confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←قرآن کا چیلنج) |
||
سطر 115: | سطر 115: | ||
== قرآن کا چیلنج == | == قرآن کا چیلنج == | ||
{{اصلی| | {{اصلی|تحدی}} | ||
قرآن کی مختلف آیتوں میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے مخالفین سے بارہا یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر تم پیغمبر اکرمؐ کو خدا کا حقیقی پیغمبر نہیں مانتے تو قرآن جیسا کوئی کتاب یا دس سورتیں یا کم از کم ایک سورہ قرآن کی مانند لا کر دکھاؤ۔<ref>سورہ اسراء، آیت 88؛ سورہ ہود، آیت 13؛ سورہ یونس، آیت 38.</ref> مسلمان اس مسئلے کو قرآن کی چیلنج کا نام دیتے ہیں۔ اور یہ مسئلہ پہلی مرتبہ تیسری صدی ہجری میں علم کلام کی کتابوں میں قرآن کے چیلنجز کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔<ref>معموری، تحدی، 1385ش، ص599.</ref> مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ دنیا کا کوئی فرد قرآن کی مثل نہیں لا سکتا جو قرآن کے معجزہ ہونے اور پیغمبر اکرمؐ کی نبوت پر بہترین دلیل ہے۔ خود قرآن نے بھی بار بار اس بات کی تاکید کی ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس کی مثل لانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔<ref>سورہ طور، آیت 34.</ref> اعجاز القرآن، [[قرآنی علوم]] کی ایک شاخ ہے جس میں قرآن کے معجزہ ہونے پر بحث کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، اعجاز القرآن، 1379ش، ج9، ص363.</ref> | قرآن کی مختلف آیتوں میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے مخالفین سے بارہا یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر تم پیغمبر اکرمؐ کو خدا کا حقیقی پیغمبر نہیں مانتے تو قرآن جیسا کوئی کتاب یا دس سورتیں یا کم از کم ایک سورہ قرآن کی مانند لا کر دکھاؤ۔<ref>سورہ اسراء، آیت 88؛ سورہ ہود، آیت 13؛ سورہ یونس، آیت 38.</ref> مسلمان اس مسئلے کو قرآن کی چیلنج کا نام دیتے ہیں۔ اور یہ مسئلہ پہلی مرتبہ تیسری صدی ہجری میں علم کلام کی کتابوں میں قرآن کے چیلنجز کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔<ref>معموری، تحدی، 1385ش، ص599.</ref> مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ دنیا کا کوئی فرد قرآن کی مثل نہیں لا سکتا جو قرآن کے معجزہ ہونے اور پیغمبر اکرمؐ کی نبوت پر بہترین دلیل ہے۔ خود قرآن نے بھی بار بار اس بات کی تاکید کی ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس کی مثل لانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔<ref>سورہ طور، آیت 34.</ref> اعجاز القرآن، [[قرآنی علوم]] کی ایک شاخ ہے جس میں قرآن کے معجزہ ہونے پر بحث کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، اعجاز القرآن، 1379ش، ج9، ص363.</ref> | ||