے میں سہروردی کی پیروی میں اصالت ماہیت کے قائل تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۲۴-۱۲۵۔</ref> فلسفہ میں آپ کا سب سے مشہور نظریہ "حدوث دَہری" ہے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۲۸۔</ref> [[ابنسینا]] اور ان کے بعد آنے والے فلاسفہ اس بات کے قائل تھے کہ عالم عقول بھی خداوند عالم کی طرح قدیم یعنی ازلی ہیں اور عالم عقول اور خدا کے درمیان واحد فرق یہ ہے کہ خدا [[واجب الوجود]] ہے اور عالم عقول [[ممکن الوجود|ممکن الوجود]]؛<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۳۲۔</ref> لیکن میر داماد، عالم عقول کو قدیم نہیں بلکہ حادث سمجھتے تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۲۸۔</ref> میر داماد کے مطابق عالم عقول کا حدوث، نہ حدوث زمانی ہے اور نہ عالم عقول ذہنی امور ہیں جیسا کہ ابن سینا وغیرہ تصور کرتے ہیں؛ بلکہ عالم عقول واقعی اور نفْسالامری امور ہیں اور "دہر" کے مرتبہ وجود میں واقع ہیں۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۳۳-۱۳۴۔</ref> | میر داماد [[اصالت وجود]] اور [[اصالت ماہیت]] کے مسئلے میں سہروردی کی پیروی میں اصالت ماہیت کے قائل تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۲۴-۱۲۵۔</ref> فلسفہ میں آپ کا سب سے مشہور نظریہ "حدوث دَہری" ہے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۲۸۔</ref> [[ابنسینا]] اور ان کے بعد آنے والے فلاسفہ اس بات کے قائل تھے کہ عالم عقول بھی خداوند عالم کی طرح قدیم یعنی ازلی ہیں اور عالم عقول اور خدا کے درمیان واحد فرق یہ ہے کہ خدا [[واجب الوجود]] ہے اور عالم عقول [[ممکن الوجود|ممکن الوجود]]؛<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۳۲۔</ref> لیکن میر داماد، عالم عقول کو قدیم نہیں بلکہ حادث سمجھتے تھے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۲۸۔</ref> میر داماد کے مطابق عالم عقول کا حدوث، نہ حدوث زمانی ہے اور نہ عالم عقول ذہنی امور ہیں جیسا کہ ابن سینا وغیرہ تصور کرتے ہیں؛ بلکہ عالم عقول واقعی اور نفْسالامری امور ہیں اور "دہر" کے مرتبہ وجود میں واقع ہیں۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ فضلالرحمن، ص۱۳۳-۱۳۴۔</ref> | ||
== | ==پیچیدہنویسی میرداماد==<!-- | ||
نوشتہہای علمی میرداماد، نثری پیچیدہ و دیریاب دارند۔ او کلمات، عبارتہا و ساختارہای نامأنوسِ بسیار بہ کار بردہ، عبارتہای فارسی و عربی را بہ ہم آمیختہ و گاہ حتی قواعد معمول نگارشی را ہم کنار گذاشتہ است۔ ہمچنین گاہ لغاتی جدید وضع کردہ است۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و سہ تا سی و چہار۔</ref> | |||
برای | برای ہمین، بسیاری نمیتوانند سخنان وی را بہدرستی بفہمند۔ او در پاسخ بہ یکی از منتقدانش نوشتہ است: «اینقدر شعور باید داشت کہ سخن من فہمیدن ہنر است، نہ با من جدالکردن و بحث نامنہادن۔»<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار۔</ref> | ||
بہگفتہ [[ہانری کربن|ہانری کُربَن]]، شیوہ نگارش میرداماد دلیل ضعف فلسفی یا ناتوانیاش در کاربست ادبیات سادہ نبودہ است؛ علت این مسئلہ آن بودہ است کہ از گزند مخالفان فلسفہ در امان بماند۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و شش۔</ref> درخصوص پیچیدہنویسی میرداماد داستانہایی ہم نقل شدہ است۔<ref>نگاہ کنید بہ میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار تا سی و شش۔</ref> | |||
==استادان == | ==استادان == | ||
بہگفتہ [[آقابزرگ تہرانی]]، میرداماد در علوم نقلی از استادانی چون داییاش [[عبدالعالی کرکی|عبدالعالی کَرکَی]] (پسر [[محقق کرکی|محقق کَرکَی]]) و [[حسین بن عبدالصمد حارثی]] (پدر [[شیخ بہایی]]) بہرہ بردہ و از ایندو [[اجازہ روایت]] داشتہ است۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۷۔</ref> ابوالحسن عاملی و عبدعلى بن محمود خادم جاپلقى از دیگر استادانش در این زمینہ ہستند۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۸۔</ref> | |||
[[مرتضی | [[مرتضی مطہری]] نوشتہ است استادان میرداماد در علوم عقلی شناختہ نیستند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۰۹۔</ref> بہگزارش او، تنہا در کتاب تاریخ عالمآرای عباسی بہ فخرالدین استرابادی سماکی اشارہ شدہ است۔ [[محدث قمی]] ہم او را استاد میرداماد دانستہ است؛ بااینہمہ برخی در آن تردید کردہاند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۹۰-۵۱۰۔</ref> | ||
== شاگردان == | == شاگردان == | ||
[[ | [[پروندہ:کتاب القبسات۔gif|200px|بندانگشتی|کتاب [[قبسات]]، مہمترین کتاب میرداماد]] | ||
برخی از شاگردان میرداماد | برخی از شاگردان میرداماد بہنقل [[مرتضی مطہری]] بہشرح زیرند: | ||
{{ستون}} | {{ستون}} | ||
# [[ملاصدرا]] بنیانگذار مکتب فلسفی [[حکمت | # [[ملاصدرا]] بنیانگذار مکتب فلسفی [[حکمت متعالیہ]] | ||
# [[سلطانالعلماء]] معروف | # [[سلطانالعلماء]] معروف بہ خلیفۃالسلطان | ||
# [[شمسالدین گیلانی]] معروف | # [[شمسالدین گیلانی]] معروف بہ ملا شمسا | ||
# [[سید احمد بن زینالعابدین علوی|سید احمد عاملی]] (داماد و | # [[سید احمد بن زینالعابدین علوی|سید احمد عاملی]] (داماد و خالہزادہ میرداماد) | ||
# قطبالدین اِشکوری ( | # قطبالدین اِشکوری (نویسندہ کتاب محبوبالقلوب) | ||
# سید امیر | # سید امیر فضلاللہ استرآبادی۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۱۲-۵۱۳۔</ref> | ||
{{پایان}} | {{پایان}} | ||
== آثار == | == آثار == | ||
{{اصلی| | {{اصلی|فہرست آثار میرداماد}} | ||
آثار مکتوب میرداماد را بیش از صد اثر | آثار مکتوب میرداماد را بیش از صد اثر برشمردہاند۔<ref>نورانی، مصنفات میرداماد، ۱۳۸۱، مقدمہ مہدی محقق، ج۱، صفحہ بیست و شش۔</ref> این آثار کتابہا، رسالہہا، شروح و حواشی او را شامل میشود۔<ref>اوجبی، میرداماد، ۱۳۸۹ش، ص۱۷۲۔</ref> در کتاب [[ریحانۃ الادب (کتاب)|ریحانۃالادب]] ۴۸ کتاب از او نام بردہ شدہ است۔<ref>مدرس تبریزی، ریحانۃالادب، ۱۳۶۹ش، ج۶، ص۶۰-۶۱۔</ref> کتاب [[قبسات]] را شاہکار فلسفی میرداماد خواندہاند۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | ||
--> | --> | ||