confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,753
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
سیل عَرِم (عرم کا سیلاب) یمن کے شہر مارب میں ڈیم ٹوٹنے کی وجہ سے واقع ہوا اور شہر، باغات اور کھیت ویران ہوگئے۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۷؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref> تیسری صدی ہجرے کے مورخین ابن قتیبہ دینوری و علی بن حسین مسعودی کا کہنا ہے کہ [[قوم سبأ]] بھی اسی شہر میں بستی تھی۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۷؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref> [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]] کے مطابق سباء کی سرزمین باغات اور آبادی پر مشمل تھی۔ یمن کی سرزمین پر بہت سارے باغات اور فراوان اللہ کی نعمتیں تھیں اور یہ سب ڈیم کے پانی کی وجہ سے تھی۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۲.</ref> | سیل عَرِم (عرم کا سیلاب) یمن کے شہر مارب میں ڈیم ٹوٹنے کی وجہ سے واقع ہوا اور شہر، باغات اور کھیت ویران ہوگئے۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۷؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref> تیسری صدی ہجرے کے مورخین ابن قتیبہ دینوری و علی بن حسین مسعودی کا کہنا ہے کہ [[قوم سبأ]] بھی اسی شہر میں بستی تھی۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۷؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref> [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]] کے مطابق سباء کی سرزمین باغات اور آبادی پر مشمل تھی۔ یمن کی سرزمین پر بہت سارے باغات اور فراوان اللہ کی نعمتیں تھیں اور یہ سب ڈیم کے پانی کی وجہ سے تھی۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۲.</ref> | ||
تحقیقات اور تاریخی گزارشات کے مطابق یہ سیلاب سنہ447ء تا 450ء، یا اسلام کے ظہور سے 400 سو سال پہلے، چھٹی صدی عیسوی میں آیا ہے۔<ref>جعفریان، «نفوذ اسلام در یثرب»، ص۹۵؛ بیآزار شیرازی، باستانشناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ۳۳۳.</ref>اسی طرح بعض تاریخی مصادر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہاں کے باشندے سیلاب سے پہلے ہی [[عراق]]، [[شام]] اور [[مدینہ|یثرب]] کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔<ref>منهاج سراج، طبقات ناصری، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۱۸۳.</ref> | |||
مسعودی نے [[مروج الذهب و معادن الجوهر (کتاب)|مروج الذهب]] میں تصریح کی ہے کہ عرم کے ڈیم کا رقبہ تقریباً 22 کلومیٹر تھا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref>یہ ڈیم مَأرَب یا عَرِم ڈیم سے مشہور تھا۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ش، ج۸، ص۶۰۶.</ref> مسعودی نے لقمان بن عاد بن عاد کو یہ ڈیم بنانے کی نسبت دی ہے۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۱۶۱.</ref> جبکہ [[ابوالفتوح رازی]] نے [[ملکه سبا|ملکه بلقیس]] کو اس کا بانی قرار دیا ہے۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> | |||
احتمالات مختلفی درباره معنای واژه عَرِم بیان شده است؛ از جمله اینکه عرم نام سیلی بوده که باعث خرابی شهر شده،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۶۰.</ref> یا باران عظیمی که منجر به سیل شده،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> یا نام سدی که قوم سبأ بنا کرده بودهاند.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> همچنین عرم نام موشی دانسته شده که باعث خرابی سد مأرب شد.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> در احتمالی دیگر، عرم، نام آب سرخرنگی دانسته شده که به عنوان [[عذاب الهی]] بر قوم سبأ نازل شد.<ref>بلاغی، حجة التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۴۶.</ref> | احتمالات مختلفی درباره معنای واژه عَرِم بیان شده است؛ از جمله اینکه عرم نام سیلی بوده که باعث خرابی شهر شده،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۶۰.</ref> یا باران عظیمی که منجر به سیل شده،<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> یا نام سدی که قوم سبأ بنا کرده بودهاند.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> همچنین عرم نام موشی دانسته شده که باعث خرابی سد مأرب شد.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۶، ص۶۰.</ref> در احتمالی دیگر، عرم، نام آب سرخرنگی دانسته شده که به عنوان [[عذاب الهی]] بر قوم سبأ نازل شد.<ref>بلاغی، حجة التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۴۶.</ref> |