مندرجات کا رخ کریں

"حضرت داؤد" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 71: سطر 71:
حضرت داؤد [[یہودیت|یہودیوں]] کے ہاں مقام و منزلت کے حامل تھے اور یہودیوں کی مقدس کتاب میں آپ سے متعلق مختلف داستانیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>مزید معلومات کیلئے رجوع کریں: کتاب مقدس، سموئیل۱: باب ۱۶-۳۰۔ سموئیل ۲۔ </ref> ان داستانوں میں سے بہت ساری داستانیں اسلامی منابع میں بھی [[اسرائیلیات]] کے عنوان سے ذکر ہوئی ہیں<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۱۳۔</ref> جن میں سے بعد اسلامی مبانی کے ساتھ سازگار نہیں:
حضرت داؤد [[یہودیت|یہودیوں]] کے ہاں مقام و منزلت کے حامل تھے اور یہودیوں کی مقدس کتاب میں آپ سے متعلق مختلف داستانیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>مزید معلومات کیلئے رجوع کریں: کتاب مقدس، سموئیل۱: باب ۱۶-۳۰۔ سموئیل ۲۔ </ref> ان داستانوں میں سے بہت ساری داستانیں اسلامی منابع میں بھی [[اسرائیلیات]] کے عنوان سے ذکر ہوئی ہیں<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۱۳۔</ref> جن میں سے بعد اسلامی مبانی کے ساتھ سازگار نہیں:


=== شوہر دار عورت سے زنا ===<!--
=== شوہر دار عورت سے زنا ===
در کتاب مقدس یہودیان،‌ داستانی تقریبا طولانی نقل شدہ کہ براساس آن داؤد با زن شوہر‌دار [[زنای محصنہ|زنا]] کردہ است۔<ref>کتاب مقدس، سموئیل۲،‌ باب۱۲۔</ref> بخشی از این داستان در کتاب‌ہای اسلامی بازتاب داشتہ است۔ با این حال این داستان با اعتقادات مسلمانان ہم‌خوانی نداشتہ و ہمچنین روایات شیعہ با این [[تہمت]] بہ داؤد مخالفت کردہ‌اند:<ref>برای اطلاعات بیشتر رجوع کنید بہ: [http://www۔islamquest۔net/fa/archive/question/ur21539# آیا در منابع اسلامی نیز مانند کتاب مقدس یہودیان، حضرت داود(ع) بہ قتل انسانی بیگناہ و زنای محصنہ متہم شدہ است؟]</ref>  
یہودیوں کی کتاب مقدس میں ایک طولانی داستان نقل ہوئی ہے جس کے مطابق حضرت داؤد نے ایک شوہر‌دار عورت سے [[زنائے محصنہ|زنا]] کیا تھا۔<ref>کتاب مقدس، سموئیل۲،‌ باب۱۲۔</ref> اس داستان کے بعض حصوں پر اسلامی کتب میں مختلف ردعمل سامنے آئے۔ کیونکہ یہ داستان اسلامی تعلیمات کے ساتھ سازگار نہیں اور شیعہ احادیث میں اس ناروا [[تہمت]] کی بھرپور مخالفت کی گئی ہیں:<ref>میزید معلومات کیلئے رجوع کریں: [http://www۔islamquest۔net/fa/archive/question/ur21539# آیا یہودیوں کی کتاب مقدس کی طرح اسلامی منابع میں بھی حضرت داود پر بے گناہ انسان کے قتل اور زنائے محصنہ کی تہمت لگائی گئی ہے؟]</ref>  


[[امام علی(ع)]] می‌فرماید: «ہر کس را نزد من آورند کہ بگوید داؤد با ہمسر «اوریا» ہمبستر شدہ، دو حد بر او جاری می‌کنم حدی برای توہین بہ مقام [[نبوت]] و حدی برای تہمت ناروا بہ داؤد»۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۲۶۔</ref>
[[امام علیؑ]] فرماتے ہیں: "جو شخص یہ کہے کہ حضرت داؤد نے "اوریا" کی بیوی سے زنا کیا ہے، تو میں اس پر دو حد جاری کروں گا۔ ایک حد توہین [[نبوت|رسالت]] کی بنا پر اور دوسری حد حضرت داؤد پر ناروا تہمت لگانے کی بنا پر"۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۲۶۔</ref>


=== ستارہ داؤد ===
=== ستارہ داؤد ===<!--
ستارہ داؤد؛ ستارہ ۶ گوش متشکل از دو مثلث و در اصل دو ہرم می‌باشد۔ یکی با رأس رو بہ بالا و دیگری ہرم واژگون۔ در مورد زمان پیدایش این سمبل اختلاف نظر وجود دارد، ستارہ داؤد را برخی سپر حضرت داؤد می‌دانند؛ ولی برخی دیگر شکل‌گیری این ستارہ را از قرن ۶-۷ میلادی می‌دانند کہ بر اساس عرفان یہود دارای ارزش‌ہای متفاوتی است۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/FAQ/FAQ65_Setareh۔htm ستارہ داؤد چیست؟ (انجمن کلیمیان تہران)]</ref>
ستارہ داؤد؛ ستارہ ۶ گوش متشکل از دو مثلث و در اصل دو ہرم می‌باشد۔ یکی با رأس رو بہ بالا و دیگری ہرم واژگون۔ در مورد زمان پیدایش این سمبل اختلاف نظر وجود دارد، ستارہ داؤد را برخی سپر حضرت داؤد می‌دانند؛ ولی برخی دیگر شکل‌گیری این ستارہ را از قرن ۶-۷ میلادی می‌دانند کہ بر اساس عرفان یہود دارای ارزش‌ہای متفاوتی است۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/FAQ/FAQ65_Setareh۔htm ستارہ داؤد چیست؟ (انجمن کلیمیان تہران)]</ref>


confirmed، templateeditor
9,024

ترامیم