مندرجات کا رخ کریں

"حضرت اسحاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  10 اپريل 2019ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 33: سطر 33:
حضرت اسحاق [[حضرت ابراہیم]] اور [[سارہ]] کی اولاد اور خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> آپ [[فلسطین]] میں پیدا ہوئے اور وہیں پر زندگی گزاری ہیں۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق عبرانی لفظ ہے حس کے معنی خنداں اور شگفتہ کے ہیں۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> جبکہ بعض اسے عریی زبان کا لفظ قرار دیتے ہیں۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> آپ کی ولادت [[حضرت اسماعیل]] کی ولادت کے 5 یا 13 سال بعد ہوئی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> آپ کی ولادت کے وقت آپ کے والد حضرت ابراہیم کی عمر 100 سال جبکہ آپ کی والدہ سارہ کی عمر 90 سال تھی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> حضرت اسحاق نے 20 سال کی عمر میں [[رفقہ]] سے [[شادی]] کی جس سے آپ کے دو بیٹے عیص اور [[حضرت یعقوب]] پیدا ہوئے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>  
حضرت اسحاق [[حضرت ابراہیم]] اور [[سارہ]] کی اولاد اور خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں۔<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> آپ [[فلسطین]] میں پیدا ہوئے اور وہیں پر زندگی گزاری ہیں۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق عبرانی لفظ ہے حس کے معنی خنداں اور شگفتہ کے ہیں۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> جبکہ بعض اسے عریی زبان کا لفظ قرار دیتے ہیں۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> آپ کی ولادت [[حضرت اسماعیل]] کی ولادت کے 5 یا 13 سال بعد ہوئی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> آپ کی ولادت کے وقت آپ کے والد حضرت ابراہیم کی عمر 100 سال جبکہ آپ کی والدہ سارہ کی عمر 90 سال تھی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> حضرت اسحاق نے 20 سال کی عمر میں [[رفقہ]] سے [[شادی]] کی جس سے آپ کے دو بیٹے عیص اور [[حضرت یعقوب]] پیدا ہوئے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>  


آپ [[بنی‌ اسرائیل]] کے جد امجد ہیں اور [[جبرئیل]] کے ذریعے دی گئی بشارت کے مطابق آپ کی نسل سے حضرت یعقوب، [[حضرت داوود]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]] اور بنی اسرائیل کے کئی دوسرے انبیاء گزرے ہیں۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت ابراہیم [[حضرت لوط]] کے چچا اور حضرت اسحاق آپ کے چچا زاد تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>
آپ [[بنی‌ اسرائیل]] کے جد امجد ہیں اور [[جبرئیل]] کے ذریعے دی گئی بشارت کے مطابق آپ کی نسل سے حضرت یعقوب، [[حضرت داوود]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]] اور بنی اسرائیل کے کئی دوسرے انبیاء گزرے ہیں۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت ابراہیم [[حضرت لوط]] کے چچا اور حضرت اسحاق آپ کے چچا زاد تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>


یہودیوں کی مقدس کتاب میں [[ذبح اسماعیل]] کے واقعے کو حضرت اسحاق سے منسوب کیا گیا ہے اور اسی کو وہ حضرت اسماعیل پر حضرت اسحاق کی افضلیت کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> بعض اہل سنت بھی اس حوالے سے یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> لیکن شیعیان [[علی ابن ابی طالب]] [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 112<ref>{{حدیث|فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ |ترجمہ= بس ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب(ع) کی۔}}</ref> سے استناد کرتے ہوئے حصرت اسحاق کے ذبیح اللہ ہونے کو رد کرتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>
یہودیوں کی مقدس کتاب میں [[ذبح اسماعیل]] کے واقعے کو حضرت اسحاق سے منسوب کیا گیا ہے اور اسی کو وہ حضرت اسماعیل پر حضرت اسحاق کی افضلیت کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> بعض اہل سنت بھی اس حوالے سے یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> لیکن شیعیان [[علی ابن ابی طالب]] [[سورہ صافات]] کی آیت نمبر 112<ref>{{حدیث|فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ |ترجمہ= بس ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب(ع) کی۔}}</ref> سے استناد کرتے ہوئے حصرت اسحاق کے ذبیح اللہ ہونے کو رد کرتے ہیں۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>
گمنام صارف