مندرجات کا رخ کریں

"محمد آصف محسنی قندہاری" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 60: سطر 60:
محمد آصف محسنی نے افغانستان میں مختلف نوعیت کے دینی کام کیے ہیں؛ منجملہ [[شورائے علمائے شیعہ افغانستان]] کی سربراہی، مذہب شیعہ کی سرکاری شناخت کیلئے جدوجہد، کابل میں خاتم النبیین تعلیمی و تربیتی انسٹی ٹیوٹ کی تاسیس، تمدن ٹیلی ویژن کا آغاز اور اسی طرح [[بین المذاہب ہم آہنگی]] کیلئے جدوجہد۔
محمد آصف محسنی نے افغانستان میں مختلف نوعیت کے دینی کام کیے ہیں؛ منجملہ [[شورائے علمائے شیعہ افغانستان]] کی سربراہی، مذہب شیعہ کی سرکاری شناخت کیلئے جدوجہد، کابل میں خاتم النبیین تعلیمی و تربیتی انسٹی ٹیوٹ کی تاسیس، تمدن ٹیلی ویژن کا آغاز اور اسی طرح [[بین المذاہب ہم آہنگی]] کیلئے جدوجہد۔


'''شورائے علمائے شیعہ افغانستان''':آصف محسنی نے سنہ 2003ء میں علمائے شیعہ افغانستان کا [[کابل]] میں پہلا اجلاس منعقد کیا اور سہ روزہ مذاکرات کے بعد شورائے علمائے شیعہ افغانستان کی تاسیس کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی۔<ref>«شیعیان افغانستان را بہتر بشناسیم»۔</ref> شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے ملک بھر میں 65 نمائندہ دفاتر اور دو ہزار سے زیادہ ارکان ہیں۔<ref>«شیعیان افغانستان را بہتر بشناسیم»۔</ref> محمد آصف محسنی شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے سربراہ منتخب ہوئے۔<ref>«اعضای شورای علمای شیعہ افغانستان مشخص شدند»۔</ref>
'''شورائے علمائے شیعہ افغانستان''': آصف محسنی نے سنہ 2003ء میں علمائے شیعہ افغانستان کا [[کابل]] میں پہلا اجلاس منعقد کیا اور سہ روزہ مذاکرات کے بعد شورائے علمائے شیعہ افغانستان کی تاسیس کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی۔<ref> شیعیان افغانستان را بہتر بشناسیم۔</ref> شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے ملک بھر میں 65 نمائندہ دفاتر اور دو ہزار سے زیادہ ارکان ہیں۔<ref> شیعیان افغانستان را بہتر بشناسیم۔</ref> محمد آصف محسنی شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے سربراہ منتخب ہوئے۔<ref> اعضای شورای علمای شیعہ افغانستان مشخص شدند۔</ref>


'''افغانستان میں شیعہ مذہب کی سرکاری شناخت''':4 جنوری 2004ء کو منظور کیے جانے والے اسلامی جمہوریہ [[افغانستان]] کے آئین میں افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ [[شیعہ]] مذہب کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا گیا۔ اکثر لوگ افغانستان کے آئین میں شیعہ مذہب کی سرکاری شناخت کو محمد آصف محسنی کی جدوجہد کا نتیجہ قرر دیتے ہیں۔<ref>«اعضای شورای علمای شیعہ افغانستان مشخص شدند»۔</ref>
'''افغانستان میں شیعہ مذہب کی سرکاری شناخت''': [[4 جنوری]] 2004ء کو منظور کیے جانے والے اسلامی جمہوریہ [[افغانستان]] کے آئین میں افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ [[شیعہ]] مذہب کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا گیا۔ اکثر لوگ افغانستان کے آئین میں شیعہ مذہب کی سرکاری شناخت کو محمد آصف محسنی کی جدوجہد کا نتیجہ قرر دیتے ہیں۔<ref> اعضای شورای علمای شیعہ افغانستان مشخص شدند۔</ref>


'''مؤسسہ خاتم النبیین''':مؤسسہ تحصیلات عالی و [[حوزہ علمیہ خاتم النبیین کابل]] 40 ہزار مربع میٹر پر محیط مرکز ہے کہ جو آصف محسنی کی زیرنگرانی تعمیر کیا گیا ہے اور سنہ 2007ء سے سرگرم عمل ہے۔ یہ کمپلیکس حوزہ علمیہ، یونیورسٹی، لائبریری اور جامعہ مسجد پر مشتمل ہے۔<ref>صادقی بلخابی، «محمد آصف محسنی»۔</ref><ref>«حوزہ علمیہ خاتم النبیین کابل - افغانستان»۔</ref>
'''مؤسسہ خاتم النبیین''': مؤسسہ تحصیلات عالی و [[حوزہ علمیہ خاتم النبیین کابل]] 40 ہزار مربع میٹر پر محیط مرکز ہے کہ جو آصف محسنی کی زیرنگرانی تعمیر کیا گیا ہے اور سنہ 2007ء سے سرگرم عمل ہے۔ یہ کمپلیکس حوزہ علمیہ، یونیورسٹی، لائبریری اور جامعہ مسجد پر مشتمل ہے۔<ref> صادقی بلخابی، محمد آصف محسنی۔</ref><ref> حوزہ علمیہ خاتم النبیین کابل - افغانستان۔</ref>
* نقاطی فہرست کی مَد
* نقاطی فہرست کی مَد
   
   
'''تمدن ٹیلی ویژن''':تمدن ٹیلی ویژن چینل کہ جس کی نشریات کا زیادہ تر حصہ خبروں، تبصروں اور دینی پروگراموں پر مشتمل ہوتا ہے؛ کا آغاز 2007ء میں آصف محسنی نے کیا۔<ref>«تلویزیون‌ہای کابل»۔</ref> یہ ٹیلی ویژن افغانستان کے دیگر ٹی۔وی چینلز کے برخلاف موسیقی نشر کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔<ref>«تلویزیون‌ہای افغانستان»۔</ref>
'''تمدن ٹیلی ویژن''': تمدن ٹیلی ویژن چینل کہ جس کی نشریات کا زیادہ تر حصہ خبروں، تبصروں اور دینی پروگراموں پر مشتمل ہوتا ہے؛ کا آغاز 2007ء میں آصف محسنی نے کیا۔<ref> تلویزیون ‌ہای کابل۔</ref> یہ ٹیلی ویژن افغانستان کے دیگر ٹی۔وی چینلز کے برخلاف موسیقی نشر کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔<ref> تلویزیون‌ہای افغانستان۔</ref>


'''قانون احوال شخصیہ شیعیان''': شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے سربراہ محمد آصف محسنی نے 2009ء میں قانون احوال شخصیہ شیعیان کے نام سے ایک بل حامد کرزئی کی حکومت کے سامنے پیش کیا کہ جو آئین افغانستان کے آرٹیکل 131<ref>واعظی، «احوال شخصیہ شیعیان، فروع فقہی در کرسی اصول حقوقی»۔</ref> کے تحت حکومت نے منظور کر لیا مگر [[افغان]] عوام کے مختلف طبقات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مخالفت کے بعد اسے ایک مرتبہ پھر نظرثانی کے مرحلے پر قرار دیا گیا۔
'''قانون احوال شخصیہ شیعیان''': شورائے علمائے شیعہ افغانستان کے سربراہ محمد آصف محسنی نے 2009ء میں قانون احوال شخصیہ شیعیان کے نام سے ایک بل حامد کرزئی کی حکومت کے سامنے پیش کیا کہ جو آئین افغانستان کے آرٹیکل 131<ref> واعظی، احوال شخصیہ شیعیان، فروع فقہی در کرسی اصول حقوقی۔</ref> کے تحت حکومت نے منظور کر لیا مگر [[افغان]] عوام کے مختلف طبقات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مخالفت کے بعد اسے ایک مرتبہ پھر نظرثانی کے مرحلے پر قرار دیا گیا۔


'''بین المذاہب ہم آہنگی''':آصف محسنی [[اتحاد بین المسلمین]] کیلئے جد و جہد کے حوالے سے افغانستان کی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ [[شورائے اخوت اسلامی افغانستان]] کی تاسیس، بین المذاہب ہم آہنگی، تقریب مذاہب؛ از نظر تا عمل<ref>«تقریب مذاہب؛ از نظر تا عمل»۔</ref> کے نام سے کتاب کی اشاعت، اسی طرح سنی شیعہ کی مشترکہ تعلیمی درسگاہ جامعہ خاتم النبیین<ref>«مؤسسہ خاتم النبیین کابل؛ زمینہ‌ساز تقریب مذاہب اسلامی»۔</ref> کی تاسیس ان کاوشوں میں سے ایک ہے۔
'''بین المذاہب ہم آہنگی''': آصف محسنی [[اتحاد بین المسلمین]] کیلئے جد و جہد کے حوالے سے افغانستان کی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ [[شورائے اخوت اسلامی افغانستان]] کی تاسیس، بین المذاہب ہم آہنگی، تقریب مذاہب؛ از نظر تا عمل<ref> تقریب مذاہب؛ از نظر تا عمل۔</ref> کے نام سے کتاب کی اشاعت، اسی طرح سنی شیعہ کی مشترکہ تعلیمی درسگاہ جامعہ خاتم النبیین<ref> مؤسسہ خاتم النبیین کابل؛ زمینہ‌ساز تقریب مذاہب اسلامی۔</ref> کی تاسیس ان کاوشوں میں سے ایک ہے۔


==تالیف و تحقیق==
==تالیف و تحقیق==
گمنام صارف