مندرجات کا رخ کریں

"حضرت اسحاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:
جب حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی تو ان کے والد ماجد کی عمر 100 سال اور ان کی والدہ ماجدہ کی عمر 90 سال تھی، اور آپ کے والدین کو آپ کی ولادت کی بشارت دینے کا تذکرہ قرآن میں بھی آیا ہے۔ حضرت اسحاق اپنے بھائی حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد [[نبوت]] کے منصب پر فائز ہوئے۔
جب حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی تو ان کے والد ماجد کی عمر 100 سال اور ان کی والدہ ماجدہ کی عمر 90 سال تھی، اور آپ کے والدین کو آپ کی ولادت کی بشارت دینے کا تذکرہ قرآن میں بھی آیا ہے۔ حضرت اسحاق اپنے بھائی حضرت اسماعیل کی وفات کے بعد [[نبوت]] کے منصب پر فائز ہوئے۔


==تعارف==<!--
==تعارف==
حضرت اسحاق از [[پیامبران]] الہی و فرزند [[ابراہیم (پیامبر)|ابراہیم(ع)]] و [[سارہ]]<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> است کہ در [[فلسطین]] بہ دنیا آمد و در ہمان جا زندگی ‌کرد۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق واژہ‌ای عبری بہ معنای خندان است۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> برخی نیز آن را برگرفتہ از زبان عربی دانستہ‌اند۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> تولد او پنج یا ۱۳ سال بعد از [[اسماعیل]] دانستہ شدہ است۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> ہنگام تولد اسحاق، پدرش بیش از ۱۰۰ سال داشتہ و مادرش ۹۰ سالہ بودہ است۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> اسحاق در ۴۰ سالگی با دختری بہ نام [[رفقہ]] [[ازدواج]] کرد و صاحب دو فرزند بہ نام‌ہای عیص و [[یعقوب (پیامبر)|یعقوب]] شد۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>
حضرت اسحاق [[حضرت ابراہیم]] اور [[سارہ]] کی اولاد اور خدا کے [[انبیاء]] میں سے ہیں جو<ref>سورہ ہود، آیہ ۷۱۔</ref> [[فلسطین]] میں پیدا ہوئے اور وہیں پر زندگی گزاری ہیں۔<ref>شوقی ابوخلیل، اطلس قرآن، ۱۳۸۹ش، ص۵۳۔</ref> اسحاق عبرانی لفظ ہے جو خندان اور مسکراہت کے معنی میں آتا ہے۔<ref>مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۷۰۔</ref> بعض کی مطابق اسحاق عربی لفظ ہے۔<ref>قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۲۴۰۔</ref> آپ کی ولادت [[حضرت اسماعیل]] کی ولادت کے 5 یا 13 سال بعد قرار دیتے ہیں۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۱-۴۲؛ طبرانی، التفسیر الکبیر، ۲۰۰۸م، ج۵، ص۳۱۳۔</ref> آپ کی ولادت کے وقت آپ کے والد حضرت ابراہیم کی عمر 100 سال جبکہ آپ کی والدہ سارہ کی عمر 90 سال تھی۔<ref>مسعودی، إثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۴۶۔</ref> حضرت اسحاق نے 20 سال کی عمر میں [[رفقہ]] نامی ایک لڑکی سے [[شادی]] کی جس سے آپ کے دو بیٹے عیص اور [[حضرت یعقوب]] پیدا ہوئے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۳۲۴۔</ref>  
 
وی جد [[بنی‌اسرائیل]] است و چنانکہ [[جبرئیل]] بشارت داد، از نسل او پیامبرانی از جملہ یعقوب، [[داوود (پیامبر)|داوود]]، [[سلیمان (پیامبر)|سلیمان]]، [[ایوب (پیامبر)|ایوب]]، [[یوسف (پیامبر)|یوسف]]، [[موسی (پیامبر)|موسی]]، [[ہارون (پیامبر)|ہارون]] و دیگر پیامبران بنی‌اسرائیل متولد شدند۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>بنابر گزارش منابع تاریخی، ابراہیم(ع) عموی [[لوط (پیامبر)|لوط(ع)]] و اسحاق پسرعموی او بودہ است۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>


آپ [[بنی‌ اسرائیل]] کے جد امجد ہیں  است اور [[جبرئیل]] کے ذریعے دی گئی بشارت کے مطابق آپ کی نسل حضرت یعقوب، [[حضرت داوود]]، [[حضرت سلیمان]]، [[حضرت ایوب]]، [[حضرت یوسف]]، [[حضرت موسی]]، [[حضرت ہارون]] اور بنی اسرائیل کے کئی دوسرے انبیاء گزرے ہیں۔<ref>سورہ انعام، آیہ ۸۴۔</ref>تاریخی مآخذ کے مطابق حضرت ابراہیم [[حضرت لوط]] کے چچا اور حضرت اسحاق آپ کے چچا زاد تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۱، ص۱۷۶۔</ref>
<!--
واقعہ [[ذبح اسماعیل]]، در کتاب مقدس یہودیان، برای اسحاق بیان شدہ و یہودیان، آن را از دلایل برتری اسحاق بر اسماعیل می‌دانند۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> برخی از اہل سنت نیز این عقیدہ را برگزیدہ‌اند۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> با این حال شیعیان با اتکا بہ آیہ ۱۱۲ [[سورہ صافات]]،<ref>وَ بَشَّرْناہُ بِإِسْحاقَ نَبِیا مِنَ الصَّالِحِینَ؛ ما او را بہ تولد اسحاق بشارت دادیم کہ پیامبری بود از صالحان۔</ref> و ہمچنین آیہ ۷۱ سورہ ہود،<ref>فَبَشَّرْناہا بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یعْقُوبَ؛ ما او را بہ تولد اسحاق بشارت دادیم و نیز بہ تولد یعقوب بعد از اسحاق۔</ref> ذبیح اللہ بودن اسحاق را رد کردہ‌اند۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>
واقعہ [[ذبح اسماعیل]]، در کتاب مقدس یہودیان، برای اسحاق بیان شدہ و یہودیان، آن را از دلایل برتری اسحاق بر اسماعیل می‌دانند۔<ref>مرکز فرہنگ و معارف قرآن، دائرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۸۶۔</ref> برخی از اہل سنت نیز این عقیدہ را برگزیدہ‌اند۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹؛ قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۱۰۰۔</ref> با این حال شیعیان با اتکا بہ آیہ ۱۱۲ [[سورہ صافات]]،<ref>وَ بَشَّرْناہُ بِإِسْحاقَ نَبِیا مِنَ الصَّالِحِینَ؛ ما او را بہ تولد اسحاق بشارت دادیم کہ پیامبری بود از صالحان۔</ref> و ہمچنین آیہ ۷۱ سورہ ہود،<ref>فَبَشَّرْناہا بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یعْقُوبَ؛ ما او را بہ تولد اسحاق بشارت دادیم و نیز بہ تولد یعقوب بعد از اسحاق۔</ref> ذبیح اللہ بودن اسحاق را رد کردہ‌اند۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۸-۱۲۰۔</ref>


سطر 55: سطر 55:
*[[یعقوب (پیامبر)|یعقوب]]
*[[یعقوب (پیامبر)|یعقوب]]
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
confirmed، templateeditor
9,010

ترامیم