مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ شاہ غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
سطر 26: سطر 26:


==وفات==
==وفات==
عبداللہ شاہ غازی کی وفات کو مؤرخین نے 151 ہجری قمری کے ذیل میں ذکر کیا ہے لیکن  تاریخ و مہینے کے حوالے سے کوئی معلومات مذکور نہیں ہے بلکہ اس کی وفات میں  درج ذیل اقوال پائے جاتے ہیں:
عبداللہ شاہ غازی کی وفات کو مؤرخین نے 151 ہجری قمری کے ذیل میں ذکر کیا ہے لیکن  تاریخ و مہینے کے حوالے سے کوئی معلومات مذکور نہیں ہے۔ اس کی وفات میں  درج ذیل اقوال پائے جاتے ہیں:


'''پہلا قول''': سندھ کی جانب فرار کے بعد کابل کے نزدیک '''علج''' نامی پہاڑ پر قتل ہوئے اور ان کا سر منصور عباسی کو بھیجا گیا۔ حسن بن زيد بن حسن بن علی نے ان کا سر لیا۔<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105</ref>
'''پہلا قول''': سندھ کی جانب فرار کے بعد کابل کے نزدیک '''علج''' نامی پہاڑ پر قتل ہوئے اور ان کا سر منصور عباسی کو بھیجا گیا۔ حسن بن زيد بن حسن بن علی نے ان کا سر لیا۔<ref>عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 105</ref>
    
    
'''دوسرا قول''':سندھ میں هشام بن عمرو بن بسطام  نے  اسے قتل کرنے کے بعد سر منصور عباسی کو بھیجا۔<ref>مقاتل الطالبيين - أبو الفرج الأصفهانى - ص 207 - 208۔عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 106</ref>
'''دوسرا قول''':سندھ میں ہشام بن عمرو بن بسطام  نے  اسے قتل کرنے کے بعد سر منصور عباسی کو بھیجا۔<ref>مقاتل الطالبيين - أبو الفرج الأصفهانى - ص 207 - 208۔عمدة الطالب - ابن عنبة - ص 106</ref>


'''تیسرا قول''':سندھ میں مہران کی ایک نہر کے کنارے ہشام بن عمرو کے بھائی سفنجا اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھوں قتل ہوا اور سر منصور عباسی کو بھیجا گیا ایک قول کے مطابق قتل کے بعد سر جدا کئے بغیر نہر میں بہا دیا گیا۔<ref>تاريخ الطبري - الطبري - ج 6 - ص 291</ref>
'''تیسرا قول''':سندھ میں مہران کی ایک نہر کے کنارے ہشام بن عمرو کے بھائی سفنجا اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھوں قتل ہوا اور سر منصور عباسی کو بھیجا گیا ایک قول کے مطابق قتل کے بعد سر جدا کئے بغیر نہر میں بہا دیا گیا۔<ref>تاريخ الطبري - الطبري - ج 6 - ص 291</ref>
پاکستان کے شہر کراچی میں ساحل سمندر پر عبد اللہ شاہ غازی کے نام سے ایک مزار موجود ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ محمد نفس زکیہ کے بیٹے عبد اللہ اشتر کا مزار ہے۔{{حوالہ درکار}}
اس مزار پر سالانہ عرس کی تقریبات  20,21,22 ذو الحجہ کو منعقد کی جاتی ہیں۔<ref>[https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-abdullah-shah-ghazi: ضیائی اعلام]</ref>
الیگزینڈر جان ایف بیلی اپنی کتاب کراچی: پاسٹ، پریزنٹ اینڈ فیوچر میں لکھتا ہے کہ کراچی کے تین: منگھوپیر، منوڑہ اور لیاری ندی کے کنارے واقع میراں پیر کے مزارات پر ہر سال پابندی کے ساتھ عرس منعقد ہوتے ہیں مگر اِن میں سب سے بڑا عرس مبارک کلفٹن میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کا ہوتا ہے جس میں ہندو، مسلمان کسی تفریق کے بغیر شرکت کرتے ہیں۔<ref>[https://www.express.pk/story/931705/: ایکسپریس نیوز]</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف